میجر
جنرل اسکندر مرزا صوبہ بنگال کے ایک ایسے نواب خاندان کا چشم و چراغ تھا جسے اپنے
مادر وطن سے غداری کے صلے میں صدیوں تک انگریزوں کی طرف سے نوازا جاتا رھا اور آج
تک اِسکے خاندان کو برصغیر کے مسلمانوں میں سے سلطنت برطانیہ کے وفاداروں میں
سرفہرست کا درجہ دیا جاتا ھے۔ 1757 کی جنگ پلاسی ' ایسٹ انڈیا کمپنی کا پہلا عسکری
معرکہ تھا جس میں نواب سراج الدولہ کے سالار اعلیٰ میر جعفر نجفی نے غداری کی نئی
تاریخ رقم کرتے ھوئے فوج کے ساتھ جنگ سے علیحدگی اختیار کی۔ نواب سراج الدولہ نے
اپنے کچھ جانثاروں کے ساتھ ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ نو گھنٹے کی لڑائی کے بعد جام شہادت
نوش کیا۔ اُس جنگ میں انگریز کے جیتنے کی اِس کے سوا کوئی اور صورت نہ تھی کہ جو
کچھ میر جعفر نے کیا تھا۔
اسکندر
مرزا رائل آرمی کالج کا برصغیر پاک و ھند کا پہلا گریجویٹ تھا لیکن انگریز فوج میں
صرف آٹھ سال خدمات انجام دیں۔ اُسکے بعد سلطنت برطانیہ کی طرف سے وزیرستان کا
پولیٹکل ایجنٹ رھا۔ 1946 میں ھندوستان کا جوائنٹ ڈیفنس سیکریٹری مقرر ھوا اور اسکی
نگرانی میں تقسیم ھند کے بعد برطانیہ کی وفادار فوج کی تقسیم ھوئی۔ 1947 میں لیاقت
علی خان نے میجر جنرل اسکندر مرزا کو پاکستان کا پہلا ڈیفنس سیکریٹری منتخب کیا۔
1950 میں مشرقی پاکستان کا گورنر منتخب کیا گیا۔ 1953 میں پاکستان کا وزیر داخلہ
منتخب کیا گیا۔ 1955 میں پاکستان کا گورنر جنرل بنا اور 1956 میں پاکستان کا پہلا
صدر منتخب ھوا۔
تاریخ
سے دلچسپی رکھنے والے بخوبی جانتے ھیں کہ صوبہ بنگال میں نفرتوں کے بیج 1950 کے
گورنر راج میں بوئے گئے۔ میجر جنرل اسکندر مرزا نے دو سال صدر رھنے کے بعد پاکستان
میں مارشل لاء لگانے کے لیے ایوب خان کو دعوت دی۔ ٹیکنوکریٹ حکومت کے لیے ذوالفقار
علی بھٹو کو کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ بھی میجر جنرل اسکندر مرزا کا ھی تھا۔
یہ اور بات ھے کہ ایوب خان نے خود میجر جنرل اسکندر مرزا کو بہت جلد بے دخل کردیا
اور میجر جنرل اسکندر مرزا برطانیہ چلا گیا ' جہاں اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے۔
میجر جنرل اسکندر مرزا کی موت کے بعد اُسکی میت ایران لے جائی گئی جہاں رضا شاہ
پہلوی کی حکومت کی جانب سے پورے حکومتی اعزاز کے ساتھ اِسکی تدفین کی گئی۔
میجر
جنرل اسکندر مرزا نے اپنی دوسری شادی ذوالفقار علی بھٹو کی دوسری بیوی نصرت
اصفہانی کی قریبی دوست ایرانی نژاد ناھید بیگم سے 1954 میں کی تھی۔ میجر جنرل
اسکندر مرزا کے بیٹوں میں سے ایک ھمایوں مرزا ھی باقی رھا ' جس نے میجر جنرل
اسکندر مرزا کے صدر ھوتے ھوئے امریکی سفیر کی بیٹی سے شادی کی اور پھر کبھی
پاکستان واپس نہیں آیا اور 1988 تک ورلڈ بنک میں ملازم رھا۔ اُس نے اپنی ریٹائرمنٹ
کے بعد اپنے خاندان پر ایک کتاب لکھی تھی ’’ پلاسی ٹو پاکستان ‘‘۔
No comments:
Post a Comment