پاکستان میں 1999 میں مارشل لاء نافذ کرنے کے بعد طویل عرصے تک
پاکستان کا حکمراں رھنے کی وجہ سے فوج میں لابی مظبوط ھونے کی بنا پر پرویز مشرف
کو 2013 کے انتخاب کے وقت فوج سے حمایت حاصل تھی جبکہ پرویز مشرف کی تزئین اور
آرائش کردہ مھاجر سیاسی پارٹی ایم کیو ایم بھی طویل عرصے تک پرویز مشرف کی آشیرباد
سے پاکستان کی وفاقی اور سندھ کی صوبائی حکومت میں اھم شراکت دار رھنے اور کراچی
پر مکمل طور پر قابض رھنے کی وجہ سے مظبوط تھی۔ اس لیے پرویز مشرف کو کراچی کے
مھاجروں کی بھی سپورٹ حاصل تھی۔ جبکہ پرویز مشرف کی 2002 کے انتخابات کے وقت بنائی
گئی اور 2002 سے لیکر 2008 تک پاکستان کے وفاق اور پاکستان کے چاروں صوبوں پر
حکمراں رھنے والی ق لیگ کے بھی کچھ آثار خاص طور پر پنجاب میں اور کسی حد تک سندھ
میں موجود تھے۔
لیکن اب 2018 کے انتخاب میں فوج میں سے پرویز مشرف کے تعینات
کردہ اعلیٰ افسروں کے ریٹارڈ ھو جانے کی وجہ سے پرویز مشرف کی فوج میں لابی اتنی
مظبوط نہیں ھے جتنی 2013 کے انتخاب میں مظبوط تھی۔ پنجاب میں سے ق لیگ کا وجود ختم
ھوچکا ھے۔ پرویز مشرف کی اپنی مسلم لیگ کا وجود صرف کاغذی جماعت جیسا ھے۔ جبکہ ایم
کیو ایم کے تتر بتتر ھوجانے کی وجہ سے اور 2013 سے 2018 تک پاکستان کی وفاقی اور
سندھ کی صوبائی حکومت میں مھاجروں کو شراکت نہ ملنے اور کراچی کے معاملات میں
بالادستی ختم ھوجانے کی وجہ سے کراچی کا مھاجر بھی سیاسی طور پر مفلوک الحال ھے۔
اس لیے 2013 کے مقابلے میں 2018 میں سیاسی طور پر پرویز مشرف کی سیاسی حیثیت بہت
کمزور ھے۔
No comments:
Post a Comment