Friday, 17 November 2017

پاکستان کو بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ کی پراکسی کا مقابلہ کرنا ھوگا۔


پاکستان کے قائم ھوتے کے بعد سے افغانی نزاد پٹھانوں کو پٹھان غفار خان ' کردستانی نزاد بلوچوں کو بلوچ خیر بخش مری ' 1972 سے بلوچ سندھیوں اور عربی نزاد سندھیوں کو عربی نزاد جی - ایم سید ' 1986 سے یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کو مھاجر الطاف حسین نے بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کی پاکستان میں " سیاسی پراکسی وار" کا کھیل ' کھیل کر "دانشورانہ دھشت گردی"  کے ذریعے گمراہ کرکے ' انکی سوچ کو تباہ کردیا تھا۔ اس لیے کراچی کی یوپی ‘ سی پی کی اردو بولنے والی ھندوستانی مھاجر  اشرافیہ ' سندھ کے دیہی علاقے اور پنجاب کے جنوبی علاقے کی عربی نزاد اشرافیہ ‘ بلوچستان کے بلوچ علاقے ‘ سندھ کے دیہی علاقے اور پنجاب کے جنوبی علاقے کی کردستانی نزاد بلوچ اشرافیہ ‘ خیبر پختونخواہ ' بلوچستان کے پشتون علاقے ' شمالی اور سینٹرل پنجاب کی افغانی نزاد پٹھان اشرافیہ کو اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے کے لیے پاکستان کے دشمنوں سے سازباز کرکے پاکستان دشمنی کے اقدامات کرنے میں آسانی رھتی ھے اور اس نے اپنا وطیرہ بنائے رکھا کہ ھر وقت پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کے الفاظ ادا کرکے پنجاب اور پنجابی کو گالیاں دی جائیں۔ الزام تراشیاں کی جائیں اور اپنے اپنے علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کی جائے۔ تاکہ ایک تو پنجاب اور پنجابی قوم پر الزامات لگا کر ' تنقید کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر ' گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کیا جائے۔ دوسرا ھندکو ' بروھی اور سماٹ پر اپنا سماجی ' سیاسی اور معاشی تسلط برقرار رکھا جائے۔ تیسرا پاکستان کے سماجی ' سیاسی ' معاشی اور انتظامی استحکام کے خلاف سازشیں کرکے پاکستان کے دشمنوں سے ذاتی فوائد حاصل کیے جائیں۔ لیکن پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج اب تک انکی سازشوں اور پاکستان دشمن سرگرمیوں کا سیاسی طور پر تدارک کرنے میں ناکام رھی ھے۔ جبکہ انتظامی اقدامات سے انکی سازشوں اور پاکستان دشمن سرگرمیوں کو عارضی طور پر روکا تو جاتا رھا لیکن ختم نہیں کیا جاسکا۔

چیئرمین جوائینٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے اپریل 2018 میں بتایا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی "را" نے 2015 سے پاکستان میں سی ۔ پیک منصوبوں کو ختم کرنے کے لئے بھی 500 ملین ڈالر سے زائد کی رقم سے خصوصی طور پر ایک نیا سیل قائم کیا ھوا ھے۔ بھارت چونکہ عرصہ دراز سے "جسمانی دھشت گردی"  کے علاوہ پاکستان میں "دانشورانہ دھشت گردی" اور "سیاسی پراکسی وار" میں بھی ملوث ھے۔ اس لیے سوال اٹھتا ھے کہ؛ پاکستان کی فوج نے "پاکستان میں بھارت کی جسمانی دھشت گردی"  کے خلاف تو کارروائی کرنے کے لئے آپریشن شروع کیا ھوا ھے۔ لیکن پاکستان کی حکومت ' پاکستان کی فوج ' آئی ایس آئی ' ایم آئی ' آئی بی نے بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کی پاکستان میں "دانشورانہ دھشت گردی" اور سیاسی پراکسی وار" کا مقابلہ کرنے کے لئے کیا اقدامات کیے ھیں؟

پاکستان کی 85٪ آبادی پنجابی ' ھندکو ' بروھی ' سماٹ ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' گجراتی ' راجستھانی امن پسند ' محبِ وطن اور محنت کش ھیں لیکن پاکستان کی 15٪ آبادی افغانی نزاد پٹھان ' کردستانی نزاد بلوچ ' یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کا کام ھندکو ' بروھی ' سماٹ کو اپنے سیاسی ' سماجی اور معاشی تسلط میں رکھنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے خلاف سازشیں کرکے پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرتے رھنا بن چکا ھے۔ پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے ' پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے کے لیے ھی افغانی نزاد پٹھان پختونستان ' کردستانی نزاد بلوچ آزاد بلوچستان' یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جناح پور کی سازشیں کرتے رھتے ھیں اور پاکستان کا سماجی ' سیاسی ' معاشی اور انتظامی ماحول خراب کرتے رھتے ھیں۔ پاکستان کی فوج کا آپریشن ردالفساد بھی زیادہ تر ان ھی علاقوں میں ھو رھا ھے جہاں یہ افغانی نزاد پٹھان ' کردستانی نزاد بلوچ ' یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر رھتے ھیں۔ مطلب یہ کہ پاکستان کی فوج کا آپریشن ردالفساد پاکستان کی 85٪ آبادی پنجابی ' ھندکو ' بروھی ' سماٹ ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' گجراتی ' راجستھانی کے خلاف نہیں ھورھا بلکہ پاکستان کی 15٪ آبادی افغانی نزاد پٹھان ' کردستانی نزاد بلوچ ' یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کے خلاف ھورھا ھے۔

پاکستان کی 60 % آبادی پنجابی ھے۔ پنجابی صرف پنجاب کی ھی سب سے بڑی آبادی نہیں ھیں بلکہ خیبر پختونخواہ کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے پختون علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے بلوچ علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' سندھ کی دوسری بڑی آبادی ' کراچی کی دوسری بڑی آبادی بھی پنجابی ھی ھیں۔بلوچستان کے بلوچ علاقے اور سندھ کے سندھی علاقے میں بلوچ ‘ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے پٹھان علاقے میں پٹھان ‘ کراچی کے مھاجر  علاقے میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر  ‘ مقامی سطح پر اپنی سماجی اور معاشی بالادستی قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ بروھی ' سماٹ اور ھندکو قوموں پر اپنا سیاسی راج قائم رکھنا چاھتے ھیں۔ ان کو اپنے ذاتی مفادات سے اتنی زیادہ غرض ھے کہ پاکستان کے اجتماعی مفادات کو بھی یہ نہ صرف نظر انداز کر رھے ھیں بلکہ پاکستان دشمن عناصر کی سرپرستی اور تعاون لینے اور ان کے لیے "دانشورانہ دھشت گردی" اور "سیاسی پراکسی وار" کرنے کو بھی غلط نہیں سمجھتے۔ بلوچ ‘ پٹھان اور اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر  کی عادت بن چکی ھے کہ ایک تو بروھی ' سماٹ اور ھندکو پر اپنا سماجی ' سیاسی اور معاشی تسلط برقرار رکھا جائے۔ دوسرا کراچی ' سندھ ‘ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں رھنے والے پنجابی پر ظلم اور زیادتی کی جائے۔ تیسرا پنجاب اور پنجابی قوم پر الزامات لگا کر ' تنقید کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر ' گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کیا جائے۔ چوتھا یہ کہ پاکستان کے سماجی اور معاشی استحکام کے خلاف سازشیں کرکے ذاتی فوائد حاصل کیے جائیں۔ 

پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی ' تجارت ' صنعت ' صحافت اور سیاست میں بالاتر کردار پنجابیوں کا ھے۔ پنجاب اور پنجابیوں پر الزامات لگا کر ' تنقید کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر ' گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے کے لیے بلوچ ' پٹھان اور اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر  کا بظاھر ٹارگٹ پنجاب کا وہ پنجابی ھوتا ھے جو اسٹیبلشمنٹ میں ھو ‘ بیوروکریسی میں ھو ' تجارت میں ھو ' صنعت میں ھو ' صحافت میں ھو اور سیاست میں ھو لیکن پنجاب میں رھنے والے پنجابی کو عملی طور پر یہ بلوچ ' پٹھان اور اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر  کوئی نقصان نہیں پہنچا پاتے اور نہ پنجاب کے پنجابیوں کے ساتھ ان کا براہِ راست مفادات کا ٹکراؤ ھے۔ اس لیے بروھی ' سماٹ اور ھندکو قوموں پر اپنی سیاسی بالادستی قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کا اصل نشانہ بلوچستان ' خیبرپختونخواہ ' سندھ اور کراچی میں رھنے والا پنجابی ھوتا ھے۔ بلوچ ‘ پٹھان اور اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر  سیاستدانوں اور صحافیوں نے "دانشورانہ دھشت گردی" اور "سیاسی پراکسی وار" کرنے کے لیے اپنا وطیرہ بنایا ھوا ھے کہ ھر وقت پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کے الفاظ ادا کرکے ' جھوٹے قصے ' کہانیاں تراش کر الزام تراشیاں کرتے رھتے ھیں۔ پنجاب اور پنجابی کو گالیاں دیتے رھتے ھیں۔ اپنے اپنے علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کرنے پر اکساتے رھتے ھیں۔ اپنے علاقوں میں پنجابیوں پر ظلم اور زیادتیاں کرتے رھتےھیں۔ اپنے علاقوں میں کاروبار کرنے والے پنجابیوں کو واپس پنجاب نقل مکانی کرنے پر مجبور کرتے رھتے ھیں بلکہ پنجابیوں کی لاشیں تک پنجاب بھیجتے رھتے ھیں۔ جسکی وجہ سے پنجابی ذھنی طور پر حراساں ' سماجی پچیدگی کا شکار  اور اپنے گھریلو و کاروباری امور کے بارے میں پریشان رھتے ھیں۔

پاکستان تو پنجابی ' سندھی ' ھندکو اور براھوی بولنے والوں کا ملک ھے اور پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھے لیکن بھارت تو ھندی ' تامل ' ملایالم ' تیلگو ' کنڑا ' اڑیہ ' بنگالی ' آسامی ' بھوجپوری ' مراٹھی ' گجراتی ' راجستھانی اور پنجابی قوموں کا علاقہ ھے ' جہاں 25٪ آبادی ھندی ھے لیکن 75٪ آبادی ھندی نہیں ھے۔ پاکستان کی 60٪ آبادی ھونے کی وجہ سے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ میں تو پنجابیوں کی ھی اکثریت ھونی تھی لیکن بھارت میں ھندوستانیوں (اترپردیش کے ھندی بولنے والے گنگا جمنا تہذیب و ثقافت والے) نے بھارت کی 75٪ آبادی کو ھندی اسٹیبلشمنٹ اور ھندی زبان کے ذریعے مغلوب کیا ھوا ھے۔ بھارت میں اقلیت میں ھونے کے باوجود ھندوستانیوں نے ھندی اسٹیبلشمنٹ کے غلبے کے علاوہ ھندی زبان کا بھی غلبہ کیا ھوا ھے اور ھندوستانی میڈیا پر بھی غلبہ ھندی زبان کا ھی ھے لیکن پاکستان میں اکثریت میں ھونے کی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ میں تو پنجابیوں کی اکثریت ھے لیکن زبان کے لحاظ سے پاکستان میں غلبہ اردو زبان کا ھے ' جو کہ اصل میں ھندی زبان ھی ھے۔ پاکستانی میڈیا پر بھی غلبہ اردو زبان کا ھی ھے۔

بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان میں "دانشورانہ دھشت گردی" اور "سیاسی پراکسی وار" کرکے ' پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ قرار دلوا کر ' پنجاب کو غاصب قرار دلوا کر ' پاکستان کو پنجابستان قرار دلوا کر ' پاکستان ' پنجاب اور پنجابی قوم کے خلاف نفرت کا ماحول قائم کرواکر ' پاکستان کے پشتو بولنے والوں کو پشتونستان بنانے کی راہ پر ڈالنے کی سازش شروع کی ھوئی ھے۔ بلوچی بولنے والوں کو آزاد بلوچستان بنانے کی راہ پر ڈالنے کی سازش شروع کی ھوئی ھے۔ یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کو جناح پور بنانے کی راہ پر ڈالنے کی سازش شروع کی ھوئی ھے۔ بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ ' اس طرح کی "دانشورانہ دھشت گردی" اور "سیاسی پراکسی وار" کے ذریعے ' ماضی میں "لسانی پراکسی وار" کرکے ' مشرقی پاکستان میں ' 1971 میں بنگالی قوم کو پاکستان سے الگ کرنے میں کامیاب ھوچکی ھے لیکن 1971 میں نہ پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ پنجابی کے پاس تھی اور نہ ملٹری لیڈرشپ۔ 1971 میں پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ بنگالی مجیب الرحمٰن اور سندھی بھٹو کے پاس تھی جبکہ پاکستان کی ملٹری لیڈرشپ میں کلیدی قردار اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جرنیلوں اور پٹھان جرنیلوں کا تھا۔ جبکہ پاکستان کا سربراہ بھی پٹھان یحیٰ خان تھا۔ پنجابی کے پاس تو پاکستان کی ملٹری لیڈرشپ 1975 میں جنرل ضیاؑالحق کے پاکستان کی فوج کے پہلے پنجابی چیف آف آرمی اسٹاف بننے کے بعد آئی۔ جبکہ پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ 1988 میں نوازشریف کے پاکستان مسلم لیگ کا صدر بننے کے بعد ' 1990 میں پاکستان کا وزیرِاعظم بننے کے بعد ائی۔

جب 1971 میں بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ نے بنگالی قوم کو پاکستان سے الگ کرنے کی "دانشورانہ دھشت گردی" اور "سیاسی پراکسی وار" کے ذریعے "لسانی پراکسی وار" شروع کی تو اس کے جواب میں پاکستان کو بھی مشرقی پنجاب اور کشمیر میں "لسانی پراکسی وار" کرنی چاھیئے تھی لیکن اس وقت پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ اور ملٹری لیڈرشپ پنجابی کے پاس نہیں تھی۔ اس لیے پاکستان کی ملٹری لیڈرشپ میں موجود اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جرنیلوں ' پٹھان جرنیلوں اور مغربی پاکستان کے سیاسی لیڈر ' سندھی بھٹو نے بھارت میں "لسانی پراکسی وار" کرنے سے گریز کیا کیونکہ غیر پنجابی ھونے کی وجہ سے بھارت میں “دانشورانہ اور سیاسی پراکسی وار” کے ذریعے "لسانی پراکسی وار" کرکے بھارتی پنجاب اور کشمیر کو بھارت سے الگ کرکے پاکستان میں شامل کرنے سے پاکستان میں پنجابیوں کی آبادی کے 60٪ سے بڑہ کر 85٪ ھوجانے سے خوفزدہ تھے۔ بلکہ انہوں نے اپنے مفاد کے لیے بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ کی "دانشورانہ دھشت گردی" اور "سیاسی پراکسی وار" کے ذریعے "لسانی پراکسی وار" کے لیے پاکستان میں دانستہ یا نادانستہ راہ ھموار کیے رکھی اور یہ صورتحال اب تک بلوچ ‘ پٹھان اور اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی اشرافیہ کی طرف سے کسی نہ کسی صورت میں موجود ھے۔

ھندوستانی مھاجر ' کردستانی بلوچ اور افغانستانی پٹھان ' پنجابی قوم اور پاکستان کے دوست نہیں ھیں۔ اسی لیے پنجابی قوم اور پاکستان سے دشمنی کرتے رھے ھیں۔ جبکہ سماٹ قوم ' بروھی قوم ' ھندکو قوم ' پنجابی قوم اور پاکستان کے دشمن نہیں ھیں۔ اس لیے ھندوستانی مھاجر ' کردستانی بلوچ اور افغانستانی پٹھان کے بجائے پنجابی قوم اب مستقبل میں اپنے تعلقات سماٹ قوم ' بروھی قوم ' ھندکو قوم کے ساتھ رکھے۔ سماٹ قوم ' بروھی قوم ' ھندکو قوم کو اپنے اپنے علاقے میں مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے قومی معاملات میں بھی ساتھ رکھے۔ پنجابی قوم کی طرف سے اب پاکستان کے وفاقی اداروں میں ھندوستانی مھاجر ' کردستانی بلوچ اور افغانستانی پٹھان کی جگہ سماٹ قوم ' بروھی قوم اور ھندکو قوم کے افراد کو مستحکم کیا جائے۔ پاکستان میں ابھی تک زبان کے لحاظ سے غلبہ اردو زبان کا ھی ھے اور پاکستانی میڈیا پر بھی غلبہ اردو زبان کا ھی ھے۔ اردو زبان کے غلبے کو ختم کرکے پنجابی ' سندھی ' ھندکو اور براھوی زبانوں کو پاکستان میں فروغ دیا جائے۔

پاکستان کی ملٹری لیڈرشپ اور پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ پنجابی کے پاس ھے۔ پاکستان کی پنجابی ملٹری لیڈرشپ اور پنجابی سیاسی لیڈرشپ کو بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے پاکستان میں "دانشورانہ دھشت گردی" اور "سیاسی پراکسی وار" کے ذریعے "لسانی پراکسی وار" کرکے پشتونستان ' آزاد بلوچستان اور جناح پور بنانے کی سازش کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ بھارت میں “دانشورانہ اور سیاسی پراکسی وار” کے ذریعے "لسانی پراکسی وار" کرنی ھوگی۔ بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ کی "لسانی پراکسی وار" کے ذریعے پاکستان میں پشتونستان ' آزاد بلوچستان اور جناح پور بنانے کی سازش کو نہ صرف ناکام بنانا ھوگا بلکہ بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ کو سبق سکھانے کے لیے بھارت کے اندر پشتونستان کی پراکسی وار کے بدلے میں خالصتان ' آزاد بلوچستان کی پراکسی وار کے بدلے میں کشمیر ' سندھودیش کی پراکسی وار کے بدلے میں ھریانستان ' جناح پور کی پراکسی وار کے بدلے میں تامل لینڈ اور مشرقی پاکستان میں پراکسی وار کرکے 1971 میں مسلمان بنگالیوں کو پاکستان سے الگ کرنے کے بدلے میں ھندو بنگالیوں کا آزاد ملک بنانے کے لیے اب پاکستان کو بھرپور پراکسی وار کرنا ھوگی۔ جبکہ تیلگو قوم ' ملایالم قوم ' مراٹھی قوم ' گجراتی قوم ' راجستھانی قوم ' کنڑا قوم ' اڑیہ قوم ' آسامی قوم ' بھوجپوری قوم کو بھی اترپردیش  کے ھندی بولنے والے ' گنگا جمنا تہذیب و ثقافت والے ھندوستانیوں کی غلامی سے نجات دلوانی ھوگی۔

No comments:

Post a Comment