وسطی
پنجاب اور شمالی پنجاب کی 10 بڑی اور با اثر برادریاں ارائیں ' اعوان ' جٹ '
کشمیری ' گجر ' راجپوت ' شیخ ' ھندوستانی مھاجر ' پٹھان اور عربی نزاد برادریاں
ھیں۔ ارائیں ' اعوان ' جٹ ' کشمیری ' گجر ' راجپوت ' شیخ برادریوں کی اکثریت وسطی
پنجاب اور شمالی پنجاب کے دیہی
علاقوں میں رھائش پذیر ھے۔
ھندوستانی
مھاجر ' پٹھان اور عربی نزاد وسطی
پنجاب اور شمالی پنجاب میں آبادی کے
لحاظ سے کم ھیں۔ اس لیے ارائیں ' اعوان ' جٹ ' کشمیری ' گجر ' راجپوت ' شیخ انہیں اپنا مدِ مقابل نہیں سمجھتے لیکن
ان کا وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب کے ھر بڑے شھر میں سیاست ' صحافت ' سرکاری دفتروں ' پرائیویٹ دفتروں '
اسکولوں ' کالجوں ' یونیورسٹیوں ' مدرسوں اور مذھبی تنظیموں میں ٹھیک ٹھاک کنٹرول
ھے اور ارائیں ' اعوان ' جٹ ' کشمیری ' گجر ' راجپوت ' شیخ کی ذھن سازی میں یہ ھندوستانی
مھاجر ' پٹھان اور عربی نزاد ھی بڑا
کردار ادا کرتے ھیں۔
جنوبی
پنجاب میں پنجابی کا مقابلہ بلوچ کے ساتھ ھے اس لیے جنوبی پنجاب میں رھنے والے
پنجابی میں پنجابی قوم پرستی ھے۔
دیہی
سندھ میں پنجابی کا مقابلہ بلوچ کے ساتھ ھے اس لیے دیہی سندھ میں رھنے والے پنجابی
میں پنجابی قوم پرستی ھے۔
کراچی
میں پنجابی کا مقابلہ ھندوستانی مھاجر کے ساتھ ھے اس لیے کراچی میں رھنے والے
پنجابی میں پنجابی قوم پرستی ھے۔
بلوچستان
کے بلوچ علاقے میں پنجابی کا مقابلہ بلوچ کے ساتھ ھے اس لیے بلوچستان کے بلوچ
علاقے میں رھنے والے پنجابی میں پنجابی قوم پرستی ھے۔
بلوچستان
کے پشتون علاقے میں پنجابی کا مقابلہ پشتون کے ساتھ ھے اس لیے بلوچستان کے پشتون
علاقے میں رھنے والے پنجابی میں پنجابی قوم پرستی ھے۔
خیبر
پختونخواہ کے علاقے میں پنجابی کا مقابلہ پختون کے ساتھ ھے اس لیے خیبر پختونخواہ کے
علاقے میں رھنے والے پنجابی میں پنجابی قوم پرستی ھے۔
قوم
پرستی کے لیے مدِ مقابل کا ھونا ضروری ھے۔ وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب میں ھندوستانی
مھاجر ' پٹھان اور عربی نزادوں کے آبادی
کے لحاظ سے کم ھونے کی وجہ سے پنجابی کا چونکہ کوئی مدِ مقابل نہیں ھے۔ اس
لیے وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب کی ارائیں ' اعوان ' جٹ ' کشمیری ' گجر ' راجپوت '
شیخ پنجابی برادریاں آپس میں برادری کی بنیاد پر محاذ آرائی کرتی رھتی ھیں۔ جس سے وسطی
پنجاب اور شمالی پنجاب میں رھنے والی ھندوستانی مھاجر ' پٹھان اور عربی نزاد
برادریاں فائدہ اٹھاتی رھتی ھیں۔
وسطی
پنجاب اور شمالی پنجاب کے پنجابی کو مدِ مقابل ملے گا تو ھی وسطی پنجاب اور شمالی
پنجاب کا پنجابی بھی پنجابی قوم پرست بن سکے گا۔ اس لیے وسطی پنجاب اور شمالی
پنجاب کے پنجابی کو قوم پرست بنانے کے لیے ضروری ھے کہ ان کا مدِ مقابل سامنے لایا
جائے۔ اس لیے وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب میں ھندوستانی مھاجر ' پٹھان اور عربی
نزاد کی سیاسی اور انتظامی بالادستی قائم کی جائے۔ وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب کی ارائیں
' اعوان ' جٹ ' کشمیری ' گجر ' راجپوت ' شیخ پنجابی برادریوں کو ھندوستانی مھاجر '
پٹھان اور عربی نزاد کی سیاسی اور انتظامی بالادستی سے اپنے معاشی مفادات مجروح
ھوتے ھوئے محسوس ھونگے تو وہ ھندوستانی مھاجر ' پٹھان اور عربی نزاد کو اپنا مدِ
مقابل سمجھنا شروع کردیں گے۔ اس سے ان کے آپس کے برادریوں کے اختلافات ختم ھونے
لگیں گے جبکہ پنجابی قوم پرستی بیدار ھونا شروع ھوجائے گی۔
زیادہ
بہتر یہ ھوگا کہ پنجاب کو جنوبی پنجاب ' وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب میں تقسیم
کردیا جائے۔ تاکہ جنوبی پنجاب میں بلوچ کو وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب کے پنجابی
کا سیاسی اور انتظامی تعاون نہ ملے اور جنوبی پنجاب کا پنجابی اپنی مدد آپ کے تحت اپنے
بلوچ مدِ مقابل کے ساتھ پنجابی قوم پرستی کو فروغ دے کر مقابلا کرکے اپنی سیاسی
اور انتظامی بالادستی قائم کرسکے۔ جبکہ وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب کا پنجابی یا
تو ھندوستانی مھاجر ' پٹھان اور عربی نزاد کی سیاسی اور انتظامی بالادستی کو قبول
کرلے یا پھر ھندوستانی مھاجر ' پٹھان اور عربی نزاد کو اپنا مدِ مقابل سمجھ کر اور
پنجابی قوم پرستی کو فروغ دے کر اپنی سیاسی اور انتظامی بالادستی قائم کرے۔
وسطی
پنجاب اور شمالی پنجاب کے پنجابی کے پنجابی قوم پرست نہ بننے کی صورت میں صرف
جنوبی پنجاب کے پنجابی کو ھی نہیں بلکہ دیہی سندھ کے پنجابی ' کراچی کے پنجابی ' بلوچستان
کے بلوچ علاقے کے پنجابی ' بلوچستان کے پشتون علاقے کے پنجابی ' خیبر پختونخواہ کے
علاقے کے پنجابی کے لیے بہتر یہی ھوگا کہ خود کو وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب کے
پنجابی سے الگ تھلگ کرلیں اور اپنے سیاسی ' سماجی ' معاشی مستقبل کے لیے اپنے طور
پر اپنا لائحہء عمل تیار کریں۔
No comments:
Post a Comment