Friday, 13 April 2018

کراچی میں وفاقی اداروں کے دفاتر میں ملازمین کوٹہ کے مطابق ھونے چاھیئں۔


پاکستان کا دارالخلافہ تو اسلام آباد ھے لیکن پاکستان کے وفاقی اداروں کے دفاتر اسلام آباد کے بعد سب سے زیادہ کراچی میں ھیں۔ اس لیے ھی کراچی کو منی پاکستان بھی کہا جاتا ھے۔

پاکستان کے 1973 کے آئین کے مطابق پاکستان کی وفاقی ملازمتوں میں پنجاب کا کوٹہ 50٪ ھے۔ خیبر پختونخواہ کا کوٹہ 5۔11٪ ھے۔ سندھ دیہی کا کوٹہ 4۔11٪ ھے۔ سندھ شھری کا کوٹہ 6۔7٪ ھے۔ فاٹا کا کوٹہ 4٪ ھے۔ بلوچستان کا کوٹہ 5۔3٪ ھے۔ آزاد کشمیر کا کوٹہ 2٪ ھے۔

پاکستان کی وفاقی ملازمتوں کے کوٹہ کے مطابق کراچی میں واقع وفاقی حکومت کے دفاتر میں محکمے کے سربراہ سے لیکر نچلی سطح کے ملازمین کی تعداد پاکستان کے 1973 کے آئین کے مطابق مختص کیے گئے کوٹہ کے مطابق ھونی چاھیے۔

اس لحاظ سے کراچی میں پاکستان کے وفاقی اداروں کے دفاتر میں 200 ملازمین میں سے؛

100 ملازمین پنجاب کے پنجابی ھونے چاھئیں۔

23 ملازمین خیبر پختونخواہ کے ھندکو پنجابی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی اور پختون ھونے چاھئیں۔

23 ملازمین دیہی سندھ کے سماٹ ' پنجابی ' بلوچ ' براھوئی ' عربی نزاد ' راجستھانی ' گجراتی ھونے چاھئیں۔

15 ملازمین شھری سندھ کے سماٹ ' پنجابی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' پٹھان ' قبائلی ' براھوئی ' بلوچ ' عربی نزاد ' گجراتی ' راجستھانی ' بہاری ' یوپی ' سی پی کے ھونے چاھئیں۔

8 ملازمین فاٹا کے قبائلی ھونے چاھئیں۔

7 ملازمین بلوچستان کے براھوئی ' پنجابی ' بلوچ اور پشتون ھونے چاھئیں۔

4 ملازمین کشمیر کے کشمیری ھونے چاھئیں۔

بہتر تو یہ ھے کہ اسلام آباد اور کراچی سمیت پاکستان بھر میں ھر جگہ پاکستان کے وفاقی اداروں کے دفاتر میں ملازمین اسی تناسب میں تعینات ھوں۔ اس سے پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' پٹھان ' قبائلی ' بلوچ ' عربی نزاد ' گجراتی ' راجستھانی ' بہاری ' یوپی ' سی پی کے وفاقی اداروں کے ملازمین میں آپس کی قربت اور پیار و محبت بڑھے گا اور پاکستان کے وفاقی اداروں کے دفاتر میں کام بہتر طریقے سے انجام پائے گا۔ جس سے پاکستان کی ترقی ھوگی اور پاکستان کی عوام خوشحال ھوگی۔

No comments:

Post a Comment