عزت
و اھمیت ان قوموں کی ھوتی ھے جن کے پاس حکمرانی اور معیشت ھو۔ حکمرانی وہ قومیں
کرتی ہیں جو سیاست ‘ صحافت ‘ سول بیوروکریسی اور ملٹری بیوروکریسی کے شعبوں پر
اپنی گرفت رکھتی ھوں اور معیشت ان قوموں کے پاس ھوتی ھے جو ذراعت ' صنعت ' تجارت
اور ھنرمندی کے شعبوں پر اپنی گرفت رکھتی ھوں۔ حکمرانی اور معیشت کے حصول اور گرفت
کو مظبوط رکھنے کے لیے ملک کے بڑے بڑے شھروں پر اپنا تسلط قائم کرنا اور برقرار
رکھنا انتہائی ضروری ھوتا ھے۔ پاکستان کے قیام کے وقت پنجاب کی تقسیم کی وجہ سے 20
لاکھ پنجابی مارے گئے تھے اور 2 کروڑ پنجابی بے گھر ھوگئے تھے۔ اس لیے پنجاب کے
شھری علاقوں میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں اور افغانی ‘ ایرانی ‘ ازبک
نزاد ‘ عراقی نزاد ‘ ترکی نزاد پنجابیوں کو جبکہ جنوبی پنجاب کے دیہی علاقوں میں
کردستانی نزاد بلوچوں ' افغانی نزاد پٹھانوں ' عربی نزاد گیلانیوں ' قریشیوں اور
عباسیوں کو اپنا تسلط قائم کرنے کا موقع مل گیا۔
اردو
بولنے والے ھندوستانی مھاجروں اور افغانی ‘ ایرانی ‘ ازبک نزاد ‘ عراقی نزاد ‘
ترکی نزاد پنجابیوں کی چونکہ پنجاب کے بڑے بڑے شھروں میں رھائش ھے اور شھروں میں
سیاست ' صحافت ' سرکاری دفتروں ' پرائیویٹ دفتروں ' اسکولوں ' کالجوں '
یونیورسٹیوں ' مدرسوں اور مذھبی تنظیموں میں ٹھیک ٹھاک کنٹرول رھا۔ اس لیے عوام کی
ذھن سازی اور پنجاب کی پالیسی میکنگ میں پاکستان کے قیام سے لیکر اھم کردار اردو
بولنے والے ھندوستانی مھاجر اور افغانی ‘ ایرانی ‘ ازبک نزاد ‘ عراقی نزاد ‘ ترکی
نزاد پنجابیوں کا ھی رھا جبکہ ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور
شیخ برادریاں پنجاب کے دیہی علاقوں کے مسائل تک محدود ' آپس کی محاذ آرائی میں
مبتلا اور اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں اور افغانی ‘ ایرانی ‘ ازبک نزاد ‘
عراقی نزاد ‘ ترکی نزاد پنجابیوں کی بنائی گئی پالیسیوں پر عمل درآمد کرتی رھیں۔
لیکن اب پنجابی قوم کی بڑی برادریاں ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر
اور شیخ برادریاں بھی پنجاب کے ھر شھر میں اکثریت میں ھوتی جارھی ھیں۔ اس لیے چند
سالوں میں ھی پنجاب کے ھر شھر پر ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور
شیخ برادریوں نے بالادستی حاصل کرلینی ھے۔ جبکہ افغانی ‘ ایرانی ‘ ازبک نزاد ‘
عراقی نزاد ‘ ترکی نزاد پنجابیوں کی اکثریت نے بھی پنجابی قوم پرست بن جانا ھے۔
کشمیری
اور شیخ برادریاں کاروباری برادریاں ھونے کی وجہ سے زیادہ تر پہلے سے ھی کاروبار
سے وابسطہ تھیں اور شھری علاقوں میں بھی رھائش پذیر تھیں جبکہ ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ
‘ راجپوت ‘ گجر برادریاں زراعت و باغبانی اور مال و مویشیوں کے کاروبار سے زیادہ
وابسطہ ھونے کی وجہ سے زیادہ تر دیہی علاقوں میں رھتی تھیں اور پنجاب کے دیہی
علاقوں میں پہلے سے ھی ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ‘ گجر برادریوں کی بالادستی
رھی۔ ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ‘ گجر برادریوں پر نہ شمالی پنجاب اور وسطی
پنجاب کے دیہی علاقوں میں کسی غیر پنجابی برادری کی بالادستی رھی اور نہ ھونے کے
امکانات ھیں۔ البتہ ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ‘ گجر برادریاں آپس میں محاذ آرا
ضرور رھتی رھی اور اب بھی محاذ آرا ھیں۔
جنوبی پنجاب کے دیہی علاقوں میں ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ‘ گجر برادریوں کا
کردستانی نزاد بلوچوں ' افغانی نزاد پٹھانوں ' عربی نزاد گیلانیوں ' قریشیوں اور
عباسیوں سے مقابلہ ھے۔ لیکن جنوبی پنجاب کے شھری علاقوں میں ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘
راجپوت ‘ گجر برادریوں کی پہلے سے ھی بالادستی ھے۔ جبکہ جنوبی پنجاب کے دیہی
علاقوں میں کردستانی نزاد بلوچوں ' افغانی نزاد پٹھانوں ' عربی نزاد گیلانیوں '
قریشیوں اور عباسیوں کو انگریز کی دی ھوئی جاگیروں اور دریا کے کچے کی زمینوں پر
قبضے کی وجہ سے اجارہ داری کا موقع ملا ھوا ھے۔ پنجابی قوم نے اب اس اجارہ داری کے
خاتمے کا انتظام کر لینا ھے۔ اسکے بعد جنوبی پنجاب کے دیہی علاقوں میں کردستانی
نزاد بلوچوں ' افغانی نزاد پٹھانوں ' عربی نزاد گیلانیوں ' قریشیوں اور عباسیوں نے
بھی پنجابیوں کے لیے مسئلہ نہیں رھنا۔ جبکہ ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری
‘ گجر اور شیخ برادریاں چونکہ پنجاب کے دیہی علاقوں پر کنٹرول کے بعد اب پنجاب کے
شھری علاقوں پر بھی کنٹرول حاصل کرتی جارھی ھیں اس لیے پاکستان کے قیام سے لیکر
پنجاب کے شھری علاقوں پر کنٹرول رکھنے والے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں اور
افغانی ‘ ایرانی ‘ ازبک نزاد ‘ عراقی نزاد ‘ ترکی نزاد پنجابیوں کو صرف پنجاب کے
شھروں میں ھی سیاست ' صحافت ' سرکاری دفتروں ' پرائیویٹ دفتروں ' اسکولوں ' کالجوں
' یونیورسٹیوں ' مدرسوں اور مذھبی تنظیموں میں کنٹرول قائم رکھنے کے بجائے اب
روزگار کے متبادل ذرائعے تلاش کرنے پڑیں گے اور پنجاب کی عوام کی ذھن سازی اور
پنجاب کی پالیسی میکنگ کرنے سے دسبردار ھونا پڑے گا۔
پنجابی قوم پرستوں کو معلوم ھے کہ؛ پنجاب کے شھروں میں اردو بولنے والے ھندوستانی
مھاجروں اور افغانی ‘ ایرانی ‘ ازبک نزاد ‘ عراقی نزاد ‘ ترکی نزاد پنجابیوں کا
سیاست ' صحافت ' سرکاری دفتروں ' پرائیویٹ دفتروں ' اسکولوں ' کالجوں '
یونیورسٹیوں ' مدرسوں اور مذھبی تنظیموں پر کنٹرول ختم کرکے ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘
راجپوت ‘ گجر ' کشمیری اور شیخ برادریوں کی بالادستی قائم کروانی ھے۔ جبکہ افغانی
‘ ایرانی ‘ ازبک نزاد ‘ عراقی نزاد ‘ ترکی نزاد پنجابیوں کو اردو بولنے والے
ھندوستانی مھاجروں کے چنگل سے نجات دلوا کر پنجابی قوم پرست بننے کا موقع فراھم
کرنا ھے۔ پنجابی قوم پرستوں کو معلوم ھے کہ؛ جنوبی پنجاب کے دیہی علاقوں میں
ریاستی پنجابیوں ' ملتانی پنجابیوں ' ڈیرہ والی پنجابیوں کو سیاسی ' سماجی اور
معاشی طور پر مظبوط کرکے کردستانی نزاد بلوچوں ' افغانی نزاد پٹھانوں ' عربی نزاد
گیلانیوں ' قریشیوں اور عباسیوں کی بالادستی سے نجات دلوانی ھے۔
پنجاب کی 75٪ آبادی ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ برادریوں
پر مشتمل ھے اور یہ برادریاں پنجاب کے دیہی علاقوں پر کنٹرول کے بعد اب پنجاب کے
شھروں میں بھی سیاست ' صحافت ' سرکاری دفتروں ' پرائیویٹ دفتروں ' اسکولوں '
کالجوں ' یونیورسٹیوں ' مدرسوں اور مذھبی تنظیموں میں بھی کنٹرول حاصل کرتی جا رھی
ھیں۔ اس سے شھروں میں پہلے سے سیاست ' صحافت ' سرکاری دفتروں ' پرائیویٹ دفتروں '
اسکولوں ' کالجوں ' یونیورسٹیوں ' مدرسوں اور مذھبی تنظیموں میں کنٹرول رکھنے والے
اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں اور افغانی ‘ ایرانی ‘ ازبک نزاد ‘ عراقی نزاد
‘ ترکی نزاد پنجابیوں کے پنجاب کی عوام کی ذھن سازی اور پنجاب کی پالیسی میکنگ
کرنے کی اجارہ داری ختم ھوتی جانی ھے۔ جس کی وجہ سے اب مستقبل میں پنجاب کی عوام
کی ذھن سازی اور پنجاب کی پالیسی میکنگ ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘
گجر اور شیخ برادریاں جبکہ پنجابی قوم پرست ایرانی نزاد ‘ افغانی نزاد ‘ ازبک نزاد
‘ ترک نزاد ' عراقی نزاد پنجابی کیا کریں گے۔
پاکستان کے قیام کی سات دھائیاں مکمل ھونے کے بعد پنجابی قوم کی ارائیں ‘ اعوان ‘
جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ برادریوں کی نئی نسل چونکہ اب پھر سے اپنے
پاؤں پر کھڑی ھوچکی ھے۔ سیاست ‘ صحافت ‘ سول بیوروکریسی ' ملٹری بیوروکریسی اور
ذراعت ' صنعت ' تجارت ' ھنرمندی کے شعبوں پر اپنی گرفت مظبوط کرتی جارھی ھے۔ اسکے
علاوہ پنجابی قوم پرستی بھی بڑی تیزی کے ساتھ روز بروز بڑھتی جا رھی ھے۔ جسکی وجہ
سے پنجابی برادریوں کی ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ
برادریوں میں برادری کی بنیاد پر آپس کی محاذ آرائی بھی اب کم ھو رھی ھے۔ جبکہ
پنجابی قوم پرست ایرانی نزاد ‘ افغانی نزاد ‘ ازبک نزاد ‘ ترک نزاد ' عراقی نزاد
پنجابیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ھوتا جا رھا ھے۔ اس لیے اب مستقبل کا پنجاب بھی
ایک عظیم پنجاب ھوگا اور پنجابی قوم بھی ایک عظیم قوم ھوگی۔ پنجابی قوم کے سندھ
میں سماٹ قوم کے ساتھ ' خیبر پختونخواہ میں ھندکو قوم کے ساتھ اور بلوچستان میں
براھوئی قوم کے ساتھ وادیء سندھ کی اصل قومیں اور پنجاب کی تاریخی طور پر پڑوسی
قومیں ھونے کی وجہ سے نہایت عزت و احترام اور باھمی تعاون والے مراسم ھوں گے۔
انشاء اللہ
No comments:
Post a Comment