جب
گورنر پنجاب سر مائیکل اڈوائر اپنے عہدے سے سبک دوش ھو کر واپس وطن سدھارنے لگا تو
پنجاب کے پیران طریقت ’ مشائخ عظام اور علمائے کرام نے گورنمنٹ ھاؤس لاھور میں اسے
سپاس نامہ پیش کیا جس میں اس کی خدمات کو سراھا گیا۔ حالانکہ مائیکل ایڈوائر وھی
شخص ھے جس کا دامن جلیانوالہ باغ کے بے گناھوں کے خون سے رنگین نظر آتا ھے اور جان
بحق ھونے والوں میں مسلمان بھی شامل تھے۔ اس کی شقاوت قلبی پر اس کے اھل وطن نے
بھی اسے مطعون کیا تھا۔ ایک طرف اس کے اھل وطن اس کی مذمت کر رھے تھے اور دوسری
طرف اسلام کے نام نہاد عشاق کا یہ طائفہ اس کی سفاکی اور بہیمت کو خراج عقیدت پیش
کر رھا تھا۔ اس کے کارناموں کا قصیدہ پڑھ رھا تھا۔ اس کے رخصت ھونے پر غم کا اظہار
کر رھا تھا اور ساتھ ھی ساتھ نووارد گورنر کو وفاداری ’ تابعداری اور اطاعت گزاری
کا یقین دلایا جا رھا تھا۔ سپاس نامہ پڑھ کر ھر شریف شخص کا سر شرم و ندامت سے جھک
جاتا ھے۔ سپاس نامہ کے بعض ضروری اور متعلقہ حصے تاریخی دلچسپی کے لئے نقل کئے جا
رھے ھیں۔
سپاسنامہ
بحضور
نواب ھز آنر سر مائیکل فرانسس ایڈوائر جی سی آئی ای کے سی ایس گورنر پنجاب!
حضور
والہ ھم خادم الفقراء ’ سجادہ نشینان و علماء مع متعلقین شرکا حاضر الوقت مغربی
حصہ پنجاب نہایت ادب و عجز و انکسار سے یہ ایڈریس لے کر حکومت عالیہ میں حاضر ھوئے
ھیں اور ھمیں یقین کامل ھے کہ وہ حضور انور جن کی ذات عالی صفات میں قدرت نے دل
جوئی ’ ذرہ نوازی اور انصاف پسندی کوٹ کوٹ کر بھر دی ھے ھم خاکساران باصفا کے
اظہار دل کو توجہ سے سماعت فرما کر ھمارے کلاہ افتخار کو چار چاند لگا دیں گے۔‘‘
حضور
انور! جس وقت ھم اپنی آزادیوں کی طرف خیال کرتے ھیں جو ھمیں سلطنت برطانیہ کے طفیل
حاصل ھوئی ھیں۔ پھر جب ھم بے نظیر برطانوی انصاف کو دیکھتے ھیں جس کی حکومت میں
شیر اور بکری ایک گھاٹ پانی پیتے ھیں تو پھر ھر احسان احسان ھی دکھائی دے رھا ھے۔
بہشت
آں جا کہ آزارے بنا شد
کسے
را با کسے کارے بنا شد
’’ھم
سچ عرض کرتے ھیں کہ جو برکات ‘ھمیں اس سلطنت کی بدولت حاصل ھوئی ھیں گر ‘ ھمیں عمر
خضر بھی نصیب ھو تو ھم ان احسانات کا شکریہ ادا نہیں کر سکتے۔ ھندوستان کے لئے
سلطنت برطانیہ ابر رحمت کی طرح نازل ھوئی اور ھمارے ایک بزرگ نے جس نے پہلے زمانے
کی خانہ جنگیں اور بدنظمیاں اپنی آنکھوں سے دیکھی تھیں اس سلطنت کا نقشہ ان الفاظ
میں کھینچا ھے؛
ھوئیں
بدنظمیاں سب دور انگریزی عمل آیا
بجا
آیا ’ بہ استحقاق آیا ’ برمحل آیا
ھم
حضور سے درخواست کرتے ھیں جب حضور وطن کو واپس تشریف لے جائیں تو اس نامور تاجدار ھندوستان
کو یقین دلائیں کہ چاھے کیسا ھی انقلاب کیوں نہ ھو ھماری وفاداری میں سرِمو فرق نہیں
آئے گا اور ھمیں یقین ھے کہ ھم اور ھمارے پیروان اور مریدان فوجی وغیرہ جن پر
سرکار برطانیہ کے بے شمار احسانات ھیں ھمیشہ سرکار کے حلقہ بگوش اور جان نثار رھیں
گے۔
’’
گو ان کوتاہ اندیش دشمنان ملک (یہ جان نثاران جلیانوالہ باغ کی طرف اشارہ ھے) پر
بھی سخت افسوس ھے جن کی سازش سے تمام ملک میں بدامنی پھیلی ھے اور جنہوں نے اپنی
حرکات ناشائستہ سے پنجاب کے نیک نام پر دھبہ لگایا ھے۔ مقابلہ آخر مقابلہ ھی ھے
اور کبھی خاموش نہیں رہ سکتا۔ یہ حضور والا ھی کا زبردست ھاتھ تھا جس نے بے چینی
اور بدامنی کا اپنے حسن تدبر سے فی الفور قلع قمع کر دیا۔ان بدبختوں سے ازراہ
بدبختی فاش غلطیاں سرزد ھوئیں لیکن حضور ابر رحمت ھیں اور ابر رحمت شورادر و زرخیز
زمین دونوں پر یکساں برستا ھے۔ ھم حضور کو یقین دلاتے ھیں کہ ھم ان گمراہ لوگوں کی
مجنونانہ اور جاھلانہ حرکات کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ھیں کیوںکہ کہ ھمارے قرآن
کریم میں یہی تلقین کی گئی ھے۔ لا تفسدو افی الارض۔ یعنی دنیا میں فساد اور بدامنی
مت پیدا کرو۔
حضور
انور! اگرچہ آپ کی مفارقت کا ‘ ھمیں کمال رنج ھے؛
سر
غم سے کھنچے کیوں نہ سر دار ھمارا
لو
ھم سے چھٹا جاتا ھے سردار ھمارا
لیکن
ساتھ ھی ھماری خوش نصیبی ھے کہ حضور کے جانشین سر ایڈورڈ میکلیگن بالقابہم جن کے
نام نامی سے پنجاب کا بچہ بچہ واقف ھے۔ جن کا حسن اخلاق رعایا نوازی میں شہرہ آفاق
ھے۔ جو ھمارے لیے حضور کے پورے نعم البدل ھیں۔ ھم ان کا دلی خیر مقدم کرتے ھیں اور
ان کی خدمت میں یقین دلاتے ھیں کہ مثل سابق اپنی عقیدت و وفادای کا ثبوت دیتے رھیں
گے۔
حضور!
وطن کو تشریف لے جانے والے ھیں۔ ھم دعا گویان جناب باری میں دعا گو ھیں کہ حضور مع
لیڈی و جمیع متعلقین مع الخیر اپنےپیارے وطن پہنچیں۔ تا دیر سلامت رھیں اور وھاں
جا کر ھم کو دل سے نہ اتاریں۔
این
دعا از ماؤ از جملہ جہاں آمین بعد
المستدعیان
مخدوم
حسن بخش قریشی ’ مخدوم غلام قاسم سجادہ نشین خانقاہ ’ مخدوم شیخ محمد نواب حسن ’
مخدوم سید حسن علی ’ سید ریاض الدین شاہ ’ پیر غلام عباس شاہ ’ دیوان سید محمد پاک
پٹن ’ مخدوم صدرالدین شاہ ملتان ’ میاں نور احمد احمد سجادہ نشین ’ پیر محمد رشید ’
شیخ شہاب الدین ’ سید محمد حسین شاہ شیر گڑھ ضلع منٹگمری ’ مخدوم شیخ محمد راجو
ملتان ’ دیوان محمد غوث ’ محمد مہر شاہ جلال پور ’ صاحبزادہ محمد سعد الله سیال
شریف ’ سید قطب شاہ ملتان ’ پیر چراغ علی ملتان ’ پیر ناصر شاہ ’ شاہ پور ’ مولوی
غام محمد خادم گولڑہ شریف ’ سید فدا حسین کیمبل پور ’ غلام قاسم شاہ ’ شیر شاہ
ملتان ’ پیر چراغ شاہ کوٹ سدھانہ جھنگ ’ محبوب عالم خادم گولڑہ شریف ’ منشی حیات
محمد گولڑہ شریف ’ برہان الدین خادم گولڑہ شریف۔
No comments:
Post a Comment