پنجاب گیارہ کروڑ کی آبادی کا صوبہ ھے۔ پنجاب کا وزیرِ اعلی عوامی طاقت کے لحاظ سے پاکستان کے وزیرِ اعظم سے
زیادہ طاقتور ھوتا ھے۔ پٹھان عمران خان کے پاکستان کا وزیرِ اعظم بننے کے بعد پی ٹی
آئی اگر پنجاب میں کمزور
وزیرِ اعلیٰ بناتی ھے تو پنجاب میں عمران خان کو
اھمیت حاصل رھے گی لیکن پنجاب کنٹرول میں
نہیں رھنا۔ جبکہ پنجاب میں مظبوط
وزیرِ اعلیٰ بنانے کی صورت میں پنجاب تو
کنٹرول ھوجانا ھے لیکن پنجاب میں عمران خان
کو اھمیت حاصل نہیں رھنی۔ بلکہ پنجاب کے اس مظبوط
وزیرِ اعلیٰ کی پی ٹی آئی پر بھی گرفت
ھونا شروع ھوجانی ھے۔ کیونکہ پنجاب کا مظبوط
وزیرِ اعلیٰ ھونے کا مطلب پاکستان کا اگلا متوقع
وزیرِ اعظم ھونا ھوتا ھے۔
اس کی مثال
ذالفقار علی بھٹو کے تجربات سے بھی لی جا سکتی ھے۔ ذالفقار علی بھٹو نے حنیف
رامے کو پنجاب کا وزیرِ اعلیٰ بنایا جو کہ پنجاب
کا مظبوط وزیرِ اعلیٰ تھا۔ اس نے پنجاب تو کنٹرول کر
لیا لیکن پنجاب میں ذالفقار
علی بھٹو کو اھمیت حاصل نہ رھی۔ اس لیے حنیف رامے کو ھٹا
کر غلام مصطفیٰ کھر کو وزیرِ
اعلیٰ بنایا گیا۔ غلام مصطفیٰ کھر پنجاب کا مظبوط وزیرِ اعلیٰ تھا۔ اس نے پنجاب تو کنٹرول کر
لیا لیکن پنجاب میں ذالفقار
علی بھٹو کو اھمیت حاصل نہ رھی۔ اس لیے غلام مصطفیٰ کھر کو ھٹا کر ملک معراج خالد کو وزیرِ
اعلیٰ بنایا گیا۔ ملک معراج خالد کمزور وزیرِ اعلیٰ تھا۔ وہ پنجاب کو سمبھال نہ
سکا۔ ملک معراج خالد کے کمزور
وزیرِ اعلیٰ ھونے کی وجہ سے پنجاب میں ملک
معراج خالد کے بجائے ذالفقار علی بھٹو کو اھمیت
حاصل رھی لیکن پنجاب پی پی پی کے
ھاتھ سے نکل گیا۔
2018
کے الیکشن کے بعد پنجاب کی سیاست کا جائزہ لیا جائے تو یہ سامنے آتا ھے کہ؛ پنجاب
میں صوبائی سطح کی سیاسی شخصیات نواز شریف ' مریم نواز ' شھباز شریف اور عمران خان کے علاوہ
صرف 4 ھیں۔ جن میں سے 2 چوھدری سرور ارائیں اور چوھدری پرویز الٰہی جاٹ پنجابی ھیں
اور 2 جہانگیر ترین
پٹھان اور شاہ محمود قریشی عربی نزاد پنجاب میں رھنے والے غیر
پنجابی ھیں۔
ن
لیگ نے اگر پنجابی قوم پرستی کا راستہ اختیار نہ کیا۔ جبکہ چوھدری سرور
ارائیں اور چوھدری پرویز الٰہی جاٹ پی ٹی آئی کی حکومت میں اھم عہدے سمبھال
کر آپس میں متحد ھوگئے تو؛ پٹھان عمران خان پنجاب سے آؤٹ ھوجائے گا۔ جبکہ پی ٹی آئی پر ارائیں اور
جاٹ قبضہ کرلیں گے۔ جہانگیر ترین پٹھان اور شاہ محمود قریشی عربی نزاد پھر چوھدری
سرور ارائیں اور چوھدری پرویز الٰہی جاٹ کا مقابلہ نہیں کر پائیں گے۔
چوھدری سرور ارائیں اور
چوھدری پرویز الٰہی جاٹ نے اگر پنجابی قوم پرستی کا راستہ بھی اختیار کر لیا تو؛ پنجاب
میں ن لیگ نہیں بلکہ پی ٹی آئی پنجابی پارٹی بن جائے گی۔ پی ٹی آئی کے پنجابی
پارٹی بن جانے کی وجہ سے پھر؛ ارائیں اور جاٹ کے بعد راجپوت ' اعوان ' گجر '
شیخ اور دوسری پنجابی برادریاں بھی پی ٹی آئی میں شامل ھونا شروع ھو
جائیں گی۔
پنجاب کی سماجی اور
سیاسی زندگی صدیوں سے برادریوں کی بنیاد پر متحرک رھتی آرھی ھے۔ پنجاب کی 10
بڑی برادریوں میں سے ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ
برادریاں پنجاب اور پنجابی قوم کی بڑی برادریاں ھیں جو کہ پنجاب کی آبادی کا
75 % ھیں۔ جبکہ پنجابی بولنے والی افغان یا پٹھان ‘ بلوچ اور ھندوستانی مھاجر
برادریاں بھی پنجاب میں رھتی ھیں جو کہ مختلف ادوار میں پنجاب پر حملہ آور ھوکر
پنجاب پر قابض ھونے والوں یا پنجاب میں نقل مکانی کرنے والوں کی اولادیں ھیں جو کہ
پنجاب کی آبادی کا 15 % ھیں۔ انکے علاوہ پنجاب کی آبادی کا 10 % دوسری چھوٹی چھوٹی
برادریاں ھیں جن میں ازبک ' ایرانی اور عربی نزاد برادیاں بھی شامل ھیں جوکہ اب
پنجابی قوم کا حصہ بن چکی ھیں۔
چوھدری
سرور ارائیں اور چوھدری پرویز الٰہی جاٹ کو اگر پی ٹی آئی کی حکومت میں اھم عہدے
نہ دیے گئے تو؛ راجپوت ' اعوان ' گجر ' شیخ تو پہلے ھی پی ٹی آئی کو سپورٹ نہیں
کرتے جبکہ ارائیں اور جاٹ نے بھی پی ٹی آئی کو سپورٹ نہیں کرنا۔ پنجابی کی 75٪
آبادی چونکہ ارائیں ' جاٹ ' راجپوت ' اعوان ' گجر ' شیخ کی ھے۔ اس لیے پی ٹی آئی
نے پھر پنجاب کی سیاسی پارٹی نہیں رھنا بلکہ پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر ' ازبک ' ایرانی اور
عربی نزادوں کی سیاسی پارٹی بن جانا ھے۔
دوسری طرف ن لیگ کی
رھنما مریم نواز نے بے خوف ' نڈر اور بے باک ھونے ' نواز شریف کی سرپرستی ھونے ' ن لیگ کی تجربہ کار ٹیم کی رفاقت ھونے کی وجہ سے اور جیل میں رھنے
کا تجربہ بھی کرلینے کے بعد پنجاب کا مقبول اور انتہائی طاقتور
سیاستدان بن جانا ھے۔ ن لیگ کو چونکہ ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری
‘ گجر اور شیخ برادریوں کی اکثریت کی حمایت حاصل ھوجاتی ھے جوکہ پنجاب اور
پنجابی قوم کی بڑی برادریاں ھیں اور پنجاب کی آبادی کا 75 % ھیں۔
مریم نواز خود بٹ ھے۔ مریم نواز کا شوھر کیپٹن صفدر اعوان ھے۔ مریم نواز کا داماد راحیل منیر ارائیں ھے۔ بٹ ' راجپوت ’ گجر اور شیخ برادریوں کی واضح اکثریت کی حمایت پہلے ھی ن لیگ کو حاصل تھی۔ لیکن ن لیگ کی رھنما مریم نواز کے سیاسی طور پر متحرک ھونے اور جیل جانے کی وجہ سے جیل سے رھا ھونے کے بعد اپنے بیٹے جنید صفدر اعوان اور داماد راحیل منیر ارائیں کو سیاست کے میدان میں اتارنے کے بعد ارائیں اور اعوان برادریوں کی واضح اکثریت کی حمایت بھی ن لیگ کو حاصل ھونا شروع ھوجانی ھے۔ جبکہ جٹ برادری کو بھی ق لیگ کی حمایت سے دسبردار ھوکر ن لیگ کی واضح اکثریت کے ساتھ حمایت کرنی پڑے گی۔ پنجاب میں پنجابی قوم پرستی نے بھی عروج حاصل کرلینا ھے۔ جس کی وجہ سے پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر ' ازبک ' ایرانی اور عربی نزادوں کی پنجاب کی سیاست میں بالاتری والی حیثیت نہیں رھنی۔
مریم نواز خود بٹ ھے۔ مریم نواز کا شوھر کیپٹن صفدر اعوان ھے۔ مریم نواز کا داماد راحیل منیر ارائیں ھے۔ بٹ ' راجپوت ’ گجر اور شیخ برادریوں کی واضح اکثریت کی حمایت پہلے ھی ن لیگ کو حاصل تھی۔ لیکن ن لیگ کی رھنما مریم نواز کے سیاسی طور پر متحرک ھونے اور جیل جانے کی وجہ سے جیل سے رھا ھونے کے بعد اپنے بیٹے جنید صفدر اعوان اور داماد راحیل منیر ارائیں کو سیاست کے میدان میں اتارنے کے بعد ارائیں اور اعوان برادریوں کی واضح اکثریت کی حمایت بھی ن لیگ کو حاصل ھونا شروع ھوجانی ھے۔ جبکہ جٹ برادری کو بھی ق لیگ کی حمایت سے دسبردار ھوکر ن لیگ کی واضح اکثریت کے ساتھ حمایت کرنی پڑے گی۔ پنجاب میں پنجابی قوم پرستی نے بھی عروج حاصل کرلینا ھے۔ جس کی وجہ سے پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر ' ازبک ' ایرانی اور عربی نزادوں کی پنجاب کی سیاست میں بالاتری والی حیثیت نہیں رھنی۔
No comments:
Post a Comment