سندھ
کے اصل باشندے سماٹ ھیں۔ سندھ میں مہاجر 19٪ ' بلوچ 16٪
' سید و عربی نزاد 2٪ ' پنجابی 10٪ ' پٹھان7٪ ' دیگر4٪ ھیں جبکہ سماٹ
سندھیوں کی آبادی 42٪ ھے۔ اس لیے سماٹ سندھ کی سب سے بڑی آبادی بھی ھیں۔
لیکن اس کے باوجود سندھ میں سیاسی ‘ سماجی ‘ معاشی بالادستی 42٪ سماٹ
کی نہیں ھے۔ سندھ کے دیہی علاقوں پر 16٪ بلوچ اور 2٪ سید و عربی نزاد نے سیاسی ‘
سماجی ‘ معاشی تسلط قائم کیا ھوا ھے۔ سندھ کے شھری علاقوں پر 19٪ یوپی ‘ سی پی کے
اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے سیاسی ‘ سماجی ‘ معاشی تسلط قائم کیا ھوا ھے۔
سماٹ
کا حال یہ ھے کہ سندھ کے دیہی علاقوں میں بلوچوں اور سیدوں و عربی نزادوں سے
ڈرتے ھیں اور سندھ کے شھری علاقوں میں یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے
ھندوستانیوں سے ڈرتے ھیں۔ جبکہ بلوچ ' سید و عربی نزاد اور یوپی '
سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی اپنی لوٹ مار سے سماٹ کا دھیان ھٹا کر رکھنے کے
لیے پنجاب اور پنجابی کے خلاف پروپگنڈہ میں لگے رھتے ھیں کہ؛ سندھ پر سیاسی
‘ سماجی ‘ معاشی بالادستی اور تسلط پنجاب اور پنجابیوں کا ھے۔ پنجاب اور
پنجابی سندھ کو لوٹ رھے ھیں۔ پنجاب اور پنجابی نے سندھ پر قبضہ کیا ھوا ھے۔
پنجابی
بھی اگر قانونی طریقے اختیار کر کے ' محنت اور مشقت کر کے '
سندھ میں روزگار اور کاروبار کرکے ' سندھ کی تعمیر ' ترقی اور خوشحالی میں اپنا
کردار ادا کرنے کے بجائے بلوچوں ' سیدوں و عربی نزادوں اور یوپی ‘ سی پی
کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی طرح بدمعاشی اور غنڈہ گردی کے ذریعے سندھ پر
قبضہ کر لیتے تو سماٹ نے پنجابیوں سے بھی ویسے ھی ڈرنا تھا ' جیسے
بلوچوں ' سیدوں و عربی نزادوں اور یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے
ھندوستانیوں سے ڈرتے ھیں۔ بلکہ سندھ پر قابص بلوچوں ' سیدوں و عربی
نزادوں اور یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے بھی پنجابیوں سے
ڈرنا تھا کہ ایک تو پنجابی بھی بدمعاشی اور غنڈہ گردی کرنا جانتے ھیں اور
دوسرا پنجابیوں کے ساتھ محاذآرائی کی صورت میں پنجاب نے
بھی پنجابیوں کی مدد کرنی ھے۔ جس سے سندھ پر قابص بلوچوں
' سیدوں و عربی نزادوں اور یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے
ھندوستانیوں نے در بدر ھو جانا ھے۔
سندھ
کے پنجابی ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے بعد سندھ کے شھری علاقوں میں
دوسری بڑی آبادی ھیں۔ سندھ کے شھری علاقوں میں اردو بولنے والے ھندوستانی
مھاجروں کی سیاسی ‘ سماجی ‘ معاشی بالادستی کے ھونے یا نہ ھونے
اور سماٹ سندھیوں ' بلوچوں اور سیدوں و عربی نزادوں اور اردو
بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے پنجاب کے ساتھ تعلقات کے اچھا یا برا
ھونے میں فیصلہ کن کردار سندھ کے پنجابی کا ھے اور سندھ کے پنجابی نے بلآخر کبھی
نہ کبھی سندھ میں اپنا کردار تو ادا کرنا ھی ھے۔ اس لیے سندھ کو تقسیم کرکے کراچی کو صوبہ بنانے یا کراچی کو صوبہ نہ بننے دینے کا انحصار سندھ کے پنجابیوں کی ھندوستانی مھاجروں یا سماٹ سندھیوں کے ساتھ سیاسی ‘ سماجی ‘ معاشی ہم آہنگی پر منحصر ھے۔
سندھ
کے پنجابی نے اگر سندھ کے شھری علاقوں میں اردو بولنے والے ھندوستانی
مھاجروں کو سپورٹ کر دیا تو پھر کراچی نے الگ صوبہ بھی بن جانا ھے اور اردو
بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے ساتھ پنجاب کے تعلقات بھی بہتر ھو
جانے ھیں۔ جسکا نقصان دیہی سندھ اور سماٹ سندھیوں کو ھی ھو گا۔ دیہی
سندھ میں رھنے والے پنجابیوں نے پنجاب واپس آجانا ھے یا کراچی چلے
جانا ھے ۔ جبکہ سماٹ سندھیوں پر بلوچوں اور سیدوں و عربی
نزادوں کی سیاسی ‘ سماجی ‘ معاشی بالادستی مزید مظبوط ھوجانی ھے۔
لیکن
پنجابی قوم کے تعاون سے اگر سماٹ سندھیوں نے بلوچوں اور سیدوں
و عربی نزادوں کی سیاسی ‘ سماجی ‘ معاشی بالادستی سے نجات حاصل کرلی تو نہ
ٖصرف دیہی سندھ میں بلکہ سندھ کے شھری علاقوں میں بھی سماٹ کی پنجابیوں کے ساتھ
سیاسی ‘ سماجی ‘ معاشی ہم آہنگی پیدا ہوجانی ہے بلکہ کراچی نے بھی الگ صوبہ نہیں
بن پانا اور اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں ' بلوچوں اور سیدوں و
عربی نزادوں کے ساتھ پنجاب کے تعلقات بھی بہتر نہیں ھو پانے۔
جسکا نقصان دیہی سندھ میں بلوچوں اور سیدوں و عربی نزادوں جبکہ سندھ کے
شھری علاقوں میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کو ھونا ھے اور ان
کی سیاسی ‘ سماجی ‘ معاشی بالادستی قائم نہیں رہ پانی۔ جس سے سماٹ نے سیاسی
‘ سماجی ‘ معاشی طور پر مزید مظبوط اور مستحکم ھوجانا ھے۔
No comments:
Post a Comment