پاکستان میں ھونے والی 2017 کی مردم شماری
کے مظابق؛ پاکستان کی آبادی 207,685,000 ھے۔ پنجاب کی آبادی 109,989,000 ھے۔ پنجاب میں 76,629,336
پنجابی بولنے
والے رھتے ھیں اور 22,745,725 سرائیکی (ریاستی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ڈیرہ والی پنجابی) بولنے والے رھتے ھیں۔ اس لیے
پنجاب میں پنجابیوں کی کل تعدا 99,375,061 ھے۔ پنجاب میں 10,613,939
غیر پنجابی رھتے ھیں۔ ان میں سے اردو بولنے والے 5,356,464 ' پشتو بولنے والے2,177,781 ' بلوچی بولنے والے
912,908 ' سندھی بولنے والے
164,983 ھیں۔
پنجاب میں رھنے والے پٹھان
‘ بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجر پنجاب کی سیاست ‘ صحافت ‘ صعنت ‘
تجارت ‘ سرکاری نوکریوں اور زمیںوں پر قبضہ کرتے جا رھے ھیں۔ پنجاب سے سیاسی
جماعتوں کے مرکزی اور صوبائی صدر ‘ مرکزی اور صوبائی جنرل سیکرٹری بھی بنتے
ھیں۔ پنجاب اسمبلی کے ممبر بھی بنتے ھیں۔ قومی اسمبلی کے ممبر بھی بنتے ھیں۔ صوبائی
وزیر اور صوبائی مشیر بھی بنتے ھیں۔ مرکزی وزیر اور مرکزی مشیر بھی بنتے ھیں۔ پنجاب
کا گورنر ‘ پنجاب کا وزیر اعلیٰ ' پاکستان کا صدر ‘ پاکستان کا وزیر اعظم
بھی بنتے ھیں۔ اس وقت بھی پاکستان کا وزیرِ اعظم پنجاب میں رھنے والا پٹھان اور پنجاب کا وزیرِ اعلیٰ پنجاب میں رھنے والا بلوچ ھے۔
سندھ میں 2,541,100
' بلوچستان میں 139,385
' خیبرپختونخوہ میں 27,458
' فاٹا میں 13,980 پنجابی بولنے والے رھتے ھیں۔ لیکن کراچی ' سندھ ‘ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں
رھنے والے پنجابیوں کو سندھ ‘ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کی صوبائی اور کراچی کی
مقامی حکومت میں نمائندگی نہیں دی جاتی۔ اس لیے نہ تو کراچی ' سندھ ‘ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے
پنجابیوں کا سیاسی معاملات کے بارے میں موقف سامنے آتا ھے اور نہ ھی کراچی ' سندھ ‘ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے
پنجابیوں کوسیاسی حقوق اور حکومتی سھولیات مل پاتی ھیں۔
پاکستان کے قائم ھوتے
کے بعد پٹھانوں کو پٹھان غفار خان ' بلوچوں کو بلوچ خیر بخش مری ' بلوچ سندھیوں کو
عربی نزاد جی - ایم سید ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کو مھاجر الطاف حسین
نے “Proxy
of Foreign Sponsored Intellectual Terrorism” کا کھیل ' کھیل کر اپنی “Intellectual
Corruption” کے ذریعے گمراہ کرکے ' انکی سوچ کو تباہ اور انکے بچوں کا
مستقبل برباد کردیا ھے۔ اس لیے سندھی ' پٹھان ' بلوچ ' مھاجر ' پنجاب کے خلاف سازشیں اور شرارتیں
کرنے میں لگے رھتے ھیں۔ جھوٹے قصے ' کہانیاں تراش کر پنجاب پر الزام تراشیاں کرتے
ھیں۔ گالیاں دیتے ھیں۔ اپنے علاقوں میں پنجابیوں پر ظلم اور زیادتیاں کرتے ھیں۔
اپنے علاقوں میں کاروبار کرنے والے پنجابیوں کو واپس پنجاب نقل مکانی کرنے پر
مجبور کرتے ھیں بلکہ پنجابیوں کی لاشیں تک پنجاب بھیجتے ھیں۔ جسکی وجہ سے پنجابی ذھنی طور پر حراساں اور سماجی پچیدگی کا شکار رھتے
ھیں۔
پنجاب میں اردو بولنے والے ' پشتو بولنے والے ' بلوچی بولنے
والے ' سندھی بولنے والے 10,613,939 غیر پنجابی رھتے ھیں۔ جبکہ سندھ ' بلوچستان ' خیبرپختونخوہ
' فاٹا میں صرف 2,721,923
پنجابی بولنے
والے رھتے ھیں۔
اس لیے کیا یہ بہتر
نہیں ھے کہ؛
سندھ میں رھنے والے 304،546 دیہی سندھ اور 2،236،563 کراچی میں رھنے والے کل 2,541,100 پنجابیوں
کو واپس پنجاب بلوا کر پنجاب میں رھنے والے 5,356,464
اردو بولنے والوں اور 164,983 سندھی بولنے والوں کو سندھ بھیج دیا جائے۔
بلوچستان میں رھنے والے 139,385
پنجابیوں کو واپس پنجاب بلوا کر پنجاب میں رھنے والے 912,908 بلوچی بولنے والوں کو بلوچستان بھیج دیا
جائے۔
خیبرپختونخوہ میں رھنے والے 27,458
پنجابیوں کو واپس پنجاب بلوا کر پنجاب میں رھنے والے 2,177,781 پشتو بولنے والوں کو خیبرپختونخوہ بھیج دیا
جائے۔
No comments:
Post a Comment