Wednesday, 14 June 2017

پاکستان میں سماجی تناؤ پیدا ھوتا جارھا ھے اور سیاسی ٹکراؤ کا خطرہ ھے۔

پانچ ھزار سال پہلے دنیا میں تین تہذیبیں وجود میں آگئی تھیں۔ ان میں سے ایک نیل دریا کے کنارے مصر میں مصری تہذیب۔ دوسری دجلہ اور فرات دریاؤں کے کنارے عراق میں میسوپوٹامیہ کی تہذیب۔ تیسری سندھ ' جہلم ' چناب ' راوی ' بیاس ' ستلج ' سرسوتی دریاؤں کے کنارے وادیء سندھ کی تہذیب۔ چوھدری رحمت علی گجر نے 1933 میں اپنے پمفلٹ "ابھی یا کبھی نہیں؛ ھم رھتے ھیں یا ھمیشہ کے لئے ھلاک کردیے جائیں گے"؟ میں لفظ "پاکستان" وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین کے پانچ یونٹس مطلب: پنجاب (بغیر تقسیم کے) ' افغانیہ (فاٹا کے علاقے) ' کشمیر ' سندھ ' بلوچستان کے لیے تجویز کیا تھا اور وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین اب پاکستان ھے۔ وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین کو پہلے سپتا سندھو کہا جاتا رھا اور اب پاکستان کہا جاتا ھے۔

وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین کی درجہ بندی پنجابی خطے (کشمیر اور شمالی راجستھان کا شمار بھی پنجابی خطے میں ھوتا ھے)۔ سماٹ خطے (گجرات اور جنوبی راجستھان کا شمار بھی سماٹ خطے میں ھوتا ھے)۔ براھوی خطے۔ ھندکو خطے (گلگت بلتستان کا شمار بھی ھندکو خطے میں ھوتا ھے) کے طور پر کی جاسکتی ھے۔ وادئ سندھ کی تہذیب کے قدیمی باشندے ھونے کی وجہ سے پنجابی ' سماٹ ' براھوی ' ھندکو کی تہذیب میں مماثلت ھے۔ صرف ثقافت اور زبان میں معمولی معمولی سا فرق ھے۔ مزاج اور مفادات بھی آپس میں ملتے ھیں۔ اس لیے ایک خطے کے باشندے دوسرے خطے میں نقل مکانی کی صورت میں اس ھی خطے کی ثقافت میں جذب اور زبان کو اختیار کرلیتے رھے ھیں۔

وادئ سندھ کی تہذیب کے قدیمی باشندے جنہوں نے وادئ سندھ کی زمین پر تہذیب کو تشکیل دیا وہ پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' بروھی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' راجستھانی ' گجراتی ھیں۔ جو پاکستان کی آبادی کا 85 فیصد ھیں۔ تاریخ سے ظاھر ھوتا ھے کہ وادئ سندھ کی پانچ ھزار سالہ تاریخ میں وادئ سندھ کے اصل باشندوں پنجابی ' سماٹ ' براھوی ' ھندکو نے کبھی ایک دوسرے کے ساتھ جنگ نہیں کی اور نہ ایک دوسرے کو ملغوب کرنے کی کوشش کی لیکن اس وقت انہیں پاکستان کی 15 فیصد آبادی کی وجہ سے الجھن ' پریشانی اور بحران کا سامنا ھے۔ یہ 15 فیصد آبادی والے لوگ ھیں؛ افغانستان سے آنے والے جو اب پٹھان کہلواتے ھیں۔ کردستان سے آنے والے جو اب بلوچ کہلواتے ھیں۔ ھندوستان سے آنے والے جو اب مھاجر کہلواتے ھیں۔

مسئلہ یہ ھے کہ پاکستان قائم تو سپتا سندھو یا وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین پر ھے لیکن غلبہ گنگا جمنا کی زبان و ثقافت اور افغانی و کردستانی بد تہذیبی کا ھو چکا ھے۔ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کراچی میں ' افغانی نزاد پٹھان خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے پشتون علاقے ' کردستانی بلوچ ' بلوچستان کے بلوچ علاقے ' دیہی سندھ اور جنوبی پنجاب میں اپنا تسلط رکھنا چاھتے ھیں۔ ان علاقوں میں پہلے سے رھنے والے لوگوں پر اپنی سماجی ' معاشی اور سیاسی بالاتری رکھنا چاھتے ھیں۔

خیبر پختونخواہ میں ھندکو کی طرف سے پٹھانوں کا ' بلوچستان میں بروھی کی طرف سے بلوچ کا ' سندھ میں سماٹ کی طرف سے بلوچ کا اور یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کا مقابلہ کرنے کی ھمت اور صلاحیت نہیں تھی لیکن پنجابی بھی چونکہ کراچی ' بلوچستان ' دیہی سندھ اور خیبر پختونخواہ میں رھتے ھیں۔ اس لیے خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے پشتون علاقے میں پنجابیوں کے ساتھ پٹھانوں کے ناروا سلوک کے بعد اب پنجابیوں میں پٹھانوں کے لیے ناپسندیدگی پیدا ھوتی جا رھی ھے۔ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے کراچی میں پنجابیوں کے ساتھ ٹکراؤ کے بعد پنجابی قوم نے اب یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے ساتھ اپنا رویہ تبدیل کرنا شروع کر دیا ھے۔

کردستانی بلوچ ' بلوچستان میں بروھی اور دیہی سندھ میں سماٹ پر اپنی سماجی ' معاشی اور سیاسی بالاتری قائم کرچکے تھے لیکن عرصہ دراز سے بلوچستان اور دیہی سندھ میں پنجابیوں کے ساتھ محاذ آرائی کی وجہ سے اور اب جنوبی پنجاب میں سرائیکی کے نام پر ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی ' ڈیرہ والی پنجابی کو سرائیکی کے نام پر اکٹھا کرنے کی کوشش کرکے پنجابی قوم کو تقسیم کرنے اور سرائیکی صوبہ کی سازش کرنے کی وجہ سے پنجابی قوم میں کردستانی بلوچوں کے لیے شدید غصہ پایا جاتا ھے۔

پنجابی قوم کے وادئ سندھ کی تہذیب کے قدیمی باشندوں ' سماٹ ' ھندکو ' بروھی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' راجستھانی ' گجراتی کے ساتھ برادرانہ اور عزت و احترام والے مراسم ھیں۔ پنجابی قوم کے وادئ سندھ کی زمین پر باھر سے اکر قبضہ گیری اور در اندازی کرنے والے پٹھان ' بلوچ ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے ساتھ برادرانہ اور عزت و احترام والے مراسم نہیں ھیں۔ پٹھان ' بلوچ ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے صرف پنجابی قوم کے ساتھ ھی نہیں بلکہ وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین کے دیگر قدیم باشندوں سماٹ ' ھندکو ' بروھی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' راجستھانی ' گجراتی ساتھ بھی برادرانہ اور عزت و احترام والے مراسم نہیں ھیں۔

پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھے۔ پنجابی قوم چونکہ پاکستان کی اکثریتی آبادی ھے اور پاکستان اصل میں سپتا سندھو یا وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین کا ھی نیا نام ھے۔ اس لیے پنجابی قوم کو سپتا سندھو یا وادئ سندھ کی تہذیب کے قدیمی اور اکثریتی باشندے ھونے کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ لاشعوری طور پر جذباتی محبت ھے۔ اس لیے پٹھان ' بلوچ ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر سیاستدانوں ' صحافیوں اور دانشوروں کو چاھیئے کہ اپنی عادتوں اور رویوں کو تبدیل کرکے نہ صرف پٹھان ' بلوچ ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے پنجابی قوم کے ساتھ بلکہ سماٹ ' ھندکو ' بروھی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' راجستھانی ' گجراتی کے ساتھ بھی برادرانہ اور عزت و احترام والے مراسم قائم کروائیں۔ تاکہ پاکستان کو سماجی طور پر منظم ' سیاسی طور پر مستحکم ' معاشی طور پر مظبوط اور اقتصادی طور پر ترقی یافتہ ملک بنایا جاسکے۔ ورنہ پنجابی قوم کے اور پٹھان ' بلوچ ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے درمیان شدید قسم کا سماجی تناؤ پیدا ھوتا جارھا ھے جو مزید بڑہ کر سیاسی ٹکراؤ کی شکل اختیار کر سکتا ھے۔ جس نے پٹھان ' بلوچ ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کو معاشی طور پر تباہ اور اقتصادی طور پر برباد کردینا ھے۔Top of Form

No comments:

Post a Comment