نواز شریف کو 1993 میں پٹھان صدر غلام اسحاق خان نے 58 ٹو بی کے
اختیارات کا استعمال کرکے وزارتِ اعظمیٰ سے نکالا تھا۔ اس وقت پاکستان آرمی کا چیف
بھی پٹھان جنرل رحیم کاکڑ تھا۔ لیکن نواز شریف 1997 میں پھر سے پاکستان کا وزیرِ
اعظم منتخب ھوگیا۔
نواز شریف کو 1999 میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جنرل
پرویز مشرف نے مارشل لاء نافذ کرکے وزارتِ اعظمیٰ سے نکالا تھا۔ لیکن نواز شریف
2013 میں پھر سے پاکستان کا وزیرِ اعظم منتخب ھوگیا۔ اب ایک بار پھر سے نواز شریف
کو وزارتِ اعظمیٰ سے نکالنے کی کوششیں ھو رھی ھیں۔
نواز شریف کو 1993 اور 1999 کی طرح وزارتِ اعظمیٰ سے آسانی کے
ساتھ اس لیے نکالا نہیں جا پا رھا کہ اس وقت پاکستان کا صدر ھے تو اردو بولنے والا
ھندوستانی مھاجر لیکن اسکے پاس پٹھان صدر غلام اسحاق خان کی طرح 58 ٹو بی کے
اختیارات نہیں ھیں۔ جبکہ پاکستان آرمی کا چیف بھی جنرل پرویز مشرف کی طرح اردو
بولنے والا ھندوستانی مھاجر نہیں ھے اور نہ جنرل رحیم کاکڑ کی طرح پٹھان ھے۔
اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ھے کہ کھیل کیا ھے لیکن ھم کھل کر
بات نہیں کرتے کہ؛
1۔ یہ پنجابی ' پٹھان ' اردو بولنے والا ھندوستانی مھاجر
کھلاڑیوں کا '' راج نیتی کا کھیل '' ھے۔
2۔ اس کھیل میں پنجابی نواز شریف نشانے پر ھے۔
3۔ اس کھیل میں پٹھان عمران خان میدان میں ھے۔
4۔ اس کھیل میں اردو بولنے والا ھندوستانی مھاجر جنرل پرویز
مشرف پاکستان سے باھر بیٹھ کر کھیل کی کپتانی کر رھا ھے اور سرمایہ کاری کروا رھا
ھے۔
5۔ اس کھیل میں پرنٹ میڈیا ' الیکٹرنک میڈیا اور سیاسی کارکنوں
کی موج لگی ھوئی ھے کہ کھلا مال مل رھا ھے۔
6۔ اس کھیل کے نتیجے میں پاکستان کی حکومت کا انتظامی نظام درھم برھم ھے۔
7۔ اس کھیل کے نتیجے میں پاکستان میں سماجی بحران ھے۔
8۔ اس کھیل کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت برباد ھو رھی ھے۔
9۔ اس کھیل کے نتیجے میں پاکستان دشمن ممالک کے پروردہ عناصر کی سرگرمیاں عروج پر ھیں۔
10۔ اس کھیل میں پاکستان کی عوام کا حال یہ ھے کہ '' پرائی شادی میں عبد اللہ
دیوانہ '' والا کردار ادا کر رھی ھے۔
No comments:
Post a Comment