Monday, 16 April 2018

پاکستان دشمن سرگرمیوں کا سیاسی طور پرتدارک کون کرے گا؟

پاکستان کے قائم ھوتے ھی یوپی کا اردو بولنے والا ھندوستانی لیاقت علی خاں پاکستان کا وزیرِ اعظم بن گیا۔ سندھی محمد علی جناح پاکستان کا گورنر جنرل بن گیا۔ پنجاب کی تقسیم کی وجہ سے 20 لاکھ پنجابیوں کے مارے جانے اور 2 کروڑ پنجابیوں کے بے گھر ھوجانے کا فائدہ اٹھاتے ھوئے ھندوستانی مھاجروں ‘ پٹھانوں ‘ بلوچوں نے خود تو قبضہ کرنے اور لوٹ مار کرنے جبکہ الزام پنجابی پر لگا لگا کر پنجابیوں کی ایسی تسی کرنے کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔

پنجابیوں کے اجڑے ' برباد اور بے گھر ھونے کی وجہ سے پنجابیوں کی طرف سے جواب نہ دے پانے اور خاموش رھنے کی وجہ سے یہ سلسلہ مسلسل جاری رھا۔ اس لیے سماٹ ' ھندکو ' براھوئی نے بھی اس پر یقین کرنا شروع کردیا۔ لہٰذا پنجابی " بستہ ب بدمعاش " بن گیا۔ قبضہ گیری اور لوٹ مار ھندوستانی مھاجر ‘ پٹھان ‘ بلوچ کرتے رھے۔ کھاتے میں پنجابیوں کے پڑتا رھا۔ بلکہ صحیح معلومات نہ ھونے کی وجہ سے ھندوستانی مھاجر ‘ پٹھان ‘ بلوچ کے ساتھ ساتھ سماٹ ' ھندکو ' براھوئی نے بھی یہ سلسلہ شروع کردیا اور پنجابی کا " بستہ ب بدمعاش " والا کھاتہ بڑھتا گیا۔

بھارت کی سرپرستی میں پٹھان غفار خان ' بلوچ خیر بخش مری ' عربی نزاد جی - ایم سید ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر الطاف حسین کے " قوم پرستی" کے نام پر " مفاد پرستی" اور "ذھنی دھشتگردی" والے فلسفے سے پنجاب اور پنجابی قوم پر بے بنیاد الزامات لگا کر ' بے جا تنقید کرکے ' تذلیل کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر ' گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کرنے کی وجہ سے بھی پنجابی کو " بستہ ب بدمعاش " بنانے کے سلسلے نے مزید فروغ دیا۔

دراصل پاکستان کے قائم ھوتے کے بعد سے افغانی نزاد پٹھانوں کو پٹھان غفار خان ' کردستانی نزاد بلوچوں کو بلوچ خیر بخش مری ' 1972 سے بلوچ سندھیوں اور عربی نزاد سندھیوں کو عربی نزاد جی - ایم سید ' 1986 سے یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کو مھاجر الطاف حسین نے بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کی پاکستان میں " سیاسی پراکسی" کا کھیل ' کھیل کر "دانشورانہ دھشت گردی" کے ذریعے گمراہ کرکے ' انکی سوچ کو تباہ کردیا تھا۔ اس لیے کراچی کی یوپی ‘ سی پی کی اردو بولنے والی ھندوستانی مھاجر اشرافیہ ' سندھ کے دیہی علاقے اور پنجاب کے جنوبی علاقے کی عربی نزاد اشرافیہ ‘ بلوچستان کے بلوچ علاقے ‘ سندھ کے دیہی علاقے اور پنجاب کے جنوبی علاقے کی کردستانی نزاد بلوچ اشرافیہ ‘ خیبر پختونخواہ ' بلوچستان کے پشتون علاقے ' شمالی اور سینٹرل پنجاب کی افغانی نزاد پٹھان اشرافیہ کو اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے کے لیے پاکستان کے دشمنوں سے سازباز کرکے پاکستان دشمنی کے اقدامات کرنے میں آسانی رھتی ھے۔

ھندوستانی مھاجر اشرافیہ ' عربی نزاد اشرافیہ ‘ کردستانی نزاد بلوچ اشرافیہ ‘ افغانی نزاد پٹھان اشرافیہ نے اپنا وطیرہ بنائے رکھا کہ ھر وقت پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کے الفاظ ادا کرکے پنجاب اور پنجابی کو گالیاں دی جائیں۔ الزام تراشیاں کی جائیں اور اپنے اپنے علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کی جائے۔ تاکہ ایک تو پنجاب اور پنجابی قوم پر الزامات لگا کر ' تنقید کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر ' گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کیا جائے۔ دوسرا ھندکو ' براھوئی اور سماٹ پر اپنا سماجی ' سیاسی اور معاشی تسلط برقرار رکھا جائے۔ تیسرا پاکستان کے سماجی ' سیاسی ' معاشی اور انتظامی استحکام کے خلاف سازشیں کرکے پاکستان کے دشمنوں سے ذاتی فوائد حاصل کیے جائیں۔ لیکن پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج اب تک انکی سازشوں اور پاکستان دشمن سرگرمیوں کا سیاسی طور پر تدارک کرنے میں ناکام رھی ھے۔ جبکہ انتظامی اقدامات سے انکی سازشوں اور پاکستان دشمن سرگرمیوں کو عارضی طور پر روکا تو جاتا رھا لیکن ختم نہیں کیا جاسکا۔

چیئرمین جوائینٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے اپریل 2018 میں بتایا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی "را" نے 2015 سے پاکستان میں سی ۔ پیک منصوبوں کو ختم کرنے کے لئے بھی 500 ملین ڈالر سے زائد کی رقم سے خصوصی طور پر ایک نیا سیل قائم کیا ھوا ھے۔ بھارت چونکہ عرصہ دراز سے "جسمانی دھشت گردی" کے علاوہ پاکستان میں "دانشورانہ دھشت گردی" اور "سیاسی پراکسی" میں بھی ملوث ھے۔ اس لیے سوال اٹھتا ھے کہ؛ پاکستان کی فوج نے "پاکستان میں بھارت کی جسمانی دھشت گردی" کے خلاف تو کارروائی کرنے کے لئے آپریشن شروع کیا ھوا ھے۔ لیکن پاکستان کی حکومت ' پاکستان کی فوج ' آئی ایس آئی ' ایم آئی ' آئی بی نے بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کی پاکستان میں "دانشورانہ دھشت گردی" اور سیاسی پراکسی" کا مقابلہ کرنے کے لئے اب تک کیا اقدامات کیے ھیں؟

اگر اقدامات نہیں کیے گئے تو اس سے یہ ھی ظاھر ھوتا ھے کہ؛ کراچی کی یوپی ‘ سی پی کی اردو بولنے والی ھندوستانی مھاجر اشرافیہ ' سندھ کے دیہی علاقے اور پنجاب کے جنوبی علاقے کی عربی نزاد اشرافیہ ‘ بلوچستان کے بلوچ علاقے ‘ سندھ کے دیہی علاقے اور پنجاب کے جنوبی علاقے کی کردستانی نزاد بلوچ اشرافیہ ‘ خیبر پختونخواہ ' بلوچستان کے پشتون علاقے ' شمالی اور سینٹرل پنجاب کی افغانی نزاد پٹھان اشرافیہ کو اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے کے لیے پاکستان کے دشمنوں سے سازباز کرکے پاکستان دشمنی کے اقدامات کرنے ' پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کے الفاظ ادا کرکے پنجاب اور پنجابی کو گالیاں دینے ' الزام تراشیاں کرنے ' اپنے اپنے علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کرنے ' قتل و غارتگری کرنے ' پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کرنے کی اجازت دی گئی ھے۔ اگر ایسا ھے تو کیوں؟ کیا اس میں ھی پاکستان کی سلامتی ' پاکستان کی بہتری اور پاکستان کا مفاد ھے؟ یا پنجابی اشرافیہ اب تک ھندوستانی مھاجر اشرافیہ ' عربی نزاد اشرافیہ ‘ کردستانی نزاد بلوچ اشرافیہ ‘ افغانی نزاد پٹھان اشرافیہ کے سامنے بے بس ھے؟

No comments:

Post a Comment