دیوبند کے اس گروہ کا پاکستان کی اسکیم سے اختلاف اس بنیاد پر
تھا کہ وہ پورے برصغیر پر مسلمان حکمرانی کی بحالی کے خواہشمند تھے۔ غیرمسلموں سے
کسی قسم کا بھائی چارہ اس کی بنیاد نہیں تھا۔ پاکستان کے حامی اسے مدینہ ثانی کے
طور پر پیش کرتے تھے۔ جس کے بعد فتح مکہ کا مرحلہ ناگزیر طور پر آتا ھے اور پھر
فارس اور مصر اور روم وغیرہ فتح کیے جاتے ھیں۔ حماقت دونوں کی ایک ھی درجے کی تھی۔
دیوبند کے دوسرے گروہ نے پاکستان کے حکمرانوں کے مذھبی مشیر بن کر سنی علما و مشائخ
کا پتا کاٹنے اور اقتدار پر بتدریج قبضہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس سلسلے میں مولانا
شبیر عثمانی اور مولانا ظفر عثمانی کو بالترتیب کراچی اور ڈھاکہ بھیجا گیا۔ انھوں
نے ھی نوابزادہ لیاقت علی خاں کی شہہ پر قرارداد مقاصد تیار کر کے فتنے کا بیج
بویا۔ جس کی فصل آج ھم بحمداللہ کاٹ رھے ھیں۔
یہ بات معنی خیز ھے کہ بیوروکریسی اور سیاسی قیادت کی طرح ابتدا
میں مذھبی اجارہ دار بھی سرحد پار سےدرآمد کیے گئے (حالانکہ علما و فضلا کی اِس
طرف بھی کمی نہ تھی لیکن ان میں بیشتر غیردیوبندی تھے)۔ صرف انگریز کی چھوڑی ھوئی
فوج جس نے پاکستان کے لیے آپٹ کیا ' مقامیوں پر مشتمل تھی۔ لیکن یہ مقامی زیادہ
تر پنجابی اور تھوڑے بہت پٹھان تھے۔ بنگالی ' سندھی ' بلوچ ' فوج کا حصہ نہیں تھے
اور نہ انہیں بننے دیا گیا۔ چنانچہ پارلیمنٹ کے برعکس (جس میں سارے صوبوں کی نمائندگی
اصول طے کر کے رکھی گئی ھے) فوج صرف اور صرف پنجاب کی نمائندگی کرتی ھے۔ (Ajmal Kamal)
فوج اگر پنجابی تھی بھی تو سپاھیوں اور نچلی سطح کے افسروں کی
وجہ سے۔ فوج کے اعلیٰ افسروں میں یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے اور پٹھان زیادہ
تھے۔ فوج کا پہلا پنجابی سربراہ تو بنا ھی بنگلہ دیش کے بننے کے بعد۔ سوال یہ ھے
کہ فوج کو کمانڈ فوج کا سربراہ اور اعلیٰ افسران کرتے ہیں یا سپاھی اور نچلی سطح
کے افسران؟
بیوروکریسی اور سیاسی قیادت کی طرح ابتدا میں جو مذھبی اجارہ
دار سرحد پار سے درآمد کیے گئے وہ اصل میں یوپی ' سی پی کے لوگ تھے۔ پاکستان کے
بننے کے بعد اصل مسئلہ یہی یوپی ' سی پی کے لوگ ھی بنے۔ چاھے وہ سیاسی قیادت کے
لبادے میں تھے۔ چاھے وہ حکومتی عھدیدار کے لبادے میں تھے۔ چاھے وہ بیوروکریسی کے
لبادے میں تھے۔ چاھے وہ مذھبی اجارہ دار کے لبادے میں تھے۔ سوال یہ ھے کہ یوپی '
سی پی والے پاکستان کی زمین پر کس کھاتے میں آ قابض ھوئے؟
یوپی ' سی پی کی بیوروکریسی ' سیاسی قیادت اور مذھبی اجارہ داروں
کے علاوہ فوج کے اعلیٰ افسروں میں یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے اور پٹھان افسروں
کے زیادہ ھونے کا ذکر گول کرنے ' اور
پنجاب ' پنجابی ' پنجابی فوج کی گردان کرنے سے پاکستان کا مسئلہ سلجھنے کے بجائے
الجھتا ھی گیا اور مزید الجھ رھا ھے۔ "کھو چوں بوکے کڈھن نال کجھ نئیں جے
ھونا۔ کتا کھو چوں کڈھنا ای پینا اے"۔ (Shahbaz Arain)
No comments:
Post a Comment