Tuesday, 16 February 2016

یوپی ' سی پی والوں نے پاکستان بنایا یا پاکستان پر قبضہ کیا؟

پاکستان کی تشکیل کا مقصد اسلامی تعلیمات کے مطابق معاشرہ تشکیل دینا بتایا گیا تھا ' جسکے لیے پنجابی قوم کو مذھب کی بنیاد پر لڑوا کر ' پنجاب کو تقسیم کروا کر 20 لاکھ پنجابی مروائے گئے اور 2 کروڑ پنجابی بے گھر کروائے گئے لیکن پاکستان کے قائم ھونے کے بعد سب سے پہلے پاکستان کی ھی عوام سے انکے اپنے علاقوں پر انکا اپنا حکمرانی کا حق چھینا گیا ' جسکے لیے 22 اگست 1947 کو جناح صاحب نے سرحد کی متخب حکومت برخاست کردی۔ 26 اپریل 1948 کو جناح صاحب کی ھدایت کی روشنی میں گو رنر ھدایت اللہ نے سندھ میں ایوب کھوڑو کی متخب حکومت کو برطرف کر دیا اور اسی روایت کو برقرار رکھتے ھوئے ' بلکہ مزید اضافہ کرتے ھوئے ' لیاقت علی خان نے 25 جنوری 1949 کو پنجاب کی منتخب اسمبلی کو ھی تحلیل کر دیا- یعنی ملک کے وجود میں آنے کے ڈیڑھ سال کے اندر اندر عوام کے منتخب کردہ جمہوری اداروں اور نمائندوں کا دھڑن تختہ کر دیا گیا۔

اسکے ساتھ ساتھ پاکستان کی عوام سے انکی اپنی زبان میں تعلیم حاصل کرنے کا حق بھی چھین لیا گیا۔ جسکے لیے 21 مارچ 1948کو رمنا ریس کورس ڈھاکہ میں جناح صاحب نے انگریزی زبان میں اکثریتی زبان بولنے والے بنگالیوں سے کہہ دیا کہ سرکاری زبان اردو اور صرف اردو ھو گی اور اس بات کی مخالفت کرنے والے ملک دشمن تصور ھونگے۔

 پاکستان بننے کے بعد ھمارے پلے یہ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر پڑے ' جنھوں نے پاکستان بنتے ھی پاکستان کی اصل قوموں بنگالی’ پنجابی’ سندھی’ پٹھان’ بلوچ کی زمین پر قبضہ کرکے ان پر حکومت کرنا شروع کردی. ایک مٹروے کو وزیراعظم بنایا دوسرے مٹروے کو حکومتی پارٹی کا صدر بنایا ' جھوٹے کلیموں پر یوپی ' سی پی سے مٹروے بلا کرجائیدادیں ان میں بانٹیں ' خاص کوٹہ برائے مھاجرین مخصوص کرکے جعلی ڈگریوں کے ذریعے بڑی بڑی سرکاری نوکریوں پر مٹروے بھرتی کیے ' بنگالی' پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کی زبانوں کو قومی زبان بنانے کے بجائے اپنی زبان اردو کو مسلمانوں کی زبان ھونے کا چکر چلا کر قومی زبان بنا کر بنگالی ' پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کو اردو بولنے پر مجبور کیا جس کو ماننے سے انکار کرکے ' بڑی قوم ھونے اور ان مٹرووں کے مرکز کراچی سے دور ھونے کی وجہ سے بنگالی قوم نے آزادی حاصل کرلی لیکن پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ اب تک ان میں پھسے ھوئے ھیں۔

 چونکہ شھری علاقوں’ سیاست’ صحافت’ صنعت’ تجارت’ سرکاری عھدوں اور تعلیمی مراکز پر ان مٹرووں کا کنٹرول ھے اس لیے اپنی باتیں منوانے کے لئے ھڑتالوں ' جلاؤ گھیراؤ اور جلسے جلوسوں میں ھر وقت مصروف رھتے ھیں- پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ میں سے جو بھی ان کے آگے گردن اٹھائے کی کوشش کرے اس کے گلے پڑ جاتے ھیں اوراس کو ھندوّں کا ایجنٹ ' اسلام کا مخالف اور پاکستان دشمن بنا دیتے ھیں۔ 

 چونکہ یہ مٹروے سازشی اور شرارتی ذھن رکھتے ھیں اس لیے پاکستان کے قیام کے وقت سے لیکر اب تک ان کی عادت یہی چلی آرھی ھے کہ پنجابی کے پاس سندھی ' پٹھان اور بلوچ کے ھندوّں کے ایجنٹ ' اسلام کے مخالف اور پاکستان کے دشمن ھونے کا رونا روتے رھتے ھیں اور سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے پاس پنجابیوں کو آمر ' غاصب اور جمھوریت کا دشمن ثابت کرنے کے لیے الٹے سلٹے قصے ' کہانیاں بنا بنا کر شور مچاتے رھتے ھیں- پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے درمیان بدگمانی پیدا کرتے رھنا انکا محبوب مشغلہ ھے۔

پاکستان کا قیام "کیبنٹ مشن" کی سفارشات کے بعد برطانیہ کی پارلیمنٹ کے " انڈین انڈیپنڈنس ایکٹ 1947" کے تحت وجود میں آیا جس کے باعث 1947 میں پاکستان بنانے کے لیے پنجاب کو تقسیم کردیا گیا جس کی وجہ سے پنجاب کے مغرب کی طرف سے ھندو پنجابیوں اور سکھ پنجابیوں کو پنجاب کے مشرق کی طرف منتقل ھونا پڑا اور پنجاب کے مشرق کی طرف سے مسلمان پنجابیوں کو پنجاب کے مغرب کی طرف منتقل ھونا پڑا۔ پنجاب کی تقسیم کی وجہ سے 20 لاکھ پنجابی مارے گئے۔ 2 کروڑ پنجابی نقل مکانی پر مجبور ھوئے۔

پاکستان کے قیام کے وقت جس طرح پنجاب کو مسلم پنجاب اور نان مسلم پنجاب میں تقسیم کیا گیا اسی طرح یوپی ' سی پی کے مسلمانوں کو چاھیئے تھا کہ یوپی اور سی پی کے علاقوں کو بھی مسلم یوپی ' سی پی اور نان مسلم یوپی ' سی پی میں تقسیم کرواتے لیکن یوپی ' سی پی کے مسلمانوں نے مشرقی پنجاب  کا پڑوسی ھونے کا فائدہ اٹھایا اور مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی کرنے والے مسلمان پنجابیوں کی آڑ لے کر اور مسلم پنجابیوں کو مھاجر قرار دے کر خود بھی مھاجر بن کر پنجاب اور سندھ کے بڑے بڑے شہروں ' پاکستان کی حکومت '  پاکستان کی سیاست ' پاکستان کی صحافت ' سرکاری نوکریوں ' زمینوں ' جائیدادوں پر قبضہ کر لیا۔  

یوپی ' سی پی کے مسلمانوں نے مشرقی پنجاب کے مسلمان پنجابیوں کو مھاجر قرار دے کر اور خود بھی مھاجر بن کر پاکستان میں خوب فائدہ اٹھایا۔ حالانکہ مسلمان پنجابیوں کو اپنے ھی دیش میں ' مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی  کرنے کی بنیاد پر مھاجر نہیں کہا جاسکتا۔ مھاجر وہ ھوتے ھیں جو اپنی زمین سے پناہ کی خاطر کسی اور قوم کی زمین میں جا بسیں۔

پاکستان کے قیام کے بعد بھی جو مسلمان یوپی ' سی پی سے آکر پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں پناھگزیر ھوگئے انکی قانونی حیثیت پاکستان کے شہری کی نہیں ھے کیونکہ ابھی تک انہوں نے پاکستان کے "سٹیزن شپ ایکٹ" کے تحت پاکستان کی شہریت نہیں لی۔ بلکہ ابھی تک انکو اقوام متحدہ کے "مھاجرین کے چارٹر" کے تحت ھندوستانی مھاجرین قرار نہیں دیا گیا ' اس کا مطلب ھے کہ ھندوستان سے آکر پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں رھائش اختیار کرنے والے یوپی اور سی پی کے لوگ ابھی تک غیر قانونی مھاجرین ھیں؟

No comments:

Post a Comment