پاکستان
کا سیاسی کھیل 3 پارٹیوں ن لیگ ' پی ٹی آئی ' پی پی پی اور 3 لیڈروں نواز شریف '
عمران خان ' آصف زرداری کے گرد گھوم رھا ھے۔ نہ تو پی ٹی آئی اور پی پی پی اس وقت
ن لیگ سے زیادہ عوامی حمایت والی سیاسی پارٹیاں ھیں اور نہ عمران خان اور آصف
زرداری اس وقت نواز شریف سے زیادہ عوامی حمایت والے لیڈر ھیں۔
کسی
بھی پارٹی کو اس سے زیادہ عوامی حمایت والی پارٹی سیاسی طور پر ختم یا کمزور کرتی
ھے۔ کسی بھی لیڈر کو اس سے زیادہ عوامی حمایت والا لیڈر سیاسی طور پر ختم یا کمزور
کرتا ھے۔ اس لیے ابھی نہ ن لیگ سیاسی طور پر ختم یا کمزور ھوئی ھے اور نہ نواز
شریف سیاسی طور پر ختم یا کمزور ھوا ھے۔
نواز
شریف کو ابھی تو 10 سال کی سزا ھوئی ھے۔ اس سے پہلے مشرف کے دور میں نواز شریف کو
25 سال کی سزا ھوچکی ھے۔ اس وقت نواز شریف کے ساتھ مریم نواز بھی جانشین کے طور پر
موجود ھے۔
نواز
شریف کے پاس کھیلنے کے لیے اس وقت بڑی بہترین چالیں موجود ھیں۔ جبکہ پاکستان کے
دیگر صوبوں کے بعد اب پنجاب کا سیاسی ماحول بھی قوم پرستی کا بن چکا ھے۔ جس کا
نواز شریف کو فائدہ ھوگا۔
عمران
خان اور پی ٹی آئی کو خیبر پختونخواہ سے پٹھانوں کی جبکہ شمالی اور وسطی پنجاب سے
اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں ' افغانی ‘ ایرانی ‘ عراقی نزادوں کی حمایت
حاصل ھے۔
آصف
زرداری اور پی پی پی کو دیہی سندھ سے کردستانی بلوچوں اور ایرانی ' عراقی نزادوں
کی حمایت حاصل ھے۔ جبکہ جنوبی پنجاب سے بھی کردستانی بلوچوں اور ایرانی ' عراقی نزادوں
کی ھی حمایت حاصل ھے۔
نواز
شریف اور ن لیگ کو خیبر پختونخواہ سے ھندکو کی جبکہ شمالی ' وسطی اور جنوبی پنجاب
سے پنجابیوں کی حمایت حاصل ھے۔
اس
لیے 2014 میں لاھور سے شروع ھونے والے سیاسی کھیل کی چنگاریاں لاھور سے شمال کی
طرف ایک مقام میں پہنچ کر شعلے کی شکل اختیار کرتی ھوئی نظر آرھی ھیں۔
پاکستان
میں نظام جمہوری رھے یا آمریت کا دور شروع ھوجائے لیکن فیصلہ کن سیاسی معرکہ پنجابیوں اور ھندکو کا اردو بولنے والے ھندوستانی
مھاجروں اور افغانی نزادوں کے درمیان ھوگا۔
سندھ
میں سماٹ ' بلوچستان میں بروھی اور کراچی میں گجراتی و راجستھانی فیصلہ کن سیاسی
معرکہ میں پنجابیوں اور ھندکو کو سیاسی تعاون فراھم کریں گے جبکہ کردستانی بلوچ ‘ ایرانی ‘ عراقی نزاد خود کو بچانے کی کوشش کریں گے۔
No comments:
Post a Comment