سندھ
پر قابض بلوچ ھر وقت پنجاب کے خلاف بے جا اور بے بنیاد الزام تراشیاں کرتے رھتے
ھیں اور سندھ میں آباد پنجابیوں کو سندھی تسلیم نہیں کرتے۔ سندھ میں پنجابیوں کے
ساتھ بدمعاشی و دادا گیری ' ظلم و زیادتی ' بھتہ خوری و قبضہ گیری بلکہ قتل و
غارتگری تک کرتے ھیں۔ اس لیے سندھ میں پنجابی ذھنی طور پر ھراساں ' سماجی پچیدگی
کا شکار اور اپنے گھریلو و کاروباری امور کے بارے میں پریشان رھنے کی وجہ سے خوف و
ھراس کے ماحول میں زندگی گزار رھے ھیں۔
سندھ
میں 1901 اور 1932 سے آباد ھونے والے پنجابی تو غیر آباد زمین خرید کر اور غیر
آباد زمین کو قابلِ کاشت کرنے کے بعد سندھ میں آباد ھوئے۔ لیکن بلوچوں نے 236 سال
پہلے ' 1783 میں پنجاب سے سندھ جاکر عباسی کلھوڑا کے ساتھ جنگ کرکے سندھ پر قبضہ
کرلیا اور سماٹ سندھیوں پر حکمرانی کرنا شروع کردی۔ تالپور بلوچ قبائل کے سندھ کی
حکمرانی سمبھالنے کے بعد مری ' بگٹی ' کھوسہ ' بجارانی ' سندرانی ' مزاری ' لنڈ ' دریشک
' لغاری ' جمالی ' گورچانی ' قیصرانی ' بزدار ' کھیتران ' پژ ' رند ' گشکوری '
دشتی ' غلام بولک ' گوپانگ ' دودائی ' چانڈیئے ' ٹالپر اور بہت سے چھوٹے چھوٹے
قبائل کے خاندانوں نے پنجاب اور بلوچستان سے سندھ کے علاقے میں جاکر اپنی جاگیریں
بنانا شروع کردیں اور اب تک سندھ کے سماٹ سندھیوں سے انکی ملکیت بلوچ نے چھین رکھی
ھے۔
سندھ
میں 1901 اور 1932 سے آباد ھونے والے پنجابی نے تو سندھ کی غیر آباد زمین کو قابلِ
کاشت کرکے سندھ کی تعمیر ' ترقی اور خوشحالی میں اپنا کردار ادا کیا لیکن بلوچ کا
گذشتہ 236 سال سے سندھ کی تعمیر ' ترقی اور خوشحالی میں کیا کردار ھے؟ یہ بلوچ
سندھ پر قابض ھونے کے بعد سندھ کے مالک بن کر سماٹ سندھیوں پر حکمرانی بھی کرتے
رھتے ھیں اور ھر وقت پنجابی ' پنجابی بھی کرتے رھتے ھیں۔ جیسے سندھ کو لوٹا
پنجابیوں نے ھے اور بلوچوں نے تو جیسے سندھ جاکر سندھ پر قبضہ نہیں کیا اور سماٹ
سندھیوں پر حکمرانی نہیں کر رھے بلکہ سندھ کی زمینیں خرید کر سندھ کی تعمیر ' ترقی
اور خوشحالی میں کردار ادا کیا ھے۔ جب سندھ میں 1901 اور 1932 سے زمین خرید کر اور
غیر آباد زمین کو قابلِ کاشت کرنے کے بعد سندھ میں آباد ھونے والے پنجابی ' سندھی
نہیں ھیں تو یہ سندھ پر قبضہ کرنے والے اور سماٹ سندھیوں پر حکمرانی کرنے والے
بلوچ کیسے سندھی ھو سکتے ھیں؟
سندھ پر قابض اور سماٹ سندھیوں پر حکمرانی کرنے والے بلوچ دراصل لاشعوری طور پر
سندھ کو آباد کرنے والے پنجابیوں سے خوفزدہ رھتے ھیں اور ڈرتے ھیں کہ سندھ میں
آباد ھونے والے پنجابیوں اور سندھ کے سماٹ سندھیوں کے درمیان باھمی پیار و محبت
والے تعلقات پیدا ھونے کی صورت میں سماٹ سندھیوں کو پنجابیوں کی حمایت مل جانی ھے
اور سماٹ سندھیوں نے سندھ پر قابض بلوچوں سے سندھ کا قبضہ ختم کروا لینا ھے۔ پنجاب
کو ان قبضہ گیر بلوچوں کا سندھ پر سے قبضہ ختم کروا کر سماٹ کو سندھ کا والی وارث
بنانا ھی پڑنا ھے۔
بلوچ
سندھ کے علاوہ جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں بھی رھتے ھیں لیکن پاکستان کے آبادی
کے لحاظ سے 50 بڑے شہروں میں سے ان بلوچوں کی کسی ایک شہر میں بھی اکثریت نہیں ھے۔
کیونکہ یہ بلوچ پندھرویں صدی میں کردستان سے قبائل کی شکل میں آئے تھے اور 1486 سے
براھوئیوں 1555 سے ڈیرہ والی پنجابیوں ' ریاستی پنجابیوں ' ملتانی پنجابیوں 1783
سے سماٹ سندھیوں کے دیہی علاقوں میں بلوچ قبائلی افرادی قوت ' بد امنی اور بدمعاشی
کی بنا پر قبضے کرنے کے بعد سے لیکر اب تک براھوئیوں ' ڈیرہ والی پنجابیوں '
ریاستی پنجابیوں ' ملتانی پنجابیوں ' سماٹ سندھیوں کے علاقوں میں ھی اپنی قبضہ
گیری قائم کیے ھوئے ھیں۔
No comments:
Post a Comment