Thursday, 20 July 2017

سندھ و بلوچستان کے پنجابیوں کے بچوں کا مستقبل تباہ ھونے سے کیسے بچایا جائے؟


سندھ کا علاقہ سماٹ سندھیوں کا ھے۔ لیکن سندھ کے دیہی علاقوں پر قبضہ عربی نزادوں اور کردستان سے آکر بلوچوں نے کیا ھوا ھے۔ جبکہ سندھ کے شھری علاقوں پر قبضہ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے کیا ھوا ھے۔

دیہی سندھ کے عربی نزادوں اور بلوچوں کا موقف ھے کہ؛ دیہی سندھ پر پنجابیوں کا کوئی حق نہیں ھے۔ اس لیے دیہی سندھ میں آباد پنجابیوں کو دیہی سندھ میں سماجی ' معاشی ' سیاسی اور انتظامی حقوق کے لحاظ سے نظر انداز کیا جاتا ھے۔ جسکی وجہ سے دیہی سندھ میں آباد پنجابی دوسرے درجے بلکہ تیسرے درجے کے شھری کی حیثیت سے زندگی گزار رھے ھیں۔

بلوچستان کا علاقہ براھوئی کا ھے۔ لیکن بلوچستان کے شمالی علاقوں پر قبضہ افغانستان سے آکر پشتونوں نے کیا ھوا ھے۔ جبکہ بلوچستان کے جنوبی علاقوں پر قبضہ کردستان سے آکر بلوچوں نے کیا ھوا ھے۔

بلوچستان کے پشتونوں اور  بلوچوں کا موقف ھے کہ؛ بلوچستان پر پنجابیوں کا کوئی حق نہیں ھے۔ اس لیے بلوچستان میں آباد پنجابیوں کو بلوچستان میں سماجی ' معاشی ' سیاسی اور انتظامی حقوق کے لحاظ سے نظر انداز کیا جاتا ھے۔ جسکی وجہ سے بلوچستان میں آباد پنجابی دوسرے درجے بلکہ تیسرے درجے کے شھری کی حیثیت سے زندگی گزار رھے ھیں۔

چونکہ مستقبل میں بھی دیہی سندھ اور بلوچستان میں آباد پنجابیوں کو سماجی عزت ' معاشی استحکام ' سیاسی حقوق ' انتظامی انصاف اور جان و مال کا تحفظ ملنے کے امکانات نہیں ھیں۔ اس لیے دیہی سندھ اور بلوچستان میں آباد پنجابیوں کو دیہی سندھ اور بلوچستان سے واپس پنجاب لاکر آباد کرنا ضروری ھے۔

اس وقت صورتحال یہ ھے کہ؛ جتنے پنجابی بلوچستان کے بلوچ علاقے اور دیہی سندھ میں رھتے ھیں۔ اس سے زیادہ بلوچ پنجاب میں رھتے ھیں۔ جتنے پنجابی بلوچستان کے پشتون علاقے میں رھتے ھیں۔ اس سے زیادہ پشتون پنجاب میں رھتے ھیں۔ بلکہ اس وقت پاکستان کا وزیر اعظم بھی پنجاب میں رھنے والا پٹھان ھے اور پنجاب کا وزیر اعلی بھی پنجاب میں رھنے والا بلوچ ھے۔

پنجابی اپنا تو ماضی برباد کرچکے ھیں لیکن اب اپنے بچوں کا مستقبل تباہ نہیں کرنا چاھتے۔ اس لیے کیا یہ بہتر نہیں رھے گا کہ؛ بلوچستان حکومت بلوچستان میں آباد پنجابیوں کو پنجاب منتقل کردے اور پنجاب میں رھنے والے پشتونوں کو بلوچستان کے پشتون علاقے میں اور پنجاب میں رھنے والے بلوچوں کو بلوچستان کے بلوچ علاقے میں منتقل کرلے اور ان کی جائیدادوں کا تبادلہ کردیا جائے۔ تاکہ بلوچستان میں آباد پنجابی کو پنجاب منتقل ھونے سے سماجی ' معاشی ' سیاسی اور انتظامی حقوق حاصل ھوسکیں اور وہ دوسرے درجے بلکہ تیسرے درجے کے شھری کی حیثیت سے زندگی گزار نے پر مجبور نہ رھیں۔

سندھ حکومت دیہی سندھ میں آباد پنجابیوں کو پنجاب منتقل کردے اور پنجاب میں رھنے والے عربی نزادوں اور بلوچوں کو دیہی سندھ میں منتقل کرلے اور ان کی جائیدادوں کا تبادلہ کردیا جائے۔ تاکہ دیہی سندھ میں آباد پنجابی کو پنجاب منتقل ھونے سے سماجی ' معاشی ' سیاسی اور انتظامی حقوق حاصل ھوسکیں اور وہ دوسرے درجے بلکہ تیسرے درجے کے شھری کی حیثیت سے زندگی گزار نے پر مجبور نہ رھیں۔

سندھ حکومت کے پاس دوسرا حل یہ بھی ھے کہ؛ دیہی سندھ میں آباد پنجابیوں کو کراچی منتقل کرکے کراچی میں رھنے والے عربی نزادوں اور بلوچوں کو دیہی سندھ منتقل کرلے اور ان کی جائیدادوں کا تبادلہ کردیا جائے۔ جبکہ سندھ کو تقسیم کرکے دیہی سندھ کو عربی نزادوں ' بلوچوں اور سماٹ کا صوبہ قرار دے دے اور کراچی کو مھاجروں اور پنجابیوں کا صوبہ بنادے۔

No comments:

Post a Comment