Friday, 11 May 2018

ن لیگ اپنا نگراں وزیرِ اعظم نامزد کرنے سے اجتناب کرے گی۔

پاکستان کے مسئلے الجھتے جا رھے ھیں ۔ پاکستان کے داخلی سیاسی مسئلے تو اپنی جگہ لیکن اب بین الاقوامی سیاسی مسئلے بھی بڑھتے جا رھے ھیں۔ سب سے اھم مسئلہ ایران اور سعودی عرب کے بڑھتے ھوئے تنازعہ کی وجہ سے پیدا ھوتا جا رھا ھے۔ سعودی عرب ' اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ ھے۔ ایران کی روس اور چین مدد کر رھا ھے۔ چین کے پاکستان کے ذریعے بحر ھند تک پہنچنے کے لیے کیمیونیکیشن اور انرجی کوریڈور بنانے کی وجہ سے امریکہ اور چین میں تنازعہ ھے۔ ایران بھی پاکستان کا پڑوسی ھے۔ چین بھی پاکستان کا پڑوسی ھے۔ بین الاقوامی سیاسی مسئلے پاکستان کے بارڈر تک پہنچ چکے ھیں۔

جون اور جولائی 2018 پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔ جون اور جولائی 2018 میں پاکستان میں نگراں حکومت ھوگی۔ ن لیگ اپنا نگراں وزیرِ اعظم نامزد کرنے سے اجتناب کرے گی اور ن لیگ پی پی پی کے نامزد کردہ فرد کو نگراں وزیرِ اعظم نامزد کردے گی۔ نگراں حکومت کے دوران پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو واضح طور پر امریکن کیمپ یا چینی کیمپ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے گا۔ ایک کیمپ کی حمایت دوسرے کیمپ کی واضح مخالفت بن جانی ھے۔

پاکستان اب زیادہ عرصہ دو کشتیوں میں سوار نہیں رہ سکتا۔ پاکستان کا امریکہ اور چین میں سے واضح طور پر کسی ایک کیمپ میں جانا ضروری ھوتا جا رھا ھے یا مجبوری بنتا جا رھا ھے۔ پاکستان کیا کرے گا؟ کیا ایران اور سعودی عرب کے تنازعہ میں پاکستان اب بھی غیر جانبداری والا کردار رکھ پائے گا تاکہ ایران اور سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خراب نہ ھوں؟ کیا امریکہ اور چین کے تنازعہ میں پاکستان اب بھی غیرجانبداری والا کردار رکھ پائے گا تاکہ امریکہ اور چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خراب نہ ھوں؟

پاکستان اور پاکستان کے عوام کے مفاد میں تو بہتر یہ ھی تھا کہ وزیرِ اعظم ھوتے ھوئے نواز شریف اور پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ باھمی مشاورت کے ساتھ واضح طور پر امریکن یا چینی کیمپ میں جانے کا فیصلہ کرتے۔ لیکن نواز شریف کے وزیرِ اعظم کے طور پر برطرفی کے بعد جو صورتحال پیدا ھو چکی ھے ' اسکے بعد زیادہ امکانات تو یہ ھی ھیں کہ اب نواز شریف اور پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ واضح طور پر امریکن یا چینی کیمپ میں جانے کا فیصلہ اپنے اپنے طور پر کریں گے۔ پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ اور ن لیگ کے قائد نواز شریف کے پاکستان کے قومی کھلاڑی ھونے کی وجہ سے الگ الگ کیمپ میں جانے کی صورت میں پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ اور ن لیگ کے قائد نواز شریف کے درمیان ٹکراؤ ھوگا جس سے نقصان پاکستان اور پاکستان کے عوام کا ھوگا۔ جبکہ ایک ھی کیمپ میں جانے کی صورت میں پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ اور ن لیگ کے قائد نواز شریف کے درمیان باھمی تعاون کا طریقہ کار بلآخر طے کرنا ھی پڑنا ھے۔

No comments:

Post a Comment