Sunday 28 April 2019

کردستانی بلوچوں کے تسلط سے نجات کا وقت آگیا ھے۔


کردستانی بلوچوں نے کردستان سے قبائل کی شکل میں آکر پہلے براھوئیوں کے ساتھ جنگ کرکے 1486 میں قلات پر قبضہ کرلیا اور اسکے بعد براھوئیوں کو مکمل طور پر اپنے تسلط میں لانے کے بعد موجودہ بلوچستان کہلوائے جانے والے علاقے پر قابض ھوگئے۔ پھر مغل بادشاہ ھمایوں نے مغل بادشاہ بابر کے دور سے بابا نانک کی قیادت میں شروع کی جانے والی مغلوں کے خلاف پنجابیوں کی مزاھمت کا مقابلہ کرنے کے لیے 1555 میں کردستانی بلوچوں کو پنجاب میں ساھیوال کے علاقے میں آباد کیا اور جاگیریں دیں۔ کیونکہ پنجابیوں کی مزاھمت کی وجہ سے ھمایوں بادشاہ کو شیر شاہ سوری کے ھاتھوں اپنی بادشاھت سے ھاتھ دھونے پڑے تھے۔ اس کے بعد ھمایوں کو برسوں در بدری کی زندگی گزارنی پڑی اور اس در بدری کے دور میں ھی اکبر کی پیدائش ھوئی تھی جو بعد میں تاریخ کا اکبر اعظم بنا۔

مغل بادشاہ اکبر کے خلاف دلا بھٹی کی قیادت میں پنجابیوں کی مزاھمت کے تیز ھوجانے کی وجہ سے مغلوں نے ڈیرہ غازی خان اور ارد گرد کے علاقے میں بھی کردستانی بلوچوں کو بہت بڑی تعدا میں آباد کرنا شروع کردیا اور ان کو بڑی بڑی جاگیریں دیں۔ اس طرح پنجاب کے جنوبی علاقوں میں کردستانی بلوچوں کا قبضہ ھوگیا۔ 1783  میں عباسی کلھوڑا کے ساتھ جنگ کرکے کردستانی بلوچوں نے سندھ پر بھی قبضہ کرلیا اور سندھ کے علاقے میں جاگیریں بنانا شروع کردیں۔ اس طرح کردستانی بلوچ ' بلوچستان ' جنوبی پنجاب اور سندھ پر قابض ھوکر بڑی بڑی جاگیروں کے مالک بن گئے۔

پاکستان میں پنجابیوں کی آبادی پاکستان کی آبادی کا 60٪ ھے۔ پاکستان میں سیاست ' صحافت ' ملٹری بیوروکریسی ' سول بیوروکریسی ' صنعت کے شعبوں ' تجارت کے شعبوں ' ھنرمندی کے شعبوں اور پاکستان کے بڑے بڑے شھروں پر اب پنجابیوں کا کنٹرول قائم ھوتا جا رھا ھے۔ پنجابیوں میں قومپرستی بھی بڑی تیزی سے فروغ پا رھی ھے۔ پنجابیوں کے سماٹ ' ھندکو ' براھوئی قوموں اور کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' راجستھانی ' گجراتی برادریوں کے ساتھ خوشگوار سماجی ' کاروباری اور سیاسی مراسم ھیں لیکن کردستانی بلوچوں کے ساتھ پنجابیوں کے ھی نہیں بلکہ براھوئیوں اور سماٹ کے بھی خوشگوار سماجی ' کاروباری اور سیاسی مراسم نہیں ھیں۔

براھوئیوں ' ڈیراہ والی پنجابیوں ' ریاستی پنجابیوں ' ملتانی پنجابیوں اور سماٹ  سندھیوں کے علاقے ابھی تک شھری سے زیادہ دیہی علاقے ھیں اور کردستانی بلوچ اپنی قبائلی افرادی قوت اور جاگیرداری کی بنا پر ان علاقوں پر قابض ھونے کے بعد سے لیکر اب تک بلوچستان ' جنوبی پنجاب اور دیہی سندھ کے ان علاقوں میں ھی اپنی قبضہ گیری اور سیاسی و سماجی بالادستی قائم کیے ھوئے ھیں۔ اس لیے پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے 50 بڑے شہروں میں سے کسی ایک شہر میں بھی کردستانی بلوچوں کی اکثریت نہیں ھے اور نہ ھی معاش کے مستقل ذرائع ذراعت ' صنعت ' تجارت اور ھنرمندی کے شعبوں میں کردستانی بلوچ کو مھارت حاصل ھے۔ جبکہ پنجاب میں ڈیراہ والی پنجابیوں ' ریاستی پنجابیوں ' ملتانی پنجابیوں کی ' سندھ میں سماٹ کی اور بلوچستان میں براھوئیوں کی کردستانی بلوچوں کے ساتھ محاذ آرائی میں اضاٖفہ ھوتا جا رھا ھے۔ جس کی وجہ سے اب کردستانی بلوچوں کا پنجاب ' سندھ اور بلوچستان میں سیاسی ' سماجی اور معاشی مستقبل تاریک ھی نظر آتا ھے۔

پاکستان کی سب سے بڑی قوم پنجابی ھے۔ پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھے۔ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی ' تجارت ' صنعت ' صحافت اور سیاست میں بالاتر کردار پنجابیوں کا ھے۔ لہذا پنجابی قوم کا اور خاص طور پر اسٹیبلشمنٹ سے ریٹارڈ ھونے والے پنجابیوں ' بیوروکریسی سے ریٹارڈ ھونے والے پنجابیوں ' پنجابی تاجروں ' پنجابی صنعتکاروں ' پنجابی صحافیوں اور پنجابی سیاستدانوں کا سیاسی طور پر بنیادی فرض اور اخلاقی ذمہ داری ھے کہ؛

براھوئی ' سماٹ اور ڈیراہ والی پنجابیوں ' ریاستی پنجابیوں ' ملتانی پنجابیوں پر اپنا سماجی ' سیاسی اور معاشی تسلط قائم کرنے والے ' ظلم اور زیادتی کرنے والے ' پنجاب اور پنجابی قوم پر الزامات لگا کر ' تنقید کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر ' گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کرنے والے اور پاکستان کے سماجی اور معاشی استحکام کے خلاف سازشیں کرکے ذاتی فوائد حاصل کرنے والے کردستانی بلوچوں کا مقابلہ کرنے کے لیے؛

1۔ بلوچستان میں براھوئی قوم کو اور بلوچستان میں رھنے والے پنجابیوں کو سماجی ' معاشی اور سیاسی طور پر مضبوط کرکے کردستانی بلوچ دراندازوں اور قبضہ گیروں کے سماجی ' معاشی اور سیاسی تسلط سے نجات دلوائے۔ جو اب خود کو بلوچ کہلواتے ھیں۔

2۔ جنوبی پنجاب میں ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی ' ڈیرہ والی پنجابی کو سماجی ' معاشی اور سیاسی طور پر مضبوط کرکے کردستانی بلوچ دراندازوں اور قبضہ گیروں کے سماجی ' معاشی اور سیاسی تسلط سے نجات دلوائے۔ جو اب خود کو سرائیکی کہلواتے ھیں۔

3۔ سندھ میں سماٹ قوم کو اور سندھ میں رھنے والے پنجابیوں کو سماجی ' معاشی اور سیاسی طور پر مضبوط کرکے دیہی سندھ میں کردستانی بلوچ دراندازوں اور قبضہ گیروں کے سماجی ' معاشی اور سیاسی تسلط سے نجات دلوائے۔ جو اب خود کو سندھی بلوچ کہلواتے ھیں۔

Brief detail of Brohi people and Brahvi language.

The Brohis are the dominant and most numerous race in Balochistan. British ethnology documents do not fully determine the Brohi origin except to say;  possibly they are of the Tartars. The fact that other Dravidian languages only exist further south in India has led to several speculations about the origins of the Brohis.

A hypothesis regarding the Brohis is that the Brohis were part of a Dravidian invasion of north-western India in 3rd millennium BC, but unlike other Dravidians who migrated to the south, they remained in Sarawan and Jahlawan since before 2000 BC. 

There is a second theory that; they migrated to Balochistan from inner India during the early Muslim period. Another theory says the Brohis migrated to Balochistan from Central India after 1000 AD. The absence of any older Iranian loanwords in Brahvi supports this hypothesis. The main contributor to Northwestern Iranian language vocabulary is Balochi. Baloch moved to the area from the west as late as the 14th century.

The name Brohi means “Highlander,” as opposed to Narui (Baloch) “Lowlander.” They are divided into a number of tribes or khels (kheil) and are a wandering, unsettled nation. The Brohi always reside in one part of the country in summer and in another during the winter; they likewise change their immediate places of residence many times every year in quest of pasturage for their flocks, a practice which is rare among the Baloch tribes.

The Brohis are equally faithful in adherence to their promises and equally hospitable and on the whole, are preferred as to their general character.

1930 Military report on Balochistan notes that the “Brohi tribe is based on common good and ill; cemented by obligations arising from blood feud. Unsurpassed in strength and hardiness; excellent mountaineers and good marksmen; “mean, parsimonious, avaricious, exceedingly idle.”

There is a varied pattern of language use among the Brahvi: some of the constituent groups predominantly speak the Dravidian Brahvi language, others are bilingual in Brahvi and Balochi, while others are speakers only of Balochi. The bulk of the present Brohi populations are bilingual and sometimes trilingual. Brahvi maybe their mother tongues but they are equally fluent in Balochi, Sindhi, and Saraiki. There are some 4.2 million Brahvi speakers; 4 million live in Pakistan, mainly in the province of Balochistan.

There are no important dialectal differences in Brahvi. Jhalawani (southern, centered on Khuzdar) and Sarawani (northern, centered on Kalat) dialects are distinguished by the pronunciation of *h, which is retained only in the north. Brahvi has been influenced by the Iranian languages spoken in the area, including Persian, Balochi, and Pashto. According to a 2009 UNESCO report, Brahvi is one of the 27 languages of Pakistan is facing the danger of extinction. They classify it in "unsafe" status, the least endangered level out of the five levels of concern (Unsafe, Definitely Endangered, Severely Endangered, Critically Endangered, and Extinct).

Brohis are all Sunni Muslims and their external forms, such as marriage and interment, are practiced according to the tenets of that sect. They are, however, very lax as to religious observances and ceremonies, and very few of their tomans are furnished with a place of worship.

Brohis occupy the great mountainous band extending from the south of Quetta to Lasbela. In the northeast of Kharan, Brohis are numerous. Brohi tribes usually migrate to the plains of Bolan District for winter from Kalat, Mastung, and Quetta districts and return to their homes after winter.

There are three groups of Brohi tribes. The "nucleus" consists of the Achmadzai, Gurguari, Iltazai, Kalandari, Kambrani, Mirwari, Rodeni and the Sumalari, which altogether account for only a small proportion of the total number of Brohis. The majority of the population is divided up between them Jhalawan Brohis (which include the tribes of the Bizanjars, Harunis, Muhammad Hasnis, Mengals, Siapad, Nicharis, Pandranis, Sajdis, and the Zahris), and the Sarawan Brohis (comprising the tribes of the Muhammad Shahi, Bangulzai, Kurd, Lahri, Langov, Raisani, Rustamzai, Sarparh, Satakzai, Shahwani and Zagar-Mengal).

Saturday 27 April 2019

پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کی "نظریاتی دھشتگردی" کیسے ختم کی جائے؟


پاکستان کے قیام کے بعد خان غفار خان کی قیادت میں پٹھانوں نے ''پٹھان کارڈ" اور خیر بخش مری کی قیادت میں بلوچوں نے "بلوچ کارڈ" کا استمال شروع کرکے پاکستان کو پنجابستان ' پاکستان کی وفاقی حکومت کو پنجابی حکومت ' پاکستان کی فوج کو پنجابی فوج اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ قرار دے دے کر پختونستان اور آزاد بلوچستان کے نعرے لگا لگا کر پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے کا سلسلہ شروع کیا تو بھارت نے دامے ' درمے ' سخنے پٹھانوں اور بلوچوں کی مدد کرنا شروع کردی۔ مشرقی پاکستان کو بھارت نے 1971 میں پاکستان سے الگ کروا کر بنگلہ دیش بنوا دیا تو نہ صرف پٹھانوں اور بلوچوں کی بلیک میلنگ میں اضافہ ھوا بلکہ جی ایم سید کی قیادت میں سندھیوں نے بھی سندھودیش کے نام پر پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے کا سلسہ شروع کردیا۔

پٹھانوں ' بلوچوں اور سندھیوں کی بلیک میلنگ کی وجہ سے پاکستان تو سماجی اور معاشی طور پر مفلوج ھونا شروع ھوگیا لیکن پٹھانوں ' بلوچوں اور سندھیوں کو کبھی مقامی ' صوبائی اور وفاقی حکومت حاصل کرکے اور کبھی حکومت میں شامل ھوکر کرپشن اور کرائم کرنے کی بھرپور آزادی حاصل ھونا شروع ھو گئی۔ جسے جمھوریت کا نام دیا گیا۔ عوام کی آواز کہا گیا۔ پاکستان کو پنجابستان ' پاکستان کی وفاقی حکومت کو پنجابی حکومت ' پاکستان کی فوج کو پنجابی فوج اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ قرار دے دے کر پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے اور پاکستان دشمنی کے نعرے لگا لگا کر پٹھانوں ' بلوچوں اور سندھیوں کی طرف سے حکومت حاصل کرکے کرپشن اور کرائم کرنے کو دیکھ دیکھ کر الطاف حسین کی قیادت میں مہاجروں نے بھی "جئے مہاجر" کا نعرہ لگا کر پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے اور حکومت حاصل کرکے کرپشن اور کرائم کرنے کا سلسہ شروع کردیا۔

پاکستان میں "مہاجر کارڈ" ' "سندھی کارڈ" ' "بلوچ کارڈ" ''پٹھان کارڈ" کے کھیل کا نتیجہ یہ نکلا کہ بھارتی "را" نے کھل کر پاکستان کو اندرونی اور بیرونی طور پر بحران میں مبتلا کرکے رکھ دیا۔ سندھ میں چونکہ "مہاجر کارڈ" اور "سندھی کارڈ" کی وجہ سے سندھی اور مہاجر کا آپس میں بھی ٹکراؤ تھا۔ جسکی وجہ سے کبھی تو سندھی اور مہاجر آپس میں مل کر وفاق اور پنجاب سے محاذآرائی  کرتے اور کبھی آپس میں محاذآرائی کرتے۔ سندھی چونکہ دیہی علاقوں میں رھتے ھیں جبکہ مہاجر شہری علاقوں میں رھتے ھیں۔ سندھیوں کے مقابلے میں مہاجر ' سیاست ' صحافت ' ھنرمندی کے شعبوں ' فوج اور اسٹیبلشمنٹ میں بہت زیادہ مستحکم ھیں۔ پاکستان میں سے کمانے کے بعد زیادہ تر امریکہ ' کنیڈا ' یورپ اور متحدہ عرب امارات میں جابسنا پسند کرتے ھیں۔ بھارت سے پاکستان آجانے کے باوجود مہاجروں کے رشتے دار اب بھی بھارت میں رھتے ھیں۔ اس لیے بھارتی "را" کے ساتھ روابط کے ساتھ ساتھ امریکہ ' کنیڈا ' یورپ اور متحدہ عرب امارات میں رھنے کی وجہ سے امریکہ اور برطانیہ کی جاسوسی کے اداروں کے لیے بھی اپنی خدمات پیش کرتے رھتے ھیں۔ بلکہ "مہاجر کارڈ" کھیلنے والا مہاجروں کا لیڈر الطاف حسین خود بھی برطانیہ کا شہری ھے اور برطانیہ میں ھی رھتا ھے۔ پاکستان کے قیام سے لیکر مہاجروں کو امریکہ ' برطانیہ اور بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کی ھی نہیں بلکہ پاکستان کی فوج اور اسٹیبلشمنٹ میں موجود مہاجروں کی بھی سپورٹ حاصل رھی۔

پاکستان میں "مہاجر کارڈ" ' "سندھی کارڈ" ' "بلوچ کارڈ" ''پٹھان کارڈ" کے کھیل کی وجہ سے خاص طور پر پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر کی عادت بن چکی ھے کہ ایک تو خیبر پختونخوا ' بلوچستان ' سندھ اور کراچی میں مستقل آباد پنجابیوں کو “ملک دشمن نظریاتی دھشتگردی” کا نشانہ بنا کر خوف و حراص میں مبتلا کرکے رکھا جائے۔ دوسرا ھندکو ' براھوئی اور سماٹ پر اپنا سماجی ' سیاسی اور معاشی تسلط برقرار رکھا جائے۔ تیسرا پنجاب اور پنجابی قوم پر الزامات لگا کر ' تنقید کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر ' گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کیا جائے۔ چوتھا یہ کہ پاکستان کے سماجی اور معاشی استحکام کے خلاف سازشیں کرکے ذاتی فوائد حاصل کیے جائیں۔ لیکن اس صورتحال کے باوجود پاکستان کے ریاستی اور حکومتی اداروں کا رویہ مفاھمانہ ' معذرت خواھانہ اور لاپرواھی کا رھا ھے۔ اب تک انکی سازشوں اور پاکستان دشمن سرگرمیوں کا سیاسی طور پر تدارک نہیں کیا گیا۔ جبکہ انتظامی اقدامات سے انکی سازشوں اور پاکستان دشمن سرگرمیوں کو عارضی طور پر تو روکا جاتا رھا لیکن ختم نہیں کیا جاسکا۔ جسکی وجہ سے پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر نظریاتی دھشتگرد  “ملک دشمن نظریاتی دھشتگردی” کا استعمال کرکے پاکستان کا سماجی ' سیاسی ' معاشی اور انتظامی ماحول خراب کرتے رھتے ھیں۔

در اصل بلوچستان کے بلوچ ایریا ' سندھ کے سندھی ایریا میں بلوچ ' بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے پٹھان ایریا میں پٹھان ' سندھ کے مھاجر ایریا میں ھندوستانی مھاجر ' مقامی سطح پر اپنی سیاسی ' سماجی اور معاشی بالادستی قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ سماٹ ' ھندکو اور براھوئی قوموں پر اپنا راج قائم رکھنا چاھتے ھیں۔ ان کو اپنے ذاتی مفادات سے اتنی زیادہ غرض ھے کہ پاکستان کے اجتماعی مفادات کو بھی یہ نہ صرف نظر انداز کر رھے ھیں بلکہ پاکستان دشمن عناصر کی سرپرستی اور تعاون لینے اور ان کے لیے پَراکْسی پولیٹکس کرنے کو بھی غلط نہیں سمجھتے۔ حالانکہ پختونستان کی سازش نے خیبر پختونخوا کے انتظامی اور اقتصادی ماحول کو نقصان پہنچایا ' ھندکو کو سماجی اور معاشی پیچیدگیوں میں الجھا دیا جبکہ پٹھان نوجوانوں کے مستقبل کو خراب کیا۔ آزاد بلوچستان کی سازش نے بلوچستان کے انتظامی اور اقتصادی ماحول کو نقصان پہنچایا ' براھوئیوں کو سماجی اور معاشی پیچیدگیوں میں الجھا دیا جبکہ بلوچ نوجوانوں کے مستقبل کو خراب کیا۔ سندھودیش اور جناح پور کی سازش نے سندھ اور کراچی کے انتظامی اور اقتصادی ماحول کو نقصان پہنچایا ' سماٹ کو سماجی اور معاشی پیچیدگیوں میں الجھا دیا جبکہ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر نوجوانوں کے مستقبل کو خراب کیا۔خیبر پختونخوا ' بلوچستان ' سندھ اور کراچی میں مستقل آباد پنجابی تو “ملک دشمن نظریاتی دھشتگردی” کا نشانہ بن کر بہت زیادہ خوف و حراص میں مبتلا ھیں۔

اگرچہ پختونستان ' آزاد بلوچستان ' سندھودیش اور جناح پور کی سازشوں کی “ملک دشمن نظریاتی دھشتگردی” کے ذریعے پاکستان کے کسی بھی حصے کی جغرافیائی علیحدگی بھارتی ایجنسی "را" کی طرف سے سپانسرڈ پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر پاکستان دشمنوں کے لیے ناممکن ھے۔ لیکن پختونستان ' آزاد بلوچستان ' سندھودیش اور جناح پور کی سازشوں کی “ملک دشمن نظریاتی دھشتگردی” کی وجہ سے خیبر خیبر پختونخوا ' بلوچستان ' سندھ اور کراچی کے سماجی ' معاشی ' انتظامی اور اقتصادی حالات خراب ھیں۔ پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر نوجوانوں کا مستقبل تباہ ھو رھا ھے۔ ھندکو ' براھوئی اور سماٹ سماجی اور معاشی پیچیدگیوں میں الجھ کر رہ گئے ھیں۔ خیبر پختونخوا ' بلوچستان ' سندھ اور کراچی میں مستقل آباد پنجابی خوف و حراص میں مبتلا ھوکر زندگی گذار رھے ھیں۔ جبکہ پاکستان کے سماجی ماحول ' معاشی معاملات ' انتظامی کارکردگی اور اقتصادی استحکام کو بھی نقصان پہنچ رھا ھے۔ اس لیے پاکستان میں بھارت کے پالتو مال کے پنجاب ' پنجابیوں ' فوج اور پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے کے لیے الٹے سلٹے قصے کہانیاں بناکر پروپگنڈہ کرنے والے پٹھان ‘ بلوچ  اور ھندوستانی مھاجر "ملک دشمن نظریاتی دھشتگردوں" کی صفائی انتہائی ضروری ھوچکی  ھے۔ جبکہ پریس میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا پر  پٹھان ‘ بلوچ  ' ھندوستانی مھاجر سیاستدانوں اور صحافیوں کی طرف سے  "ملک دشمن نظریاتی دھشتگردوں" کے معاون ' مددگار اور سہولت کار بن کر  “ملک دشمن نظریاتی دھشتگردی” کا پرچار کرنے اور “ملک دشمن نظریاتی دھشتگردی” کا دفاع کرنے پر بھی فوری پابندی عائد کرنے کی ضرورت ھے اور ایسے پٹھان ‘ بلوچ  ' ھندوستانی مھاجر سیاستدانوں اور صحافیوں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کرنی پڑے گی۔ اسکے علاوہ پٹھان ‘ بلوچ  اور ھندوستانی مھاجر "ملک دشمن نظریاتی دھشتگردوں" کی طرف سے پنجاب ' پنجابیوں ' فوج اور پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے کے لیے الٹے سلٹے قصے کہانیاں بناکر کیے جانے والے پروپگنڈہ کا مقابلہ کرنے کے لیے تاریخ ' حقائق اور اعداو و شمار کے ساتھ مدلل جواب دینے کے لیے ریاستی اور حکومتی سطح پر بھی انتظام کرنا پڑے گا۔

Thursday 25 April 2019

Imposition of Hindi-Urdu on Nations of India and Pakistan.


Hindustanis, Hindi-Urdu Speaking, Gunga Jumna Culture people from UP, CP are making fool to the Marathi nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengali, Hindu Punjabi, Sikh Punjabi, and many other communities and tribes of India by imposing Hindi in India for social, economic, political, and administrative domination of Hindustani Nation on other nations, communities, and tribes of India due to the hegemony of Hindi Language, Gunga Jumna Culture, and UP, CP Traditions in India.

Whereas, Urdu speaking Hindustanis are making fool to Punjabi, Sindhi, Pathan, Baloch people of Pakistan by imposing Urdu in Pakistan for social, economic, political, and administrative domination of Hindustani Nation on other nations, communities, and tribes of Pakistan due to the hegemony of Urdu Language, Gunga Jumna Culture, and UP, CP Traditions in Pakistan.

Hindi and Urdu are sister languages and both have a conspirator attitude. Since centuries UP was a conspirator zone in India led by Hindi Speaking Hindus and Urdu Speaking Muslims of UP. After the partition of British India, Urdu Speaking Muslims captured Pakistan for their conspiracies, therefore, original nations of Pakistan i.e. Punjabi, Sindhi, Baloch, Pathan is facing their conspiracies with the imposition of Urdu language, Gunga Jumna Culture and UP-ite traditions in Pakistan for seven decades.

Whereas Hindi Speaking Hindus of UP, CP dominated India for their conspiracies, therefore, Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengali, Hindu Punjabi, Sikh Punjabi of India are facing their conspiracies with the imposition of Hindi language, Gunga Jumna Culture and UP-ite traditions in India for seven decades.

Punjabi's on both sides were their main supporters. In India Hindu Punjabi's were a supporter of Hindi Speaking Hindus of UP, CP in the imposition of Hindi language, Gunga Jumna Culture and UP-ite traditions in India by the Hindi Speaking Hindus of UP, CP on other nations of India and in Pakistan Muslim Punjabi's were a supporter of Urdu Speaking Muslims of UP, CP in the imposition of Urdu language, Gunga Jumna Culture and UP-ite traditions in Pakistan by the Urdu Speaking Muslims of UP, CP on other nations of Pakistan.

At present, Muslim Punjabi's in Pakistan has traced the root of conspiracies against Pakistan and original nations of Pakistan, including the Punjabi nation in Pakistan i.e. Urdu Speaking Muslims from India (UP-ites). Therefore, Muslim Punjabi's are withdrawing their support to UP-ites and Urdu, which they were providing to them due to trusting them that; they are true Muslims and patriotic Pakistanis therefore, The Urdu language would be the binding force between original entities of Pakistan but, after a period of seven decades, it proved vise-verse.

In Pakistan, Punjabi Nation along with the Sindhi nation, Baloch nation, Pathan nation, is a social victim of Urdu language, Gunga Jamna culture, and UP-ite traditions along with administrative and political supremacy of Urdu Speaking UP-ite Muslims and UP-ite mindset establishment in national and international affairs of Pakistan along with policy making and decision making of Pakistan.

Whereas, In Indian Punjab, Punjabi Nation along with Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengali, is a social victim of Hindi language, Gunga Jamna culture, and UP-ite traditions along with administrative and political supremacy of Hindi Speaking UP-ite Hindus and UP-ite mindset establishment in national and international affairs of India along with policy making and decision taking of India.

Monday 22 April 2019

Punjab Referendum 2020 for Khalistan.


Diaspora group Sikhs for Justice (SFJ) argues Punjab is “currently occupied by India” and vows to organize a non-binding vote in Punjab and 20 countries abroad where Sikh Diasporas exist on the issue of establishing an independent country, which they call Khalistan. The group believes that “an overwhelming ‘yes’ vote” would “start the process through which we will eventually conduct an official legally a binding referendum in Punjab thereby peacefully establishing Khalistan.”

According to the Referendum website, “Punjab Referendum 2020 is a campaign to liberate Punjab, currently occupied by India. US and Canada based group Sikhs for Justice (SFJ) has planned Referendum-2020 in support of a separate state of Khalistan, throwing the Indian establishment in panic. Reports have revealed that most Gurdwaras in the US and Canada have started campaigns for the referendum.

SFJ says it aims “to get 5 million votes in support of independence for Punjab” in the unofficial vote, the result than “presented to the United Nations with a request for them to intervene and negotiate an agreement between the Punjabi peoples and India for holding an independence referendum in Punjab,” a legally binding one this time. The group has not disclosed how it will be able to organize the vote in Punjab in the face of Indian opposition to it.

Analysts say support for independence is popular among Sikhs diaspora. In a 2017 survey among Sikhs in the UK, 40% of respondents said they had “positive” or “very positive” attitudes towards Punjab independence, while 30% said they were “neutral” and the remaining 30% harbored “negative”.

Indian governments oppose referendum calls, claiming that SFJ is being helped by Pakistan to undermine the unity of its longtime regional foe. India Army Chief General Bipin Rawat referred to “external linkages” to “revive insurgency” in Punjab and linked SFJ with Pakistan’s intelligence agency ISI.

The issue has also become a sore point in India-Canada relations. Some Sikh members of the Canadian government are Khalistan separatists or have links with them. In an official visit to India, Canadian Prime Minister Justin Trudeau denied that any of the four Sikh members of his cabinet is a separatist, but at the same time insisted that pro-independence views among members of the Sikh Canadian community are legitimate. Some 470,000 Sikhs live in the North American country.

In the United States in December 2018, State Department Deputy Spokesperson Robert Palladino said: “We have freedom of speech in the United States, we have freedom of association and these are bedrock principles of American society.” The UK government has sent a formal Verbal Note to New Delhi after India repeatedly raised concerns over the Referendum 2020 event to be held in London on August 12 by Sikhs for Justice (SFJ).

سندھی سیاستدان اور دانشور جنوبی سندھ صوبہ بنوا کر رھیں گے۔

چوھدری رحمت علی گجر نے 1933 میں اپنے پمفلٹ "ابھی یا کبھی نہیں؛ ھم رھتے ھیں یا ھمیشہ کے لئے ھلاک کردیے جائیں گے"؟ میں لفظ "پاکستان" وادیء سندھ کی تہذیب والی زمین کے پانچ یونٹس مطلب: پنجاب (بغیر تقسیم کے) ' افغانیہ (فاٹا کے علاقے) ' کشمیر ' سندھ ' بلوچستان کے لیے تجویز کیا تھا اور وادیء سندھ کی تہذیب والی زمین اب پاکستان ھے۔ وادیء سندھ کی تہذیب والی زمین کو پہلے سپتا سندھو کہا جاتا رھا اور اب پاکستان کہا جاتا ھے۔

وادیء سندھ سے مراد 1936 میں وجود میں آنے والا صوبہ سندھ نہیں بلکہ موجودہ پاکستان ' افغانستان کا مشرقی حصہ ' راجستھان اور گجرات کا مغربی حصہ ' وادیء سندھ میں شمار ھوتا ھے۔ پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' بروھی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' راجستھانی ' گجراتی قومیں وادیء سندھ کی تہذیب یا "انڈس ویلی سولائزیشن" کی اصل قومیں ھیں۔ وادیء سندھ کی تہذیب قدیم مصر اور میسوپوٹامیا کے ساتھ ساتھ دنیا کی تین ابتدائی پرانی تہذیبوں میں سے ایک تھی۔

سپتا سندھو یا وادیء سندھ کی تہذیب کے قدیمی باشندے ھونے کی وجہ سے پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' بروھی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' راجستھانی ' گجراتی کی تہذیب میں مماثلت ھے۔ صرف ثقافت اور زبان میں معمولی معمولی سا فرق ھے۔ مزاج اور مفادات بھی آپس میں ملتے ھیں۔ اس لیے ایک خطے کے باشندے دوسرے خطے میں نقل مکانی کی صورت میں اس ھی خطے کی ثقافت میں جذب اور زبان کو اختیار کرلیتے رھے ھیں۔

تاریخ سے ظاھر ھوتا ھے کہ وادیء سندھ کی پانچ ھزار سالہ تاریخ میں وادیء سندھ کے اصل باشندوں پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' بروھی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' راجستھانی ' گجراتی نے کبھی ایک دوسرے کے ساتھ جنگ نہیں کی اور نہ ایک دوسرے کو ملغوب کرنے کی کوشش کی۔

وادیء سندھ کی تہذیب کے علاقے پنجاب کے جنوب میں میں بلوچ ' پٹھان اور عربی نزاد آباد ھیں جبکہ وادیء سندھ کی تہذیب کے علاقے سندھ کے جنوب میں میں پنجابی ' پٹھان اور ھندوستانی مھاجر آباد ھیں۔ جنوبی پنجاب میں ملتانی پنجابی ' ڈیرہ والی پنجابی ' ریاستی پنجابی اکثریت میں ھیں جبکہ بلوچ ' پٹھان اور عربی نزاد اقلیت میں ھیں۔ جنوبی سندھ میں پنجابی ' پٹھان اور ھندوستانی مھاجر اکثریت میں ھیں جبکہ سندھی اقلیت میں ھیں۔

جنوبی پنجاب میں آباد بلوچ ' پٹھان اور عربی نزاد پنجاب کو تقسیم کرکے جنوبی پنجاب صوبہ بنانا چاھتے ھیں جبکہ سندھی سیاستدان اور دانشور جنوبی پنجاب کے علاقے کو جنوبی پنجاب میں آباد بلوچ ' پٹھان اور عربی نزاد کا علاقہ قرار دیتے رھتے ھیں اور جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کی زور و شور کے ساتھ حمایت کرتے رھتے ھیں۔ جنوبی سندھ میں آباد پنجابی ' پٹھان اور ھندوستانی مھاجر سندھ کو تقسیم کرکے جنوبی سندھ صوبہ بنانا چاھتے ھیں جبکہ پنجابی سیاستدان اور دانشور جنوبی سندھ کے علاقے کو جنوبی سندھ میں آباد پنجابی ' پٹھان اور ھندوستانی مھاجر کا علاقہ قرار دیتے رھتے ھیں اور جنوبی سندھ صوبہ بنانے کی زور و شور کے ساتھ حمایت کرتے رھتے ھیں۔

جنوبی پنجاب میں آباد یا قابض بلوچوں ' پٹھانوں اور عربی نزادوں کی پنجاب کو تقسیم کرکے جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کی سازشوں سے پنجابی قوم کو پریشان ھونے کی ضرورت نہیں ھے۔ پنجاب میں صوبہ بنا تو پھر بات پاکستان بھر میں صوبے بنانے کے بعد ھی ختم ھوگی۔

سندھی سیاستدانوں اور دانشوروں کی حرکتوں کی وجہ سے پنجاب تقسیم ھوا تو پنجاب میں 2 نہیں بلکہ پنجاب کے 5 صوبے بنیں گے ؛ 1۔ بہاولپور ڈویژن پر مشتمل صوبہ جنوب مشرقی پنجاب 2۔ ڈیرہ غازی خان ڈویژن اور ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن پر مشتمل صوبہ جنوب مغربی پنجاب۔ 3۔ ملتان ڈویژن اور فیصل آباد ڈویژن پر مشتمل صوبہ وسطی پنجاب۔ 4۔ گوجرانوالہ ڈویژن ' لاھور ڈویژن اور ساھیوال ڈویژن پر مشتمل صوبہ شمال مشرقی پنجاب۔ 5۔ راولپنڈی ڈویژن ' سرگودھا ڈویژن ' کوھاٹ ڈویژن اور بنوں ڈویژن پر مشتمل صوبہ شمال مغربی پنجاب۔ پنجاب کے 5 صوبے بنانے کے بعد بھی تمام صوبوں میں اکثریت پنجابی کی ھی ھوگی جبکہ بلوچ ' پٹھان اور عربی نزاد اقلیت میں ھونگے۔

پنجاب کے 5 صوبے بنانے کے بعد پاکستان کے دیگر صوبوں خیبرپختونخوا ' بلوچستان اور سندھ میں بھی 7 صوبے بنیں گے۔ 1۔ ھزارہ ڈویژن ' مردان ڈویژن ' مالاکنڈ ڈویژن اور پشاور ڈویژن پر مشتمل صوبہ ھندکو۔ 2۔ شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان پر مشتمل صوبہ پختونخوا۔ 3۔ ژوب ڈویژن ' کوئٹہ ڈویژن اور سبی ڈویژن پر مشتمل صوبہ پشتونخوا۔ 4۔ قلات ڈویژن اور مکران ڈویژن پر مشتمل صوبہ براھوستان۔ 5۔ نصیر آباد ڈویژن اور لاڑکانہ ڈویژن پر مشتمل صوبہ سرائیکستان۔ 6۔ سکھر ڈویژن ' حیدرآباد ڈویژن اور میرپور خاص ڈویژن پر مشتمل صوبہ سماٹستان۔ 7۔ کراچی ڈویژن پر مشتمل صوبہ کراچی بھی بنیں گے۔

خیبرپختونخو ' بلوچستان اور سندھ میں 7 صوبے بنانے سے صوبہ ھندکو میں اکثریت پنجابی کی ھوگی۔ صوبہ پختونخوا میں اکثریت پختونخوں کی ھوگی۔ صوبہ پشتونخوا میں اکثریت پشتونخوں کی ھوگی۔ صوبہ براھوستان میں اکثریت بروھیوں کی ھوگی۔ صوبہ سرائیکستان میں اکثریت بلوچوں کی ھوگی۔ صوبہ سماٹستان میں اکثریت سماٹ کی ھوگی۔ صوبہ کراچی میں اکثریت پنجابی اور پٹھان کی ھوگی۔

پاکستان کی 2017 کی آدم شماری کے مطابق کراچی کی آبادی 14،910،352 ھے۔ اردو بولنے والے 5،278،245 ھیں۔ پشتو بولنے والے 2،296،194 ھیں۔ پنجابی بولنے والے 2،236،563 ھیں۔ سندھی بولنے والے 1،491،044 ھیں۔ بلوچی بولنے والے 760،428 ھیں۔ سرائیکی بولنے والے 536،773 ھیں۔ ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی سمیت دیگر زبانیں بولنے والے 2،311،105 ھیں۔

کراچی میں پنجابی معاشی طور مستحکم ھیں۔ کراچی اسٹاک ایکسچینج کے ریکارڈ کے مطابق کراچی اسٹاک ایکسچینج میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری پنجابی کی ھے۔ جسکی وجہ سے کراچی کی معیشت مظبوط ھے۔ کراچی کی صنعت ' تجارت ' ٹرانسپورٹ اور ھنرمندی کے شعبوں میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری پنجابی کی ھے۔ جسکی وجہ سے کراچی کی معیشت چلتی ھے۔ اس سے نہ صرف کراچی کے سیاست ' صحافت ' سرکاری اور پرائیویٹ نوکریاں کرنے والے ھندوستانی مھاجر کو رزگار ملتا ھے۔ بلکہ دیہی سندھ سے جانے والے سندھی کو بلوچستان سے جانے والے بلوچ کو اور خیبر پختونخواہ سے جانے والے پٹھان کو بھی روزگار ملتا ھے۔

پاک فوج کی ایک کور ' پاک بحریہ کے اھم اڈوں ' پاک فضائیہ کے اھم اڈوں ' وفاقی اداروں کے دفاتر اور پرائیویٹ کمپنیوں کے ھیڈ آفسوں میں پنجابیوں کی اکثریت کی وجہ سے کراچی میں پنجابی کی انتظامی اھمیت بھی ھے۔ سیاسی اھمیت بھی ھے۔ سماجی اھمیت بھی ھے۔

کراچی کے بہترین رھائشی علاقوں کلفٹن ' ڈیفینس اور کینٹ کے علاقوں میں رھنے والوں کی اکثریت پنجابیوں کی ھے۔ جبکہ سندھی اور بلوچ زیادہ تر کراچی کے گاؤں ' گوٹھوں پر مشتمل دیہی علاقوں میں رھتے ھیں۔ پٹھان زیادہ تر کراچی کی کچی آبادیوں کے کچے پکے اور ناجائز تعمیر کردہ مکانوں میں رھتے ھیں۔ ھندوستانی مھاجر زیادہ تر ضلع وسطی اور ضلع کورنگی کی گنجان آبادیوں کے چھوٹے چھوٹے مکانوں میں رھتے ھیں۔

کراچی میں اھم مسئلہ یہ ھے کہ؛ کراچی میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر نے کراچی میں رھنے والے پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' بروھی ' گجراتی ' راجستھانی پر اپنی اجارہ داری قائم کی ھوئی ھے۔ جبکہ ان کا رویہ پنجابیوں کے ساتھ انتہائی تذلیل اور توھین والا ھے۔ اس لیے کراچی میں رھنے والے پنجابی کے لیے سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی معاملات کے لحاظ سے کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر ھیں۔

کراچی میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کو قانون اور اخلاق کے دائرے میں رکھنے کے لیے ھی دیہی سندھ کے سندھیوں کو کراچی میں بیٹھ کر سندھ کی حکومت چلانے کے لیے پنجابی اشرافیہ حمایت کرتی ھے اور وفاقی ادارے تعاون کرتے ھیں۔ لیکن دیہی سندھ کے سندھی چونکہ اس حقیقت سے آگاہ نہیں ھیں اس لیے پنجابی اشرافیہ کے ساتھ مفاھمت اور وفاقی اداروں کے ساتھ تعاون نہ کرنے کے خدشہ کو ملحوظ رکھتے ھوئے جبکہ سندھی سیاستدانوں اور دانشوروں کے جنوبی پنجاب کے علاقے کو جنوبی پنجاب میں آباد بلوچ ' پٹھان اور عربی نزاد کا علاقہ قرار دیتے رھنے اور جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کی زور و شور کے ساتھ حمایت کرتے رھنے کی وجہ سے دیہی سندھ کے سندھیوں کو آگاہ کرنا ضروری ھے کہ؛ دیہی سندھ کے سندھی نے اگر پنجابی اشرافیہ کے ساتھ مفاھمت اور وفاقی اداروں کے ساتھ تعاون نہ کیا جبکہ سندھی سیاستدان اور دانشور اگر جنوبی پنجاب کے علاقے کو جنوبی پنجاب میں آباد بلوچ ' پٹھان اور عربی نزاد کا علاقہ قرار دیتے رھنے اور جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کی زور و شور کے ساتھ حمایت کرتے رھنے کی حرکتوں سے باز نہ آئے تو؛ کراچی کو الگ صوبہ بنادیا جائے گا۔

کراچی کو الگ صوبہ بنانے کے بعد کراچی کے پنجابی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی اور پٹھان وفاقی اداروں کے تعاون کی وجہ سے آسانی کے ساتھ کراچی صوبہ پر حکومت کر سکتے ھیں۔ بلکہ ایسی صورت میں کراچی میں رھنے والے 1،491،044 سندھی 760،428 بلوچی 536،773 سرائیکی بھی پبجابی اشرافیہ کے ساتھ مفاھمت کرنے کو ترجیح دیں گے جبکہ ھندوستانی مھاجروں کی بڑی تعداد بھی اپنی اصلاح کرنا شروع کرسکتی ھے۔

کراچی کی صورتحال یہ ھے کہ کراچی میں سندھی بولنے والے صرف 1،491،044 ھیں۔ اس لیے دیہی سندھ کے سندھیوں کے لیے کراچی میں بیٹھ کر سندھ کی حکومت چلانا اس وقت تک ممکن نہیں ھے جب تک ھندوستانی مھاجر کو کراچی کی مکمل حکمرانی اور سندھ کی حکومت میں آدھا حصہ نہ دیں۔ اس صورت میں پنجابی اشرافیہ کی حمایت کی تو ضرورت نہیں لیکن وفاقی اداروں کا تعاون پھر بھی انتہائی ضروری ھے یا پھر دیہی سندھ کے سندھیوں کے لیے ضروری ھے کہ کراچی میں بیٹھ کر سندھ کی حکومت چلانے کے لیے پنجابی اشرافیہ دیہی سندھ کے سندھیوں کی حمایت کرے اور وفاقی ادارے تعاون کریں۔

کراچی کی 14،910،352 آبادی کے شھر میں بیٹھ کر صرف 1،491،044 سندھیوں کے تعاون کی بنیاد پر دیہی سندھ کے سندھیوں کے لیے سندھ کی حکومت چلانا ناممکن ھے۔ بلکہ ایسی صورت میں آئینی اور قانونی تقاضوں کے مطابق کراچی کو الگ صوبہ بنانے میں دقت کے باوجود بھی کراچی کو الگ صوبہ بننے سے روکنا دیہی سندھ کے سندھیوں کے لیے عملی طور پر ناممکن رھنا ھے۔ کیونکہ کراچی کے 5،278،245 اردو 2،296،194 پشتو 2،236،563 پنجابی 2،311،105 ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی و دیگر جو کہ کراچی کی آبادی کا 12,122,107 بنتے ھیں۔ انکے کراچی کو الگ صوبہ بنانے کے مطالبے کو دیہی سندھ کے سندھی صرف اس بنیاد پر مسترد نہیں کرسکتے کہ کراچی کی  14،910،352 آبادی میں 1،491،044 سندھی بولنے والے رھتے ھیں۔

Sunday 21 April 2019

Why Punjabi should be the educational and official language of Punjab?


It is the command of God that; We sent not an apostle except (to teach) in the language of his (own) people, in order to make (things) clear to them. (14-4)

By avoiding Punjabi language.
By disowning Punjabi culture.
By ignoring Punjabi traditions.

Punjabis are wasting their time.
Punjabis spoiled their personal life.
Punjabis are spoiling their social life.
Punjabis will spoil the future of their kids.

Punjabis don't know the real power of Punjabi.
Punjabis do not know the reality of Punjabi that;
Punjabis are the largest ethnic group in Pakistan.
Punjabi nation is the 9th biggest nation in the world.
Punjabi nation is the 3rd biggest nation of South Asia.
Punjabi Muslims are the 3rd largest ethnic Muslim community in the World.

It is all, due to not providing the right of education in the mother language of Punjabi people and not declaring the Punjabi as an official language of Punjab.

Punjabi language has emerged as an independent language in the 12th century. Baba Fariduddin Ganjshakar is generally recognized as the first major poet of the Punjabi language. Revered by Muslims, he is considered one of the fifteen Sikh bhagats and selections from his work are included in the Guru Granth Sahib, the Sikh sacred scripture.

As the Punjabi language is groomed by the Sufi saints Baba Farid, Baba Nanak, Shah Hussain, Sultan Bahu, Bulleh Shah, Waris Shah, Khwaja Ghulam Farid, Mian Muhammad Bakhsh, therefore, the Punjabi language has a spiritual background. Because of that, the Punjabi language has the potential for wisdom-related inventions and intellects to develop the moral character for the good deeds of life and spiritual development for the life of the hereafter.

Punjabi language is an older language than Urdu and has a richer cultural and spiritual asset as compare to Urdu. Urdu as a language was created in 1800 CE after establishing the Fort William College in Calcutta by British East India Company. After invading Punjab in 1849, Britishers planted the Urdu and Hindi in United Punjab for their political pity interests to divide the Punjabi nation by diverting the Muslim Punjabis towards Urdu language, Hindu Punjabis towards Hindi language and retaining the Punjabi language for Sikh Punjabis. Hence Urdu became a virus in cultural and spiritual grooming of Muslim Punjabis.

If we start speaking other languages and forget our own, we would not be we, we would be clones of an alien people; we would be aliens to ourselves" UNESCO, 1958.

For Skill related inventions and intellects, usually international Lingua-Franca plays an essential role, whereas, for wisdom-related inventions and intellects, spiritually rich language is of vital importance, especially if it is your mother language. Therefore, it is in the best interest of Punjabis to adopt the English as an international Lingua-Franca and Punjabi as their national language.

Punjabi is an actual, original and potential language of Punjab and Punjabi nation. A language groomed, patronized, propagated by the “Sufi Saints of Punjab”.

Punjabi language as an educational language of Punjab is essential to enhance the literacy rate in Punjab by providing the educational facility in the mother language of the people of Punjab.

Punjabi language as an official language of Punjab is essential to facilitate the people of Punjab in official dealing with the government departments of Punjab by providing the communication and correspondence facility in the mother language of the people of Punjab.

ਬਲੋਚ ਕ਼ਬਾਇਲ ਬਲੋਚਿਸਤਾਨ ' ਪੰਜਾਬ ' ਸਿੰਧ ਪਰ ਕਾਬਜ਼ ਕਿਸੇ ਹੋਏ?


ਕਰ ਦਸਤਾਨੀ ਬਲੋਸ ਕ਼ਬਾਇਲ ਨੇ ਪੰਦਰ੍ਹਵੀਂ ਸਦੀ ਈਸਵੀ ਮੈਂ ਮੇਰ ਸ਼ੀਹਕ ਕੀ ਸਿਰ ਕਰਦਗੀ ਮੈਂ ਵਾਦੀ ਸਿੰਧ ਕੀ ਤਹਿਜ਼ੀਬ ਕੇ ਮਿਹਰ ਗੜ੍ਹ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਮੁਕਰਾਨ ਮੈਂ ਕਦਮ ਰੁੱਖਾ ਔਰ ਮੁਕਰਾਨ ਕੇ ਹਕਮਰਾਂ ਬਦਰ-ਉਦ-ਦੀਨ ਕੇ ਸਾਥ ਜੰਗ ਕਰਕੇ ਇਲਾਕਾ ਪੁਰ ਕਬਜ਼ਾ ਕਰਲੀਆ। ਇਸਕੇ ਬਾਅਦ ਮੇਰ ਸ਼ੀਹਕ ਨੇ ਬਲੀਦਾ ਸੇ ਚੱਲ ਕਰ ਬਰੂਆਓਂ ਕੇ ਸਾਥ ਜੰਗ ਕਰਕੇ 1486 ਮੈਂ ਕਲਾਤ ਕੁ ਫ਼ਤਿਹ ਕਰ ਲਿਆ। ਜੋ ਬਰੋਹੀ ਇਨ ਕੇ ਮੁਕਾਬਲੇ ਪਰ ਆਏ ਯਾ ਤੋ ਵੋਹ ਕਤਲ ਕਰ ਦਈਏ ਗਏ ਯਾ ਉਨਹੋਂ ਨੇ ਇਤਾਅਤ ਕਬੂਲ ਕਰ ਲੀ।
ਦਰਾਵੜੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕਾ ਲਫ਼ਜ਼ ਹੇ " ਬਰ" ਜਿਸਕੇ ਮਾਅਨੀ ਹੈਂ "ਆਨਾ" ਔਰ ਦੂਸਰਾ ਲਫ਼ਜ਼ ਹੇ "ਓਕ" ਜੋ ਕਿ ਇਸਮ ਮਫ਼ਊਲ ਕੀ ਨਿਸ਼ਾਨੀ ਹੇ. ਜਿਸਕੇ ਮਾਅਨੀ "ਵਾਲਾ" ਹੇ. "ਬਰ- ਓਕ" ਕੇ ਲਫ਼ਜ਼ ਕਾ ਮਫ਼ਹੋਮੀ ਮਾਅਨੀ "ਨਯਾ ਆਨੇ ਵਾਲਾ" ਯਾਨੀ " ਨਵ ਵਾਰਦ ' ਅਜਨਬੀ ' ਪਰਾਏ ਦੇਸ ਵਾਲਾ " ਹੇ. ਕਰ ਦਸਤਾਨੀ ਬਲੋਸ ਕਬਾਇਲਜਬ ਪੰਧਰਵੀਂ ਸਦੀ ਈਸਵੀ ਮੈਂ ਬਰਾਹਵੀ ਕੀ ਜ਼ਮੀਨ ਪਰ ਆਨਾ ਸ਼ੁਰੂ ਹੋਏ ਤੋ ਬਰੋਹੀ ਇਨਕੋ "ਬਰ- ਓਕ" ਕਹਿਤੇ ਥੇ। ਇਸ ਲੀਏ ਕਰ ਦਸਤਾਨੀ ਬਲੋਸ ਕ਼ਬਾਇਲ " ਬਲੋਸ " ਸੇ " ਬਰੂਕ" ਫਿਰ " ਬਰੋਚ" ਔਰ ਫਿਰ "ਬਲੋਚ" ਬਣ ਗਏ।
ਪੰਜਾਬ ਪਰ 1526 ਸੇ ਮੁਗ਼ਲੋਂ ਕੇ ਕਬਜ਼ੇ ਕੇ ਬਾਅਦ ਮੁਗ਼ਲ ਬਾਦਸ਼ਾਹ ਬਾਬਰ ਕੇ ਖ਼ਿਲਾਫ਼ ਬਾਬਾ ਗੁਰੂ ਨਾਨਕ ਕੀ ਸਰਬਰਾਹੀ ਮੈਂ ਪੰਜਾਬਿਓਂ ਕੀ ਮਜ਼ਾਹਮਤੀ ਜੱਦੋ ਜਹਿਦ ਕੀ ਵਜ੍ਹਾ ਸੇ ਮੁਗ਼ਲ ਬਾਦਸ਼ਾਹ ਹੁੰਮਾਓਂ ਨੇ ਇਰਾਨੀ ਬਾਦਸ਼ਾਹ ਸੇ ਤਆਵਨ ਲੇਕਰ ਇਸਲਾਮ ਸ਼ਾਹ ਸੂਰੀ ਕੁ ਸ਼ਿਕਸਤ ਦੇਕਰ 1555 ਮੈਂ ਧਲ਼ੀ ਕਾ ਤਖ਼ਤ ਸੰਭਾਲਣੇ ਕੇ ਬਾਅਦ ਸਰਦਾਰ ਚਾਕਰ ਖ਼ਾਨ ਰਿੰਦ ਕੀ ਸਿਰ ਕਰਦਗੀ ਮੈਂ ਚਾਲੀਸ ਹਜ਼ਾਰ ਕਰਦ ਸਤਾਨਿਓਂ ਕੁ ਪੰਜਾਬਿਓਂ ਕੀ ਮੁਜ਼ਾਹਮਤ ਕਾ ਮੁਕਾਬਲਾ ਕਰਨੇ ਕੇ ਲੀਏ ਵਾਦੀ ਸਿੰਧ ਕੀ ਤਹਿਜ਼ੀਬ ਕੇ ਹੜੱਪਾ ਕੇ ਮੈਦਾਨੀ ਇਲਾਕੇ ਮੈਂ ਆਬਾਦ ਕਿਆ ' ਜੋ ਪੰਜਾਬੀ ਇਲਾਕਾ ਥਾ। ਹੁੰਮਾਓਂ ਨੇ ਮੇਰ ਚਾਕਰ ਕੁ ਔਕਾੜਾ ਕੇ ਕਰੀਬ ਸੱਤ ਘਰਾ ਨਾਮੀ ਮੁਕਾਮ ਪਰ ਜ਼ਰੱਈ ਜ਼ਰਖ਼ੇਜ਼ ਜਾਗੀਰ ਅਤਾ ਕੀ। ਮੇਰ ਚਾਕਰ ਨੇ ਆਪਣੇ ਲਸ਼ਕਰ ਕੇ ਸਾਥ ਪੰਜਾਬ ਮੈਂ ਸਕੂਨਤ ਇਖ਼ਤਿਆਰ ਕੀ ਔਰ ਮੁਗ਼ਲ ਬਾਦਸ਼ਾਹ ਅਕਬਰ ਕੇ ਦੂਰ ' 1565 ਈ. ਮੈਂ ਉਸ ਕਾ ਇੰਤਕਾਲ ਹਵਾ ਔਰ ਮਜ਼ਾਰ ਸੱਤ ਘਰਾ ਮੈਂ ਵਾਕਿਅ ਹੇ। ਅਕਬਰ ਕੇ ਖ਼ਿਲਾਫ਼ ਦੁੱਲਾ ਭੱਟੀ ਕੀ ਸਰਬਰਾਹੀ ਮੈਂ ਪੰਜਾਬਿਓਂ ਕੀ ਮਜ਼ਾਹਮਤੀ ਜੱਦੋ ਜਹਿਦ ਕੀ ਵਜ੍ਹਾ ਸੇ ਮਜ਼ੀਦ ਬਿੱਲੂ ਚੋਂ ਕੁ ਭੀ ਮੁਗ਼ਲੋਂ ਕੀ ਸਰਪ੍ਰਸਤੀ ਮਿਲਣੇ ਲੱਗੀ ਔਰ ਇਨ੍ਹੀਂ ਦੁੱਲਾ ਭੱਟੀ ਕੇ ਜ਼ੇਰ-ਏ-ਅਸਰ ਇਲਾਕੋਂ ਕੇ ਨਜ਼ਦੀਕ ਬੜੀ ਬੜੀ ਜਾਗੀਰੀਂ ਦੀ ਜਾਣੇ ਲੱਗੇਂ ਤੋ ਬਿੱਲੂ ਚੋਂ ਕੀ ਜਨੂਬੀ ਪੰਜਾਬ ਮੈਂ ਆਬਾਦ ਗਾਰੀ ਮੈਂ ਮਜ਼ੀਦ ਅਜ਼ਾਈਫ਼ਾ ਹੋਤਾ ਗਿਆ ਔਰ ਬਿੱਲੂ ਚੋਂ ਕਾ ਸਭ ਸੇ ਬੜਾ ਪੜਾਓ ਜਨੂਬੀ ਪੰਜਾਬ ਬਣ ਗਿਆ।
ਨਸੀਰ ਖ਼ਾਨ ਨੂਰੀ ਬਰੂ ਹੀ ਕਾ ਸ਼ੁਮਾਰ ਕਲਾਤ ਬਲੋਚਿਸਤਾਨ ਕੇ ਮੁਮਤਾਜ਼ ਬਰੂ ਹੀ ਸਰਦਾਰੋਂ ਮੈਂ ਹੋਤਾ ਹੇ। ਵੋਹ ਮੇਰ ਅਬਦੁੱਲਾ ਖ਼ਾਨ ਬਰੂ ਹੀ ਕੇ ਤੀਸਰੇ ਛੋਟੇ ਬੇਟੇ ਥੇ। ਅਣ ਕੀ ਮਾਂ ਬੀ ਬੀ ਮਰੀਅਮ ਅਲਤਾਜ਼ਈ ਕਬੀਲੇ ਸੇ ਤਾਅਲੁੱਕ ਰੱਖਤੀ ਥੀ। ਨਾਦਰ ਸ਼ਾਹ ਕੇ ਵਫ਼ਾਤ ਕੇ ਬਾਅਦ ਮੇਰ ਨਸੀਰ ਖ਼ਾਨ ਬਰੂ ਹੀ ' ਅਹਿਮਦ ਸ਼ਾਹ ਅਬਦਾਲੀ ਕੇ ਸਾਥ ਕੰਧਾਰ ਚਲਾ ਗਏ। ਜਬ ਅਫ਼ਗ਼ਾਨਿਸਤਾਨ ਕੇ ਬਾਦਸ਼ਾਹ ਕੇ ਲੀਏ ਅਹਿਮਦ ਸ਼ਾਹ ਅਬਦਾਲੀ ਕਾ ਇੰਤਖ਼ਾਬ ਹਵਾ ਤੋ ਮੇਰ ਨਸੀਰ ਖ਼ਾਨ ਨੇ ਬਰੂ ਹੀ ਕੌਮ ਕੀ ਨੁਮਾਇੰਦ ਗੀ ਕਰਤੇ ਹੋਏ ਅਹਿਮਦ ਸ਼ਾਹ ਅਬਦਾਲੀ ਕੇ ਹੱਕ ਮੈਂ ਰਾਏ ਦੀ । ਕੁਛ ਦਿਨ ਬਾਅਦ ਨਸੀਰ ਖ਼ਾਨ ਬਰੂ ਹੀ ਕੇ ਭਾਈ ਮੁਹੱਬਤ ਖ਼ਾਨ ਬਰੂ ਹੀ ਨੇ ਲੁਕਮਾਨ ਖ਼ਾਨ ਕੀ ਬਗ਼ਾਵਤ ਮੈਂ ਹਿੱਸਾ ਲੈ ਕਰ ਅਹਿਮਦ ਸ਼ਾਹ ਅਬਦਾਲੀ ਕਾ ਐਤਮਾਦ ਖੋ ਦੇਹ। 1749ਈ. ਮੈਂ ਅਹਿਮਦ ਸ਼ਾਹ ਅਬਦਾਲੀ ਕੇ ਹੁਕਮ ਸੇ ਮੇਰ ਨਸੀਰ ਖ਼ਾਨ ਬਰੂ ਹੀ ਆਪਣੇ ਭਾਈ ਕੀ ਜਗ੍ਹਾ ਕਲਾਤ ਕਾ ਹਕਮਰਾਂ ਬਣਾ। ਨਸੀਰ ਖ਼ਾਨ ਬਰੂ ਹੀ ਕਾ ਸ਼ੁਮਾਰ ਅਹਿਮਦ ਸ਼ਾਹ ਅਬਦਾਲੀ ਕੇ ਮਨਜ਼ੂਰ ਨਜ਼ਰ ਸਪਾ ਸਾਲ਼ਾ ਰੂੰ ਮੈਂ ਹੋਣੇ ਲੱਗਾ। ਇੰਕਾ ਦੌਰ-ਏ-ਹਕੂਮਤ 1751ਈ. ਸੇ 1794ਈ. ਤੱਕ ਰਿਹਾ ਔਰ ਨਸੀਰ ਖ਼ਾਨ ਬਰੂ ਹੀ ਕੀ ਚਚਾਜ਼ਾਦ ਬਹਿਣ ਕਾ ਨਿਕਾਹ ਅਹਿਮਦ ਸ਼ਾਹ ਅਬਦਾਲੀ ਕੇ ਬੇਟੇ ਤੈਮੂਰ ਸ਼ਾਹ ਸੇ ਹਵਾ ਜੋ ਕਿ 1758-1757 ਤੱਕ ਪੰਜਾਬ ਕਾ ਹਕਮਰਾਂ ਰਿਹਾ ਲੇਕਿਨ ਤੈਮੂਰ ਸ਼ਾਹ ਕੀ ਹੁਕਮਰਾਨੀ ਕੇ ਖ਼ਤਮ ਹੋ ਜਾਣੇ ਕੀ ਵਜ੍ਹਾ ਸੇ 1765 ਮੈਂ ਅਹਿਮਦ ਸ਼ਾਹ ਅਬਦਾਲੀ ਨੇ ਪੰਜਾਬ ਪਰ ਹਮਲਾ ਕੀਆ ਤੋ ਮੇਰ ਨਸੀਰ ਖ਼ਾਨ ਬਾਰਾ ਹਜ਼ਾਰ ਕਾ ਲਸ਼ਕਰ ਲੈ ਕਰ ਬਰਾਸਤਾ ਗੰਦਾ ਵੋਹ ਅਹਿਮਦ ਸ਼ਾਹ ਅਬਦਾਲੀ ਕੀ ਮਦਦ ਕੁ ਪੰਜਾਬ ਰਵਾਨਾ ਹਵਾ ਔਰ ਪੰਜਾਬ ਕੀ ਫ਼ਤਿਹ ਕੇ ਬਾਅਦ ਅਹਿਮਦ ਸ਼ਾਹ ਅਬਦਾਲੀ ਨੇ ਆਪਣੇ ਬੇਟੇ ਤੈਮੂਰ ਸ਼ਾਹ ਕੁ ਦੁਬਾਰਾ ਪੰਜਾਬ ਕਾ ਹਕਮਰਾਂ ਬੰਨ੍ਹ ਦੇਹ।
ਇਸ ਸੂਰਤੇਹਾਲ ਮੈਂ ਬਲੋਚ ਕ਼ਬਾਇਲ ਕੁ ਇਕ ਤੋ ਪੰਜਾਬ ਸੇ ਮੁਗ਼ਲੋਂ ਕੀ ਹਕੂਮਤ ਕਾ 1751 ਸੇ ਖ਼ਾਤਮਾ ਹੂਜਾਨੇ ਕੀ ਵਜ੍ਹਾ ਸੇ ਪੰਜਾਬ ਮੈਂ ਮੁਗ਼ਲ ਬਾਦਸ਼ਾਹੋਂ ਕੀ 196 ਸਾਲਾ ਸਰਪ੍ਰਸਤੀ ਸੇ ਮਹਿਰੂਮ ਹੋਣਾ ਪੜਾ। ਦੂਸਰਾ 1751ਈ. ਸੇ ਕਲਾਤ ਕਾ ਹਕਮਰਾਂ ਨਸੀਰ ਖ਼ਾਨ ਬਰੂ ਹੀ ਬਣ ਗਿਆ। ਤੀਸਰਾ 1765ਈ. ਸੇ ਨਸੀਰ ਖ਼ਾਨ ਬਰੋਹੀ ਕੀ ਚਚਾਜ਼ਾਦ ਬਹਿਣ ਕਾ ਸ਼ੌਹਰ ' ਅਹਿਮਦ ਸ਼ਾਹ ਅਬਦਾਲੀ ਕਾ ਬੇਟਾ ਤੈਮੂਰ ਸ਼ਾਹ ਪੰਜਾਬ ਕਾ ਹਕਮਰਾਂ ਬਣ ਗਿਆ। ਜਿਸਕੀ ਵਜ੍ਹਾ ਸੇ ਨਾ ਈਸਰਫ਼ ਕਲਾਤ ਬਲਕਿ ਪੰਜਾਬ ਮੈਂ ਭੀ ਬਲੋਚ ਕ਼ਬਾਇਲ ਕੀ ਮੁਸ਼ਕਲਾਤ ਮੈਂ ਇਜ਼ਾਫ਼ਾ ਹੋਣਾ ਸ਼ੁਰੂ ਹੋਗਿਆ ਲੇਕਿਨ ਸਿੰਧ ਮੈਂ ਚੂੰਕਿ ਮੁਗ਼ਲੋਂ ਕੇ ਨਾ ਮਜ਼ ਕਰਦਾ ਅਰਬੀ ਨਜ਼ਾਦ ਅੱਬਾਸੀ ਕਲਹੋੜਾ ਕੀ ਹਕੂਮਤ ਥੀ। ਇਸ ਲੀਏ ਨਾ ਸਿਰਫ਼ ਬਲੋਚਿਸਤਾਨ ਬਲਕਿ ਪੰਜਾਬ ਸੇ ਭੀ ਬਲੋਚ ਕ਼ਬਾਇਲ ਨੇ ਮੋਹਨਜੋ ਦੜੋ ਕੇ ਮੈਦਾਨੀ ਇਲਾਕੇ ਮੈਂ ਕਦਮ ਰੁੱਖਾ ' ਜੋ ਸਮਾਟ ਇਲਾਕਾ ਥਾ ਔਰ ਅੱਬਾਸੀ ਕਲਹੋੜਾ ਕੀ ਫ਼ੌਜ ਮੈਂ ਭਰਤੀ ਹੋਣਾ ਸ਼ੁਰੂ ਕਰਦਿਆ ਲੇਕਿਨ 1783 ਮੈਂ ਅੱਬਾਸੀ ਕਲਹੋੜਾ ਕੇ ਸਾਥ ਜੰਗ ਕਰਕੇ ਸਿੰਧ ਪੁਰ ਕਬਜ਼ਾ ਕਰਲੀਆ। ਤਾਲਪੁਰ ਬਲੋਚ ਕ਼ਬਾਇਲ ਕੇ ਸਿੰਧ ਕੀ ਹੁਕਮਰਾਨੀ ਸੰਭਾਲਣੇ ਕੇ ਬਾਅਦ ਮਰੀ ' ਬਗਟੀ ' ਖੋਸਾ ' ਬਜਾਰਾਨੀ ' ਸੁੰਦਰਾਨੀ ' ਮਜ਼ਾਰੀ ' ਲਿੰਡ ' ਦਰੀਸ਼ਕ ' ਲਗ਼ਾਰੀ ' ਗੋਰ ਸ਼ਾਨੀ ' ਕੇਸਰਾਨੀ ' ਬਿਜ਼ਦਾਰ ' ਖੀਤਰਾਨ ' ਪਜ਼' ਰਿੰਦ ' ਗਸ਼ਕੋਰੀ ' ਦਸ਼ਤੀ ' ਗ਼ੁਲਾਮ ਬੁਲਕ ' ਗੋਪਾਨਗ ' ਦੋ ਦਾਈ ' ਚਾਨਡੀਏ ਔਰ ਬਹੁਤ ਸੇ ਛੋਟੇ ਛੋਟੇ ਕ਼ਬਾਇਲ ਕੇ ਖਾਂਦਾ ਨੂੰ ਨੇ ਪੰਜਾਬ ਔਰ ਬਲੋਚਿਸਤਾਨ ਸੇ ਸਿੰਧ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਮੈਂ ਜਾਕਰ ਆਪਣੀ ਜਾਗੀਰੀਂ ਬਨਾਣਾ ਸ਼ੁਰੂ ਕਰਦੈਂ ਔਰ ਅਬ ਤਕ ਸਿੰਧ ਕੇ ਸਿੰਧਿਓਂ ਸੇ ਉਨ ਕੀ ਮਿਲਕੀਅਤ ਬਲੋਚ ਨੇ ਛੀਨ ਰੱਖੀ ਹੇ।

(Transliteration from Urdu script to Gurmukhi Script by Mohindar Singh)

بلوچ قبائل بلوچستان ' پنجاب ' سندھ پر قابض کیسے ھوئے؟

ਅੰਗਰੇਜ਼ ਨੇ ਉਰਦੂ ਕੇ ਜ਼ਰੀਏ ਪੰਜਾਬ ਕੁ ਤਬਾਹ ਔਰ ਪੰਜਾਬੀ ਕੌਮ ਕੁ ਬਰਬਾਦ ਕਿਸੇ ਕਿਆ?


ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕਾ ਮਿਆਰੀ ਲਹਿਜਾ ਮਾਝੀ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੋਂ ਕਾ ਇਲਾਕਾ "ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਦਰਮਿਆਨ ਕਾ ਇਲਾਕਾ" ਹੇ। ਜਬਕਿ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕੇ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਿਜੇ; ਮਾਲਵੀ ' ਦੋਆਬੀ ' ਡੋਗਰੀ ' ਪਹਾੜੀ ' ਪੋਠੋਹਾਰੀ ਹਿੰਦਕੋ ਸ਼ਾਹਪੁਰੀ ' ਝਨਗੋਚੀ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੋਂ ਕੇ ਇਲਾਕੇ "ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਮਾਝੀ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੋਂ ਔਰ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕੇ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਜੋਂ ਕੇ ਜੈਲੀ ਲਹਿਜੇ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੋਂ ਕੇ "ਸਿਰੇ ਕੇ ਇਲਾਕੋਂ" ਕੇ "ਦਰਮਿਆਨ ਵਾਲੇ ਇਲਾਕੇ" ਹੈਂ।

ਪੰਜਾਬ ਕੇ "ਸਿਰੇ ਕੇ ਇਲਾਕੋਂ" ਮੈਂ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕੇ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਜੋਂ ਕੇ ਜੈਲੀ ਲਹਿਜੇ 01۔ ਪੁਆਧੀ 02۔ ਬਾਨੋ ਅਲੀ 03۔ ਭੱਟੀਆਨੀ 04۔ ਬਾਗੜੀ 05۔ ਲਬਾਨਕੀ 06۔ ਕਾਂਗੜੀ 07۔ ਚਮਬਿਆਲੀ 08۔ ਪੂੰਛੀ 09۔ ਗੂਜਰੀ 10۔ ਆਵ ਇਨਕਾਰੀ 11۔ ਘੀਬੀ 12۔ ਛਾਛੀ 13۔ ਸੋ ਆਈਂ 14۔ ਪਿਸ਼ੌਰੀ/ਪਿਸ਼ਾਵਰੀ 16۔ ਜਾਂਦ ਲੀ / ਰੋਹੀ 17۔ ਧਨੀ 18۔ ਚਕਵਾਲੀ 19۔ ਭੀਰ ਵਿੱਚੀ 20۔ ਥਲੋਚੀ /ਥਲੀ 21۔ ਡੇਰਾ ਵਾਲੀ 22۔ ਬਾਰ ਦੀ ਬੋਲੀ 23۔ ਵਜ਼ੀਰ ਆਬਾਦੀ 24۔ ਰਚਨਵੀ 25۔ ਜਟਕੀ 26۔ ਚਨਾਵਰੀ 27۔ ਕਾਚੀ / ਕਾਛੜੀ 28۔ ਮੁਲਤਾਨੀ 29۔ ਜਾਫ਼ਰੀ/ਖੇਤਰਾਨੀ 30۔ ਰਿਆਸਤੀ / ਬਹਾਵਲਪੁਰੀ 31۔ ਰਾਠੀ / ਚੋਲਸਤਾਨੀ ਬੋਲੇ ਜਾਤੇ ਹੈਂ।

ਮਾਝੀ ਲਹਿਜਾ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕਾ ਮਰਕਜ਼ੀ ਯਾ ਮਿਆਰੀ ਲਹਿਜਾ ਹੇ ਜੋ ਕਿ ਮਸ਼ਰਕੀ ਪੰਜਾਬ ਔਰ ਮਗ਼ਰਿਬੀ ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਦੋਨੋਂ ਹਿੱਸੋਂ ਮੈਂ ਪੰਜਾਬੀ ਲਿਖਣੇ ਕੇ ਲੀਏ ਬੁਨਿਆਦੀ ਜ਼ਬਾਨ ਹੇ। ਮਾਝੀ ਲਹਿਜਾ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਇਲਾਕੇ ਕੁ "ਮਾਝਾ" ਕਿਹਾ ਜਾਤਾ ਹੇ। ਲਫ਼ਜ਼ "ਮਾਝਾ" ਕਾ ਮਤਲਬ "ਮਰਕਜ਼" ਯਾ "ਦਰਮਿਆਨ" ਹੇ. ਮਾਝੇ ਕਾ ਇਲਾਕਾ ਜੁਗ਼ਰਾਫ਼ੀਆਈ ਤੌਰ ਪਰ ਤਾਰੀਖ਼ੀ ਪੰਜਾਬ ਕੇ "ਦਰਮਿਆਨ" ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਮੈਂ ਵਾਕਿਅ ਹੇ.

ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕੇ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਿਜੇ; ਮਾਲਵੀ ' ਦੋਆਬੀ ' ਡੋਗਰੀ ' ਪਹਾੜੀ ' ਪੋਠੋਹਾਰੀ ਹਿੰਦਕੋ ' ਸ਼ਾਹਪੁਰੀ ' ਝਨਗੋਚੀ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਇਲਾਕੇ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕਾ ਮਿਆਰੀ ਲਹਿਜਾ ਮਾਝੀ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ "ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਮਰਕਜ਼ੀ ਇਲਾਕੇ" ਔਰ "ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਸਿਰੇ ਕੇ ਇਲਾਕੋਂ" ਕੁ ਮੁਲਾਣੇ ਵਾਲੇ ਇਲਾਕੇ ਹੈਂ।

ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਿਜੇ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਪੰਜਾਬੀ ' ਮਰਕਜ਼ੀ ਲਹਿਜਾ ਮਾਝੀ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਪੰਜਾਬੀ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਕੇ ਸਾਥ ਮੁਨਸਲਿਕ ਰਹਿਣੇ ਔਰ ਬਾਹਮੀ ਮਫ਼ਾਦਾਤ ਕੇ ਲੀਏ ਆਪਸ ਮੈਂ ਸਮਾਜੀ ਸਿਆਸੀ ਤਆਵਨ ਕਰਨੇ ਕੇ ਲੀਏ ਮਜਬੂਰ ਹੈਂ। ਜਬਕਿ ਸਿਰੇ ਕੇ ਜੈਲੀ ਲਹਿਜੇ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਪੰਜਾਬੀ ' ਮਰਕਜ਼ੀ ਲਹਿਜਾ ਮਾਝੀ ਕੇ ਸਾਥ ਮੁਨਸਲਿਕ ਕਰਨੇ ਵਾਲੇ ਆਪਣੇ ਆਪਣੇ ਪੰਜਾਬੀ ਕੇ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਿਜੇ ਵਾਲੇ ਪੰਜਾਬੀ ਇਲਾਕੇ ਕੇ ਸਾਥ ਮੁਨਸਲਿਕ ਰਹਿਣੇ ਔਰ ਬਾਹਮੀ ਮਫ਼ਾਦਾਤ ਕੇ ਲੀਏ ਆਪਸ ਮੈਂ ਸਮਾਜੀ ਸਿਆਸੀ ਤਆਵਨ ਕਰਨੇ ਕੇ ਲੀਏ ਮਜਬੂਰ ਹੈਂ।
ਮਾਝੀ ਲਹਿਜਾ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕੇ 8 ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਜੋਂ; ਮਾਲਵੀ ' ਦੋਆਬੀ ' ਡੋਗਰੀ ' ਪਹਾੜੀ ' ਪੋਠੋਹਾਰੀ ਹਿੰਦਕੋ ' ਸ਼ਾਹਪੁਰੀ ' ਝਨਗੋਚੀ ਕੁ ਆਪਸ ਮੈਂ ਜੌੜੇ ਹੋਏ ਹੇ। ਇਸ ਲੀਏ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕੇ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਿਜੇ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕੇ ਮਾਝੀ ਲਹਿਜੇ ਔਰ ਮਾਝੇ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਸੇ ਅਲੱਗ ਹੋਨੇ ਕੀ ਸੂਰਤ ਮੈਂ ਨਾ ਸਿਰਫ਼ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਔਰ ਮਾਝੇ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਸੇ ਅਲੱਗ ਹੋ ਜਾ ਤੇ ਹੈਂ ਬਲਕਿ ਇਨ੍ਹੀਂ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕੇ ਦੀਗਰ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਜੋਂ ਔਰ ਉਨ ਕੇ ਜੈਲੀ ਲਹਜੋਂ ਔਰ ਇਲਾਕੋਂ ਸੇ ਭੀ ਲਾਤਾਲਕ ਹੋਣਾ ਪੜਤਾ ਹੇ।

ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕੇ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਜੋਂ; ਮਾਲਵੀ ' ਦੋਆਬੀ ' ਡੋਗਰੀ ' ਪਹਾੜੀ ' ਪੋਠੋਹਾਰੀ ਹਿੰਦਕੋ ' ਸ਼ਾਹਪੁਰੀ ' ਝਨਗੋਚੀ ਨੇ ਇਕ ਤਰਫ਼ ਤੋ ਮਾਝੇ ਕੁ ਚਾਰੋਂ ਤਰਫ਼ ਸੇ ਘੇਰਾ ਹਵਾ ਹੇ। ਜਬਕਿ ਦੂਸਰੀ ਤਰਫ਼ ਆਪਣੇ ਆਪਣੇ ਸਿਰੇ ਕੇ ਇਲਾਕੋਂ ਕੁ ਮਾਝੇ ਸੇ ਮੁਲਾਣੇ ਕਾ ਕਿਰਦਾਰ ਭੀ ਅਦਾ ਕਰਤੇ ਹੈਂ। ਇਸ ਲੀਏ ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਸਿਰੇ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਕੇ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕੇ ਜੈਲੀ ਲਹਿਜੇ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਪੰਜਾਬੀ ਆਪਣੇ ਆਪਣੇ ਪੰਜਾਬੀ ਕੇ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਿਜੇ ਸੇ ਅਲੱਗ ਹੋਨੇ ਕੀ ਸੂਰਤ ਮੈਂ ਨਾ ਸਿਰਫ਼ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਔਰ ਮਾਝੇ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਸੇ ਅਲੱਗ ਹੋ ਜਾ ਤੇ ਹੈਂ ਬਲਕਿ ਇਨ੍ਹੀਂ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕੇ ਦੀਗਰ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਜੋਂ ਔਰ ਉਨ ਕੇ ਜੈਲੀ ਲਹਜੋਂ ਔਰ ਇਲਾਕੋਂ ਸੇ ਭੀ ਲਾਤਾਲਕ ਹੋਣਾ ਪੜਤਾ ਹੇ।

ਮਾਝੇ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਵਾਲੇ ਆਪਣੇ ਚਾਰੋਂ ਤਰਫ਼ ਵਾਕਿਅ ਪੰਜਾਬੀ ਕੇ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਿਜੇ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਇਲਾਕੇ ਕੁ ਤਾਕਤ ਫ਼ਰਾਹਮ ਕਰਤੇ ਹੈਂ ਜਬਕਿ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਿਜੇ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਇਲਾਕੋਂ ਵਾਲੇ ਮਾਝੇ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਕੁ ਤਹੱਫ਼ੁਜ਼ ਫ਼ਰਾਹਮ ਕਰਤੇ ਹੈਂ। ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਿਜੇ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਇਲਾਕੋਂ ਵਾਲੇ ਪੰਜਾਬੀ ਕੇ ਜੈਲੀ ਲਹਿਜੇ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਇਲਾਕੇ ਕੁ ਤਾਕਤ ਫ਼ਰਾਹਮ ਕਰਤੇ ਹੈਂ ਜਬਕਿ ਜੈਲੀ ਲਹਿਜੇ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਇਲਾਕੋਂ ਵਾਲੇ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਿਜੇ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਇਲਾਕੇ ਕੁ ਤਹੱਫ਼ੁਜ਼ ਫ਼ਰਾਹਮ ਕਰਤੇ ਹੈਂ। ਇਸ ਲੀਏ;

ਮਾਝੇ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ' ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਿਜੇ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਇਲਾਕੇ ਔਰ ਜੈਲੀ ਲਹਿਜੇ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਇਲਾਕੇ ਅਗਰ ਆਪਸ ਮੈਂ ਮੁਤਹਿਦ ਰਹੀਂ ਔਰ ਇਕ ਦੂਸਰੇ ਸੇ ਤਆਵਨ ਕਰੀਂ ਤੋ; ਪੰਜਾਬ ਮਹਿਫ਼ੂਜ਼ ਰਹਿਤਾ ਹੇ। ਪੰਜਾਬੀ ਕੌਮ ਤਾਕਤਵਰ ਰਹਿਤੀ ਹੇ। ਪੰਜਾਬੀ ਅਵਾਮ ਖ਼ੁਸ਼ਹਾਲ ਰਹਿਤੀ ਹੇ।

ਮਾਝੇ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ' ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਿਜੇ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਇਲਾਕੇ ਔਰ ਜੈਲੀ ਲਹਿਜੇ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਇਲਾਕੇ ਅਗਰ ਆਪਸ ਮੈਂ ਮੁਤਹਿਦ ਨਾ ਰਹੀਂ ਔਰ ਇਕ ਦੂਸਰੇ ਸੇ ਤਆਵਨ ਨਾ ਕਰੀਂ ਤੋ; ਪੰਜਾਬ ਗ਼ੈਰ ਮਹਿਫ਼ੂਜ਼ ਰਹਿਤਾ ਹੇ। ਪੰਜਾਬੀ ਕੌਮ ਤਾਕਤਵਰ ਨਹੀਂ ਰਹਿਤੀ ਹੇ। ਪੰਜਾਬੀ ਅਵਾਮ ਖ਼ੁਸ਼ਹਾਲ ਨਹੀਂ ਰਹਿਤੀ ਹੇ।

ਪੰਜਾਬ ਕੀ ਤਹਿਜ਼ੀਬ ਵਾਲੀ ਜ਼ਮੀਨ ਮਈਸ਼ਤ ਕੇ ਲਿਹਾਜ਼ ਸੇ ਦੁਨੀਆ ਕੀ ਸਭ ਸੇ ਜ਼ਿਆਦਾ ਖ਼ੁਸ਼ਹਾਲ ਖ਼ਿੱਤਾ ਥੀ। ਇਸ ਲੀਏ ਕੁਦਰਤ ਨੇ ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਤਹੱਫ਼ੁਜ਼ ਔਰ ਖ਼ਾਸ ਤੌਰ ਪਰ ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਮਰਕਜ਼ ਕੇ ਮੈਦਾਨੀ ਇਲਾਕੇ ਔਰ ਜ਼ਰੱਈ ਖ਼ਿੱਤੇ ਕੁ ਬੈਰੂਨੀ ਹਮਲਾ ਆਵ ਰੂੰ ਔਰ ਕਬਜ਼ਾ ਗੀਰੋਂ ਸੇ ਮਹਿਫ਼ੂਜ਼ ਰੱਖਣੇ ਕੇ ਲੀਏ ਬਿਹਤਰੀਨ ਅੰਦਾਜ਼ ਮੈਂ ਦਿਫ਼ਾ ਕਰਨੇ ਕਾ ਅਹਿਤਮਾਮ ਕੀਹ ਹੇ। ਜਬਕਿ ਪੰਜਾਬੀ ਕੌਮ ਕੇ ਅਫ਼ਰਾਦ ਕਾ ਆਪਸ ਮੈਂ ਸਮਾਜੀ ਰਬਤ ਜ਼ਬਤ ਕਾਇਮ ਰੱਖਣੇ ਕਾ ਸ਼ਾਨਦਾਰ ਇੰਤਜ਼ਾਮ ਕੀਹ ਹੇ। ਤਾਕਿ ਪੰਜਾਬ ਕੀ ਜ਼ਮੀਨ ਪਰ ਮਈਸ਼ਤ ਕੇ ਸਾਥ ਸਾਥ ਜ਼ਬਾਨ ' ਤਹਿਜ਼ੀਬ ਔਰ ਸਕਾਫ਼ਤ ਭੀ ਫ਼ਰੋਗ਼ ਪਾਏ। ਮੁਆਸ਼ੀ ਤੌਰ ਪਰ ਪੰਜਾਬ ਇਕ ਖ਼ੁਸ਼ਹਾਲ ਖ਼ਿੱਤਾ ਰਹੇ ਔਰ ਸਮਾਜੀ ਤੌਰ ਪਰ ਪੰਜਾਬੀ ਇਕ ਮਜ਼ਬੂਤ ਕੌਮ ਰਹੇ।

1022 ਮੈਂ ਮਹਿਮੂਦ ਗ਼ਜ਼ਨਵੀ ਕੇ ਪੰਜਾਬ ਕੀ ਜ਼ਮੀਨ ਪਰ ਕਬਜ਼ੇ ਸੇ ਲੇਕਰ 1799 ਮੈਂ ਮਹਾਰਾਜਾ ਰਣਜੀਤ ਸਿੰਘ ਕੇ ਪੰਜਾਬ ਕੀ ਹਕੂਮਤ ਬਹਾਲ਼ ਕਰਨੇ ਤੱਕ ਪੰਜਾਬ ਕੀ ਜ਼ਮੀਨ ਪਰ ਬੈਰੂਨੀ ਹਮਲਾ ਆਵ ਰੂੰ ਕੀ ਹਕੂਮਤ ਰਹੀ। ਬੈਰੂਨੀ ਹਮਲਾ ਆਵਰ ਪੰਜਾਬ ਪਰ ਹਕੂਮਤ ਭੀ ਕਰਤੇ ਰਹੇ ਔਰ ਪੰਜਾਬ ਮੈਂ ਲੋਟ ਮਾਰ ਭੀ ਕਰਤੇ ਰਹੇ। ਲੇਕਿਨ ਪੰਜਾਬ ਕੀ ਜ਼ਮੀਨ ਪ੍ਰ 777 ਸਾਲ ਤੱਕ ਬੈਰੂਨੀ ਹਮਲਾ ਆਵ ਰੂੰ ਕੀ ਹੁਕਮਰਾਨੀ ਔਰ ਲੋਟ ਮਾਰ ਕੇ ਬਾਵਜੂਦ ਪੰਜਾਬ ਇਕ ਰਿਹਾ। ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ' ਪੰਜਾਬੀ ਤਹਿਜ਼ੀਬ ' ਪੰਜਾਬੀ ਸਕਾਫ਼ਤ ਮਹਿਫ਼ੂਜ਼ ਰਹੀ। ਇਸ ਲੀਏ ਪੰਜਾਬੀ ਕੌਮ ਕਾ ਤਸ਼ੱਖ਼ੁਸ਼ ਬਰਕਰਾਰ ਰਿਹਾ। ਜਿਸਕੀ ਵਜ੍ਹਾ ਸੇ ਪੰਜਾਬੀ ਕੌਮ ਤਾਕਤਵਰ ਔਰ ਪੰਜਾਬੀ ਅਵਾਮ ਖ਼ੁਸ਼ਹਾਲ ਰਹੀ।

ਲੇਕਿਨ 1837 ਮੈਂ ਮਹਾਰਾਜਾ ਰਣਜੀਤ ਸਿੰਘ ਕੇ ਇੰਤਕਾਲ ਕੇ ਬਾਅਦ 1846 ਮੈਂ ਅੰਗਰੇਜ਼ ਨੇ ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਮਾਝੇ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਕੇ ਸ਼ਮਾਲ ਕੀ ਤਰਫ਼ ਕੇ ਪੰਜਾਬੀ ਕੇ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਿਜੇ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਡੋਗਰੀ ਲਹਿਜੇ ਕੇ ਜਮੋਂ ਵਾਲੇ ਔਰ ਪਹਾੜੀ ਲਹਿਜੇ ਕੇ ਕਸ਼ਮੀਰ ਵਾਲੇ ਇਲਾਕੋਂ ਕੁ ਪੰਜਾਬ ਸੇ ਅਲੱਗ ਕਰਕੇ ਜਮੋਂ ਕਸ਼ਮੀਰ ਕੀ ਰਿਆਸਤ ਤਕਸ਼ਕੀਲ ਦੇ ਕਰ ਪੰਜਾਬ ਕੁ ਤਬਾਹ ਕਰਨਾ ਸ਼ੁਰੂ ਕਿਆ। ਜਬਕਿ ਡੋਗਰੀ ਪੰਜਾਬੀ ਔਰ ਪਹਾੜੀ ਪੰਜਾਬੀ ਕੁ ਕਮਜ਼ੋਰ ਕਰਨੇ ਔਰ ਉਰਦੂ ਜ਼ਬਾਨ ਕੁ ਮਸਲਤ ਕਰਨੇ ਕਾ ਸਿਲਸਿਲਾ ਸ਼ੁਰੂ ਕਰਕੇ ਪੰਜਾਬੀ ਕੌਮ ਕੁ ਬਰਬਾਦ ਕਰਨਾ ਸ਼ੁਰੂ ਕਿਆ। ਇਸ ਅਮਲ ਸੇ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕਾ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਿਜਾ ਡੋਗਰੀ ਔਰ ਪਹਾੜੀ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਪੰਜਾਬੀ ਨਾ ਸਿਰਫ਼ ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਮਾਝੇ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਸੇ ਅਲੱਗ ਹੂਗਏ ਬਲਕਿ ਇਨ੍ਹੀਂ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕੇ ਦੀਗਰ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਜੋਂ ਔਰ ਉਨ ਕੇ ਜੈਲੀ ਲਹਜੋਂ ਔਰ ਇਲਾਕੋਂ ਸੇ ਭੀ ਲਾਤਾਲਕ ਹੋਣਾ ਪੜਾ। ਜਬਕਿ ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਮਾਝੇ ਕੇ ਸਾਥ 8 ਕੇ ਬਜਾਏ 6 ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਜੋਂ; ਮਾਲਵੀ ' ਦੋਆਬੀ ' ਪੋਠੋਹਾਰੀ ਹਿੰਦਕੋ ' ਸ਼ਾਹਪੁਰੀ ' ਝਨਗੋਚੀ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਰਹਿ ਗਏ ਜਿਨ੍ਹੀਂ ਮਾਝਾ ਤਾਕਤ ਫ਼ਰਾਹਮ ਕਰਤਾ ਰਿਹਾ ਔਰ ਮਾਝੇ ਸੇ ਮੁਨਸਲਿਕ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਜੋਂ ਕੇ 6 ਇਲਾਕੇ ਮਾਝੇ ਕੁ ਤਹੀਜ਼ ਫ਼ਰਾਹਮ ਕਰਤੇ ਰਹੇ।

1947 ਮੈਂ ਅੰਗਰੇਜ਼ ਨੇ ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਮਾਝੇ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਕੇ ਜਨੂਬ ਮਸ਼ਰਿਕ ਔਰ ਮਸ਼ਰਿਕ ਕੀ ਤਰਫ਼ ਕੇ ਪੰਜਾਬੀ ਕੇ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਿਜੇ ਮਾਲਵੀ ਔਰ ਦੋਆਬੀ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਕੁ ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਮਾਝੇ ਸੇ ਅਲੱਗ ਕਰਕੇ ਮਸ਼ਰਕੀ ਪੰਜਾਬ ਕਾ ਸੂਬਾ ਤਕਸ਼ਕੀਲ ਦੇ ਕਰ ਪੰਜਾਬ ਕੁ ਮਜ਼ੀਦ ਤਬਾਹ ਔਰ ਪੰਜਾਬੀ ਕੌਮ ਕੁ ਮਜ਼ੀਦ ਬਰਬਾਦ ਕਿਆ। ਇਸ ਅਮਲ ਸੇ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕਾ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਿਜਾ ਮਾਲਵੀ ਔਰ ਦੋਆਬੀ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਪੰਜਾਬੀ ਨਾ ਸਿਰਫ਼ ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਮਾਝੇ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਸੇ ਅਲੱਗ ਹੂਗਏ ਬਲਕਿ ਇਨ੍ਹੀਂ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕੇ ਦੀਗਰ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਜੋਂ ਔਰ ਉਨ ਕੇ ਜੈਲੀ ਲਹਜੋਂ ਔਰ ਇਲਾਕੋਂ ਸੇ ਭੀ ਲਾਤਾਲਕ ਹੋਣਾ ਪੜਾ। ਜਬਕਿ ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਮਾਝੇ ਕੇ ਸਾਥ 5 ਕੇ ਬਜਾਏ 3 ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਜੋਂ; ਪੋਠੋਹਾਰੀ ਸ਼ਾਹਪੁਰੀ ' ਝਨਗੋਚੀ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਰਹਿ ਗਏ ਜਿਨ੍ਹੀਂ ਮਾਝਾ ਤਾਕਤ ਫ਼ਰਾਹਮ ਕਰਤਾ ਹੇ ਔਰ ਮਾਝੇ ਸੇ ਮੁਨਸਲਿਕ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਜੋਂ ਕੇ 3 ਇਲਾਕੇ ਮਾਝੇ ਕੁ ਤਹੀਜ਼ ਫ਼ਰਾਹਮ ਕਰਤੇ ਹੈਂ।

ਪੰਜਾਬ ਕੀ ਤਕਸੀਮ ਦਰ ਤਕਸੀਮ ਕੀ ਵਜ੍ਹਾ ਸੇ ਤਾਰੀਖ਼ੀ ਪੰਜਾਬ ਚੂੰਕਿ ਤਬਾਹ ਹੋ ਚੁੱਕਾ ਹੇ ਜਬਕਿ ਪੰਜਾਬ ਪ੍ਰ 1877 ਸੇ ਉਰਦੂ ਕੇ ਤਸੱਲੁਤ ਕੇ ਸਬੱਬ ਪੰਜਾਬੀ ਕੌਮ ਆਪਣੀ ਜ਼ਬਾਨ ' ਤਹਿਜ਼ੀਬ ਔਰ ਸਕਾਫ਼ਤ ਕੇ ਕਮਜ਼ੋਰ ਹੂਜਾਨੇ ਕੀ ਵਜ੍ਹਾ ਸੇ ਬਰਬਾਦ ਹੂਚਕੀ ਹੇ। ਇਸ ਲੀਏ ਅਬ ਜਨੂਬੀ ਪੰਜਾਬ ਮੈਂ ਆਬਾਦ ਯਾ ਕਾਬਜ਼ ਹੋਣੇ ਵਾਲੇ ਬਲੋਚ ' ਪਠਾਣ ਔਰ ਅਰਬੀ ਨਜ਼ਾਦ ਗਿਲਾਨੀ ' ਕੁਰੈਸ਼ੀ ' ਅੱਬਾਸੀ ਪੰਜਾਬ ਕੁ ਤਕਸੀਮ ਕਰਕੇ ਸਰਾਈਕੀ ਸੂਬਾ ਯਾ ਜਨੂਬੀ ਪੰਜਾਬ ਸੂਬਾ ਬਨਾਣੈ ਕੀ ਸਾਜ਼ਿਸ਼ ਕਰ ਰਹੇ ਹੈਂ। ਤਾਕਿ ਸ਼ਾਹਪੁਰੀ ਕੇ ਜੈਲੀ ਲਹਜੋਂ ਥਲੋਚੀ / ਥਲੀ ਔਰ ਡੇਰਾ ਵਾਲੀ ਜਬਕਿ ਝਨਗੋਚੀ ਕੇ ਜੈਲੀ ਲਹਜੋਂ ਮੁਲਤਾਨੀ ਔਰ ਰਿਆਸਤੀ / ਬਹਾਵਲਪੁਰੀ ਕੇ ਇਲਾਕੋਂ ਪਰ ਮੁਸ਼ਤਮਿਲ ਸੂਬਾ ਬਣਾ ਕਰ ਪੰਜਾਬ ਕੁ ਮਜ਼ੀਦ ਤਬਾਹ ਔਰ ਪੰਜਾਬੀ ਕੌਮ ਕੁ ਮਜ਼ੀਦ ਬਰਬਾਦ ਕੀਆ ਜਾਏ।

ਸਰਾਈਕੀ ਸੂਬਾ ਯਾ ਜਨੂਬੀ ਪੰਜਾਬ ਸੂਬਾ ਬਨਾਣੈ ਸੇ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕੇ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਿਜਾ ਸ਼ਾਹਪੁਰੀ ਕੇ ਜੈਲੀ ਲਹਿਜੇ ਥਲੋਚੀ / ਥੱਲਿਓ ਡੇਰਾ ਵਾਲੀ ਔਰ ਝਨਗੋਚੀ ਕੇ ਜੈਲੀ ਲਹਿਜੇ ਮੁਲਤਾਨੀ ਰਿਆਸਤੀ / ਬਹਾਵਲਪੁਰੀ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਪੰਜਾਬੀ ਨਾ ਸਿਰਫ਼ ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਮਾਝੇ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਸੇ ਅਲੱਗ ਹੋ ਜਾਈਂ ਗੇ। ਬਲਕਿ ਇਨ੍ਹੀਂ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕੇ ਦੀਗਰ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਜੋਂ ਔਰ ਉਨ ਕੇ ਜੈਲੀ ਲਹਜੋਂ ਔਰ ਇਲਾਕੋਂ ਸੇ ਭੀ ਲਾਤਾਲਕ ਹੋਣਾ ਪੜੇਗਾ। ਜਬਕਿ ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਮਾਝੇ ਕੇ ਸਾਥ 3 ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਜੋਂ ਪੋਠੋਹਾਰੀ ਸ਼ਾਹਪੁਰੀ ' ਝਨਗੋਚੀ ਕੇ ਇਲਾਕੋਂ ਕੇ ਬਜਾਏ ਸਿਰਫ਼ ਪੋਠੋਹਾਰੀ ਲਹਿਜੇ ਕਾ ਮੁਕੰਮਲ ਇਲਾਕਾ ਰਹੇਗਾ। ਜਬਕਿ ਸ਼ਾਹਪੁਰੀ ਔਰ ਝਨਗੋਚੀ ਲਹਜੋਂ ਕੇ ਕੁਛ ਇਲਾਕੇ ਮਾਝੇ ਕੇ ਸਾਥ ਰਹੀਂਗੇ ਔਰ ਕੁਛ ਇਲਾਕੇ ਨਏ ਬਣਨੇ ਵਾਲੇ ਸਰਾਈਕੀ ਸੂਬਾ ਯਾ ਜਨੂਬੀ ਪੰਜਾਬ ਸੂਬਾ ਕਾ ਹਿੱਸਾ ਬਣ ਜਾਈਂਗੇ। ਜਬਕਿ ਸਰਾਈਕੀ ਸੂਬਾ ਯਾ ਜਨੂਬੀ ਪੰਜਾਬ ਸੂਬਾ ਪਰ ਬਲੋਚ ' ਪਠਾਣ ਔਰ ਅਰਬੀ ਨਜ਼ਾਦ ਗਿਲਾਨੀ ' ਕੁਰੈਸ਼ੀ ' ਅੱਬਾਸੀ ਕਾ ਸਿਆਸੀ ' ਸਮਾਜੀ ' ਮੁਆਸ਼ੀ ਔਰ ਇੰਤਜ਼ਾਮੀ ਤਸੱਲੁਤ ਕਾਇਮ ਹੋਜਾਏਗਾ

ਲੇਕਿਨ 1837 ਮੈਂ ਮਹਾਰਾਜਾ ਰਣਜੀਤ ਸਿੰਘ ਕੇ ਇੰਤਕਾਲ ਕੇ ਬਾਅਦ 1846 ਮੈਂ ਅੰਗਰੇਜ਼ ਨੇ ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਮਾਝੇ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਕੇ ਸ਼ਮਾਲ ਕੀ ਤਰਫ਼ ਕੇ ਪੰਜਾਬੀ ਕੇ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਿਜੇ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਡੋਗਰੀ ਲਹਿਜੇ ਕੇ ਜਮੋਂ ਵਾਲੇ ਔਰ ਪਹਾੜੀ ਲਹਿਜੇ ਕੇ ਕਸ਼ਮੀਰ ਵਾਲੇ ਇਲਾਕੋਂ ਕੁ ਪੰਜਾਬ ਸੇ ਅਲੱਗ ਕਰਕੇ ਜਮੋਂ  ਕਸ਼ਮੀਰ ਕੀ ਰਿਆਸਤ ਤਕਸ਼ਕੀਲ ਦੇ ਕਰ ਪੰਜਾਬ ਕੁ ਤਬਾਹ ਕਰਨਾ ਸ਼ੁਰੂ ਕਿਆ। ਜਬਕਿ ਡੋਗਰੀ ਪੰਜਾਬੀ ਔਰ ਪਹਾੜੀ ਪੰਜਾਬੀ ਕੁ ਕਮਜ਼ੋਰ ਕਰਨੇ ਔਰ ਉਰਦੂ ਜ਼ਬਾਨ ਕੁ ਮਸਲਤ ਕਰਨੇ ਕਾ ਸਿਲਸਿਲਾ ਸ਼ੁਰੂ ਕਰਕੇ ਪੰਜਾਬੀ ਕੌਮ ਕੁ ਬਰਬਾਦ ਕਰਨਾ ਸ਼ੁਰੂ ਕਿਆ। ਇਸ ਅਮਲ ਸੇ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕਾ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਿਜਾ ਡੋਗਰੀ ਔਰ ਪਹਾੜੀ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਪੰਜਾਬੀ ਨਾ ਸਿਰਫ਼ ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਮਾਝੇ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਸੇ ਅਲੱਗ ਹੂਗਏ ਬਲਕਿ ਇਨ੍ਹੀਂ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕੇ ਦੀਗਰ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਜੋਂ ਔਰ ਉਨ ਕੇ ਜੈਲੀ ਲਹਜੋਂ ਔਰ ਇਲਾਕੋਂ ਸੇ ਭੀ ਲਾਤਾਲਕ ਹੋਣਾ ਪੜਾ। ਜਬਕਿ ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਮਾਝੇ ਕੇ ਸਾਥ 8 ਕੇ ਬਜਾਏ 6 ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਜੋਂ; ਮਾਲਵੀ ' ਦੋਆਬੀ ' ਪੋਠੋਹਾਰੀ ਹਿੰਦਕੋ ' ਸ਼ਾਹਪੁਰੀ ' ਝਨਗੋਚੀ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਰਹਿ ਗਏ ਜਿਨ੍ਹੀਂ ਮਾਝਾ ਤਾਕਤ ਫ਼ਰਾਹਮ ਕਰਤਾ ਰਿਹਾ ਔਰ ਮਾਝੇ ਸੇ ਮੁਨਸਲਿਕ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਜੋਂ ਕੇ 6 ਇਲਾਕੇ ਮਾਝੇ ਕੁ ਤਹੀਜ਼ ਫ਼ਰਾਹਮ ਕਰਤੇ ਰਹੇ।

ਅੰਗਰੇਜ਼ ਨੇ ਜਮੋਂ ਕਸ਼ਮੀਰ ਕੁ ਪੰਜਾਬ ਸੇ ਅਲੱਗ ਕਰਨੇ ਕੇ ਬਾਅਦ 1849 ਮੈਂ ਪੰਜਾਬ ਪੁਰ ਕਬਜ਼ਾ ਕਰਕੇ 1877 ਸੇ ਪੰਜਾਬ ਮੈਂ ਉਰਦੂ ਜ਼ਬਾਨ ਕੁ ਮਸਲਤ ਕਰਕੇ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ' ਪੰਜਾਬੀ ਤਹਿਜ਼ੀਬ ' ਪੰਜਾਬੀ ਸਕਾਫ਼ਤ ਕੁ ਮਜ਼ੀਦ ਬਰਬਾਦ ਕਰਨਾ ਸ਼ੁਰੂ ਕਰਦਿਆ। ਜਿਸਕੀ ਵਜ੍ਹਾ ਸੇ ਪੰਜਾਬੀ ਕੌਮ ਕਮਜ਼ੋਰ ਔਰ ਪੰਜਾਬੀ ਅਵਾਮ ਬਦਹਾਲ ਹੋਣੇ ਲੱਗੀ। ਜਬਕਿ ਅੰਗਰੇਜ਼ ਨੇ ਪੰਜਾਬ ਕੁ ਭੀ ਮਜ਼ੀਦ ਤਬਾਹ ਕਰਨੇ ਕੇ ਲੀਏ ਪੰਜਾਬ ਕੀ ਜ਼ਮੀਨ ਕੁ ਤਕਸੀਮ ਦਰ ਤਕਸੀਮ ਕਰਨੇ ਕਾ ਸਿਲਸਿਲਾ ਭੀ ਜਾਰੀ ਰੁੱਖਾ।

ਸਰਾਈਕੀ ਸੂਬਾ ਯਾ ਜਨੂਬੀ ਪੰਜਾਬ ਸੂਬਾ ਬਨਾਣੈ ਸੇ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕੇ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਿਜਾ ਸ਼ਾਹਪੁਰੀ ਕੇ ਜੈਲੀ ਲਹਿਜੇ ਥਲੋਚੀ / ਥੱਲਿਓ ਡੇਰਾ ਵਾਲੀ ਔਰ ਝਨਗੋਚੀ ਕੇ ਜੈਲੀ ਲਹਿਜੇ ਮੁਲਤਾਨੀ ਰਿਆਸਤੀ / ਬਹਾਵਲਪੁਰੀ ਬੋਲਣੇ ਵਾਲੇ ਪੰਜਾਬੀ ਨਾ ਸਿਰਫ਼ ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਮਾਝੇ ਕੇ ਇਲਾਕੇ ਸੇ ਅਲੱਗ ਹੋ ਜਾਈਂ ਗੇ। ਬਲਕਿ ਇਨ੍ਹੀਂ ਪੰਜਾਬੀ ਜ਼ਬਾਨ ਕੇ ਦੀਗਰ ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਜੋਂ ਔਰ ਉਨ ਕੇ ਜੈਲੀ ਲਹਜੋਂ ਔਰ ਇਲਾਕੋਂ ਸੇ ਭੀ ਲਾਤਾਲਕ ਹੋਣਾ ਪੜੇਗਾ। ਜਬਕਿ ਪੰਜਾਬ ਕੇ ਮਾਝੇ ਕੇ ਸਾਥ 3 ਜ਼ਿਮਨੀ ਲਹਜੋਂ ਪੋਠੋਹਾਰੀ ਸ਼ਾਹਪੁਰੀ ' ਝਨਗੋਚੀ ਕੇ ਇਲਾਕੋਂ ਕੇ ਬਜਾਏ ਸਿਰਫ਼ ਪੋਠੋਹਾਰੀ ਲਹਿਜੇ ਕਾ ਮੁਕੰਮਲ ਇਲਾਕਾ ਰਹੇਗਾ। ਜਬਕਿ ਸ਼ਾਹਪੁਰੀ ਔਰ ਝਨਗੋਚੀ ਲਹਜੋਂ ਕੇ ਕੁਛ ਇਲਾਕੇ ਮਾਝੇ ਕੇ ਸਾਥ ਰਹੀਂਗੇ ਔਰ ਕੁਛ ਇਲਾਕੇ ਨਏ ਬਣਨੇ ਵਾਲੇ ਸਰਾਈਕੀ ਸੂਬਾ ਯਾ ਜਨੂਬੀ ਪੰਜਾਬ ਸੂਬਾ ਕਾ ਹਿੱਸਾ ਬਣ ਜਾਈਂਗੇ। ਜਬਕਿ ਸਰਾਈਕੀ ਸੂਬਾ ਯਾ ਜਨੂਬੀ ਪੰਜਾਬ ਸੂਬਾ ਪਰ ਬਲੋਚ ' ਪਠਾਣ ਔਰ ਅਰਬੀ ਨਜ਼ਾਦ ਗਿਲਾਨੀ ' ਕੁਰੈਸ਼ੀ ' ਅੱਬਾਸੀ ਕਾ ਸਿਆਸੀ ' ਸਮਾਜੀ ' ਮੁਆਸ਼ੀ ਔਰ ਇੰਤਜ਼ਾਮੀ ਤਸੱਲੁਤ ਕਾਇਮ ਹੋਜਾਏਗਾ

(Transliteration from Urdu script to Gurmukhi Script by Mohindar Singh)

انگریز نے اردو کے ذریعے پنجاب کو تباہ اور پنجابی قوم کو برباد کیسے کیا؟