Sunday, 24 September 2017

پنجابی یا تو الزام تراشیاں اور گالیاں برداشت کریں یا پھر ڈٹ کر جواب دیں۔

پاکستان کے 1947 میں قیام سے لیکر بنگلہ دیش کے 1971 میں قیام تک پاکستان پر حکمرانی ھندوستانی مھاجروں کی رھی جو کہ ھندوستانی مھاجر لیاقت علی خاں کے پاکستان کا پہلا وزیرِ اعظم بننے سے شروع ھوئی اور پٹھانوں کی رھی جو کہ پٹھان ایوب خان کے پاکستان کی فوج کا پہلا آرمی چیف اور پاکستان کا پہلا فوجی آمربننے سے شروع ھوئی۔ لیکن الزام تراشیاں اور گالیاں پنجابیوں کو دی جاتی ھیں۔

نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان میں جنم لینے والی تمام خامیوں اور برائیوں کا ذمہ دار پنجابی قرار پاتا ھے جبکہ یہ ھندوستانی مھاجر اور پٹھان مظلوم ' معصوم اور پارسا بنے بیٹھے ھیں۔ بلکہ سندھی اور بلوچ تو اپنی جگہہ یہ ھندوستانی مھاجر اور پٹھان بھی پنجابیوں پر الزام تراشیاں کرنے اور گالیاں دینے میں بڑہ چڑہ کر حصہ لیتے ھیں۔

مسئلہ اصل میں یہ ھے کہ؛ ھم نہ ھوتے تو کسی اور کے چرچے ھوتے ۔ خلقتِ شھر تو کہنے کو فسانے مانگے۔ چونکہ خلقتِ شھر کہنے کو فسانے مانگتی تھی لیکن پنجابیوں نے فسانے کیا سنانے تھے پنجابی تو خود پر لگائے جانے والے بے جا الزامات تک کا جواب نہیں دے پاتے تھے اور چپ چاپ نہ صرف سندھیوں اور بلوچوں بلکہ ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں تک کے  بے جا الزامات بھی سنتے رھے اور گالیاں بھی سنتے رھے۔

وجہ؟ اسکی وجہ یہ ھے کہ 1947 میں پنجاب کی تقسیم کی وجہ سے 20 لاکھ پنجابیوں کے مارے جانے کی وجہ سے پنجابی تباہ و برباد ھوچکے تھے اور 2 کروڑ پنجابیوں کے بے گھر ھوجانے کی وجہ سے پنجابی در بدر تھے۔ اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ھوئے ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں نے پاکستان پر حکمرانی بھی کی اور بے جا الزام تراشیوں کے ذریعے پنجابیوں کو بدنام بھی کیا۔ اس سے خلقتِ شھر کو کہنے کو فسانے ملتے رھے۔

جبکہ تباہ و برباد اور در بدر پنجابی نہ تو بنگالیوں کے بعد پاکستان کی سب سے بڑی آبادی ھونے کے باوجود پاکستان پر حکمرانی میں اپنا حق لے پائے اور نہ ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں کی بے جا الزام تراشیوں کا موثر جواب دے پائے۔ الٹہ ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں سے اپنے چرچے بھی کرواتے رھے اور اپنے فسانے بھی بنواتے رھے۔

اس لیے پنجابی یا تو اب بھی ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں کی پنجابیوں پر الزام تراشیاں اور گالیاں برداشت کریں یا پھر اب ڈٹ کر ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں کو جواب دیں۔

پنجابیوں نے اگر ڈٹ کر ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں کو جواب دینا شروع کردیا تو پھر؛

خلقتِ شھر کو ھندوستانی مھاجر وں اور پٹھانوں کی مظلومیت ' معصومیت اور پارسائی کے پردے چاک ھونے کی وجہ سے سننے کے لیے نئے فسانے ملیں گے۔

خلقتِ شھر کو معلوم ھوگا کہ ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں نے 1947 سے لیکر مشرقی پاکستان کی علیحدگی تک پاکستان کو کیسے تباہ کیا۔

3۔  خلقتِ شھر کو معلوم ھوگا کہ ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں نے بنگلہ دیش کے قیام کے بعد سے لیکر اب تک پاکستان کو کیسے برباد کیا۔

4۔  خلقتِ شھر کو معلوم ھوگا کہ ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں کے پنجابیوں پر بے جا الزامات لگانے ' بد نام کرنے ' بلیک میل کرنے کا حساب کتاب پنجابی کیسے  بے باک کرتے ھیں۔

خلقتِ شھر کو معلوم ھوگا کہ ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں نے پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی کو پنجابی قوم پرست بنا کر خود کو کیسے عذاب میں مبتلا کرلیا ھے۔

خلقتِ شھر کو معلوم ھوگا کہ ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں نے پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی کو پنجابی قوم پرست بنا کر پٹھان  کے سیاسی ' سماجی اور معاشی استحصال کا شکار ھندکو ' بلوچ  کے سیاسی ' سماجی اور معاشی استحصال کا شکار بلوچستان میں بروھی ' سندھ میں سماٹ ' جنوبی پنجاب میں ریاستی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ڈیرہ والی پنجابی اور یو پی ' سی پی  کے اردو اسپیکنگ ھندوستانی مھاجر  کے سیاسی ' سماجی اور معاشی استحصال کا شکار گجراتی اور راجستھانی کو بھی آزاد ھوکر خود کو سیاسی ' سماجی اور معاشی طور پر مظبوط اور مستحکم ھونے کے لیے پنجابی قوم کی مدد اور سرپرستی کیسے فراھم کروادی ھے۔

No comments:

Post a Comment