Friday, 6 July 2018

پنجاب کب تک تباہ اور پنجابی قوم کب تک برباد ھو گی؟

پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب ھے اور پاکستان کی سب سے بڑی قوم پنجابی ھے۔ پنجابی قوم کی اکثریت چونکہ ذراعت پیشہ ھے۔ اس لیے پنجابی قوم کی بڑی برادریوں ارائیں ' اعوان ' راجپوت ' جٹ ' گجر کی اکثریت پنجاب کے دیہی علاقوں اور چھوٹے چھوٹے شھروں میں رھتی ھے۔ زیادہ تر ذراعت اور مال مویشیوں کے پیشے سے وابسطہ ھے یا پھر نوکریاں اور چھوٹا موٹا کاروبار کرتی ھے۔ اس لیے ان میں بین الاقوامی یا قومی تو کیا صوبائی سطح کا بھی سیاسی شعور نہیں ھے۔ صرف مقامی سطح کا سیاسی شعور ھے۔ ان برادریوں کی دلچسپی بھی قومی یا صوبائی کے بجائے مقامی سیاست میں زیادہ ھوتی ھے۔ اس لیے آپس میں ایک دوسرے کی ٹانگیں بھی کھینچتی رھتی ھیں۔

جب کہ پنجاب کے بڑے بڑے شھروں پر قبضہ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں ' افغانی ' ایرانی ' عراقی نزادوں کا ھے۔ جو کہ پنجاب کے بڑے بڑے شھروں میں سیاست ' صحافت ' سرکاری دفتروں ' پرائیویٹ دفتروں ' اسکولوں ‘ کالجوں ‘ یونیورسٹیوں ‘ مدرسوں اور مذھبی تنظیموں پر بھی کنٹرول رکھتے ھیں اور پنجاب سے اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی میں جاکر وھاں بھی کنٹرول رکھتے ھیں۔ اسی لیے صوبائی ھی نہیں بلکہ قومی سیاست میں بھی دلچسپی لیتے رھتے ھیں اور پنجاب کے عوام کی ذھن سازی اور پنجاب کی پالیسی میکنگ کرنے میں بھی ان کی اجارہ داری ھے۔

پنجاب کی 75٪ آبادی ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت  ‘ گجر ’ کشمیری اور شیخ برادریوں کی ھے۔ لیکن ان برادریوں کی ذھن سازی اور پنجاب کی پالیسی میکنگ پنجاب کے بڑے بڑے شھروں پر قابض اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر ' افغانی ' ایرانی ' عراقی نزاد کرتے ھیں اور کرتے بھی اپنے مزاج اور اپنے مفاد کو سامنے رکھ کر ھیں۔ اس لیے ان کی کوشش یہ ھوتی ھے کہ؛ پنجاب کی 75٪ آبادی ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت  ‘ گجر ’ کشمیری اور شیخ برادریوں پر اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر ' افغانی ' ایرانی ' عراقی نزاد کی سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی بالادستی قائم رھے۔

ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت  ‘ گجر ’ کشمیری اور شیخ برادریاں جب تک صوبائی ھی نہیں بلکہ قومی اور بین الاقوامی سطح کا بھی سیاسی شعور حاصل نہیں کرتیں اور پنجاب کے بڑے بڑے شھروں میں سیاست ' صحافت ' سرکاری دفتروں ' پرائیویٹ دفتروں ' اسکولوں ‘ کالجوں ‘ یونیورسٹیوں ‘ مدرسوں ' مذھبی تنظیموں اور اسٹیبلشمنٹ و بیوروکریسی میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر ‘ افغانی ‘ ایرانی ‘ عراقی نزاد کا کنٹرول ختم کرکے ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت  ‘ گجر ’ کشمیری اور شیخ برادریوں کا کنٹرول قائم کرکے پنجاب کے عوام کی ذھن سازی اور پنجاب کی پالیسی میکنگ اپنے مزاج اور اپنے مفاد کے مطابق کرنا شروع نہیں کرتیں۔ اس وقت تک پنجاب پر ان کی سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی بالادستی قائم نہیں ھونی۔ اس لیے پنجاب نے تباہ اور پنجابی قوم نے برباد ھوتے رھنا ھے۔

اس کی وجہ یہ ھے کہ؛ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر ‘ افغانی ‘ ایرانی ‘ عراقی نزاد ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت  ‘ گجر ’ کشمیری اور شیخ برادریوں پر اپنی سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی بالادستی قائم رکھنے کے لیے اپنے مزاج اور اپنے مفاد کے مطابق ھی پنجاب کے عوام کی ذھن سازی اور پنجاب کی پالیسی میکنگ کرتے رھیں گے۔ پنجاب پر راج کرتے رھیں گے۔ پنجابی قوم کو غلام بنائے رکھیں گے۔ جب کہ ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت  ‘ گجر ’ کشمیری اور شیخ برادریاں صرف مقامی سیاست کرتی رھیں گی۔ آپس میں لڑتی رھیں گی اور ایک دوسرے کی ٹانگیں بھی کھینچتی رھیں گی۔ جبکہ پنجاب سے باھر پاکستان کی دوسری قوموں کو چونکہ پنجاب کے اندر کی صورتحال کا علم نہیں ھے۔ اس لیے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر ‘ افغانی ‘ ایرانی ‘ عراقی نزادوں کی پنجاب کے عوام کی ذھن سازی کرنے اور پنجاب کی پالیسی میکنگ کرنے کے نتیجے میں پنجاب سے باھر پاکستان کی دوسری قوموں میں پیدا ھونے والے گلے ' شکوے اور شکایات پر گالیاں بھی پنجاب اور پنجابی قوم کو پڑتی رھیں گی۔

No comments:

Post a Comment