Friday, 7 October 2016

پنجابی قوم پرست صرف پنجاب اور پنجابیوں کی بات کیوں کرتے ھیں؟

کچھ لوگ کہتے ھیں کہ پنجابی قوم پرست پاکستان کی بات کیوں نہیں کرتے؟ صرف پنجاب اور پنجابیوں کی بات کیوں کرتے ھیں؟

پنجابی قوم پرستوں کی جدوجہد پنجاب کی اقتصادی و معاشی ترقی اور پنجابیوں کے سماجی و سیاسی حقوق کے لیے ھے۔جبکہ پنجابی قوم پرستوں کا مقابلہ ان لوگ سے ھے جو ایک تو پنجاب کے خلاف سازشیں و شرارتیں کرتے رھتے ھیں۔ دوسرا ان لوگ سے مقابلہ ھے جو سندھ ' کراچی ' بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں پنجابیوں کے ساتھ ظلم و زیادتیاں کرتے رھتے ھیں۔

پاکستان کے معاملات پاکستان کی گورنمنٹ اور پاکستان لیول کی پولیٹیکل پارٹیز کا کام بنتا ھے۔ جو پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' پٹھان ' بروھی ' بلوچ ' اردو اسپیکنگ ھندوستانی مھاجر ' پاکستان لیول کی پولیٹیکل پارٹیز میں ھیں ' وہ جانیں اور پاکستان کے معاملات ۔ پنجابی قوم پرست تو صرف پنجاب کی اقتصادی و معاشی ترقی اور پنجابیوں کے سماجی و سیاسی حقوق کے لیے ھی اپنا وقت اور اپنی صلاحیتیں صرف کر سکتے ھیں۔ ظاھر ھے کہ جس میں جتنی صلاحیت اور قابلیت ھوگی ' وہ اتنا ھی کام کرے گا۔

ویسے ' پنجابی قوم پرستوں نے تو ابھی پنجابی قوم پرستی کا کام شروع کیا ھے۔ لیکن جو پٹھان ' بلوچ ' اردو اسپیکنگ ھندوستانی مھاجر ' اتنے عرصے سے سندھی ' پٹھان ' بلوچ ' مہاجر قوم پرستی کے نعرے لگا رھے تھے؛

1۔ کیا ان کو کبھی کسی نے کہا کہ وہ سندھی ' پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کی بات کیوں کرتے ھیں؟ پاکستان کی بات کیوں نہیں کرتے؟

2۔ کیا کبھی کسی نے پٹھان ' بلوچ ' اردو اسپیکنگ ھندوستانی مھاجر کو سمجھایا کہ پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھے۔ تم پٹھان ' بلوچ ' مہاجر قوم پرستی کے نعرے لگا رھے ھو لیکن اگر پنجابی نے پنجابی قوم پرستی کا نعرہ لگا دیا تو پھر تمھارا کیا بنے گا؟

3۔ کیا کبھی کسی نے پٹھان ' بلوچ ' اردو اسپیکنگ ھندوستانی مھاجر کو سمجھایا کہ اگر پنجابی نے پنجابی قوم پرستی کا نعرہ لگا دیا تو پھر پٹھان کے سیاسی ' سماجی اور معاشی استحصال کا شکار ھندکو ' بلوچ کے سیاسی ' سماجی اور معاشی استحصال کا شکار بلوچستان میں بروھی اور سندھ میں سماٹ ' یو پی ' سی پی کے اردو اسپیکنگ ھندوستانی مھاجر کے سیاسی ' سماجی اور معاشی استحصال کا شکار گجراتی اور راجستھانی کو بھی آزاد ھوکر خود کو سیاسی ' سماجی اور معاشی طور پر مظبوط اور مستحکم کرنے کے لیے پنجابی قوم پرستوں کی مدد اور سرپرستی مل جانی ھے؟

پاکستان وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین پر قائم ھے۔ وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین کی درجہ بندی وادئ سندھ کی تہذیب کے پنجابی خطے۔ وادئ سندھ کی تہذیب کے سماٹ خطے۔ وادئ سندھ کی تہذیب کے براھوی خطے۔ وادئ سندھ کی تہذیب کے ھندکو خطے کے طور پر کی جاسکتی ھے۔

وادئ سندھ کی تہذیب کے اصل باشندے پنجابی ' سماٹ ' براھوی ' ھندکو ھیں۔ جو پاکستان کی آبادی کا 80 فیصد ھیں۔ جنہیں پاکستان کی 20 فیصد آبادی کی وجہ سے الجھن ' پریشانی اور بحران کا سامنا ھے۔ یہ 20 فیصد آبادی والے لوگ ھیں؛ 1. افغانستان سے آنے والے جو اب پٹھان کہلواتے ھیں۔ 2. کردستان سے آنے والے جو اب بلوچ کہلواتے ھیں۔ 3. ھندوستان سے آنے والے جو اب مھاجر کہلواتے ھیں۔

بلوچستان کے بلوچ علاقے ‘ سندھ کے سندھی علاقے اور پنجاب کے جنوبی علاقے میں بلوچ ‘ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے پٹھان علاقے میں پٹھان ‘ سندھ کے مہاجر علاقے میں مہاجر ‘ مقامی سطح پر اپنی سماجی اور معاشی بالادستی قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ ھندکو ' بروھی اورسماٹ قوموں پر اپنا راج قائم رکھنا چاھتے ھیں۔ ان کو اپنے ذاتی مفادات سے اتنی زیادہ غرض ھے کہ پاکستان کے اجتماعی مفادات کو بھی یہ نہ صرف نظر انداز کر رھے ھیں بلکہ پاکستان دشمن عناصر کی سرپرستی اور تعاون لینے اور ان کے لیے پَراکْسی پولیٹکس کرنے کو بھی غلط نہیں سمجھتے۔

پاکستان کی 60 % آبادی پنجابی ھے۔ جسکی وجہ سے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی ' تجارت ' صنعت ' صحافت اور سیاست میں بالاتر کردار پنجابیوں کا ھے۔ پنجاب اور پنجابی قوم پر الزامات لگا کر ' تنقید کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر ' گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کرنے کے لیے پٹھان ‘ بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجر کا بظاھر ٹارگٹ پنجاب کا وہ پنجابی ھوتا ھے جو اسٹیبلشمنٹ میں ھو ‘ بیوروکریسی میں ھو ' تجارت میں ھو ' صنعت میں ھو ' صحافت میں ھو اور سیاست میں ھو لیکن وسطی اور شمالی پنجاب میں رھنے والے پنجابی کو عملی طور پر یہ پٹھان ‘ بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجر ‘ کوئی نقصان نہیں پونہچا پاتے اور نہ وسطی اور شمالی پنجاب کے پنجابیوں کے ساتھ ان کا براہِ راست مفادات کا ٹکراؤ  ھے۔ اس لیے ھندکو ' بروھی اور سماٹ قوموں پر اپنی بالادستی قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کا اصل نشانہ کراچی ' سندھ ‘ خیبرپختونخواہ ' بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں رھنے والا پنجابی ھی ھوتا ھے۔

پٹھان ' بلوچ اور مھاجر کی عادت بن چکی ھے کہ ایک تو ھندکو ' بروھی اور سماٹ پر اپنا سماجی ' سیاسی اور معاشی تسلط برقرار رکھا جائے۔ دوسرا کراچی ' سندھ ‘ خیبرپختونخواہ ' بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں رھنے والے پنجابی پر ظلم اور زیادتی کی جائے۔ تیسرا پنجاب اور پنجابی قوم پر الزامات لگا کر ' تنقید کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر ' گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کیا جائے۔ چوتھا یہ کہ پاکستان کے سماجی اور معاشی استحکام کے خلاف سازشیں کرکے ذاتی فوائد حاصل کیے جائیں۔ لیکن اس صورتحال میں پنجابی قوم کا رویہ مفاھمانہ ' معذرت خواھانہ اور لاپرواھی کا رھا ھے۔

پاکستان کی سب سے بڑی قوم پنجابی ھے۔ پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھے۔ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی ' تجارت ' صنعت ' صحافت اور سیاست میں بالاتر کردار پنجابیوں کا ھے۔ لہذا پنجابی قوم کا اور خاص طور پر اسٹیبلشمنٹ سے ریٹارڈ ھونے والے پنجابیوں ' بیوروکریسی سے ریٹارڈ ھونے والے پنجابیوں ' پنجابی تاجروں ' پنجابی صنعتکاروں ' پنجابی صحافیوں اور پنجابی سیاستدانوں کا بنیادی فرض اور اخلاقی ذمہ داری ھے کہ؛

1. خیبر پختونخواہ میں ھندکو قوم کو اور خیبر پختونخواہ میں رھنے والے پنجابیوں کو سماجی ' معاشی اور سیاسی طور پر مضبوط کرکے افغانی دراندازوں اور قبضہ گیروں کے سماجی ' معاشی اور سیاسی تسلط سے نجات دلوائے۔ جو اب خود کو پٹھان کہلواتے ھیں۔

2. بلوچستان میں بروھی قوم کو اور بلوچستان میں رھنے والے پنجابیوں کو سماجی ' معاشی اور سیاسی طور پر مضبوط کرکے کردستانی دراندازوں اور قبضہ گیروں کے سماجی ' معاشی اور سیاسی تسلط سے نجات دلوائے۔ جو اب خود کو بلوچ کہلواتے ھیں۔

3. سندھ میں سماٹ قوم کو اور سندھ میں رھنے والے پنجابیوں کو سماجی ' معاشی اور سیاسی طور پر مضبوط کرکے دیہی سندھ میں کردستانی دراندازوں اور قبضہ گیروں کے سماجی ' معاشی اور سیاسی تسلط سے نجات دلوائے۔ جو اب خود کو بلوچ کہلواتے ھیں اور شہری سندھ میں ھندوستانی دراندازوں اور قبضہ گیروں کے سماجی ' معاشی اور سیاسی تسلط سے نجات دلوائے۔ جو اب خود کو مھاجر کہلواتے ھیں۔

4. جنوبی پنجاب میں ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی ' ڈیرہ والی پنجابی کو سماجی ' معاشی اور سیاسی طور پر مضبوط کرکے کردستانی دراندازوں اور قبضہ گیروں کے سماجی ' معاشی اور سیاسی تسلط سے نجات دلوائے۔ جو اب خود کو بلوچ کہلواتے ھیں۔

No comments:

Post a Comment