پنجاب
میں افغانی ‘ ایرانی ‘ عراقی ' کردستانی ' ھندوستانی نزاد لوگ بھی رھتے ھیں۔ جنہیں
مھاجر ' بلوچ ' پٹھان ھی نہیں سماٹ ' ھندکو اور بروھی بھی بلکہ خود پنجابی بھی
پنجاب میں رھنے کی وجہ سے پنجابی قرار دیتے ھیں اور پنجابی کہتے ھیں۔
یہ
بات درست بھی ھے کہ؛ ان کی اکثریت طویل عرصے سے پنجاب میں رھنے ' پنجابی زبان
بولنے ' پنجابی ثقافت اختیار کرنے اور پنجابی تہذیب میں رچ بس جانے کی وجہ سے اب
پنجابی ھی ھے۔
لیکن
مذکورہ نسلوں کے پنجاب میں رھنے والے لوگوں کی اچھی خاصی تعداد ابھی تک خود کو
ذھنی طور پر پنجابی تسلیم کرنے پر تیار نہیں بلکہ پنجابی قوم اور پنجابی قوم پرستی
کے الفاظ سنتے ھی سیخ پا ھوجاتی ھے۔
جبکہ
سندھی قوم اور قوم پرستی ' مھاجر قوم اور قوم پرستی ' بلوچ قوم اور قوم پرستی '
پٹھان قوم اور قوم پرستی کے الفاظ سنتے ھی عقیدت و احترام اور محبت و الفت کا
اظہار کرنا شروع کر دیتی ھے۔ لیکن پنجابیوں کو پاکستانی بننے اور اردو بولنے کی
ترغیب دیتی رھتی ھے۔
ان
کا پاکستان کے قیام سے پہلے بھی اور پاکستان کے قیام کے بعد سے لیکر بھی پنجاب کی
سیاست ' صحافت ' اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی پر مکمل تسلط رھا ھے۔ یہ الگ بات ھے
کہ؛ انکے آمرانہ طرزِ عمل کی وجہ سے بدنامی کا سہرا پنجاب پر سجتا رھا اور الزام
تراشی پنجابی قوم پر ھوتی رھی۔
اب
پھر مذکورہ نسلوں کے لوگوں کو پنجاب سے پاکستان کی قومی سیاست ' صحافت '
اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی پر مسلط رکھنے کے جتن کیے جا رھے ھیں۔ جبکہ پنجاب میں
پنجابی قوم پرستی کے بڑھتے ھوئے رحجان کی وجہ سے پنجابی قوم اب اس سلسلے کو قبول
کرنے پر تیار نہیں۔ اس لیے پنجاب میں سیاسی کشمکش طویل ھونے کے بعد اب محاذ آرائی
میں تبدیل ھوتی جا رھی ھے۔
No comments:
Post a Comment