نواز شریف کے پنجاب کی عوام کے مقبول ترین سیاسی رھنما ھونے کی
وجہ سے نواز شریف کی وزیرِ اعظم کے طور پر نا اھلی کے بعد پنجاب میں سیاست کا
تندور گرم ھوگیا ھے۔ جب تندور گرم ھوتا ھے تو پڑوسی بھی روٹیاں لگا لیتے ھیں۔ اس
لیے اب یہ ناممکن ھے کہ؛ پڑوسی روٹیاں نہ لگائیں۔ بلکہ پنجاب میں گرم ھونے والے
سیاست کے تندور پر تو لگتا ھے کہ؛ امریکہ ' چین اور روس نے بھی روٹیاں لگانے والوں
میں شامل ھو جانا ھے۔ جبکہ سیاست کے تندور کو زیادہ دیر تک اور زیادہ گرم رکھنے کے
لیے کچھ نے تو تندور میں ایندھن بھی ڈالنا شروع کر دینا ھے۔ دراصل پاکستان میں
" نیو گریٹ گیم " کا کھیل اپنے عروج پر ھے۔ پاکستان میں اس کھیل کے اھم
کھلاڑی امریکہ ' چین ' پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ ' نواز شریف ' پرویز مشرف ' آصف
زرداری ' عمران خان ھیں۔ پرویز مشرف ' آصف زرداری ' عمران خان واضح طور پر امریکن
کیمپ کی طرف سے کھیل کھیل رھے ھیں۔ پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ اور نواز شریف کے
واضح طور پر امریکن کیمپ یا چینی کیمپ کی طرف سے کھیل کھیلنے کا فیصلہ کرنے تک اب
پاکستان میں سیاسی انتشار میں روز با روز اضافہ ھوتا جانا ھے۔
پاکستان اور پاکستان کے عوام کے مفاد میں تو بہتر یہ ھی تھا کہ
وزیرِ اعظم ھوتے ھوئے نواز شریف اور پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ باھمی مشاورت کے
ساتھ واضح طور پر امریکن یا چینی کیمپ میں جانے کا فیصلہ کرتے۔ لیکن نواز شریف کے
وزیرِ اعظم کے طور پر برطرفی کے بعد جو صورتحال پیدا ھو چکی ھے ' اسکے بعد زیادہ
امکانات تو یہ ھی ھیں کہ اب نواز شریف اور پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ واضح طور پر
امریکن یا چینی کیمپ میں جانے کا فیصلہ اپنے اپنے طور پر کریں گے۔ پاکستان کی آرمی
اسٹیبلشمنٹ اور ن لیگ کے قائد نواز شریف کے پاکستان کے قومی کھلاڑی ھونے کی وجہ سے
الگ الگ کیمپ میں جانے کی صورت میں پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ اور ن لیگ کے قائد
نواز شریف کے درمیان ٹکراؤ ھوگا جس سے نقصان پاکستان اور پاکستان کے عوام کا ھوگا۔
جبکہ ایک ھی کیمپ میں جانے کی صورت میں پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ اور ن لیگ کے
قائد نواز شریف کے درمیان باھمی تعاون کا طریقہ کار بلآخر طے کرنا ھی پڑنا ھے۔
الیکٹرونک میڈیا پر اینکرز ' تجزیہ نگار اور کچھ سیاستدان یہ
جملہ بار بار دھرا رھے ھیں کہ؛ نواز شریف بتاتا کیوں نہیں کہ نواز شریف کو وزاتِ
اعظمیٰ سے ھٹانے کی سازش کس نے کی؟ اسکا آسان اور سادہ سا جواب یہ ھے کہ؛ وزیرِ
اعظم نواز شریف کے خلاف سازش وہ کر رھے تھے ' جنہوں نے الیکٹرونک میڈیا پر اینکرز
' تجزیہ نگاروں اور کچھ سیاستدانوں کو وزیرِ اعظم نواز شریف کی کردار کشی کرنے کے
لیے غیبت ' تہمت اور بہتام تراشی کا ٹھیکہ دیا ھوا تھا اور یہ بھی تاثر دینے کی
کوشش ھو رھی تھی کہ؛ دراصل پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ کی آشیر باد سے یہ کام ھو
رھا ھے۔ مقصد اس ٹھیکے کا ن لیگ کے عام رکن اور پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ کے عام
رکن کے درمیان ٹکراؤ کا ماحول قائم کرنا تھا۔ اس لیے ھی الیکٹرونک میڈیا پر اینکرز
تجزیہ نگاروں اور کچھ سیاستدانوں کی طرف سے ایک تو وزیرِ اعظم نواز شریف کی کردار
کشی کی جارھی تھی۔ دوسرا پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ کو بدنام کیا جا رھا تھا۔ اصل
میں وزیرِ اعظم نواز شریف کی کردار کشی کا ٹھیکہ دینے والے ایک تیر سے دو شکار کر
رھے تھے۔ بظاھر انکا نشانہ وزیرِ اعظم نواز شریف کو بدنام کرنا تھا لیکن پسِ پردہ
انکا نشانہ پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ کو بھی بدنام کرنا تھا۔ تاکہ ن لیگ کے عام
رکن اور پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ کے عام رکن کے درمیان ٹکراؤ کا ماحول قائم کیا
جائے اور یہ ماحول اب کافی حد تک بن بھی گیا ھے۔
سیاسی رھنماؤں کو سیاست کے میدان میں سیاسی مقابلہ کے ذریعے
عوام کی حمایت سے محروم کیا جاتا ھے ' عدالتی فیصلوں کے ذریعے یا انتظامی اختیارات
کے استعمال کے ذریعے سیاسی رھنما کو عوام کی حمایت سے محروم کرنا ناقابلِ عمل ھے۔
عدالتی فیصلے سے نواز شریف وزیرِ اعظم کے طور پر نا اھل ھوگیا اور ن لیگ کی صدارت
سے بھی محروم ھونا پڑا لیکن اسکے باوجود مزید عدالتی فیصلوں کے ذریعے بھی نواز
شریف کو پنجاب کی عوام کی اکثریت کی حمایت سے محروم اور سیاست کے میدان سے باھر
نہیں کیا جا سکتا۔ بلکہ ن لیگ کے عام رھنما تو اپنی جگہ اگر شھباز شریف اور چوھدری
نثار بھی ن لیگ سے الگ ھوجاتے ھیں تو شھباز شریف اور چوھدری نثار کی پنجاب کی عوام
میں اھمیت ختم ھوجانی ھے لیکن نواز شریف سے پنجاب کی عوام کی اکثریت نے الگ نہیں
ھونا۔
نواز شریف کو سیاست کے میدان سے باھر کرنے کا آخری طریقہ
پاکستان میں مارشل لاء کا نفاذ ھے لیکن مارشل لاء کے نفاذ کے بعد پاکستان کی آرمی
اسٹیبلشمنٹ کو پاکستان کے دفائی کے ساتھ ساتھ پاکستان کے خارجی اور داخلی معاملات
' پاکستان کی عوام کے مسائل اور پاکستان کے صوبوں کی شکایات کو کنٹرول میں رکھنا
پڑے گا۔ جبکہ نواز شریف کی سیاسی مخالفت کو بھی کنٹرول کرنا پڑے گا۔ جوکہ پاکستان
کی آرمی اسٹیبلشمنٹ کے بس کی بات نظر نہیں آتی۔ میرے تجزیئے کے مطابق نواز شریف کی
سپریم کورٹ سے نا اھلی میں ادارے کی حیثیت سے پاکستان کی فوج کا کوئی کردار نہیں
ھے۔ البتہ پرویز مشرف اور شجاع پاشا جیسے ریٹارڈ جنرل ضرور شامل تھے۔ بلکہ نواز
شریف کی سپریم کورٹ سے وزیرِ اعظم کے طور پر نا اھلی کے بعد پاکستان کی فوج کے
ادارے کے لیے بھی مشکلات بہت زیادہ بڑہ گئی ھیں۔
No comments:
Post a Comment