پاکستان کے
قائم ھوتے ھی بھارت نے پاکستان کو سماجی اور معاشی طور پر مفلوج کرنا شروع
کردیا تھا۔ اس لیے جب پاکستان کے قیام کے بعد غفار خان کی قیادت میں پٹھانوں نے
''پٹھان کارڈ" اور مری ' بگٹی کی قیادت میں بلوچوں نے "بلوچ کارڈ"
کا استعمال شروع کرکے پاکستان کو پنجابستان ' پاکستان کی وفاقی حکومت کو پنجابی
حکومت ' پاکستان کی فوج کو پنجابی فوج اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو پنجابی
اسٹیبلشمنٹ قرار دے دے کر پختونستان اور آزاد بلاوچستان کے نعرے لگا لگا کر بلیک
میل کرنے کا سلسلہ شروع کیا تو بھارت نے دامے ' درمے ' سخنے پٹھانوں اور بلوچوں کی
مدد کرنا شروع کردی۔
مشرقی
پاکستان کو بھارت نے 1971 میں پاکستان سے الگ کروا کر بنگلہ دیش بنوا دیا تو نہ
صرف پٹھانوں اور بلوچوں کی بلیک میلنگ میں اضافہ ھوا بلکہ 1972 سے جی ایم سید کی
قیادت میں سندھیوں نے بھی سندھودیش کے نام پر بلیک میلنگ کا سلسہ شروع کردیا۔
پٹھانوں '
بلوچوں اور سندھیوں کی بلیک میلنگ کی وجہ سے پاکستان تو سماجی اور معاشی طور پر
مفلوج ھونا شروع ھوگیا لیکن پٹھانوں ' بلوچوں اور سندھیوں کو کبھی صوبائی اور
وفاقی حکومت حاصل کرکے اور کبھی حکومت میں شامل ھوکر کرپشن اور کرائم کرنے کی
بھرپور آزادی حاصل ھونا شروع ھو گئی۔ جسے جمھوریت کا نام دیا گیا۔ عوام کی آواز
کہا گیا۔
پاکستان کو
پنجابستان ' پاکستان کی وفاقی حکومت کو پنجابی حکومت ' پاکستان کی فوج کو پنجابی فوج
اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ قرار دے دے کر اور پاکستان دشمنی
کے نعرے لگا لگا کر پٹھانوں ' بلوچوں اور سندھیوں کی طرف سے حکومت حاصل کرکے کرپشن
اور کرائم کرنے کو دیکھ دیکھ کر 1986 سے الطاف حسین کی قیادت میں مھاجروں نے بھی
"جئے مھاجر" کا نعرہ لگا کر بلیک میلنگ کا سلسہ شروع کردیا۔
پاکستان میں
"مھاجر کارڈ" ' "سندھی کارڈ" ' "بلوچ کارڈ" ''پٹھان
کارڈ" کے کھیل کا نتیجہ یہ نکلا کہ بھارتی "را" نے کھل کر پاکستان
کو اندرونی اور بیرونی طور پر بحران میں مبتلا کرکے رکھ دیا۔ "مھاجر
کارڈ" اور "سندھی کارڈ" چونکہ سندھ میں کھیلے جارھے ھیں اس لیے
خیبرپختون خواہ اور بلوچستان کے مقابلے میں سندھ زیادھ سماجی اور معاشی بحران میں
مبتلا ھو کر رہ گیا۔
سندھ میں
چونکہ "مھاجر کارڈ" اور "سندھی کارڈ" کی وجہ سے سندھی اور
مھاجر کا آپس میں بھی ٹکراوؤ تھا جس کی وجہ سے کبھی تو سندھی اور مھاجر آپس میں مل
کر وفاق اور پنجاب سے محاذآرائی کرتے اور کبھی ایک فریق کو وفاقی حکومت میں
بالادستی حاصل ھوجاتی تو آپس میں محاذآرائی کرتے۔
سندھی چونکہ
دیہی علاقوں میں رھتے ھیں جبکہ مھاجر شہری علاقوں میں رھتے ھیں۔ سندھیوں کے مقابلے
میں مھاجر ' سیاست ' صحافت ' ھنرمندی کے شعبوں ' فوج اور اسٹیبلشمنٹ میں بہت زیادہ
مستحکم ھیں۔ پاکستان میں سے کمانے کے بعد زیادہ تر امریکہ ' کنیڈا ' یورپ اور
متحدہ ارب امارات میں جابسنا پسند کرتے ھیں۔
بھارت سے
پاکستان آجانے کے باوجود مھاجروں کے رشتے دار اب بھی بھارت میں رھتے ھیں۔ اس لیے
بھارتی "را" کے ساتھ روابط کے ساتھ ساتھ امریکہ ' کنیڈا ' یورپ اور
متحدہ ارب امارات میں رھنے کی وجہ سے امریکہ اور برطانیہ کی جاسوسی کے اداروں کے
لیے بھی اپنی خدمات پیش کرتے رھتے ھیں۔ بلکہ "مھاجر کارڈ" کھیلنے والا مھاجروں
کا لیڈر الطاف حسین خود بھی برطانیہ کا شہری ھے اور برطانیہ میں ھی رھتا ھے۔
اس وقت چین
چونکہ کاشغر سے لیکر گوادر تک اکنامک کوریڈورس بنا رھا ھے جسکی وجہ سے پاکستان کی
واحد بندرگاہ کراچی کی اھمیت کم ھو جانی ھے۔ مھاجروں کا کنٹرول چونکہ کراچی پر ھے
اور کراچی میں ھڑتالیں ' مظاھرے ' خون خرابہ کرکے کراچی کو سماجی اور معاشی طور پر
مفلوج کرکے وفاقی حکومت ' پنجاب ' فوج اور اسٹیبلشمنٹ کو بلیک میل کرتے رھے ھیں۔
اس لیے مھاجروں کا مفاد ھے کہ کاشغر سے لیکر گوادر تک اکنامک کوریڈورس نہ بنے۔
بھارت اور متحدہ ارب امارات کا بھی پاکستان میں اکنامک کوریڈورس کے بنانے سے نقصان
ھے۔ امریکہ کو بھی چین کا گوادر تک آنا پسند نہیں۔
مھاجر چونکہ
"مھاجر کارڈ" کھیلنے کے عادی ھوچکے ھیں۔ 1986 سے کراچی کو سماجی اور
معاشی طور پر مفلوج کرکے وفاقی حکومت ' پنجاب ' فوج اور اسٹیبلشمنٹ کو بلیک میل
کرتے کے عادی ھوچکے ھیں۔ "را" سے مدد اور تربیت لینا بھی کوئی راز نہیں۔
فوج کو دھمکیاں دیتے رھنا بھی مھاجروں کا روزمرہ کا کام رھا ھے۔ لیکن اکنامک
کوریڈورس میں چین کی سرمایہ کاری کی وجہ سے امریکہ ' افغانستان ' بھارت اور متحدہ
ارب امارات نے اب پہلے کی طرح پاکستان میں کھل کر مھاجروں ' پٹھانوں ' بلوچوں اور
سندھیوں کو وفاقی حکومت ' پنجاب ' فوج اور اسٹیبلشمنٹ کو بلیک میل کرتے کے لیے
سپورٹ نہیں کرنا ورنہ بات پراکس وار سے بڑہ اصل جنگ تک چلی جانی ھے اور بہت سے
ممالک کے ملوث ھونے اور زیادہ تر ممالک کے ایتمی طاقتیں ھونے کی وجہ سے بات عالمی
جنگ تک جا سکتی ھے۔
بحرحال ' اب
سندہ میں سے "مھاجر کارڈ" اور "سندھی کارڈ" کے خاتمے تک فوج
نے اپنا اپریشن جاری رکھنا ھے۔ "را" کے جو ایجنٹ اس وقت سندہ میں ھیں '
انکو بھاگ کر بھارت واپس جانے کا موقع ملنا مشکل نظر آرھا ھے۔ "را" کے
ایجنٹوں کے ساتھ تعاون کرنے والوں نے ھی نہیں بلکہ رابطہ میں رھنے والوں نے بھی اب
پھنس جانا ھے۔ بلکہ بہت سے سیاستدانوں ' صحافیوں ' سرکاری افسروں ' سماجی اور
کاروباری شخصیات نے بھی پھنس جاناھے۔ اس لیے پاکستان کو پنجابستان ' پاکستان کی
وفاقی حکومت کو پنجابی حکومت ' پاکستان کی فوج کو پنجابی فوج اور پاکستان کی
اسٹیبلشمنٹ کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ قرار دے دے کر اور پاکستان دشمنی کے نعرے لگا لگا
کر حکومت حاصل کرکے کرپشن اور کرائم کرنے والے سیاستدانوں ' صحافیوں ' سرکاری
افسروں ' سماجی اور کاروباری شخصیات نے بھی پکڑے جانا ھے۔
No comments:
Post a Comment