پاکستان
کے قیام کے بعد خان غفار خان کی قیادت میں پٹھانوں نے ''پٹھان کارڈ" اور خیر
بخش مری کی قیادت میں بلوچوں نے "بلوچ کارڈ" کا استمال شروع کرکے
پاکستان کو پنجابستان ' پاکستان کی وفاقی حکومت کو پنجابی حکومت ' پاکستان کی فوج
کو پنجابی فوج اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ قرار دے دے کر
پختونستان اور آزاد بلوچستان کے نعرے لگا لگا کر پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل
کرنے کا سلسلہ شروع کیا تو بھارت نے دامے ' درمے ' سخنے پٹھانوں اور بلوچوں کی مدد
کرنا شروع کردی۔ مشرقی پاکستان کو بھارت نے 1971 میں پاکستان سے الگ کروا کر بنگلہ
دیش بنوا دیا تو نہ صرف پٹھانوں اور بلوچوں کی بلیک میلنگ میں اضافہ ھوا بلکہ جی
ایم سید کی قیادت میں سندھیوں نے بھی سندھودیش کے نام پر پنجاب اور پنجابیوں کو
بلیک میل کرنے کا سلسہ شروع کردیا۔
پٹھانوں
' بلوچوں اور سندھیوں کی بلیک میلنگ کی وجہ سے پاکستان تو سماجی اور معاشی طور پر
مفلوج ھونا شروع ھوگیا لیکن پٹھانوں ' بلوچوں اور سندھیوں کو کبھی مقامی ' صوبائی
اور وفاقی حکومت حاصل کرکے اور کبھی حکومت میں شامل ھوکر کرپشن اور کرائم کرنے کی
بھرپور آزادی حاصل ھونا شروع ھو گئی۔ جسے جمھوریت کا نام دیا گیا۔ عوام کی آواز
کہا گیا۔ پاکستان کو پنجابستان ' پاکستان کی وفاقی حکومت کو پنجابی حکومت '
پاکستان کی فوج کو پنجابی فوج اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ
قرار دے دے کر پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے اور پاکستان دشمنی کے نعرے لگا
لگا کر پٹھانوں ' بلوچوں اور سندھیوں کی طرف سے حکومت حاصل کرکے کرپشن اور کرائم
کرنے کو دیکھ دیکھ کر الطاف حسین کی قیادت میں مہاجروں نے بھی "جئے
مہاجر" کا نعرہ لگا کر پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے اور حکومت حاصل
کرکے کرپشن اور کرائم کرنے کا سلسہ شروع کردیا۔
پاکستان
میں "مہاجر کارڈ" ' "سندھی کارڈ" ' "بلوچ کارڈ"
''پٹھان کارڈ" کے کھیل کا نتیجہ یہ نکلا کہ بھارتی "را" نے کھل کر
پاکستان کو اندرونی اور بیرونی طور پر بحران میں مبتلا کرکے رکھ دیا۔ سندھ میں
چونکہ "مہاجر کارڈ" اور "سندھی کارڈ" کی وجہ سے سندھی اور
مہاجر کا آپس میں بھی ٹکراؤ تھا۔ جسکی وجہ سے کبھی تو سندھی اور مہاجر آپس میں مل
کر وفاق اور پنجاب سے محاذآرائی کرتے اور کبھی آپس میں محاذآرائی کرتے۔
سندھی چونکہ دیہی علاقوں میں رھتے ھیں جبکہ مہاجر شہری علاقوں میں رھتے ھیں۔
سندھیوں کے مقابلے میں مہاجر ' سیاست ' صحافت ' ھنرمندی کے شعبوں ' فوج اور
اسٹیبلشمنٹ میں بہت زیادہ مستحکم ھیں۔ پاکستان میں سے کمانے کے بعد زیادہ تر
امریکہ ' کنیڈا ' یورپ اور متحدہ عرب امارات میں جابسنا پسند کرتے ھیں۔ بھارت سے
پاکستان آجانے کے باوجود مہاجروں کے رشتے دار اب بھی بھارت میں رھتے ھیں۔ اس لیے
بھارتی "را" کے ساتھ روابط کے ساتھ ساتھ امریکہ ' کنیڈا ' یورپ اور
متحدہ عرب امارات میں رھنے کی وجہ سے امریکہ اور برطانیہ کی جاسوسی کے اداروں کے
لیے بھی اپنی خدمات پیش کرتے رھتے ھیں۔ بلکہ "مہاجر کارڈ" کھیلنے والا
مہاجروں کا لیڈر الطاف حسین خود بھی برطانیہ کا شہری ھے اور برطانیہ میں ھی رھتا
ھے۔ پاکستان کے قیام سے لیکر مہاجروں کو امریکہ ' برطانیہ اور بھارت کی خفیہ
ایجنسیوں کی ھی نہیں بلکہ پاکستان کی فوج اور اسٹیبلشمنٹ میں موجود مہاجروں کی بھی
سپورٹ حاصل رھی۔
پاکستان
میں "مہاجر کارڈ" ' "سندھی کارڈ" ' "بلوچ کارڈ"
''پٹھان کارڈ" کے کھیل کی وجہ سے خاص طور پر پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی
مھاجر کی عادت بن چکی ھے کہ ایک تو خیبر پختونخوا ' بلوچستان ' سندھ اور
کراچی میں مستقل آباد پنجابیوں کو “ملک دشمن نظریاتی دھشتگردی” کا نشانہ بنا کر
خوف و حراص میں مبتلا کرکے رکھا جائے۔ دوسرا ھندکو ' براھوئی اور سماٹ
پر اپنا سماجی ' سیاسی اور معاشی تسلط برقرار رکھا جائے۔ تیسرا پنجاب
اور پنجابی قوم پر الزامات لگا کر ' تنقید کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر '
گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کیا جائے۔ چوتھا یہ
کہ پاکستان کے سماجی اور معاشی استحکام کے خلاف سازشیں کرکے ذاتی فوائد حاصل کیے
جائیں۔ لیکن اس صورتحال کے باوجود پاکستان کے ریاستی اور حکومتی
اداروں کا رویہ مفاھمانہ ' معذرت خواھانہ اور لاپرواھی
کا رھا ھے۔ اب تک انکی سازشوں اور پاکستان دشمن سرگرمیوں کا سیاسی
طور پر تدارک نہیں کیا گیا۔ جبکہ انتظامی اقدامات سے انکی سازشوں اور پاکستان دشمن
سرگرمیوں کو عارضی طور پر تو روکا جاتا رھا لیکن ختم نہیں کیا جاسکا۔ جسکی وجہ سے
پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر نظریاتی دھشتگرد “ملک دشمن نظریاتی
دھشتگردی” کا استعمال کرکے پاکستان کا سماجی ' سیاسی ' معاشی اور انتظامی
ماحول خراب کرتے رھتے ھیں۔
در
اصل بلوچستان کے بلوچ ایریا ' سندھ کے سندھی ایریا میں بلوچ ' بلوچستان اور خیبر پختونخوا
کے پٹھان ایریا میں پٹھان ' سندھ کے مھاجر ایریا میں ھندوستانی مھاجر ' مقامی
سطح پر اپنی سیاسی ' سماجی اور معاشی بالادستی قائم رکھنے کے
ساتھ ساتھ سماٹ ' ھندکو اور براھوئی قوموں پر اپنا راج قائم رکھنا چاھتے ھیں۔ ان
کو اپنے ذاتی مفادات سے اتنی زیادہ غرض ھے کہ پاکستان کے اجتماعی مفادات کو بھی یہ
نہ صرف نظر انداز کر رھے ھیں بلکہ پاکستان دشمن عناصر کی سرپرستی اور تعاون لینے
اور ان کے لیے پَراکْسی پولیٹکس کرنے کو بھی غلط نہیں سمجھتے۔ حالانکہ
پختونستان کی سازش نے خیبر پختونخوا کے انتظامی اور اقتصادی ماحول کو نقصان
پہنچایا ' ھندکو کو سماجی اور معاشی پیچیدگیوں میں الجھا دیا جبکہ پٹھان نوجوانوں
کے مستقبل کو خراب کیا۔ آزاد بلوچستان کی سازش نے بلوچستان کے انتظامی اور اقتصادی
ماحول کو نقصان پہنچایا ' براھوئیوں کو سماجی اور معاشی پیچیدگیوں میں الجھا دیا
جبکہ بلوچ نوجوانوں کے مستقبل کو خراب کیا۔ سندھودیش اور جناح پور کی
سازش نے سندھ اور کراچی کے انتظامی اور اقتصادی ماحول کو نقصان پہنچایا
' سماٹ کو سماجی اور معاشی پیچیدگیوں میں الجھا دیا جبکہ اردو بولنے والے
ھندوستانی مھاجر نوجوانوں کے مستقبل کو خراب کیا۔خیبر پختونخوا ' بلوچستان ' سندھ
اور کراچی میں مستقل آباد پنجابی تو “ملک دشمن نظریاتی دھشتگردی” کا نشانہ بن کر
بہت زیادہ خوف و حراص میں مبتلا ھیں۔
اگرچہ
پختونستان ' آزاد بلوچستان ' سندھودیش اور جناح پور کی سازشوں کی
“ملک دشمن نظریاتی دھشتگردی” کے ذریعے پاکستان کے کسی بھی حصے کی جغرافیائی
علیحدگی بھارتی ایجنسی "را" کی طرف سے سپانسرڈ پٹھان ' بلوچ اور
ھندوستانی مھاجر پاکستان دشمنوں کے لیے ناممکن ھے۔ لیکن پختونستان ' آزاد بلوچستان
' سندھودیش اور جناح پور کی سازشوں کی “ملک دشمن نظریاتی
دھشتگردی” کی وجہ سے خیبر خیبر پختونخوا ' بلوچستان ' سندھ
اور کراچی کے سماجی ' معاشی ' انتظامی اور اقتصادی حالات خراب ھیں۔ پٹھان '
بلوچ اور ھندوستانی مھاجر نوجوانوں کا مستقبل تباہ ھو رھا ھے۔ ھندکو ' براھوئی اور
سماٹ سماجی اور معاشی پیچیدگیوں میں الجھ کر رہ گئے ھیں۔ خیبر پختونخوا '
بلوچستان ' سندھ اور کراچی میں مستقل آباد پنجابی خوف و حراص میں مبتلا ھوکر زندگی
گذار رھے ھیں۔ جبکہ پاکستان کے سماجی ماحول ' معاشی معاملات ' انتظامی
کارکردگی اور اقتصادی استحکام کو بھی نقصان پہنچ رھا ھے۔ اس لیے پاکستان میں بھارت
کے پالتو مال کے پنجاب ' پنجابیوں ' فوج اور پاکستان کے خلاف نفرت
پھیلانے کے لیے الٹے سلٹے قصے کہانیاں بناکر پروپگنڈہ کرنے والے پٹھان ‘
بلوچ اور ھندوستانی مھاجر "ملک دشمن نظریاتی
دھشتگردوں" کی صفائی انتہائی ضروری ھوچکی ھے۔ جبکہ
پریس میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا پر پٹھان ‘ بلوچ ' ھندوستانی
مھاجر سیاستدانوں اور صحافیوں کی طرف سے "ملک دشمن نظریاتی
دھشتگردوں" کے معاون ' مددگار اور سہولت کار بن کر “ملک دشمن نظریاتی
دھشتگردی” کا پرچار کرنے اور “ملک دشمن نظریاتی دھشتگردی” کا دفاع کرنے پر بھی
فوری پابندی عائد کرنے کی ضرورت ھے اور ایسے پٹھان ‘ بلوچ
' ھندوستانی مھاجر سیاستدانوں اور صحافیوں کے خلاف سخت قانونی
کاروائی کرنی پڑے گی۔ اسکے علاوہ پٹھان ‘ بلوچ اور ھندوستانی
مھاجر "ملک دشمن نظریاتی دھشتگردوں" کی طرف
سے پنجاب ' پنجابیوں ' فوج اور پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے کے
لیے الٹے سلٹے قصے کہانیاں بناکر کیے جانے والے پروپگنڈہ کا مقابلہ کرنے کے
لیے تاریخ ' حقائق اور اعداو و شمار کے ساتھ مدلل جواب دینے کے لیے ریاستی
اور حکومتی سطح پر بھی انتظام کرنا پڑے گا۔
No comments:
Post a Comment