نواز شریف کو نہ رھنما بننا آیا نہ حکمراں۔ صرف حکومت میں رھنا نصیب ھوا۔ وہ بھی
اس لیے کہ پاکستان کا سیاسی ماحول لسانی ھے۔ اس لیے پنجابی ' سندھیوں کی پارٹی پی
پی پی ' پٹھانون کی پارٹی پی ٹی آئی ' اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی پارٹی ایم
کیو ایم کو تو مینڈیٹ دیتے نہیں۔ لہذا پنجابیوں کی پارٹی پی ایم ایل این کو مینڈیٹ
دے دیتے ھیں۔
پنجاب سے قومی اسمبلی کی 150 نشستین ھیں۔ پاکستان کی وفاقی حکومت بنانے کے لیے 137 نشستوں کی ضرورت ھوتی ھے۔ جو پنجاب سے ھی مل جاتی ھیں۔ اس لیے نواز شریف کو پاکستان کا وزیرِ اعظم بننا نصیب ھوجاتا ھے۔ لیکن نواز شریف نہ تو رھنما بن کر پاکستان بھر کے پی ایم ایل این کے کارکنوں کی سیاسی تربیت کرکے پاکستان کے عوام کو سیاسی سوچ ' سمجھ اور شعور دے پا رھا ھے۔ نہ حکمراں بن کر پاکستان کے حکومتی اداروں کی کارکردگی بہتر کرکے پاکستان کو مظبوط ' مستحکم اور خوشحال بنا پا رھا ھے۔
نواز شریف کو رھنمائی کرنا نہ آنے کی وجہ سے پی ایم ایل این کے کارکنوں کی سیاسی تربیت نہیں ھو پا رھی۔ جسکی وجہ سے پاکستان کی عوام سیاسی سوچ ' سمجھ اور شعور سے محروم ھیں۔ حکمرانی کرنا نہ آنے کی وجہ سے پاکستان کے حکومتی اداروں کی کارکردگی بہتر نہیں ھو پا رھی۔ جسکی وجہ سے پاکستان مظبوط ' مستحکم اور خوشحال نہیں ھے۔
اس سے بھی زیادہ اھم معاملہ یہ ھے کہ؛
نواز شریف 1985 سے لیکر ' 30 سال کے عرصے سے پنجاب پر راج کر رھا ھے۔ بلکہ حقیقت یہ ھے کہ پنجابی 30 سال کے عرصے سے نواز شریف کو پنجاب پر راج کروا رھے ھیں۔ جبکہ پنجابیوں کے مینڈیٹ سے ھی نوا شریف کو پاکستان پر بھی 3 بار راج کرنے کا موقع ملا۔ لیکن؛
یہ
نواز شریف کی پنجاب کے ساتھ زیادتی ھے کہ 30 سال تک پنجاب پر راج کرکے بھی پنجاب
کے حکومتی اداروں کی کارکردگی بہتر کرکے پنجاب کو مظبوط ' مستحکم اور خوشحال نہیں
بنایا۔
جبکہ نواز شریف نے 30 سال کے عرصے میں پنجابیوں کی رھنمائی کرکے پنجابیوں کی سیاسی سوچ ' سمجھ اور شعور میں اضافہ بھی نہیں کیا۔
بلکہ نواز شریف نے انگریزوں کے دور سے پنجاب پر مسلط کی گئی اردو زبان کو پنجاب سے ختم کرکے پنجابیوں کو انکی زبان بھی نہیں دی۔ تاکہ پنجابی اپنے بچوں کو اپنی ماں بولی میں تعلیم دلوا سکیں اور دفتری معاملات کو اپنی ماں بولی میں انجام دے سکیں۔ بلکہ پنجاب کی تعلیمی اور دفتری زبان پنجابی ھو جانے سے پنجابی تہذیب ' ثقافت اور رسم و رواج نے بھی فروغ پانا تھا جبکہ پنجابی قوم نے بھی پنجابی زبان کے لہجوں اور پنجابی برادریوں کے تنازعات سے نکل کر سماجی ' معاشی اور سیاسی طور پر مظبوط ' مستحکم اور خوشحال قوم بن جانا تھا اور پاکستان کی دوسری قوموں کے ساتھ سیاسی ' سماجی ' معاشی اختلافات بھی سلجھا لینے تھے۔
No comments:
Post a Comment