ڈاکٹر
اسرار احمد ایک ممتاز پاکستانی مسلمان سکالر تھے۔ جو پاکستان '‘ بھارت '
مشرق وسطیٰ اور امریکہ میں اپنا دائرہ اثر رکھتے تھے۔ آپ بھارت کے ضلع ہریانہ کے
ایک اردو بولنے والے گھرانے میں مؤرخہ 26 اپریل 1932ء کو پیدا ہوئے۔
قیام
پاکستان کے بعد آپ لاہور منتقل ہوگئے اور گورنمنٹ کالج سے ایف ایس سی کا امتحان
پاس کیا۔ 1954ء میں انہوں سے کنگ ایڈورڈ کالج سے ایم بی بی ایس کرنے کے بعد 1965ء
میں جامعہ کراچی سے ایم اے کی سند بھی حاصل کی۔ آپ نے 1971ء تک میڈیکل پریکٹس کی۔
سیاسی
زندگی
دوران
میں تعلیم آپ اسلامی جمیت طلبہ سے وابستہ رہے اور فعال کردار ادا کرتے ہوئے ناظم
اعلی مقرر ہوئے۔ تعلیم سے فراغت کے بعد آپ نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی۔
تاہم جماعت کی انتخابی سیاست اور فکری اختلافات کے باعث آپ نے اس سے علحیدگی
اختیار کرلی۔ 1975ء میں تنظیم اسلامی کی بنیاد رکھی جس کے وہ بانی قائد مقرر ہوئے۔
1981ء میں آپ جنرل ضیا الحق کی مجلس شوریٰ کے بھی رکن رہے۔ آپ مروجہ انتخابی سیاست
کے مخالف تھے اور خلافت راشدہ کے طرز عمل پر یقین رکھتے تھے۔
بحیثیت
اسلامی اسکالر
آپ
تنظیم اسلامی کے بانی تھے۔ جو پاکستان
میں نظام خلافت کے قیام کی خواہاں ہے۔ تنظیم اسلامی کا مرکزی ہیڈکوارٹر لاہور میں
واقع ہے۔ مشہور بھارتی مسلم اسکالر
ڈاکٹر ذاکر نائیک سے ان کے قریبی تعلقات تھے۔ اسی ضمن میں انہوں نے بھارت کے کئی
دورے بھی کئے۔ عالمی سطح پر آپ نے مفسر قران کی حیثیت سے زبردست شہرت حاصل کی۔ بلا
مبالغہ ان کے سیکڑوں آڈیو ' ویڈیو لیکچرز موجود ہیں۔ جن کے دنیا کی کئی زبانوں میں
تراجم ہوچکے ہیں۔
وفات
ڈاکٹر
اسرار احمد کافی عرصے سے دل کے عارضے اور کمر کی تکلیف میں مبتلا تھے۔ بالآخر
مؤرخہ 14 اپریل 2010ء کو 78 برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ آپ کو
گارڈن ٹاؤن کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم کے پسماندگان
میں ان کی بیوہ ' چار بیٹے اور پانچ بیٹیاں شامل ہیں۔
No comments:
Post a Comment