سیاست
بھی شطرنج کی طرح کا ایک کھیل ھے۔ جب سیاستدان صحیح چالیں نہ چلے تو کھیل خراب کر
بیٹھتا ھے۔ نواز شریف نے بین الاقوامی ' قومی ' صوبائی سیاسی چالیں چلنے میں بڑی
غلطیاں کیں اور اپنے مھروں کا خیال بھی نہیں رکھا۔ اس لیے وزاتِ عظمیٰ سے ھاتھ
دھونے کے بعد جیل بھی جانا پڑا۔
نواز
شریف کے جیل جانے کے باوجود سیاست کا کھیل تو جاری رھنا ھے۔ نواز شریف کو اب نئی
سیاسی بازی کی چالیں سوچنا پڑیں گی۔ لیکن حالات بتا رھے ھیں کہ؛ سیاست کے کھیل میں
ججوں ' جرنیلوں اور جرنلسٹوں کو بھی نواز شریف کے خلاف استعمال کیا گیا۔
عوام
میں تو نواز شریف کی مقبلولیت کا مقابلہ کرنے کی پاکستان کے کسی دوسرے سیاستدان
میں صلاحیت نہیں ھے۔ لیکن اپنی سیاسی حمایت میں ججوں ' جرنیلوں اور جرنلسٹوں کو
متحرک کرنے کی صلاحیت بھی نواز شریف میں ھے۔
لیکن
نواز شریف کے ججوں ' جرنیلوں اور جرنلسٹوں کو اپنی سیاسی حمایت میں متحرک کرنے کی
وجہ سے پاکستان میں عوام کے اندر سیاسی ٹکراؤ کے بعد پاکستان کے اداروں کے اندر بھی ٹکراؤ
کی کیفیت بن جانی ھے۔
پاکستان
اور پاکستان کے عوام کے مفاد میں بہتری اسی میں ھے کہ؛ کسی طرح پاکستان کے اداروں
سے وابسطہ افراد کو پاکستان کی سیاست میں ملوث ھونے سے روکنے کے اقدامات کر لیے
جائیں۔ خاص طور پر جج ' جرنیل اور جرنلسٹ اپنے اپنے پیشہ ورانہ فرائض پر دھیان دیں اور سیاستدانوں کے سیاسی کھیل کھیلنے کا اھتمام ججوں ' جرنیلوں اور جرنلسٹوں کو
سیاست میں ملوث کیے بغیرھونا چاھیے۔
No comments:
Post a Comment