پاکستان
کا قیام 15 اگست 1947 کو عمل میں آیا اور پنجاب کو 17 اگست 1947 کو تقسیم کرکے
پاکستان اور بھارت میں شامل کیا گیا۔
جب
"3 جون 1947 کے لارڈ ماونٹ بیٹن پلان" کی سفارشات کے بعد برطانیہ کی
پارلیمنٹ کے " انڈین انڈیپنڈنس ایکٹ 15 جولائی 1947" کے تحت 15 اگست
1947 کو پاکستان اور بھارت کے قیام کا اعلان کیا گیا تو اس وقت پنجاب نہ پاکستان
میں تھا اور نہ بھارت میں۔
پاکستان
کے قیام کے 2 دن کے بعد 17 اگست 1947 کو پنجابیوں کو بتایا گیا کہ پنجاب کے کون سے
اضلاع پاکستان میں شامل کردیے گئے ھیں اور کون سے اضلاع بھارت میں شامل کردیے گئے
ھیں۔
پنجاب
کو تقسیم کرنے والی 10 ارکان پر مشتمل کمیٹی میں کسی پنجابی کو شامل نہیں کیا گیا
تھا اور 17 اگست 1947 کو پنجاب کو تقسیم کرکے 17 مسلم اکثریتی اضلاع پاکستان میں
شامل کردیے گئے اور 12 ھندو و سکھ اکثریتی اضلاع بھارت میں شامل کردیے گئے۔
پنجاب
کی تقسیم کی وجہ سے مسلمان پنجابیوں ' ھندو پنجابیوں اور سکھ پنجابیوں کو نقل
مکانی کرنی پڑی۔
جسکی
وجہ سے مار دھاڑ ' لوٹ مار اور قتل و غارتگری کا سلسلہ شروع ھوا۔ جس میں؛
20
لاکھ پنجابی مارے گئے۔ جو کہ تاریخ میں دنیا کی مختصر وقت میں سب سے بڑی قتل و
غارتگری قرار دی جاتی ھے۔
2
کروڑ پنجابیوں نے نقل مکانی کی۔ جو کہ تاریخ میں دنیا کی مختصر وقت میں سب سے بڑی
نقل مکانی قرار دی جاتی ھے۔
1947
میں پنجابی قوم کو مذھب کی بنیاد پر تقسیم کروا کر ' 20 لاکھ پنجابی مروا کر اور 2
کروڑ پنجابی بے گھر کروا کر ' پنجاب کو تقسیم کروانے کے بعد اب پنجابی قوم اور
پنجاب کے دشمن ان سازشوں میں مصروف رھتے ھیں کہ پنجابی قوم کو مزید تقسیم کرنے کے
لیے پنجابی قوم کو برادریوں ' علاقوں اور لہجوں کی بنیاد پر بھی تقسیم کیا جائے۔
لیکن
اب پنجابی قوم؛
نہ
تو ارائیں ' جٹ ' بٹ ' راجپوت ' گجر ' اعوان ' شیخ وغیرہ برادروں کی بنیاد پر
تقسیم ھوگی۔
نہ
پنجابی قوم لاھوری ' پشوری ' ملتانی ' کشمیری ' جالندھری ' ھوشیارپوری ' امرتسری '
بٹالوی ' بھاولپوری وغیرہ علاقوں کی بنیاد پر تقسیم ھوگی۔
نہ
پنجابی قوم ماجھی ' ملتانی ' جھنگوچی ' ھندکو ' پوٹھاری ' ڈوگری ' پہاڑی وغیرہ
لہجوں کی بنیاد پر تقسیم ھوگی۔
اب
پنجابی قوم کے متحد ھونے اور پنجاب کے مستحکم ھونے کا دور ھے۔ انشا اللہ
پاکستان
کی 60٪ آبادی پنجابیوں کی ھے۔ اس لیے؛
پنجابیوں
کے سماجی ' سیاسی ' انتظامی طور پر مضبوط جبکہ معاشی اور اقتصادی طور پر خوشحال
ھونے کا مطلب پاکستان کی مظبوطی اور خوشحالی ھے۔
پنجابیوں
کو سماجی ' سیاسی ' انتظامی طور پر مضبوط جبکہ معاشی اور اقتصادی طور پر خوشحال
کرنے کے لیے ضروری ھے کہ پاکستان کی قومی زبان پنجابی کردی جائے۔
جبکہ
خیبرپختونخوا کے اصل باشندوں ' ھندکو کی زبان ھندکی کو خیبرپختونخوا کی صوبائی
زبان کا درجہ دیا جائے۔ بلوچستان کے اصل باشندوں ' براھوئی کی زبان براھوی کو
بلوچستان کی صوبائی زبان کا درجہ دیا جائے۔ سندھ کے اصل باشندوں ' سماٹ کی زبان
سندھی کو سندھ کی صوبائی زبان کا درجہ دیا جائے۔
No comments:
Post a Comment