الیکشن
2018 میں پی ٹی آئی کو ھی نہیں بلکہ پی پی پی کو بھی 2013 کے الیکشن کے مقابلے میں
زیادہ نشستیں ملی ھیں۔ اس لیے اگر نواز شریف کو عبرت کا نشانہ بنانے اور ن لیگ کو
کونے لگانے کا پروگرام اب بھی موجود ھے تو عمران خان اور آصف زرداری مخلوط حکومت
بنا سکتے ھیں۔
آصف
زرداری پاکستان کا صدر اور عمران خان پاکستان کا وزیرِ اعظم بن سکتا ھے۔ پی پی پی
اور پی ٹی آئی کے علاوہ دیگر جماعتیں پھر خود ھی پی پی پی اور پی ٹی آئی کی مخلوط
حکومت میں شامل ھو جائیں گی۔ ن لیگ اکیلی رہ جائے گی۔ نواز شریف اور مریم نواز جیل
میں رھیں گے۔ ن لیگ کے پلیٹ فارم سے متحرک ھونے والے سیاستدان کے خلاف نیب یا ایف
آئی اے کے ذریعے کاروائی کرکے جیل بھیجا جا سکتا ھے۔
پی
پی پی اور پی ٹی آئی کی مخلوط حکومت بننے کی صورت میں سندھ میں پی پی پی کی حکومت
ھوگی۔ خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی کی حکومت ھوگی۔ پنجاب میں پی پی پی ' ق لیگ
اور پی ٹی آئی کی مخلوط حکومت ھوگی۔ سینٹ میں پی پی پی اور پی ٹی آئی کی اکثریت
ھوگی۔ قومی اسمبلی میں پی پی پی اور پی ٹی آئی کی دو تہائی اکثریت ھوگی۔
پی
پی پی اور پی ٹی آئی کی مخلوط حکومت بننے کی صورت میں پی پی پی اور پی ٹی آئی دو
تہائی اکثریت کی وجہ سے آئین میں ترمیم کر سکیں گی۔ اس لیے پنجاب کو آسانی کے ساتھ
تقسسیم کیا جا سکے گا۔ تاکہ پنجاب کی چھوٹے صوبوں پر بالادستی ختم کی جاسکے اور
2023 کا الیکشن بھی پی پی پی اور پی ٹی آئی ھی جیت سکیں۔
نوٹ :- ایک تو ن لیگ پنجاب کی سیاسی پارٹی ھے۔ دوسرا ن لیگ کو پنجاب میں سپورٹ بھی
پنجابیوں کی ھے۔ نہ کہ پنجاب میں رھنے والے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں اور
ایرانی ' افغانی ' ازبک ' عراقی ' کردستانی نزادوں کی۔ جبکہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ
میں بھی ھندوستانی مھاجروں اور ایرانی ' افغانی ' ازبک ' عراقی ' کردستانی نزادوں
کے مقابلے میں پنجابیوں کی اکثریت ھے۔ اس لیے پنجاب کی سیاست میں پنجابیوں اور
پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ میں پنجابیوں پر پی پی پی اور پی ٹی آئی کی مخلوط حکومت
کے کیا اثرات ھونگے؟
No comments:
Post a Comment