Tuesday, 14 November 2017

سماٹ سندھیوں پر 500 سال سے ظلم ھو رھا ھے۔

سندھ پر  712 سے لیکر 1024 تک کے 312 سال عربوں کا قبضہ رھا لیکن سماٹ قوم 312 سال کی غلامی اور طویل جدوجہد کے بعد بلآخر 1024 میں سندھ پر عربوں کی حکمرانی ختم کرنے میں کامیاب ھوگئی تھی۔ اس لیے 1024 سے لیکر 1335  کے 311 سال تک سماٹ قوم کا سومرا خاندان سندھ کا حکمران رھا اور 1335 سے لیکر 1520 کے 185 سال تک سماٹ قوم کے سمہ خاندان کی سندھ پر حکمران رھی۔ لیکن 1520 میں ترک نزاد ارغونوں  نے سندھ پر قبضہ کرلیا۔ اس لیے 1520 سے لیکر 1554 تک 34 سال ترک نزاد ارغونوں کی سندھ پر حکمرانی رھی۔ جبکہ 1554 سے لیکر 1591 تک 37 سال ترک نزاد ترکھانوں کی سندھ پر حکمرانی رھی۔ جس  کے بعد مغلوں  نے سندھ پر قبضہ کرلیا۔ اس لیے 1591 سے لیکر 1701 تک 110 سال مغلوں کی سندھ پر حکمرانی رھی۔ 

گوکہ 1591 سے لیکر 1701 تک سندھ پر مغلوں کی حکمرانی رھی۔ لیکن پنجاب میں پنجابیوں کی مزاحمت کے بڑھنے کی وجہ سے مغلوں کی پنجاب میں حکمرانی کمزور ھونا شروع ھوگئی۔ جس کی وجہ سے دھلی میں بیٹھ کر مغلوں کو براہ راست سندھ پر اقتدار کو برقرار رکھنا مشکل ھوگیا تھا۔ اس لیے دھلی دربار سے تعلقات کی وجہ سے 1701 سے عباسی کلھوڑا کو سندھ پر حکمرانی کرنے کا موقع مل گیا اور 1701 سے لیکر 1783 تک کے 82 سال عربی نزاد عباسی کلھوڑا کی سندھ پر حکمرانی رھی۔

عباسی کلھوڑا چونکہ عربی نزاد تھے اور انکی سندھ میں اکثریت نہیں تھی ‘ جسکی وجہ سے سماٹ سندھیوں پر حکمرانی کرنے کے لیے عباسی کلھوڑا کو پنجاب سے کردستانی نزاد تالپور بلوچ لانے پڑے تاکہ بلوچ قبائل کی مدد سے عباسی کلھوڑا کو سندھ میں سماٹ سندھیوں پر حکمرانی کرنے میں مدد مل سکے۔ لیکن نادر شاہ افشار کے ایران کا حکمراں بن جانے اور دھلی پر 1739 میں نادر شاہ افشار کے حملے کے بعد مغل حکمرانوں کے کمزور ھوجانے جبکہ 1747 میں نادر شاہ افشار کے دستِ راست احمد شاہ ابدالی کے افغانستان کی سلطنت قائم کرکے افغانستان میں درانی حکومت قائم کرلینے کی وجہ سے تالپور بلوچ  نے عباسی کلھوڑا کے ساتھ مل کر سماٹ سندھیوں پر حکمرانی کرتے رھنے کے بجائے افغانستان کے درانی حکمران کی آشیرباد سے 1783 میں ھالانی کے مقام پر عباسی کلھوڑا کے ساتھ جنگ کرنے کے بعد عباسی کلھوڑا کی حکومت ختم کرکے سندھ پر خود حکمرانی کرنا شروع کردی۔ لہٰذا 1783 سے لیکر 1843 تک کے 60 سال کردستانی نزاد تالپور بلوچ کی سندھ پر حکمرانی رھی۔ لیکن 1843 میں سندھ پر قبضہ کرکے انگریزوں نے تالپور بلوچ کی حکمرانی کو ختم کردیا اور خود سندھ کے حکمراں بن گئے۔ اس لیے 1843 سے لیکر 1947 تک کے 104 سال سندھ پر انگریزوں کی حکمرانی رھی۔

پاکستان کے 1947 میں قیام کے بعد پاکستان کا وزیرِ اعظم یوپی کے اردو بولنے والے ھندوستانی لیاقت علی خان کے بن جانے سے اور کراچی کے پاکستان کا دارالخلافہ بن جانے کے بعد ستمبر 1948 میں پاکستان کی گورنمنٹ سروس میں انڈین امیگرنٹس کے لیے %15 اور کراچی کے لیے %2 کوٹہ رکھ کر لیاقت علی خان نے یوپی ‘ سی پی سے اردو بولنے والے ھندوستانی لا کر کراچی ' حیدرآباد ' سکھر ' میرپور خاص ' نواب شاہ اور سندھ کے دوسرے بڑے شہروں میں آباد کرنا شروع کر دیے اور ھندو سماٹ سندھیوں کو سندھ سے نکالنا شروع کردیا۔ اس عمل کے دوران سندھ کے مسلمان سماٹ سندھیوں نے تو مزاھمت کی لیکن عربی نزاد اور بلوچ نزاد اشرافیہ نے وزیرِ اعظم لیاقت علی خان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا۔ اس لیے ھی لیاقت علی خان نے سندھ کے سماٹ وزیر اعلی ایوب کھوڑو کو ھٹا کر عربی نزاد پیر الاھی بخش کو سندھ کا وزیر اعلی بنا دیا۔ جس نے ھندوستان سے لا کر کراچی میں آباد کیے جانے والے مھاجروں کے لیے 1948 میں پہلی کالونی پی آئی بی کالونی (پیر الاھی بخش کالونی) بنائی۔ جسکے بعد ھندوستان سے لا کر کراچی میں آباد کیے جانے والے مھاجروں کے لیے سندھ حکومت کی سرپرستی میں کالونیاں بنانے اور ھندو سماٹ سندھیوں کو سندھ سے نکالنے کا سلسلہ منصوبہ بندی کے ساتھ اور تیزی سے شروع کردیا گیا۔

سندھ کے اصل باشندے ‘ سماٹ سندھی پہلے ھی اکثریت میں ھونے کے باوجود ‘ صدیوں سے عربی نزاد اور بلوچ نزاد کی بالادستی کی وجہ سے نفسیاتی طور پر کمتری کے احساس میں مبتلا تھے۔ لیکن ھندو سماٹ سندھیوں کو سندھ سے نکال دینے سے سندھ میں سماٹ سندھیوں کی آبادی بھی کم ھو گئی۔ جس کی وجہ سے سندھ کے شہری علاقوں کراچی ' حیدرآباد ' سکھر ' میرپور خاص ' نواب شاہ پر یوپی ‘ سی پی کی اردو بولنے والی ھندوستانی اشرافیہ کی اور سندھ کے دیہی علاقوں پر عربی نزاد اور بلوچ نزاد اشرافیہ کی مکمل سماجی ' سیاسی اور معاشی بالادستی قائم ھو گئی اور سماٹ سندھی مستقل طور پر سماجی ' سیاسی اور معاشی بحران میں مبتلا ھو گئے۔

No comments:

Post a Comment