Saturday, 23 January 2016

خود کو بلوچ کہلوانے والے کون ھیں؟

 دراوڑی زبان کا لفظ ھے " بر" جسکے معنی ھیں "آنا" اور دوسرا لفظ ھے "اوک" جو کہ اسم مفعول کی نشانی ہے. جسکے معنی "والا" ھے.

"بر- اوک" کے لفظ کا مفھومی معنی "نیا آنے والا" یعنی "نووارد ' اجنبی ' پرائے دیس والا" ھے.

کردستان سے آنے والے جب 1500 عیسوی کے آخر میں براھوی کی زمین پر آنا شروع ھوئے تو بروھی انکو "بر- اوک" کہتے تھے۔ انہوں نے "بر- اوک" سے " بروک" بننا شروع کردیا اور پھر " بروچ" بن گئے۔

1600 عیسوی میں " بروچ" نے پنجاب اور سندھ کا رخ کرنا شروع کردیا۔ سندھ میں انہوں نے خود کو  " بروچ" ھی کہلوایا جبکہ پنجاب میں آکر  " بلوچ" بن گئے جو کہ اب 1962 کے بعد سے سرائیکی بن رھے ھیں۔

بلوچستان اور سندھ میں یہ کردستانی خود کو 1900 عیسوی تک " بروچ" ھی کہلواتے تھے لیکن 1970 میں ون یونٹ کے خاتمے کے بعد قلات ' مکران ' خاران اور لسبیلہ کی ریاستوں کو یکجا کرکے تاریخ میں پہلی بار بلوچستان کے نام سے صوبہ بنوا کر "براھوی" کو " بلوچ" بنا دیا اور خود " بروچ" ھی رھے لیکن پھر وقت کے گذرنے کے ساتھ ساتھ خود بھی " بروچ" سے " بلوچ" بن گئے جبکہ سندھ میں " بروچ" سے "سندھی بلوچ" بن گئے۔

پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے 50 بڑے شہروں میں سے ان کردستانیوں کی کسی ایک شہر میں بھی اکثریت نہیں ھے کیونکہ کردستان سے یہ قبائل کی شکل میں آئے تھے اور بروھیوں ' سماٹ ' ڈیراوالی پنجابی ' ریاستی پنجابی ' ملتانی پنجابی کے دیہی علاقوں میں اپنی قبائلی افرادی قوت کی بنا پر اپنا غلبہ کرنے کے بعد سے لیکر اب تک دیہی علاقوں میں ھی اپنی بالادستی قائم کیے ھوئے ھیں۔

اس وقت کردستان سے آنے والا ' بلوچستان میں بلوچ بن کر ‘ سندھ میں سندھی بلوچ بن کر اور پنجاب میں سرائیکی بن کر سازشیں کر رھا ھے۔

اب وقت آگیا ھے کہ بلوچستان ' سندھ اور جنوبی پنجاب پر قابض پاکستان کی آبادی کی 3% سے بھی کم آبادی پر مشتمل کردستانی آبادی کو انکی اوقات میں رکھا جائے۔

بلوچستان میں بروھیوں کو بااختیار بنا کر ان کردستانیوں کی بالادستی ' ظلم اور ناانصافیوں سے نجات دلائی جائے۔

سندھ میں سماٹ سندھی کو بااختیار بنا کر ان کردستانیوں کی بالادستی ' ظلم اور ناانصافیوں سے نجات دلائی جائے۔۔

جنوبی پنجاب میں ملتانی پنجابیوں ' ڈیرہ والی پنجابیوں اور ریاستی پنجابیوں کو بااختیار بنا کر ان کردستانیوں کی بالادستی ' ظلم اور ناانصافیوں سے نجات دلائی جائے۔

No comments:

Post a Comment