Thursday 12 April 2018

پاکستان میں 12 صوبے بنا دیے جائیں۔

پاکستان میں پنجابی کی آبادی 60% ھے۔ پنجابی صرف پنجاب کی ھی سب سے بڑی آبادی نہیں ھیں بلکہ خیبر پختونخواہ کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے پختون علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے بلوچ علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' سندھ کی دوسری بڑی آبادی ' کراچی کی دوسری بڑی آبادی بھی پنجابی ھی ھیں۔ اس لیے پاکستان کے ھر علاقے کے حساب سے پنجابی کے لیے سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی معاملات اور مسائل مختلف ھیں۔

جنوبی پنجاب میں بلوچ ' پٹھان اور عربی نزاد مخدوموں ' گیلانیوں ' قریشیوں ' عباسیوں  نے ڈیرہ والی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی پر اپنی اجارہ داری قائم کی ھوئی ھے جبکہ ان کا رویہ پنجابیوں کے ساتھ انتہائی تذلیل اور توھین والا ھے۔ اس لیے جنوبی پنجاب میں رھنے والے پنجابی کے نزدیک  پنجابی کے لیے سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی معاملات کے لحاظ سے بڑا مسئلہ بلوچ ' پٹھان اور عربی نزاد مخدوم ' گیلانی ' قریشی ' عباسی ھیں۔

دیہی سندھ میں بلوچوں اور سیدوں نے سماٹ پر اپنی اجارہ داری قائم کی ھوئی ھے جبکہ ان کا رویہ پنجابیوں کے ساتھ انتہائی تذلیل اور توھین والا ھے۔ اس لیے دیہی سندھ میں رھنے والے پنجابی کے نزدیک  پنجابی کے لیے سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی معاملات کے لحاظ سے بڑا مسئلہ بلوچ اور سید ھیں۔

بلوچستان کے بلوچ علاقے میں بلوچ نے بروھیوں پر اپنی اجارہ داری قائم کی ھوئی ھے جبکہ ان کا رویہ پنجابیوں کے ساتھ انتہائی تذلیل اور توھین والا ھے۔ اس لیے بلوچستان کے بلوچ علاقے میں رھنے والے پنجابی کے نزدیک  پنجابی کے لیے سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی معاملات کے لحاظ سے بڑا مسئلہ بلوچ ھیں۔

بلوچستان کے پشتون علاقے میں پشتون نے بروھیوں پر اپنی اجارہ داری قائم کی ھوئی ھے جبکہ ان کا رویہ پنجابیوں کے ساتھ انتہائی تذلیل اور توھین والا ھے۔ اس لیے بلوچستان کے پشتون علاقے میں رھنے والے پنجابی کے نزدیک  پنجابی کے لیے سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی معاملات  کے لحاظ سے بڑا مسئلہ پشتون ھیں۔

خیبر پختونخواہ کے پختون علاقے میں پختون نے ھندکو پنجابی پر اپنی اجارہ داری قائم کی ھوئی ھے جبکہ ان کا رویہ پنجابیوں کے ساتھ انتہائی تذلیل اور توھین والا ھے۔ اس لیے خیبر پختونخواہ کے پختون علاقے میں رھنے والے پنجابی کے نزدیک  پنجابی کے لیے سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی معاملات  کے لحاظ سے بڑا مسئلہ پختون ھیں۔

کراچی میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر  نے کراچی میں رھنے والے پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' بروھی ' گجراتی ' راجستھانی پر اپنی اجارہ داری قائم کی ھوئی ھے جبکہ ان کا رویہ پنجابیوں کے ساتھ انتہائی تذلیل اور توھین والا ھے۔ اس لیے کراچی میں رھنے والے پنجابی کے نزدیک  پنجابی کے لیے سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی معاملات  کے لحاظ سے بڑا مسئلہ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر ھیں۔

فوج ' سول سروسز ' سیاست ' صحافت میں وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب کے پنجابی کا غلبہ ھے۔ ملک کی منصوبہ بندی اور حکمرانی میں اھم کردار فوج ' سول سروسز ' سیاست ' صحافت کا ھوتا ھے۔ لیکن وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب کا پنجابی چونکہ پنجابی قوم پرست نہیں ھے اور اس کو ھندوستانی مھاجر ' بلوچ ' پٹھان سے براہ راست کوئی تکلیف بھی نہیں ھے۔ اس لیے وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب کے پنجابی کی سوچ ' سمجھ اور شعور میں کراچی ' دیہی سندھ ' جنوبی پنجاب ' بلوچستان کے بلوچ علاقے ' بلوچستان کے پشتون علاقے ' خیبر پختونخواہ کے پختون علاقے میں رھنے والے پنجابی کے سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی معاملات اور مسائل کے بارے میں احساس ھی نہیں ھے بلکہ اسے ان علاقوں کے سماجی مسائل اور سیاسی معاملات کا بھی علم نہیں ھے۔ جس کی وجہ سے کراچی ' دیہی سندھ ' جنوبی پنجاب ' بلوچستان کے بلوچ علاقے ' بلوچستان کے پشتون علاقے ' خیبر پختونخواہ کے پختون علاقے میں رھنے والے پنجابی ذلیل و خوار ھو رھے ھیں۔ جبکہ ھندکو پر پختونوں ' سماٹ پر بلوچوں اور سیدوں ' بروھی پر بلوچوں ' گجراتی اور راجستھانی  پر اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی بالادستی قائم ھوگئی ھے۔

وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب کے پنجابی کا مسئلہ یہ ھے کہ؛ ویسے تو پنجاب میں پٹھان ' بلوچ ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر اور عربی نزاد بڑی تعدا میں آباد ھیں۔ سیاست ' صحافت ' سرکاری نوکریوں میں ان کو بھرپور حصہ دیا جاتا ھے۔ زمین اور جائیداد بھی ان کے پاس بہت ھے لیکن وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب میں چونکہ پنجابیوں کی آبادی بہت زیادہ ھے۔ اس لیے وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب میں پنجابیوں کو پٹھانوں ' بلوچوں ' ھندوستانی مھاجر وں ' عربی نزادوں سے سماجی ' سیاسی ' معاشی اور انتظامی طور پر نہ کوئی بڑا نقصان ھوتا ھے اور نہ فوری طور پر کوئی بڑا خطرہ ھے۔ اس لیے وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب کا پنجابی ' پنجابی قوم پرست بن کر وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب سے باھر رھنے والے پنجابی کے مسائل اور ھندکو پنجابیوں پر پختونوں ' سماٹ پر بلوچوں اور سیدوں ' بروھی پر بلوچوں ' گجراتی اور راجستھانی  پر اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی زیادتیوں کا احساس کرنے  کے بجائے اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے اور برادریوں کے چکر میں پھنسا رھتا ھے۔

اس وقت جتنی پنجابی قوم پرستی کراچی ' سندھ ' خیبر پختونخواہ ' بلوچستان کے پشتون علاقے ' بلوچستان کے بلوچ علاقے اور جنوبی پنجاب کے علاقے کے پنجابی میں ھے ' وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب کے پنجابی میں اس کا دسواں حصہ بھی نہیں ھونی۔ وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب کا پنجابی تو پنجابی بول لینے کو ھی پنجابی قوم پرستی سمجھ لیتا ھے۔ اس سے اگے اس کی عقل کام ھی نہیں کرتی۔ برادری کی بنیاد پر آپس میں محاذ آرائی کرتے رھنے کی وجہ سے وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب کے پنجابی ' پنجاب بھی تباہ کر رھے ھیں اور پنجابی قوم کو بھی برباد کر رھے ھیں۔ جبکہ وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب سے باھر رھنے والے پنجابیوں کے علاوہ ھندکو پنجابیوں ' سماٹ ' بروھی ' گجراتی اور راجستھانی کی تباھی اور بربادی میں نادانستہ طور پر  پٹھانوں ' بلوچوں ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے آلہء کار بنے ھوئے ھیں۔ 

اس لیے پاکستان میں اگر بہاولپور ڈویژن پر مشتمل صوبہ جنوب مشرقی پنجاب ' ڈیرہ غازی خان ڈویژن اور ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن پر مشتمل صوبہ جنوب مغربی پنجاب۔ ملتان ڈویژن اور فیصل آباد ڈویژن پر مشتمل صوبہ وسطی پنجاب۔ گوجرانوالہ ڈویژن ' لاھور ڈویژن اور ساھیوال ڈویژن پر مشتمل صوبہ شمال مشرقی پنجاب۔ راولپنڈی ڈویژن ' سرگودھا ڈویژن ' کوھاٹ ڈویژن اور بنوں ڈویژن پر مشتمل صوبہ شمال مغربی پنجاب۔ ھزارہ ڈویژن ' مردان ڈویژن ' مالاکنڈ ڈویژن اور پشاور ڈویژن پر مشتمل صوبہ ھندکو۔ شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان پر مشتمل صوبہ پختونخوا۔ ژوب ڈویژن ' کوئٹہ ڈویژن اور سبی ڈویژن پر مشتمل صوبہ پشتونخوا۔ قلات ڈویژن اور مکران ڈویژن پر مشتمل صوبہ براھوستان۔ نصیر آباد ڈویژن اور لاڑکانہ ڈویژن پر مشتمل صوبہ سرائیکستان۔ سکھر ڈویژن ' حیدرآباد ڈویژن اور میرپور خاص ڈویژن پر مشتمل صوبہ سماٹستان۔ کراچی ڈویژن پر مشتمل صوبہ کراچی بنا دیئے جائیں تو ؛

01۔ جنوب مشرقی پنجاب صوبے میں پنجابی کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی عباسیوں اور عربی نزاد مخدوموں کی ملا کر ھوگی۔

02۔ جنوب مغربی پنجاب صوبے میں پنجابی کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی بلوچوں اور پٹھانوں کی ملا کر ھوگی۔

03۔ وسطی پنجاب صوبے میں پنجابی کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی عربی نزاد مخدوموں ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں ' بلوچوں اور پٹھانوں کی ملا کر ھوگی۔

04۔ شمال مشرقی پنجاب صوبے میں پنجابی کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی ھوگی۔

05۔ شمالی مغربی پنجاب صوبے میں پنجابی کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی پٹھان کی ھوگی۔

06۔ ھندکو صوبے میں ھندکو پنجابی کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی پختون کی ھوگی۔

07۔ پختونخوا صوبے میں پختون کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی پنجابی کی ھوگی۔

08۔ پشتونخوا صوبے میں پشتون کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی پنجابی کی ھوگی۔

09۔ براھوستان صوبے میں بروھی کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی پنجابی کی ھوگی۔

10۔ سرائیکستان صوبے میں بلوچ کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی سماٹ کی ھوگی۔

11۔ سماٹستان صوبے میں سماٹ کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی پنجابی کی ھوگی۔

12۔ کراچی صوبے میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی پنجابی کی ھوگی۔

پاکستان کے 12 صوبے بنانے سے 6 صوبوں جنوبی مشرقی پنجاب ' جنوب مغربی پنجاب ' وسطی پنجاب ' شمالی مشرقی پنجاب ' شمالی مغربی پنجاب ' ھندکو صوبوں میں پنجابی نے اکثریتی آبادی رھنا ھے اور ھر صوبے میں پنجابی کا صرف ایک ھی واضح حریف ھوگا جس کو پنجابی اچھی طرح سمبھال کر رکھ سکے گا تاکہ وہ پنجابی قوم کے خلاف سازشیں اور شرارتیں نہ کرے۔

پاکستان کے 12 صوبوں میں سے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی اکثریت صرف ایک صوبے کراچی میں ھوگی۔ سماٹ کی اکثریت صرف ایک صوبے سماٹستان میں ھوگی۔ بلوچ کی اکثریت صرف ایک صوبے سرائیکستان میں ھوگی۔ بروھی کی اکثریت صرف ایک صوبے براھوستان میں ھوگی۔ پشتون کی اکثریت صرف ایک صوبے پشتونخوا میں ھوگی۔ پختون کی اکثریت صرف ایک صوبے پختونخوا میں ھوگی۔ صوبہ پختونخوا ' صوبہ پشتونخوا ' صوبہ سماٹستان ' صوبہ کراچی میں پنجابی کی آبادی صوبے کی دوسری بڑی آبادی ھوگی اور ھر صوبے میں پنجابی کا صرف ایک ھی واضح حریف ھوگا جس کو پنجابی اچھی طرح سمبھال کر رکھ سکے گا تاکہ وہ پنجابی قوم کے خلاف سازشیں اور شرارتیں نہ کرے۔

سماٹ اور بروھی کے ساتھ چونکہ پنجابی قوم کے مراسم اب بھی اچھے ھیں اس لیے 12 صوبے بننے کے بعد مزید خوشگوار ھو جائیں گے۔ کراچی صوبے میں پاک فوج کی ایک کور ' پاک بحریہ کے اھم اڈوں ' پاک فضائیہ کے اھم اڈوں ' وفاقی اداروں کے دفاتر ' پرائیویٹ کمپنیوں کے ھیڈ آفیسوں میں پنجابیوں کی اکثریت ھے اور کراچی کی صنعت ' تجارت ' ٹرانسپورٹ اور ھنرمندی کے شعبوں میں پنجابیوں کی سرمایہ کاری ھے۔ اس لیے کراچی میں پنجابی کو انتظامی اور معاشی بالادستی تو ابھی بھی ھے لیکن کراچی کے صوبہ بننے کے بعد اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی اکثریت کے ھوتے ھوئے بھی کراچی صوبے کی دوسری بڑی آبادی ھونے کی وجہ سے پنجابیوں نے گجراتی ' راجستھانی ' سماٹ ' بروھی کے ساتھ اتحاد کرکے کراچی صوبہ پر اپنی سیاسی بالادستی قائم کر لینی ھے۔ اس طرح پاکستان کے 12 صوبوں میں سے 9 صوبوں پر پنجابی کو مکمل کنٹرول ھوگا۔

جبکہ 3 صوبوں پختونخوا ' پشتونخوا ' سرائیکستان میں پنجابی کی آبادی انتہائی کم ھوگی اور ان صوبوں کی جغرافیائی اھمیت بھی نہیں ھوگی اور یہ صوبے پاکستان کے سب سے زیادہ پسماندہ صوبے ھونے کے ساتھ ساتھ قبائلی صوبے ھونے کی وجہ سے بد امنی اور بد حالی کا شکار رھیں گے۔ اس لیے پختونوں ' پشتونوں اور بلوچوں کی طرف سے اور انکے صوبوں کی طرف سے پنجابی قوم کو کوئی نقصان نہیں ھونا۔ پختونوں ' پشتونوں اور بلوچوں نے ویسے بھی وادیء سندھ کی زمین پر بنے پاکستان پر باھر سے آکر قبضہ کیا تھا اور اب بھی ان کا مزاج قبضہ گیری والا ھے۔ اس لیے مستقبل میں بھی ان سے ذراعت ' صنعت ' تجارت ' ھنرمندی جیسے شعبوں میں کردار ادا کرکے پاکستان کی معیشت مظبوط کرنے کی امید نہیں ھے۔ اس لیے پنجابی قوم کو انکی طرف زیادہ دھیان دینے کی ضرورت بھی نہیں رھنی۔

پاکستان کے 12 صوبے بنانے سے پاکستان کی سینٹ میں بھی اکثریت پنجابی کی ھوجائے گی۔ 6 صوبوں جنوبی مشرقی پنجاب ' جنوب مغربی پنجاب ' وسطی پنجاب ' شمالی مشرقی پنجاب ' شمالی مغربی پنجاب ' ھندکو میں پنجابی کی آبادی صوبے کی اکثریتی آبادی ھونے جبکہ 4 صوبوں پختونخوا ' پشتونخوا ' سماٹستان اور کراچی میں پنجابی کی آبادی صوبے کی دوسری بڑی آبادی ھونے کی وجہ سے بلکہ کراچی صوبے پر بھی گجراتی ' راجستھانی ' سماٹ ' بروھی کے ساتھ اتحاد کرکے کراچی صوبہ پر اپنی سیاسی بالادستی قائم کر لینے کی وجہ سے ایک تو پاکستان کے 12 میں سے 9 صوبوں میں پنجابی بالادستی رھے گی اور دوسرا وفاقی حکومت بھی کسی نہ کسی صوبے کا پنجابی ھی بنائے گا۔

پاکستان کی وفاقی حکومت اور پاکستان کی سینٹ میں پنجابی کی اکثریت کی وجہ سے پاکستان کے تمام 12 صوبوں کے گورنر پنجابی ھوں گے۔ چیف سیکریٹری پنجابی ھوں گے۔ انسپکٹر جنرل پولیس پنجابی ھوں گے۔ صوبائی سیکریٹریوں کی اکثریت پنجابی کی ھوگی۔ بلکہ ڈی سی اور ایس پی تک کی اکثریت پنجابی کی ھی ھوگی۔ اس لیے پاکستان کے 12 صوبوں کے پنجابی سیاستدانوں ' صحافیوں اور سرکاری افسروں کا آپس میں رابطہ اور تعاون بڑھے گا۔ اس سے پنجابی قوم پرستی مزید فروغ پائے گی۔ جبکہ پاکستان کے اور پنجابی قوم کے دشمنوں ' پٹھان ' بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کا آپس میں رابطے میں رھنا اور آپس میں متحد ھونا مشکل ھو جائے گا۔


پاکستان کے 12 صوبے بنانے سے ھندکو پنجابیوں کو پختونوں ' سماٹ کو بلوچوں اور سیدوں ' بروھی کو بلوچوں ' گجراتی اور راجستھانی کو اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی بالادستی سے نجات ملے گی۔ جس سے وادیء سندھ کی اصل قوموں پنجابی ' ھندکو ' سماٹ ' بروھی ' گجراتی ' راجستھانی کے سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی طور پر مستحکم اور مظبوط ھونے سے پاکستان ترقی کرے گا اور پاکستان میں خوشحالی بڑھے گی۔

No comments:

Post a Comment