پنجابی
قوم کی بنیاد نسل ' قبائل اور مذھب سے بالاتر ھوکر روایتی طور پر لسانی '
جغرافیائی اور ثقافتی ھے۔ پنجابی قوم پرستی کے آغاز سے ھی پنجابی تشخص کی بنیاد
پنجاب کے علاقے میں رھنے والے وہ افرد جو پنجابی زبان کو پہلی زبان کے طور پر
بولتے ھیں ' پنجابی ثقافت اختیار کیے ھوئے ھیں' پنجابی رسم و رواج کے تحت زندگی کے
امور انجام دیتے ھیں ' مراد لیا جاتا ھے۔
پنجابی
قوم کو مختلف پنجابی ذاتوں اور برادریوں میں تقسیم کیا جاتا ھے۔ تاھم جن لوگوں کا
پنجاب کی تاریخی ذاتوں اور برادریوں میں سے کسی سے تعلق نہیں ھے ' انکو بھی پنجاب
کے علاقے میں رھنے ' پنجابی زبان کو پہلی زبان کے طور پر بولنے ' پنجابی ثقافت
اختیار کرلینے ' پنجابی رسم و رواج کے تحت زندگی کے امور انجام دینے کی وجہ سے
پنجابی تشخص میں شامل کیا جاتا ھے۔ وقت کے ساتھ ساتھ ذاتوں اور برادریوں کا ڈھانچہ
کمزور اور قوم کا تشخص زیادہ مظبوط ھوتا جارھا ھے۔ جسکی وجہ سے پنجابی قوم میں
مزید ھم آھنگی پیدا ھو رھی ھے اور پنجابی معاشرتی اقدار بہترطور پر فروغ پا رھے
ھیں۔
پنجاب
کی زمین پر رھنے والا ' جس نسل کا بھی ھو ' جس ذات کا بھی ھو ' جس مذھب کا بھی ھو
، اگر پنجاب کو اپنا دیش سمجھتا ھے ' پنجابی اس کی زبان ھے ' پنجابی رسم و رواج کے
تحت زندگی کے امور انجام دیتا ھے ' پنجابی ثقافت اختیار کیے ھوئے ھے ' تو وہ
پنجابی ھی ھے اور پنجابی قوم کا ھی حصہ ھے۔
پنجابی قوم کی تشکیل مشترکہ زمین ' ایک جیسی زبان ' ثقافت اور رسم و رواج کی بنیاد پر ھے اور مختلف مذاھب پر مشتمل ایک قوم ھے- مذاھب کے مختلف ھونے کے باوجود ایک ھی زمین پر رھنے اور ایک جیسی زبان ' ثقافت اور رسم و رواج ھونے کی وجہ سے پنجابیوں کے مشترکہ سیاسی اور دنیاوی مفادات ھیں۔
مذاھب کے فرق کے باوجود ایک ھی زمین پر رھنے کے علاوہ زبان ' ثقافت اور رسم و رواج کی مماثلت کی وجہ سے مسلمان پنجابی ' ھندو پنجابی ' سکھ پنجابی ' عیسائی پنجابی ' ایک ھی قوم سے تعلق رکھتے ھیں۔ مذھب ھر فرد کا اپنا اور اسکے رب کا معاملہ ھے کہ؛ وہ کس مذھب کی تعلیمات حاصل کر کے اپنا اخلاق ٹھیک کرکے اور روحانی نشو نما کر کے ' اپنی جسمانی حرکات ' نفسانی خواھشات اور قلبی خیالات کی اصلاح کرکے ' اپنی دنیا اور آخِرَت سنوارتا ھے۔ جبکہ قوم کا معاملہ پنجابیوں کے سماجی احترام ' سیاسی استحکام اور پنجاب کی اقتصادی ترقی ' معاشی خوشحالی جیسے دنیاوی زندگی کے اجتماعی امور سے ھے۔
پنجابی قوم جٹ ' ارائیں ' راجپوت ' گجر ' اعوان وغیرہ جیسی مختلف برادریوں پر مشتمل ھے۔ جبکہ پنجاب میں رھنے والے یا پنجاب سے تعلق رکھنے والے اشخاص اگر پنجابی زبان نہیں بولتے ' پنجابی رسم و رواج کے تحت زندگی کے امور انجام نہیں دیتے ' پنجابی ثقافت اختیار نہیں کرتے تو انہیں پنجاب کے رھائشی کے طور پر تسلیم کیا جاتا ھے لیکن اسکا شمار پنجابی قوم میں نہیں ھوتا۔ تاھم پنجاب کو اپنی دھرتی کے طور پر قبول کرنے ' پنجابی زبان کو مادری زبان کے طور اپنانے ' پنجابی رسم و رواج کے تحت زندگی کے امور انجام دینے اور پنجابی ثقافت کو اختیار کرلینے کی وجہ سے عربی نزاد ' پٹھان نزاد ' بلوچ نزاد ذاتوں اور برادریوں کے افراد کو بھی پنجابی تسلیم کیا جاتا ھے اور پنجابی قوم کا فرد شمار کیا جاتا ھے۔
بابا فرید ' بلھے شاہ ' وارث شاہ کا عربی پس منظر تھا۔ بابا فرید پنجابی زبان کے پہلے شاعر تھے۔ وارث شاہ کو پنجابی زبان کے شیکسپیئر کے طور پر تصور کیا جاتا ھے۔ بابا فرید ' بلھے شاہ ' وارث شاہ کو نہ صرف مسلمان پنجابی بلکہ ھندو پنجابی ' سکھ پنجابی ' عیسائی پنجابی بھی پنجابی قوم کے روحانی رھنماؤں کے طور تسلیم کرتے ھیں بلکہ عزت و احترام بھی کرتے ھیں۔
لہذا ' پانچ دریاؤں کی سرزمین میں عربی پس منظر ' پٹھان پس منظر ' بلوچ پس منظر
حملہ آوروں ' دراندازوں یا نقل مکانی کرکے آنے والوں کی اولادوں کو چاھیئے کہ؛
پنجاب کی دھرتی ' پنجابی زبان ' پنجابی رسم و رواج اور پنجابی ثقافت میں خود کو ضم
کرکے بابا فرید ' بلھے شاہ ' وارث شاہ کے نقش قدم کی پیروی کرتے ھوئے
پنجابی زبان کے فروغ ' پنجابیوں کے سماجی احترام ' پنجابی قوم کے سیاسی استحکام
اور پنجاب کی خوشحالی میں اپنا کردار ادا کریں۔ جبکہ پنجابی قوم کی جٹ ' ارائیں '
راجپوت ' گجر ' اعوان وغیرہ ' مختلف برادریوں کو چاھیئے کہ؛ ذات اور برادری تک
محدود رہ کر آپس میں محاذ آرائی کرنے کے بجائے ' پنجابی قوم پرست بن کر اپنا دھیان
پنجاب کی زمین ' زبان ' رسم و رواج ' ثقافت پر دے کر ' پنجابی قوم کو سیاسی اور
سماجی طور پر مضبوط قوم اور پنجاب کو معاشی اور اقتصادی طور پر مستحکم دیش بنائیں۔
No comments:
Post a Comment