پٹھان ' بلوچ اور
ھندوستانی مھاجر ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی
فوج کہہ کہہ کر اور جھوٹے الزامات لگا لگا کر پنجابیوں کی تذلیل اور توھین
کرتے رھتے ھیں۔ پاکستان کو پنجابی اسٹیٹ قرار دینے کی حکمت علمی اختیار کرکے پٹھان
' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر دراصل پنجابی قوم کو بلیک میل کرتے ھیں۔ پٹھان ' بلوچ
اور ھندوستانی مھاجر کی طرف سے پاکستان کو پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کا ملک
قرار دے کر اور ھندوستانی مھاجر کو پاکستان کی پانچویں قوم قرار دے کر پنجابیوں کو
بلیک میل کیا جاتا ھے کہ پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر سے بلیک میل نہ ھونے کی
صورت میں پٹھان خیبرپختونخوا کو "آزاد پختونستان" بنالیں گے۔ بلوچ
بلوچستان کو "آزاد بلوچستان" بنالیں گے۔ ھندوستانی مھاجر کراچی کو
"آزاد جناح پور" بنالیں گے۔ جبکہ پٹھان کے لیے "آزاد
پختونستان" ' بلوچ کے لیے "آزاد بلوچستان" '
مھاجر کے لیے "آزاد جناح پور" بنانا عملی طور پر ناممکن ھے۔
پنجابیوں کو پٹھان '
بلوچ اور ھندوستانی مھاجر کی طرف سے پاکستان کو پنجابی اسٹیٹ قرار دینے پر اعتراض
نہیں ھے۔ لیکن پاکستان کو پنجابی اسٹیٹ قرار دینے کی حکمت علمی اختیار کرکے پٹھان
' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر کی طرف سے پنجابیوں کو بلیک میل کرکے پاکستان کے
اقتدار و اختیار پر قابض ھوتے رھنے پر اعتراض ھے۔ جب پاکستان پنجابی اسٹیٹ ھے تو
پاکستان کے قیام سے لیکر اب تک پاکستان کا اقتدار و اختیار پنجابیوں کے پاس کیوں
نہیں رھتا؟ پاکستان کا اقتدار و اختیار پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر کے پاس
کیوں رھتا ھے؟ بلکہ پاکستان کی مظلوم قوموں سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری '
گلگتی بلتستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی کو بھی پاکستان میں صوبائی
اور وفاقی سطح کے اقتدار و اختیار میں ان کا جائز حق کیوں نہیں دیا جاتا؟
اس وقت بھی پاکستان کی
صورتحال یہ ھے کہ؛ پاکستان کا وزیرِ اعظم پنجاب کا رھنے والا پٹھان
ھے۔ پاکستان کا صدر کراچی کا رھنے والا مھاجر ھے۔ پاکستان کی سینٹ کا چیئرمین
بلوچستان کا رھنے والا بلوچ ھے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کا اسپیکر خیبر پختونخوا
کا رھنے والا پٹھان ھے۔ پاکستان کی سینٹ کا ڈپٹی چیئرمین سندھ کا رھنے والا مھاجر
ھے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر بلوچستان کا رھنے والا پٹھان
ھے۔ خیبر پختونخوا کا گورنر پٹھان ھے۔ خیبر پختونخوا کا وزیرِ اعلیٰ پٹھان
ھے۔ خیبر پختونخوا کا اسپیکر پٹھان ھے۔ خیبر پختونخوا کا ڈپٹی اسپیکر پٹھان ھے۔
بلوچستان کا گورنر اور ڈپٹی اسپیکر پٹھان ھے۔ بلوچستان کا گورنر پٹھان ھے۔ سندھ کا
گورنر مھاجر ھے۔ سندھ کا وزیرِ اعلیٰ عربی نزاد ھے۔ سندھ اسمبلی کا اسپیکر پٹھان
ھے۔ پنجاب کا وزیرِ اعلیٰ بلوچ ھے۔ پاکستان کا وفاقی سطح کا ھی نہیں بلکہ
صوبائی اقتدار و اختیار بھی پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کے پاس ھے۔ پنجابی ھی نہیں
بلکہ سماٹ ' براھوئی ' ھندکو بھی پاکستان کے وفاقی اور صوبائی اقتدار و اختیار سے
باھر ھیں۔
پاکستان کا اقتدار و
اختیار چونکہ پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کے پاس ھے۔ اس لیے پٹھان ' بلوچ ' مھاجر
کو چاھیے کہ عوام میں ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی '
پنجابی فوج کہہ کہہ کر اور جھوٹے الزامات لگا لگا کر پنجابیوں کی تذلیل اور
توھین کرتے رھنے کے بجائے پاکستان کے اقتدار و اختیار کو استعمال کرتے ھوئے اپنے
حقوق حاصل کرلیں۔ جبکہ حقوق حاصل کرنے کے لیے اگر قانون سازی کرنے کی ضرورت ھو تو پاکستان
کی قومی اسمبلی میں ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی '
پنجابی فوج پر لگائے جانے والے الزامات پر بحث و مباحثہ کرکے قانون سازی کرلیں۔
لیکن اب عوام میں ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی '
پنجابی فوج کہہ کہہ کر اور جھوٹے الزامات لگا لگا کر پنجابیوں کی تذلیل اور
توھین کرتے رھنے سے گریز کرنا شروع کردیں۔ ورنہ پاکستان کے اقتدار و اختیار کو
استعمال کرکے اپنے حقوق حاصل نہ کرنے جبکہ پاکستان کی قومی اسمبلی میں قانون سازی بھی
نہ کرنے لیکن عوام میں پنجابیوں کی تذلیل اور توھین کرنے کے عمل کو پٹھان '
بلوچ ' مھاجر کی طرف سے پنجابیوں کو بلیک میل کرنا قرار دینا شروع کردیا جائے گا۔
جبکہ پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کی بلیک میلنگ کا علمی انداز میں دلائل کے ساتھ بھرپور
جواب بھی دیا جائے گا۔
No comments:
Post a Comment