پنجاب
‘ پاکستان کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ اور پنجابی ‘ پاکستان کی سب سے بڑی
قوم ھے۔ اس لیے پنجابی قوم کو بھی پاکستان پر راج کرنے کا ویسے ھی حق ھے جیسے
اترپردیش کے ھندی - اردو بولنے والے ھندوستانیوں کو حق ھے کہ؛ بھارت کی سب سے بڑی
قوم ھونے کے ناطے بھارت پر راج کریں۔ خود اپنے آپ کو متحد رکھیں اور دوسری قوموں
کو علاقوں اور زبانوں کے لہجوں کی بنیاد پر تقسیم کرتے رھیں۔
بھارت
میں ھندی - اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے بھارت کی 20٪ آبادی ھوتے ھوئے تیلگو '
تامل ' ملایالم ' مراٹھی ' گجراتی ' راجستھانی ' کنڑا ' اڑیہ ' آسامی ' بھوجپوری '
بنگالی اور پنجابی قوموں کو اپنی بالادستی میں رکھا ھوا ھے لیکن
پاکستان کی 60٪ پنجابی آبادی والی پنجابی قوم ' پاکستان کے 3 صوبوں میں رھنے والے
پٹھانوں ' بلوچوں اور اردو بولنے والے ھندوستانیوں کو اپنے کنٹرول میں رکھنے
میں ناکام ھے۔
بھارت
میں اس وقت بھی اترپردیش کے صوبے کی آبادی 22 کروڑ 80 لاکھ ھے۔ جبکہ اس وقت سارے
پاکستان کی آبادی 22 کروڑ ھے۔ لیکن اس کے باوجود اترپردیش کو تقسیم کرکے مزید صوبے
نہیں بنائے جا رھے۔ بلکہ بھارت کی دوسری قوموں کو علاقوں اور زبانوں کے لہجوں کی
بنیاد پر تقسیم کیا جا رھا ھے۔ تاکہ اترپردیش کے ھندی - اردو بولنے والے
ھندوستانیوں کے خلاف بھارت میں کوئی قوم کھڑی نہ ھو سکے۔ لیکن پاکستان میں گنگا
الٹی بہہ رھی ھے۔ چھوٹے صوبوں کے لوگ تو پنجاب اور پنجابیوں کو اپنے نیچے لگائے
رکھنے کے لیے پنجاب کو علاقوں اور پنجابی زبان کے لہجوں کی بنیاد پر تقسیم کرنا
چاھتے ھی ھیں۔ لیکن پنجاب کے اندر رھنے والے کچھ پنجاب دشمن بلوچ ' پٹھان اور عربی
نزاد گیلانی ' قریشی ' عباسی بھی پنجاب کو تقسیم کرکے پنجاب کو تباہ اور پنجابی
قوم کو برباد کرنے پر تلے بیٹھے ھیں۔
اگر
صوبے بنانے سے امن ‘ سکون اور خوشحالی آجاتی ھے تو علاقے کے لحاظ سے بلوچستان ‘
پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ھے۔ جبکہ بلوچستان میں بلوچوں کے علاوہ براھوئی اور
پشتون بھی رھتے ھیں۔ اس لیے بلوچستان کے 3 صوبے ; کوئٹہ ‘ قلات ‘ مکران بنا دینے
چاھئیں۔ تاکہ بلوچستان میں امن ‘ سکون اور خوشحالی آجائے اور بلوچستان کے براھوئی
‘ پشتون اور بلوچ ترقی کرسکیں۔
پاکستان
میں سندھ صوبہ آبادی کے لحاظ سے دوسرا بڑا صوبہ ھے۔ جبکہ سندھ میں سندھیوں کے
علاوہ پنجابی ‘ پٹھان ‘ بلوچ ‘براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی '
کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ‘ راجستھانی ‘ یوپی والے ‘ سی پی والے اور
بہاری بھی رھتے ھیں۔ اس لیے سندھ کے بھی 3 صوبے؛ کراچی ‘ حیدرآباد ‘ سکھر بنا دینے
چاھئیں۔ تاکہ سندھ میں امن ‘ سکون اور خوشحالی آجائے اور سندھ کے سندھی ' پنجابی ‘
پٹھان ‘ بلوچ ‘براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' جترالی '
سواتی ' گجراتی ‘ راجستھانی ‘ یوپی والے ‘ سی پی والے اور بہاری ترقی کرسکیں۔
خیبر
پختونخوا 1901 تک پنجاب کا ھی حصہ تھا۔ انگریز نے پنجاب کے مغربی علاقوں کو پنجاب
سے الگ کر کے نارتھ ویسٹرن فرنٹیر پرووینس ( صوبہ سرحد ) بنا دیا تھا۔ جس کا نام
بلوچ آصف زرداری کی پارٹی پی پی پی کی حکومت کے دور میں 2010 میں صوبہ سرحد کے
بجائے خیبر پختونخوا کر دیا گیا۔ خیبر پختونخوا کے بھی 3 صوبے; پشاور ‘ ایبٹ
آباد ‘ ڈیرہ اسماعیل خان بنا دینے چاھئیں۔ تاکہ خیبر پختونخوا میں امن ‘ سکون اور
خوشحالی آجائے اور خیبر پختونخوا کے پختون ' ھندکو پنجابی ' ڈیرہ والی پنجابی ' کوھستانی
' چترالی اور سواتی ترقی کرسکیں۔
No comments:
Post a Comment