جب تک
اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں اور اردو زبان کا تسلط لاھور پر قائم رھے گا '
اس وقت تک پنجاب اور پنجابی قوم کو اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی زبان '
ثقافت ' تہذیب اور مزاج کے مطابق ھی زندگی گذارنی پڑے گی۔
پنجابیوں
کو ان اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی یاری اور اردو زبان کی غلامی کا نشہ
اس قدر راس آگیا ھے کہ اب ان کی پنجابی غیرت بھی ھوش و حواس میں آنے پر تیار نہیں۔
ان
پنجابیوں کو سمجھ ھی نہیں آتا کہ جو قوم اپنی زبان ' تہذیب اور ثقافت تک کو بھول
جائے ' جو قوم زمین ' زبان ' تہذیب اور ثقافت کے لیے جدوجہد کرنے اور قربانیاں
دینے والے اپنے سورمائوں کی قدر نہ کرے ' وہ قوم احسان فراموش بن جاتی ھے اور
احسان فراموش زندہ تو رھتے ھیں لیکن بغیر عزت و آبرو کے۔
پنجاب
میں ھندوستانی مھاجر اصل فساد کی جڑ ھیں. پنجابی قوم کے لیے میٹھا زھر ھیں. پنجاب
میں ھندوستانی مھاجروں کے ساتھ وہ ھی سلوک پنجابیوں کو کرنا چاھیئے جیسا سلوک
کراچی میں پنجابیوں کے ساتھ ھندوستانی مھاجر کرتے ھیں.
No comments:
Post a Comment