Friday, 7 June 2019

دیہی سندھ کے سندھی کراچی میں بیٹھ کر سندھ حکومت کیسے چلا رھے ھیں؟

پاکستان کی 2017 کی آدم شماری کے مطابق کراچی کی آبادی 14،910،352 ھے۔ اردو بولنے والے 5،278،245 ھیں۔ پشتو بولنے والے 2،296،194 ھیں۔ پنجابی بولنے والے 2،236،563 ھیں۔ سندھی بولنے والے 1،491،044 ھیں۔ بلوچی بولنے والے 760،428 ھیں۔ سرائیکی بولنے والے 536،773 ھیں۔ ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی سمیت دیگر زبانیں بولنے والے 2،311،105 ھیں۔ کراچی کی آدم شماری کرتے وقت لاکھوں کی تعداد میں پنجابیوں کو پنجابی زبان کے بجائے اردو زبان بولنے والوں میں شمار کردیا گیا جبکہ ھندکو پنجابیوں کو الگ سے شمار کیا گیا۔ ریاستی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ڈیرہ والی پنجابی کا شمار سرائیکی میں کردیا گیا۔ کیا پنجابیوں کو پنجابی میں شمار نہ کرنے سے یا ھندکو اور سرائیکی قرار دینے سے کراچی میں پنجابیوں کی آبادی کم ھوگئی؟ کراچی میں پنجابی کی حقیقت میں آبادی پاکستان کی 2017 کی آدم شماری کے مطابق 30 لاکھ سے زیادہ ھی بنتی ھے۔

کراچی میں پنجابی معاشی طور مستحکم ھیں۔ کراچی اسٹاک ایکسچینج کے ریکارڈ کے مطابق کراچی اسٹاک ایکسچینج میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری پنجابی کی ھے۔ جسکی وجہ سے کراچی کی معیشت مظبوط ھے۔ کراچی کی صنعت ' تجارت ' ٹرانسپورٹ اور ھنرمندی کے شعبوں میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری پنجابی کی ھے۔ جسکی وجہ سے کراچی کی معیشت چلتی ھے۔ اس سے نہ صرف کراچی کے سیاست ' صحافت ' سرکاری اور پرائیویٹ نوکریاں کرنے والے ھندوستانی مھاجر کو رزگار ملتا ھے۔ بلکہ دیہی سندھ سے جانے والے سندھی کو بلوچستان سے جانے والے بلوچ کو اور خیبر پختونخواہ سے جانے والے پٹھان کو بھی روزگار ملتا ھے۔

پاک فوج کی ایک کور ' پاک بحریہ کے اھم اڈوں ' پاک فضائیہ کے اھم اڈوں ' وفاقی اداروں کے دفاتر اور پرائیویٹ کمپنیوں کے ھیڈ آفسوں میں پنجابیوں کی اکثریت کی وجہ سے کراچی میں پنجابی کی انتظامی اھمیت بھی ھے۔ سیاسی اھمیت بھی ھے۔ سماجی اھمیت بھی ھے۔ کراچی کے بہترین رھائشی علاقوں کلفٹن ' ڈیفینس اور کینٹ کے علاقوں میں رھنے والوں کی اکثریت پنجابیوں کی ھے۔ جبکہ سندھی اور بلوچ زیادہ تر کراچی کے گاؤں ' گوٹھوں پر مشتمل دیہی علاقوں میں رھتے ھیں۔ پٹھان زیادہ تر کراچی کی کچی آبادیوں کے کچے پکے اور ناجائز تعمیر کردہ مکانوں میں رھتے ھیں۔ ھندوستانی مھاجر زیادہ تر ضلع وسطی اور ضلع کورنگی کی گنجان آبادیوں کے چھوٹے چھوٹے مکانوں میں رھتے ھیں۔

کراچی میں اھم مسئلہ یہ ھے کہ؛ کراچی میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر نے کراچی میں رھنے والے پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' براھوئی ' گجراتی ' راجستھانی پر اپنی اجارہ داری قائم کی ھوئی ھے۔ جبکہ ان کا رویہ پنجابیوں کے ساتھ انتہائی تذلیل اور توھین والا ھے۔ اس لیے کراچی میں رھنے والے پنجابی کے لیے سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی معاملات کے لحاظ سے کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ کراچی کے 50 لاکھ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر ھیں۔ لہٰذا کراچی میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کو قانون اور اخلاق کے دائرے میں رکھنے کے لیے ھی دیہی سندھ کے سندھیوں کو کراچی میں بیٹھ کر سندھ کی حکومت چلانے کے لیے پنجابی اشرافیہ حمایت کرتی ھے اور وفاقی ادارے تعاون کرتے ھیں۔ 

دیہی سندھ کے سندھی چونکہ اس حقیقت سے آگاہ نہیں ھیں اس لیے پنجابی اشرافیہ کے ساتھ مفاھمت اور وفاقی اداروں کے ساتھ تعاون نہ کرنے کے خدشہ کو ملحوظ رکھتے ھوئے دیہی سندھ کے سندھیوں کو آگاہ کرنا ضروری ھے کہ دیہی سندھ کے سندھی نے اگر پنجابی اشرافیہ کے ساتھ مفاھمت اور وفاقی اداروں کے ساتھ تعاون نہ کیا تو کراچی کو الگ صوبہ بنادیا جائے گا۔ کراچی کو الگ صوبہ بنانے کے بعد کراچی کے پنجابی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی اور پٹھان وفاقی اداروں کے تعاون کی وجہ سے آسانی کے ساتھ کراچی صوبہ پر حکومت کر سکتے ھیں۔ بلکہ ایسی صورت میں کراچی میں رھنے والے 1،491،044 سندھی 760،428 بلوچی 536،773 سرائیکی بھی پبجابی اشرافیہ کے ساتھ مفاھمت کرنے کو ترجیح دیں گے جبکہ ھندوستانی مھاجروں کی بڑی تعداد بھی اپنی اصلاح کرنا شروع کرسکتی ھے۔

کراچی کی صورتحال یہ ھے کہ کراچی میں سندھی بولنے والے صرف 1،491،044 ھیں۔ اس لیے دیہی سندھ کے سندھیوں کے لیے کراچی میں بیٹھ کر سندھ کی حکومت چلانا اس وقت تک ممکن نہیں ھے جب تک ھندوستانی مھاجر کو کراچی کی مکمل حکمرانی اور سندھ کی حکومت میں آدھا حصہ نہ دیں۔ اس صورت میں پنجابی اشرافیہ کی حمایت کی تو ضرورت نہیں لیکن وفاقی اداروں کا تعاون پھر بھی انتہائی ضروری ھے یا پھر دیہی سندھ کے سندھیوں کے لیے ضروری ھے کہ کراچی میں بیٹھ کر سندھ کی حکومت چلانے کے لیے پنجابی اشرافیہ دیہی سندھ کے سندھیوں کی حمایت کرے اور وفاقی ادارے تعاون کریں۔

کراچی کی 14،910،352 آبادی کے شھر میں بیٹھ کر صرف 1،491،044 سندھیوں کے تعاون کی بنیاد پر دیہی سندھ کے سندھیوں کے لیے سندھ کی حکومت چلانا ناممکن ھے۔ بلکہ آئینی اور قانونی تقاضوں کے مطابق کراچی کو الگ صوبہ بنانے میں دقت کے باوجود بھی کراچی کو الگ صوبہ بننے سے روکنا دیہی سندھ کے سندھیوں کے لیے عملی طور پر ناممکن رھنا ھے۔ کیونکہ کراچی کے 5،278،245 اردو 2،296،194 پشتو 2،236،563 پنجابی 2،311،105 ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی و دیگر جو کہ کراچی کی آبادی کا 12,122,107 بنتے ھیں۔ انکے کراچی کو الگ صوبہ بنانے کے مطالبے کو دیہی سندھ کے سندھی صرف اس بنیاد پر مسترد نہیں کرسکتے کہ کراچی کی  14،910،352 آبادی میں 1،491،044 سندھی بولنے والے رھتے ھیں۔

No comments:

Post a Comment