اس
وقت تک 1000 سے زیادہ مضمون لکھ چکا ھوں لیکن جن دوستوں نے صرف 100 مضمون
پڑھے ھونگے (جھنجھلاھٹ اور غصے کے بغیر صرف صبر و تحمل اور توجہ کے ساتھ) اور ان مضامین پر غور و غوص کیا ھوگا ' انکو؛ پنجابی '
سماٹ ' ھندکو ' بروھی قوموں کا ماضی و حال۔ پنجاب ' سندھ ' خیبر پختونخواہ '
بلوچستان کے حالات و واقعات۔ افغانی پٹھان ' کردستانی بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کی
دراندازی و قبضہ گیری۔ پاکستان کے سماجی ' معاشی ' سیاسی اور انتظامی معاملات کے
بارے میں ' اتنی معلومات حاصل ھو چکی ھونگی ' جتنی معلومات نہ پاکستان کے بڑے سے
بڑے سیاستدانوں ' سیاسی تجزیہ نگاروں ' صحافیوں اور سرکاری افسروں کے پاس ھونگی اور
نہ پاکستان کے بڑے سے بڑے سیاستدانوں ' سیاسی تجزیہ نگاروں ' صحافیوں اور سرکاری
افسروں کا شعور اس قدر بیدار ھوگا ' جتنا میرے 100 مضمون پڑھنے والے دوستوں کا
شعور بیدار ھوچکا ھوگا۔ (اللہ کے فضل و کرم سے)
ھمارے
سیاستدان ' تجزیہ نگار ' صحافی اور سرکاری افسر پاکستان کے سماجی ' معاشی ' سیاسی
اور انتظامی معاملات کے وسیع مطالعے اور وسیع مشاھدے کے بغیر ' محدود معلومات اور
محدود دائرے میں رہ کر اپنے امور انجام دینے کے عادی ھیں۔
پاکستان
کے سماجی ' معاشی ' سیاسی اور انتظامی معاملات کے بارے میں محدود معلومات اور
محدود دائرے میں رہ کر امور انجام دینے کی وجہ سے؛
1۔
سیاستدان اپنی سیاسی حکمتِ عملی سے عوام کو متحد کرنے کے بجائے مزید منتشر کر رھے
ھیں۔ یہی وجہ ھے کہ پاکستان میں ھر طرف افراتفری یا اقربا پروری ھے۔
2۔
سیاسی تجزیہ نگار اپنے تجزیوں کے ذریعے عوام کو حقائق سے آگاہ کرنے کے بجائے مزید
گمراہ کر رھے ھیں۔ یہی وجہ ھے کہ پاکستان میں ھر طرف فتنہ و فساد ھے۔
3۔
صحافی صحیح خبریں فراھم کرکے عوام کی معلومات میں مثبت اضافہ کرنے کے بجائے مزید
منفی اضافہ کر رھے ھیں۔ یہی وجہ ھے کہ پاکستان میں ھر طرف عوام باھم دست و گریباں
ھے۔
4۔
سرکاری افسر موثر انتظامی اقدامات کرکے عوام کو سہولیات فراھم کرنے کے بجائے مزید
پریشان کر رھے ھیں۔ یہی وجہ ھے کہ پاکستان میں ھر طرف بد نظمی اور بد انتظامی کا
دور دوراں ھے۔
ںوٹ
:- بلاگ کے دائیں طرف Blog Archive میں سال 2018 میں لکھے گئے 100 سے زیادہ مضامین کے علاوہ 2017 میں لکھے گئے 453 مضامین ' 2016 میں لکھے گئے 391 مضامین ' 2015 میں لکھے گئے 90 مضامین کی فہرست دیکھ کر آپ اپنی پسند
کے مضامین پڑہ سکتے ھیں اور اپنے دوستوں کے ساتھ Share بھی کر سکتے ھیں۔ آپ بلاگ کو Follow کریں اور مضمون کے نیچے Comment بکس میں مضمون کے بارے میں اخلاق کے دائرے میں رھتے ھوئے علمی دلائل کے ساتھ اپنا Comment بھی کریں۔
No comments:
Post a Comment