پاکستان
کا ماحول لسانی قوم پرستی والا ھوچکا ھے۔ اس لیے پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' بروھی ' کشمیری ' گلگتی
بلتستانی ' چترالی ' راجستھانی ' گجراتی بھی قوم پرستی کا بہترین پروگرام پیش کرنے
والی سیاسی جماعت کو سپورٹ کریں گے۔ اس لیے نواز شریف کو چاھیئے کہ؛
01۔ پنجابیوں کو پنجابی قوم ھونے کا احساس دلائے۔
02۔ پنجاب کی تعلیمی اور دفتری زبان پنجابی کرنے کا وعدہ کرے۔
03۔
پنجاب کو سیکولر ایریا اور پنجابی قوم کو سیکولر قوم بنائے کا وعدہ کرے۔
04۔ 1947 میں ڈیوائیڈ ھو جانے والے پنجاب کو یونائٹ کرنے کا وعدہ کرے۔
05۔
کشمیر پر سے بھارت کا قبضہ ختم کروائے کا وعدہ کرے۔
06۔
1901 میں برٹش کی طرف سے پنجاب کے نارتھ ویسٹرن ایریاز کو پنجاب سے الگ کر کے این
ڈبلیو ایف پی ( نارتھ ویسٹرن فرنٹیر پروونس ) کے نام سے پروونس بننا کر ( جسکا نام
اب خیبر پختونخواہ ہے ) پختونائزیشن کر کے پنجابی کے بجائے پختون ایریا بنائے جانے
والے ایریا کو پِھر سے پنجاب میں شامل کر کے اور اس ایریا سے پختونائزیشن ختم کر
کے پنجاب کو پِھر سے مہاراجا رنجیت سنگھ کے پنجاب جیسا پنجاب بنائے کا وعدہ کرے۔
07۔
سندھ میں رھنے والے پنجابیوں اور سماٹ سندھیوں پر سے عربی نزاد اور بلوچ نزاد
سندھیوں کے ظلم اور زیادتیوں کو ختم کروانے کے لیے سندھ کے سماٹ سندھیوں اور سندھ
کے پنجابیوں کو سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی طور پرمظبوط کرنے کا وعدہ کرے۔
08۔ کراچی میں رھنے والے پنجابیوں ' سماٹ سندھیوں ' پٹھانوں ' گجراتیوں اور راجستھانیوں پر سے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے ظلم اور زیادتیوں کو ختم کروانے کے لیے کراچی کے پنجابیوں ' سماٹ سندھیوں ' پٹھانوں ' گجراتیوں اور راجستھانیوں کو سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی طور پرمظبوط کرنے کا وعدہ کرے۔
09۔ بلوچستان میں رھنے والے پنجابیوں اور بروھیوں پر سے کردستانی نزاد بلوچوں کے ظلم اور زیادتیوں کو ختم کروانے کے لیے بلوچستان کے پنجابیوں اور بروھیوں کو سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی طور پرمظبوط کرنے کا وعدہ کرے۔
10۔ جنوبی پنجاب میں رہنے والے ملتانی پنجابیوں ' ریاستی پنجابیوں اور ڈیرہ والی پنجابیوں پر سے کردستانی نزاد بلوچوں ' افغانی نزاد پٹھانوں ' عربی نزاد مخدوموں ' گیلانیوں ' عباسیوں ' قریشیوں ( جو اب خود کو سرائیکی کہتے ھیں ) کے ظلم اور زیادتیوں کو ختم کروانے کے لیے جنوبی پنجاب کے ملتانی پنجابیوں ' ریاستی پنجابیوں اور ڈیرہ والی پنجابیوں کو سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی طور پرمظبوط کرنے کا وعدہ کرے۔
پاکستان
میں قوم پرستی کی بنیاد پٹھان ' بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے رکھی تھی
لیکن اب پنجابی بھی قوم پرستی کی طرف راغب ھوتے جا رھے ھیں۔ پنجابی قوم پرستی میں
روز بروز اضافہ ھوتا جا رھا ھے۔ بلکہ بہت تیزی کے ساتھ اضافہ ھو رھا ھے۔ پنجابی
قوم کے 1۔ سماٹ 2۔ ھندکو 3۔ بروھی 4۔ کشمیری 5۔ گلگتی بلتستانی 6۔ چترالی 7۔
راجستھانی 8۔ گجراتی 9۔ دیگر کے ساتھ برادرانہ اور عزت و احترام والے مراسم ھیں۔
لیکن پنجابی قوم کے 1۔ پٹھان 2۔ بلوچ 3۔ اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے ساتھ
برادرانہ اور عزت و احترام والے مراسم نہیں ھیں۔ پٹھان ' بلوچ ' اردو بولنے
والے ھندوستانیوں کے صرف پنجابی قوم کے ساتھ ھی نہیں بلکہ 1۔ سماٹ 2۔ ھندکو 3۔
بروھی 4۔ کشمیری 5۔ گلگتی بلتستانی 6۔ چترالی 7۔ راجستھانی 8۔ گجراتی 9۔ دیگر کے
ساتھ بھی برادرانہ اور عزت و احترام والے مراسم نہیں ھیں۔
پٹھان ' بلوچ ' اردو بولنے والے ھندوستانیوں کو چاھیئے کہ نہ صرف پنجابی قوم
بلکہ سماٹ ' ھندکو 'بروھی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی '
راجستھانی ' گجراتی ' دیگر کے ساتھ بھی برادرانہ اور عزت و احترام والے مراسم
قائم کریں اور پنجابی قوم پرستی کے بڑھتے ھوئے عروج کی وجہ سے اب پنجابیوں کی
تذلیل اور توھین کرکے بلیک میل کرنے اور قوم پرستی کا سہارا لیکر پنجابیوں کے ساتھ
محاذ آرائی کرنے سے گریز کریں۔ ورنہ پنجابی قوم پرستی کے طوفان سے سب سے زیادہ
نقصان پٹھان ' بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانیوں کا ھوجانا ھے۔ کیونکہ جب حکومتی اداروں کی کارکردگی کو بنیاد بنا کر اور ان اداروں کو
پنجابی ادارے کہہ کہہ کر یا دوسرے شوشے چھوڑ چھوڑ کر پنجابیوں کو بلوچوں ' پٹھانوں
یا مھاجروں کی طرف سے گالیاں دی جاتی ھیں اور سرائیکی سازش کے ذریعے پنجاب کو ٹکڑے
ٹکڑے کرنے کی سازشیں کی جاتی ھیں تو بات سیاسی مفاھمت کے بجائے محاذآرائی کی طرف
نکل جاتی ھے. اس لیے بلوچوں ' پٹھانوں اور مھاجروں کو طے کرنا ھوگا کہ وہ پنجاب
اور پنجابیوں کے ساتھ سیاسی مفاھمت کرنا چاھتے ھیں یا سیاسی محاذآرائی؟
No comments:
Post a Comment