پاکستان
کے قیام سے لیکر 1990 میں پہلی بار نواز شریف کے وزیرِ اعظم بننے تک پاکستان کے
اداروں پر تسلط ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں کی اشرافیہ کے کھلاڑیوں کا رھا۔
سندھیوں اور بلوچوں کی اشرافیہ کے کھلاڑیوں کو تو اب بھی پاکستان کے اداروں میں
دسترس حاصل نہیں ھے۔ جبکہ پاکستان کے قیام سے لیکر پنجابیوں کی اشرافیہ کے
کھلاڑیوں کی پاکستان کے اداروں میں حیثیت ثانوی رھی۔
پاکستان
کی فوج کا پہلا پنجابی سربراہ پاکستان کے قیام کے 28 سال بعد 1975 میں بننے میں
کامیاب ھوسکا۔ اس کے علاوہ پاکستان کے اداروں میں پالیسی بنانے کا کام تو اب بھی
ھندوستانی مھاجر اور پٹھان اشرافیہ کے کھلاڑی انجام دے رھے ھیں اور انکے ساتھ ان
پنجابیوں کو شامل کردیا جاتا ھے جن کی نظریاتی تربیت ھندوستانی مھاجروں کے ھاتھوں
کروائی گئی ھوتی ھے۔ وہ پنجابی جسمانی طور پر تو پنجابی ھوتے ھیں لیکن ذھنی طور پر
"اترپردیشی" ھوتے ھیں۔
ذالفقار
علی بھٹو ' جنرل ضیاء الحق ' محمد خان جونیجو ھی وہ تین افراد تھے جن کو پاکستان
کے اداروں میں موجود ھندوستانی مھاجر اور پٹھان اشرافیہ کے کھلاڑیوں کی مرضی و منشا
کے برعکس پاکستان پر حکومت کرنے کا موقع ملا لیکن وہ بھی پاکستان کے اداروں پر سے
ھندوستانی مھاجر اور پٹھان اشرافیہ کے کھلاڑیوں کا کنٹرول ختم نہ کرسکے تھے۔
نواز
شریف کے پاکستان میں قومی سطح کے پہلے پنجابی سیاستدان کے طور پر 1990 میں سامنے
آنے اور پاکستان کا وزیرِ اعظم بننے کے بعد ھندوستانی مھاجر اور پٹھان اشرافیہ کے
کھلاڑیوں نے نواز شریف کو اپنے مفادات کے لیے خطرے کے طور پر دیکھنا شروع کردیا
تھا۔ لہٰذا نواز شریف کے دشمن پاکستان کے ادارے نہیں بلکہ پاکستان کے اداروں میں
موجود ھندوستانی مھاجر اور پٹھان اشرافیہ کے کھلاڑی تھے۔ اس لیے؛
نواز
شریف کو 1993 میں پاکستان کے پٹھان صدر غلام اسحاق خان اور پٹھان چیف آف آرمی
اسٹاف وحید کاکڑ نے وزارتِ عظمیٰ سے نکالا۔
نواز
شریف کو 1999 میں ھندوستانی مھاجر چیف آف آرمی اسٹاف پرویز مشرف نے وزارتِ عظمیٰ
سے نکالا اور جیل پہنچایا۔
نواز شریف کو 2017 میں سابق ھندوستانی مھاجر چیف آف آرمی اسٹاف پرویز مشرف اور
پٹھان عمران خان نے باھمی سازشیں کرکے عدالت کے ذریعے وزارتِ عظمیٰ سے نکلوایا اور
2018 میں جیل پہنچایا۔
ھندوستانی
مھاجر اور پٹھان اشرافیہ کے کھلاڑیوں کو پنجابی نواز شریف کو جیل پہنچانے کی شدید
ضرورت اور پٹھان عمران خان کو وزیرِ اعظم بنانے کا بہت شوق تھا۔ مھاجر اور پٹھان
اشرافیہ کے کھلاڑیوں نے قومی مفاد کو بنیاد بنا کر اداروں کو استعمال کرکے جبکہ
عوام میں پنجابی نواز شریف کو چور قرار دے کر اور نواز شریف کی گھٹیا طریقے سے
تذلیل اور توھین کرکے نواز شریف کی کھٹیا کھڑی کی اور نواز شریف کو جیل پہنچایا۔
سندھی نزاد بلوچ آصف زرداری بھی پنجابی نواز شریف کی کھٹیا کھڑی کرنے کے کھیل کے
وقت مھاجر اور پٹھان اشرافیہ کے کھلاڑیوں کے شانہ بشانہ رھا۔
ھندوستانی
مھاجر اور پٹھان اشرافیہ کے کھلاڑیوں کے نواز شریف کی کھٹیا کھڑی کرنے کے کھیل کے
وقت پنجابی اشرافیہ کے کھلاڑی خاموش رھے۔ کیونکہ پنجابی نواز شریف کی حمایت یا
پٹھان عمران خان کی مخالفت کی وجہ سے ھندوستانی مھاجر اور پٹھان اشرافیہ کے
کھلاڑیوں کے اور پنجابی اشرافیہ کے کھلاڑیوں کے درمیان صورتحال دست و گریبان والی
ھوجانی تھی۔ جبکہ پنجابی نواز شریف کی کھٹیا کھڑی کرنے کے کھیل کے وقت چونکہ سندھی
نزاد بلوچ آصف زرداری بھی مھاجر اور پٹھان اشرافیہ کے کھلاڑیوں کے شانہ بشانہ تھا۔
اس لیے پنجابی اشرافیہ کے کھلاڑیوں کی ھندوستانی مھاجر اور پٹھان اشرافیہ کے کھلاڑیوں
کے ساتھ ساتھ سندھیوں اور بلوچوں سے بھی محاذ آرائی شروع ھوجانی تھی۔
پنجابی
نواز شریف کی کھٹیا کھڑی کرنے کے بعد پٹھان اشرافیہ کے کھلاڑیوں کو تو نہ صرف
پاکستان کی وفاقی حکومت جبکہ خیبر پختونخواہ اور پنجاب کی صوبائی حکومتوں پر بھی
دسترس حاصل ھوگئی لیکن سندھ کا اقتدار سندھی نزاد بلوچ آصف زرداری کی دسترس میں
چلا گیا۔ ھندوستانی مھاجر اشرافیہ کے کھلاڑی چونکہ سندھ پر اپنی بالادستی قائم
کرنا چاھتے ھیں لیکن پاکستان کا صدر اور سندھ کا گورنر ھندوستانی مھاجر اشرافیہ کے
کھلاڑیوں کے ھونے کے باوجود بھی ھندوستانی مھاجر اشرافیہ کے کھلاڑی اٹھارویں آئینی
ترمیم کی وجہ سے صوبوں کو اختیارات کا آئینی تحفظ حاصل ھونے کی بنا پر سندھ پر
اپنی بالادستی قائم نہیں کرسکتے۔ اس لیے جس طرح پٹھان اشرافیہ کے کھلاڑیوں نے نواز
شریف کی کھٹیا کھڑی کرکے پاکستان کی وفاقی حکومت اور پنجاب کی صوبائی حکومت پر
دسترس حاصل کی۔ ویسے ھی ھندوستانی مھاجر اشرافیہ کے کھلاڑی اب سندھی نزاد بلوچ آصف
زرداری کی کھٹیا کھڑی کرکے سندھ پر اپنی دسترس قائم کرنا چاھتے ھیں۔
پاکستان
کے اداروں پر پٹھان اور ھندوستانی مھاجر اشرافیہ کے کھلاڑیوں کا تو کنٹرول ھے لیکن
سندھیوں اور بلوچوں کی اشرافیہ کے کھلاڑیوں کو پاکستان کے اداروں میں دسترس حاصل
نہیں ھے۔ پٹھان اشرافیہ کے کھلاڑیوں کا اس وقت چونکہ پنجابی اشرافیہ کے کھلاڑیوں
سے مقابلہ ھے۔ اس لیے پٹھان اشرافیہ کے کھلاڑیوں کو ھندوستانی مھاجر اشرافیہ کے
کھلاڑیوں کی حمایت سے محروم ھونے کی صورت میں پنجابی اشرافیہ کے کھلاڑیوں سے تنہا
مقابلہ کرنا پڑے گا جو کہ وہ کر نہیں سکتے۔
دوسری
طرف پاکستان کے ریاستی اداروں کے نواز شریف کی پاکستان کے لیے بنائی گئی قومی اور
بین الاقوامی پالیسی پر عمل کرنے کے لیے مجبور ھونے کی وجہ سے جبکہ پاکستان کے لیے
سیاسی طور پر فائدہ مند قومی اور بین الاقوامی کھلاڑیوں کے ساتھ نواز شریف کے
دیرینہ سیاسی رابطے ھونے کی وجہ سے پاکستان کے قومی مفاد کی خاطر پاکستان کے لیے
سیاسی طور پر فائدہ مند قومی اور بین الاقوامی کھلاڑیوں کے ساتھ نواز شریف کے
ذریعے سیاسی رابطے برقرار رکھنے کے لیے نواز شریف کو جیل سے نکالنا پڑا ھے۔
پاکستان کی اس قومی اور بین الاقوامی صورتحال کے تناظر میں پٹھان اور مھاجر
اشرافیہ کے کھلاڑی اب سندھی نزاد بلوچ آصف زرداری کی کھٹیا کھڑی کرکے ھندوستانی
مھاجر اشرافیہ کے کھلاڑیوں کی سندھ پر دسترس قائم کرنے کی کوشش کریں گے۔ تاکہ
پنجاب پر سے اگر پٹھان اشرافیہ کے کھلاڑیوں کا تسلط ختم بھی ھوجائے تو خیبرپختونخواہ
پر پٹھان اشرافیہ کے کھلاڑیوں اور سندھ پر مھاجر اشرافیہ کے کھلاڑیوں کا تسلط ھونے
کی وجہ سے پٹھان اور مھاجر اشرافیہ کے کھلاڑی پاکستان کی وفاقی حکومت پر اپنا تسلط
برقرار رکھ سکیں یا پنجابی اشرافیہ کے کھلاڑیوں سے مقابلہ کرنے کے بجائے مفاھمت کا
راستہ نکال سکیں۔ اس لیے سندھی نزاد بلوچ آصف زرداری کی کھٹیا کھڑی ھونا اب یقینی
ھوچکا ھے۔
No comments:
Post a Comment