مھاجر مشرف نے 1999 سے لیکر 2008 تک پاکستان پر حکومت کی '
کراچی اور دیہی سندھ کے مھاجر علاقے میں یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے
ھندوستانی مھاجروں کو سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی طور پر مظبوط بھی کیا اور
پنجاب میں پنجابی قوم کو برادریوں میں تقسیم کرنے کا اپنا کھیل بھی کھیلا۔
بلوچ زرداری نے 2008 سے لیکر 2013 تک پاکستان پر حکومت بھی کی '
سندھ کے سندھی علاقے میں بلوچ سندھیوں کو سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی طور
پر مظبوط بھی کیا اور پنجابی قوم کو پنجابی اور سرائیکی میں تقسیم کرنے کا اپنا
کھیل بھی کھیلا۔
اب پٹھان عمران خان کی باری ھے۔ پٹھان عمران خان کے پاس خیبر
پختونخواہ کی صوبائی حکومت ھونے کی وجہ سے پٹھان عمران خان خیبر پختونخواہ کے
پختون علاقے میں پٹھانوں کو سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی طور پر مظبوط بھی
کر رھا ھے اور پنجاب میں رھنے والے پٹھانوں ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں
اور سیاسی شعور نہ رکھنے والے مفاد پرست پنجابیوں کو پنجابی قوم کے خلاف اکٹھا بھی
کر رھا ھے۔ جبکہ پنجابیوں کے سیاسی رھنما نواز شریف کو بھی گردن سے پکڑا ھوا ھے۔
اس کی ٹانگیں کھینچ کر رکھی ھوئی ھیں اور ھاتھ بھی باندھ کر رکھ دیئے ھیں۔
نواز شریف کے ساتھ جو ھو رھا ھے۔ اسکی وجہ یہ ھے کہ نواز شریف
نے مھاجر مشرف ' بلوچ زرداری اور پٹھان عمران خان کی طرح سیاسی پروگرام بنا کر '
اپنے ووٹ بینک والے علاقے پنجاب میں اپنے ووٹ بینک کو جو کہ پنجابی تھا ' نہ سیاسی
' سماجی ' معاشی اور انتظامی طور پر مظبوط کیا۔ نہ اپنے مخالف مھاجر مشرف ' بلوچ
زرداری اور پٹھان عمران خان کے ووٹ بینک والے علاقوں میں انکے ووٹ بینک کو توڑ کر
اپنا ووٹ بینک بنانے کا سیاسی پروگرام بنایا اور نہ اپنے ووٹ بینک والے علاقے
پنجاب میں اپنے ووٹ بینک کو مھاجر مشرف ' بلوچ زرداری اور پٹھان عمران خان کے
ھاتھوں ٹوٹنے سے بچانے کے لیے کوئی سیاسی پروگرام بنایا۔
سیاست کا کھیل وہ جیتتا ھے جسکے پاس پروگرام ھو اور اس پروگرام پر عمل کروانے والی
ٹیم بھی ھو۔ پٹھان عمران خان ' بلوچ زرداری اور مھاجر مشرف کے پاس سیاسی پروگرام
بھی ھے اور پروگرام پر عمل کروانے والی ٹیم بھی ھے۔ پنجابی نواز شریف کا مسئلہ یہ
ھے کہ اسکے پاس پروگرام ھی نہیں ھے۔ پروگرام پر عمل کروانے والی ٹیم کی بات تو بعد
کی ھے۔
نواز شریف کو نہ رھنما بننا آیا نہ حکمراں۔ صرف حکومت میں رھنا
نصیب ھوا۔ وہ بھی اس لیے کہ پاکستان کا سیاسی ماحول لسانی تھا۔ اس لیے پنجابی '
سندھیوں کی پارٹی پی پی پی ' پٹھانوں کی پارٹی پی ٹی آئی ' اردو بولنے والے
ھندوستانیوں کی پارٹی ایم کیو ایم کو تو مینڈیٹ دیتے نہیں تھے۔ لہذا پنجابیوں کی
پارٹی پی ایم ایل این کو مینڈیٹ دے دیتے تھے۔ نواز شریف کو رھنمائی کرنا نہ آنے کی
وجہ سے اسکے اپنے ووٹ بینک والے علاقے پنجاب میں اسکے اپنے ووٹ بینک کی سیاسی
تربیت نہیں ھو پائی۔ جسکی وجہ سے پنجابیوں میں سیاسی سوچ ' سمجھ اور شعور بہت کم
ھے۔ جبکہ حکمرانی کرنا نہ آنے کی وجہ سے پاکستان کی وفاقی حکومت کے اداروں کی
کارکردگی بہتر نہیں ھو پائی۔ جسکی وجہ سے انتظامی نا اھلی ' انتظامی نالائقی اور
انتظامی بد عنوانی اپنے عروج پر پہنچ چکی ھے۔
2013 میں پنجابی نواز شریف کے پاکستان کی وفاقی حکومت بنانے کے
بعد ھونا تو یہ چاھیئے تھا کہ 1999 سے لیکر 2008 تک پاکستان کی حکومت چلانے والے
مھاجر مشرف اور اسکی ٹیم کا اور 2008 سے لیکر 2013 تک پاکستان کی حکومت چلانے والے
بلوچ زرداری اور اسکی ٹیم کا احتساب ھوتا۔ لیکن ھو یہ رھا ھے کہ وزارتِ عظمیٰ سے عدالت عظمیٰ کے ذریعے نا اھلی بھی ھوچکی ھے اور احتساب بھی پنجابی نواز شریف اور اسکی ٹیم کا ھو رھا ھے۔ جبکہ مھاجر مشرف ' بلوچ زرداری اور انکی ٹیموں
والے آرام کے ساتھ اپنا اپنا سیاسی کھیل کھیلنے میں لگے ھوئے ھیں۔
پاکستان کے موجودہ انتخابی سیاسی ماحول کی صورتحال یہ ھے کہ؛ کراچی اور دیہی سندھ
کے مھاجر علاقے سے 20 سیٹیں مھاجر مشرف کے پاس ھیں۔ سندھ کے سندھی علاقے سے 40
سیٹیں بلوچ زرداری کے پاس ھیں۔ خیبر پختونخواہ اور فاٹا کے پٹھان علاقے سے 30
سیٹیں پٹھان عمران خان کے پاس ھیں۔ وفاقی حکومت بنانے کے لئے قومی اسمبلی کی 137
سیٹوں کی ضرورت ھوتی ھے۔ اگر پٹھان عمران خان ' بلوچ زرداری اور مھاجر مشرف 2018
کے الیکشن میں پنجاب سے 50 سیٹیں لینے میں کامیاب ھو جائیں تو پھر انکا کام بن
جانا ھے۔
اگر پنجاب سے 50 سیٹیں مل جائیں تو پھر پٹھان عمران خان ' بلوچ زرداری اور مھاجر
مشرف مل کر پاکستان کی وفاقی حکومت بنائیں گے۔ خیبر پختونخواہ میں پٹھان عمران خان
کی صوبائی حکومت ھوگی۔ بلوچستان میں بلوچ زرداری اور پٹھان عمران خان کی مخلوط
صوبائی حکومت ھوگی۔ سندھ میں بلوچ زرداری اور مھاجر مشرف کی مخلوط صوبائی حکومت
ھوگی۔ پنجاب میں پٹھان عمران خان ' بلوچ زرداری اور مھاجر مشرف کی مخلوط صوبائی
حکومت ھوگی۔
پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی ' فارن افیئرس پر یوپی ' سی پی کے اردو بولنے
والے ھندوستانی مھاجروں ' بلوچوں ' پٹھانوں اور سیاسی شعور نہ رکھنے والے مفاد
پرست پنجابیوں کا کنترول ھوگا۔ پھر پنجاب کی تقسیم بھی ھو جائے گی۔ پنجاب میں
سرائیکی صوبہ اور پوٹھوھار صوبہ بن جائے گا۔ سرائیکی صوبے پر بلوچ زرداری کی
صوبائی حکومت ھوگی۔ پوٹھوھار صوبے پر پٹھان عمران خان کی صوبائی حکومت ھوگی۔ شمالی
پنجاب کے پنجابی کو پٹھان کھینچ کر رکھیں گے اور مفاد پرست پنجابی ان پٹھانوں کی
خدمت کیا کریں گے۔ وسطی پنجاب کے پنجابی کو اردو بولنے والے بھیے تن کر رکھیں گے اور
مفاد پرست پنجابی ان اردو بولنے والے بھیوں کی خدمت کیا کریں گے۔ جنوبی پنجاب کے
پنجابی کو سرائیکی کہلوانے والے بلوچ ' پٹھان ' قریشی ' گیلانی ' عباسی رگڑ کر
رکھیں گے اور مفاد پرست پنجابی ان سرائیکی کہلوانے والے بلوچوں ' پٹھانوں '
قریشیوں ' گیلانیوں ' عباسیوں کی خدمت کیا کریں گے۔ خیبر پختونخواہ ' بلوچستان '
سندھ اور کراچی کے پنجابی تو پہلے سے ھی کھینچ کر بھی رکھے ھوئے ھیں ' تن کر بھی
رکھے ھوئے ھیں اور رگڑ کر بھی رکھے ھوئے ھیں۔
اس مضمون میں صرف وہ کھیل بیان کیا گیا ھے جو پٹھان عمران خان '
بلوچ زرداری اور مھاجر مشرف کھیل رھے ھیں اور کھیل پنجابی نواز شریف کے ساتھ ھے جو
انکا مقابلہ نہیں کر پارھا۔ اگر کسی دوسرے پنجابی کھلاڑی نے پٹھان عمران خان '
بلوچ زرداری اور مھاجر مشرف کے پنجاب میں کھیلے جانے والے کھیل کا توڑ نکال لیا
اور مھاجر مشرف کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر ' بلوچ زرداری کے بلوچ اور
پٹھان عمران خان کے پٹھان ووٹ بینک والے علاقوں میں انکے ووٹ بینک کا توڑ کرلیا تو
پھر مھاجر مشرف ' بلوچ زرداری اور پٹھان عمران خان نے ھی نہیں بلکہ اردو بولنے
والے ھندوستانی مھاجروں ' بلوچوں اور پٹھانوں نے بھی رل جانا ھے۔
مھاجر مشرف ' بلوچ زرداری اور پٹھان عمران خان کے علاوہ خاص طور
پر اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں ' بلوچوں اور پٹھانوں کو اس بات پر دھیان
رکھنا چاھیئے کہ پاکستان صرف پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ قوموں کا ھی ملک نہیں
ھے۔ سماٹ ' ھندکو ' بروھی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' راجستھانی '
گجراتی قوموں کا بھی ملک ھے۔ پاکستان میں پنجابی کی آبادی 60% ھے۔ پنجابی صرف
پنجاب کی ھی سب سے بڑی آبادی نہیں ھے۔ خیبر پختونخواہ کی دوسری بڑی آبادی '
بلوچستان کے پختون علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے بلوچ علاقے کی دوسری
بڑی آبادی ' سندھ کی دوسری بڑی آبادی ' کراچی کی دوسری بڑی آبادی بھی پنجابی ھی
ھے۔ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی ' فارن افیئرس ' شہری علاقوں' صنعت '
تجارت ' ذراعت ' سیاست ' صحافت ' ھنرمندی اور سرکاری ملازمت کے شعبوں میں بھی
پنجابی ھی چھائے ھوئے ھیں۔
ویسے پاکستان کی قومی سیاست کا یہ کھیل ھے بہت بڑا۔ اس کھیل میں
کچھ بین الاقوامی کھلاڑی بھی شامل ھیں۔ جبکہ پاکستان کے دنیا کے بڑے ممالک میں سے
ایک ملک ' وہ بھی ایٹمی ملک اور عالمی سیاست کے جغرافیائی حساب سے ایک بہت حساس
علاقے والے ملک میں عالمی طاقت امریکہ اور چین کی دلچسپی تو سب سے زیادہ ھوگی۔
کھیل کے اصول کے مطابق جو بین الاقوامی کھلاڑی پٹھان عمران خان ' بلوچ زرداری اور
مھاجر مشرف کے پیچھے ھیں ' انکے مخالف بین الاقوامی کھلاڑیوں نے پٹھان عمران خان '
بلوچ زرداری اور مھاجر مشرف کے مخالف کھلاڑی کی پشت پناھی کرنی ھے۔
اب سوچنے کی بات یہ ھے کہ پٹھان عمران خان ' بلوچ زرداری اور
مھاجر مشرف کے پیچھے بین الاقوامی کھلاڑی امریکہ ھے یا چین؟ اگر امریکہ ھے تو پھر
چین کس کھلاڑی کی پشت پناھی کرے گا؟ اگر چین ھے تو پھر امریکہ کس کھلاڑی کی پشت
پناھی کرے گا؟ اس لیے جو مقامی یا صوبائی سیاست کے کھلاڑی پاکستان کی قومی سیاست
کے اس کھیل کو سمجھے بغیر تماشبین بن کر کھیل میں ٹانگیں مار رھے ھیں ' انکو بھی
لگ پتہ جائے گا کہ؛ پاکستان کی قومی سیاست کا کھیلا جانے والا موجودہ کھیل ھے کیا؟
تو پھر عام آدمی اس کھیل کے بارے جانکاری حاصل کیے بغیر کھیل میں ٹانگیں مارنے سے
ٹانگیں تو خود ھی تڑوا بیٹھیں گے۔ اس سیاسی کھیل نے چولیں ھلا دینی ھیں۔ اس سیاسی
کھیل نے بہت بربادی کرنی ھے۔ اس سیاسی کھیل میں تماشبین بن کر چسکے لینے والوں نے
سیاسی کھیل کے زور پکڑنے کے بعد مسلمان بنو ' پاکستانی بنو۔ اسلام بچاؤ ' پاکستان
بچاؤ کی دھائی دیتے نظر آنا ھے۔
No comments:
Post a Comment