Tuesday 16 April 2019

قوم کی زبان کی اہمیت کے بارے میں قرآنِ پاک میں وضاحت


حضرت محمد سے پہلے الله تعالیٰ نے جتنے بھی رسول بھیجے انہیں کسی مخصوص قوم کی طرف بھیجا گیا لیکن حضرت محمد کو الله تعالیٰ نے نہ صرف آخری نبی بنا کر بھیجا بلکہ سارے عالمین کے لیے بھیجا۔

محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے والد نہیں ہیں اور الله کے رسول اور خَاتَمَ النَّبِيِّين ہیں۔(40-33) (اے محمد) ہم نے تم کو رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ بنا کر بھیجا ہے۔ (107-21) ہم نے اس سے پہلے بھی رسول بھیجے۔ ان میں سے کچھ کے حالات ہم نے تم کو بیان کیے ہیں اور ان میں سے کچھ کے حالات ہم نے تم کو نہیں بتائے (78-40) اور ہم نے رسولوں میں سے جسے بھیجا تو وہ اس قوم کی زبان میں ہی ان کے لیے بیان کیا کرتا تھا۔ (4-14)

الله تعالیٰ نے حضرت محمد کو نہ صرف آخری نبی بنا کر بھیجا بلکہ سارے عالمین کے لیے بھیجا۔ اس لیے جتنی بھی قومیں تھہیں یا ہیں ' حضرت محمد سب کے نبی تھے ' نبی ہیں اور قیامت تک نبی رہیں گے۔ اس لیے قیامت تک کے لیے حضرت محمد ہی نبی ہیں۔ قرآنِ پاک آخری کتاب ہے۔ ہم حضرت محمد کے امتی اور آخری امت ہیں۔

حضرت محمد کی زبان عربی تھی۔ اس لیے الله تعالیٰ نے حضرت محمد کی زبان میں ہی حضرت محمد کو کتاب دی۔ خاندان ' قبیلے ' قوم اور زبان کی اہمیت کے بارے قرآنِ پاک میں الله تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:

اے انسانوں ! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے خلق کیا پھر ہم نے تمہارے تعارف کے لیے خاندان اور قبیلے بنا دیئے لیکن تم میں سے الله کے نزدیک زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں سے تقویٰ والا ہے۔ (13-49) ہم نے رسولوں میں سے جسے بھیجا تو وہ اس قوم کی زبان میں ہی ان کے لیے بیان کیا کرتا تھا۔ (4-14) اسی طرح ہم نے تمہاری طرف قرآنِ عربی وحی کیا ہے تاکہ تم انتباہ کرو بڑی بستیوں کے رہنے والوں کو اور ان کو جو اس کے اردگرد ہیں اور ان کو انتباہ کرو جمع ہونے کے دن سے جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ہے۔ اس روز ایک فریق جنت میں اور ایک فریق السَّعِيرِ میں جائے گا۔(7-42) اور اسی طرح ہم نے عربی زبان میں فرمان نازل کیا ہے۔ (37-13) اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب رہنما اور رحمت تھی اور یہ کتاب عربی زبان میں اس کی تصدیق کر رہی ہے تاکہ ان لوگوں کو متنبہ کرے جو ظلم کر رہے ہیں اور الْمُحْسِنِين کو بشارت دے۔ (12-46)

ہم نے اس قرآن کو عربی میں نازل کیا ہے تاکہ تم سمجھ سکو (2-12) اور یہ رَبِّ الْعَالَمِينَ کا نازل کیا ہوا ہے (192-26) الرُّوحُ الْأَمِينُ کے ذریعے نازل ہوا ہے (193-26) تمہارے دل پر تاکہ تم متنبہ کرنے والے ہو جاؤ (194-26) واضح طور پر عربی زبان میں۔ (195-26) اور اگر اسے عجمی قرآن بنایا ہوتا تو لوگ ضرور کہتے کہ اس کی آیات کھول کر کیوں بیان نہیں کی گئیں؟ یہ عجمی ہیں اور وہ عربی ہے۔ (44-41) اس لیے ہم نے قرآن کو عربی میں نازل کیا ہے۔(113-20) سو ہم نے اس کو عربی قرآن بنایا ہے تاکہ تم سمجھ سکو۔(3-43) ایسی کتاب جس کی آیات الگ الگ پڑھی جاتی ہیں قرآنِ عربی ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں۔(3-41)

الله تعالیٰ نے حضرت محمد کو نہ صرف آخری نبی بنا کر بھیجا بلکہ سارے عالمین کے لیے بھیجا۔ اس لیے جتنی بھی قومیں تھیں یا ہیں ' حضرت محمد عربی قوم کے علاوہ ان تمام قوموں کے بھی نبی تھے ' نبی ہیں اور قیامت تک نبی رہیں گے۔ اس لیے الله تعالیٰ کے ولیوں کا کام ہے کہ الله تعالیٰ کی طرف سے حضرت محمد کو دیے جانے والے پیغام کو ' جو کہ قرآنِ پاک میں عربی زبان میں موجود ہے اور قیامت تک موجود رہے گا ' اس پیغام کو الله تعالیٰ کے ولی ھر قوم کو اس قوم کی زبان میں سمجھائیں۔

حضرت محمد کی زندگی میں یہ کام صحابہء کرام انجام دیتے رہے۔ صحابہء کرام کے بعد تابعین اور تابع تابعین انجام دیتے رہے۔ اس کے بعد الله تعالیٰ کے ولیوں ' درویشوں ' صوفیوں نے انجام دینا شروع کیا اور تا قیامت ہوتا رھنا ہے۔

الله تعالیٰ کے ولیوں ' درویشوں ' صوفیوں کی پہچان یہ ہے کہ انکی باتیں سن کر یا کلام پڑہ کر قرآنِ پاک کو پڑھا جائے تو انکی باتوں کی تصدیق قرآنِ پاک کی آیات کریں تو وہ الله تعالیٰ کے ولی ' درویش ' صوفی ہیں۔ جو اپنی باتوں اور کلام کے ذریعے نوعِ انسانی کو ' انہیں کی زبان میں وہ پیغام پہنچا رہے ہوتے ہیں جو قرآنِ پاک میں عربی زبان میں موجود ہے اور ہمارے نبی حضرت محمد کو الله تعالیٰ نے آخری نبی کے طور پر دیا۔ اس لیے ہی الله تعالیٰ کے ولی ' درویش ' صوفی چاہے کسی بھی قوم کے ہوں یا کسی بھی علاقے کے ہوں ' انکی باتیں ایک جیسی ہی ہوتی ہیں' صرف زبان یا طرزِ بیان مختلف ہوتا ہے۔

No comments:

Post a Comment