ن لیگ پہلے خیبر پختونخواہ کے ھندکو پنجابیوں اور پنجاب کی
سیاسی جماعت تھی اور پی ٹی آئی خیبر پختونخواہ کے پٹھانوں کی سیاسی جماعت تھی۔ الیکشن
یا سلیکشن 2018 کے بعد پی ٹی آئی خیبر پختونخواہ کے پٹھانوں کے علاوہ پنجاب کے غیر
پنجابیوں (پٹھانوں ' ھندوستانی مھاجروں اور بلوچوں) کی سیاسی جماعت بن چکی ھے۔
جبکہ ن لیگ خیبر پختونخواہ کے ھندکو پنجابیوں اور پنجاب کے پنجابیوں کی سیاسی
جماعت بن چکی ھے۔
پاکستان کی وفاقی اور خیبر پختونخواہ و پنجاب کی صوبائی
حکومت بنانے کے بعد پی ٹی آئی خیبر پختونخواہ و پنجاب پر اپنا تسلط قائم رکھنے کی
کوشش کرے گی۔ جبکہ ن لیگ خیبر پختونخواہ کے ھندکو پنجابیوں اور پنجاب کے پنجابیوں
کو اپنی سیاسی طاقت بناکر پی ٹی آئی کے تسلط کو روکے گی۔ پی ٹی آئی اور ن لیگ کی
سیاسی کشمکش کی وجہ سے خیبر پختونخواہ اور پنجاب میں پٹھان اور پنجابی سیاسی
محاذآرائی میں اضافہ ھوگا۔ اس لیے سندھیوں اور ھندوستانی مھاجروں کا اب پاکستان کی
وفاقی سیاست میں عمل دخل نہ ھونے کے برابر رہ جائے گا۔
بلوچستان کی آبادی کم اور سیاست میں قبائلی کشمکش زیادہ
ھونے کی وجہ سے بلوچستان کی کسی سیاسی جماعت کو پاکستان کی وفاقی سیاست میں پہلے
ھی کوئی خاص اھمیت حاصل نہیں تھی۔ لیکن اب خیبر پختونخواہ کے پٹھانوں اور پنجاب کے
غیر پنجابیوں (پٹھانوں ' ھندوستانی مھاجروں اور بلوچوں) کی سیاسی جماعت پی ٹی آئی جبکہ
خیبر پختونخواہ کے ھندکو پنجابیوں اور پنجاب کے پنجابیوں کی سیاسی جماعت ن لیگ نے
بھی پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی سیاست میں زیادہ مصروف ھونے کی وجہ سے بلوچستان میں
سیاست کرنے کو اھمیت نہیں دینی۔ اس لیے بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کو مقامی سیاست
کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی وفاقی سیاست کے لیے پی ٹی آئی اور ن لیگ میں سے کسی
ایک جماعت کا دستِ راست بننا پڑے گا ورنہ پاکستان کی وفاقی سیاست سے فائدہ حاصل
کرنے سے محروم رھنا پڑے گا۔
پنجاب میں چونکہ پی ٹی آئی اور ن لیگ دو بڑی سیاسی جماعتیں
بن چکی ھیں۔ اس لیے دیہی سندھ یا سندھیوں کی سیاسی جماعت پی پی پی کے لیے اب پنجاب
میں سیاست کرنے کی گنجائش نہیں رھنی۔ پی پی پی کو نہ صرف خیبر پختونخواہ اور بلوچستان
بلکہ سندھ کے سب سے بڑے شھروں کراچی اور حیدرآباد میں بھی سیاسی پذیرائی حاصل نہیں
ھے۔ اس لیے پی پی پی کو اب دیہی سندھ کی حد تک مقامی سیاست پر ھی انحصار کرنا پڑنا
ھے۔ جبکہ پاکستان کی وفاقی سیاست کے لیے پی ٹی آئی اور ن لیگ میں سے کسی ایک جماعت
کا دستِ راست بننا پڑے گا ورنہ پاکستان کی وفاقی سیاست سے فائدہ حاصل کرنے سے محروم
رھنا پڑے گا۔
کراچی چونکہ پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ اور ھندوستانی
مھاجروں پر مشتمل آبادی کا شھر ھے۔ لیکن پاکستان کے قیام سے لیکر ھندوستانی
مھاجروں نے کراچی کے پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ پر اپنا تسلط قائم کرکے کراچی
کی سیاست پر اپنا تسلط قائم کیا ھوا تھا۔ لیکن اب کراچی کے پنجابی نے پاکستان کی
وفاقی سیاست میں ن لیگ اور پٹھان نے پی ٹی آئی کے ساتھ اپنے مراسم قائم کرلیے ھیں۔
جبکہ کراچی کے سندھی اور بلوچ نے سندھ کی صوبائی سیاست میں پی پی پی کے ساتھ اپنے
مراسم قائم کرلیے ھیں۔ اس لیے کراچی کے ھندوستانی مھاجروں کے لیے اب مسئلہ یہ بن
جانا ھے کہ؛
1۔ سندھ کی سیاسی جماعت پی پی پی کے ساتھ اپنے سیاسی مراسم
رکھیں اور سندھ کی صوبائی سیاست سے فائدہ حاصل کریں۔
2۔ خیبر پختونخواہ کے پٹھانوں اور پنجاب کے غیر پنجابیوں
(پٹھانوں ' ھندوستانی مھاجروں اور بلوچوں) کی سیاسی جماعت پی ٹی آئی کے ساتھ اپنے
سیاسی مراسم رکھیں اور پاکستان کی وفاقی سیاست سے فائدہ حاصل کریں۔
3۔ خیبر پختونخواہ کے ھندکو پنجابیوں اور پنجاب کے پنجابیوں
کی سیاسی جماعت ن لیگ کے ساتھ اپنے سیاسی مراسم رکھیں اور پاکستان کی وفاقی سیاست سے
فائدہ حاصل کریں۔
No comments:
Post a Comment