Tuesday, 24 April 2018

پرویز مشرف کا 2018 کے انتخاب میں کیا کردار ھوگا؟

پاکستان میں 1999 میں مارشل لاء نافذ کرنے کے بعد طویل عرصے تک پاکستان کا حکمراں رھنے کی وجہ سے فوج میں لابی مظبوط ھونے کی بنا پر پرویز مشرف کو 2013 کے انتخاب کے وقت فوج سے حمایت حاصل تھی جبکہ پرویز مشرف کی تزئین اور آرائش کردہ مھاجر سیاسی پارٹی ایم کیو ایم بھی طویل عرصے تک پرویز مشرف کی آشیرباد سے پاکستان کی وفاقی اور سندھ کی صوبائی حکومت میں اھم شراکت دار رھنے اور کراچی پر مکمل طور پر قابض رھنے کی وجہ سے مظبوط تھی۔ اس لیے پرویز مشرف کو کراچی کے مھاجروں کی بھی سپورٹ حاصل تھی۔ جبکہ پرویز مشرف کی 2002 کے انتخابات کے وقت بنائی گئی اور 2002 سے لیکر 2008 تک پاکستان کے وفاق اور پاکستان کے چاروں صوبوں پر حکمراں رھنے والی ق لیگ کے بھی کچھ آثار خاص طور پر پنجاب میں اور کسی حد تک سندھ میں موجود تھے۔

لیکن اب 2018 کے انتخاب میں فوج میں سے پرویز مشرف کے تعینات کردہ اعلیٰ افسروں کے ریٹارڈ ھو جانے کی وجہ سے پرویز مشرف کی فوج میں لابی اتنی مظبوط نہیں ھے جتنی 2013 کے انتخاب میں مظبوط تھی۔ پنجاب میں سے ق لیگ کا وجود ختم ھوچکا ھے۔ پرویز مشرف کی اپنی مسلم لیگ کا وجود صرف کاغذی جماعت جیسا ھے۔ جبکہ ایم کیو ایم کے تتر بتتر ھوجانے کی وجہ سے اور 2013 سے 2018 تک پاکستان کی وفاقی اور سندھ کی صوبائی حکومت میں مھاجروں کو شراکت نہ ملنے اور کراچی کے معاملات میں بالادستی ختم ھوجانے کی وجہ سے کراچی کا مھاجر بھی سیاسی طور پر مفلوک الحال ھے۔ اس لیے 2013 کے مقابلے میں 2018 میں سیاسی طور پر پرویز مشرف کی سیاسی حیثیت بہت کمزور ھے۔


پرویز مشرف 2013 میں انتخابات کے وقت پاکستان آیا تھا تو نگراں حکومت کے ھوتے ھوئے بھی عدالت میں پیشیاں اور ذلت سمیٹتا رھا اور انتہائی ذلیل اور خوار ھونے کے بعد بڑی مشکل سے علاج کے بہانے پاکستان سے باھر جانے میں کامیاب ھوا۔ اب 2018 میں نہ مشرف کی 2013 جیسی سپورٹ فوج میں ھے نہ اس وقت کراچی کے مھاجر سیاسی طور پر اتنے مظبوط ھیں جتنے 2013 میں تھے۔ نہ ق لیگ کا وجود باقی بچا ھے۔ جبکہ خود عدالتی مفرور بھی ھے۔ اس لیے اب اگر 2018 کے انتخابات کے لیے پرویز مشرف پاکستان آیا تو 2013 سے زیادہ ذلیل اورخوار ھوگا اور عدالتی مفرور ھونے کی وجہ سے شاید دوبارہ پاکستان سے جا بھی نہ پائے۔ اس لیے 2013 کے انتخاب کے مقابلے میں 2018 کے انتخاب میں پرویز مشرف کا کردار نہ ھونے کے برابر ھے۔

No comments:

Post a Comment