Tuesday, 26 June 2018

سندھ کی سیاست میں برادریوں اور خاندانوں کی حیثیت

افراد مل کر گھرانہ ' گھرانے مل کر خاندان ' خاندان مل کر برادری بناتے ھیں۔ سندھ کے رھنے والوں میں ویسے بھی گھرانوں ' خاندانوں اور برادریوں کے آپس کے سماجی روابط بہت مظبوط ھیں۔ گھرانے ' خاندان اور برادریاں ایک دوسرے کا عزت و احترام کرتے ھیں۔ ایک دوسرے کی خوشی و غمی میں شریک رھتے ھیں اور ایک دوسرے کے دکھ و سکھ بانٹتے رھتے ھیں۔ لیکن سندھ میں سیاسی پارٹیاں چونکہ سیاسی نظریات کے بجائے شخصی بنیادوں پر منظم اور ذاتی تعلقات کی بنیاد پر سرگرمِ عمل ھیں۔ اس لیے سندھ کی سیاست میں بھی بنیادی کردار صوبائی سطح پر برادریوں اور علاقائی یا تحصیل کی سطح پر خاندانوں کا ھی رھتا ھے۔

سندھ کی 10 بڑی برادریاں؛ سماٹ ‘ بلوچ ‘ بروھی ‘ عربی نزاد ' یوپی سی پی ’ راجستھانی ‘ گجراتی ' بہاری ' پٹھان اور پنجابی ھیں۔

ان میں سے 4 برادریاں؛ بلوچ ‘ عربی نزاد ‘ بروھی  ‘ سماٹ برادریوں کی اکثریت پی پی پی کو سپورٹ کرتی ھے۔

ان میں سے 2 برادریوں؛ راجستھانی اور بہاری برادریوں کی اکثریت پی ایس پی کو سپورٹ کرتی ھے۔

یوپی سی پی برادری کی اکثریت ایم کیو ایم کو سپورٹ کرتی ھے۔

پنجابی برادری 2 حصوں میں تقسیم ھے۔
ایک حصہ ن لیگ اور دوسرا پی پی پی کو سپورٹ کرتا ھے۔

گجراتی برادری 2  حصوں میں تقسیم ھے۔
ایک حصہ ایم کیو ایم اور دوسرا پی ایس پی کو سپورٹ کرتا ھے۔

پٹھان برادری 3 حصوں میں تقسیم ھے۔
ایک حصہ اے این پی ' دوسرا پی ٹی آئی اور تیسرا جے یو آئی کو سپورٹ کرتا ھے۔

سندھ میں 6 برادریوں؛ بلوچ برادری کے پاس آصف زرداری ' یوپی سی پی برادری کے پاس الطاف حسین ' بہاری برادری کے پاس مصطفیٰ کمال ' راجستھانی برادری کے پاس انیس قائم خانی ' گجراتی برادری کے پاس فاروق ستار اور عربی نزاد برادری کے پاس پیر پگارا برادری سطح کے سیاسی لیڈر ھیں۔ اس لیے ان برادریوں کا اثر و رسوخ سندھ میں صوبائی سطح تک ھے۔

آصف زرداری کو بلوچ برادری کا سیاسی لیڈر ھونے کے ساتھ ساتھ چونکہ بروھی برادریوں کے اکثر ' عربی نزاد برادری کے زیادہ تر ' سماٹ برادری کے بیشتر خاندان کی بنیاد پر اپنے اپنے علاقے کی سیاست میں اثر و رسوخ رکھنے والے سیاستدانوں کی حمایت بھی حاصل ھے اور وہ آصف زرداری کو اپنے سیاسی قائد کے طور پر قبول کرتے ھیں۔ اس لیے سندھ میں صوبائی سطح پر آصف زرداری کا اثر و رسوخ بہت زیادہ ھے۔

الطاف حسین کو یوپی سی پی برادری کا سیاسی لیڈر ھونے کے ساتھ ساتھ چونکہ گجراتی برادری کے زیادہ تر ' بہاری اور راجستھانی برادری کے خاندان کی بنیاد پر اپنے اپنے علاقے کی سیاست میں اثر و رسوخ رکھنے والے سیاستدانوں کی بھی کسی حد تک حمایت حاصل ھے اور وہ الطاف حسین کو اپنے سیاسی قائد کے طور پر قبول کرتے ھیں۔۔ اس لیے سندھ میں صوبائی سطح پر الطاف حسین کا کسی حد تک اثر و رسوخ ھے۔

مصطفیٰ کمال بہاری برادری کا سیاسی لیڈر ھے لیکن ایک تو بہاری برادری ایم کیو ایم کو بھی سپورٹ کرتی ھے اور دوسرا سندھ کی دیگر 9 بڑی برادریوں سماٹ ‘ بلوچ ‘ بروھی ‘ عربی نزاد ' یوپی سی پی ’ راجستھانی ‘ گجراتی ' پٹھان اور پنجابی کے خاندان کی بنیاد پر اپنے اپنے علاقے کی سیاست میں اثر و رسوخ رکھنے والے سیاستدان مصطفیٰ کمال کو اپنے سیاسی قائد کے طور پر قبول نہیں کرتے۔ اس لیے سندھ میں صوبائی سطح پر مصطفیٰ کمال کا اثر و رسوخ بہت کم ھے۔

انیس قائم خانی راجستھانی برادری کا سیاسی لیڈر ھے لیکن ایک تو راجستھانی برادری ایم کیو ایم کو بھی سپورٹ کرتی ھے اور دوسرا سندھ کی دیگر 9 بڑی برادریوں سماٹ ‘ بلوچ ‘ بروھی ‘ عربی نزاد ' یوپی سی پی ’ بہاری ‘ گجراتی ' پٹھان اور پنجابی کے خاندان کی بنیاد پر اپنے اپنے علاقے کی سیاست میں اثر و رسوخ رکھنے والے سیاستدان انیس قائم کو اپنے سیاسی قائد کے طور پر قبول نہیں کرتے۔ اس لیے سندھ میں صوبائی سطح پر انیس قائم کا اثر و رسوخ بہت کم ھے۔

فاروق ستار گجراتی برادری کا سیاسی لیڈر ھے لیکن ایک تو گجراتی برادری ایم کیو ایم کو بھی سپورٹ کرتی ھے اور دوسرا سندھ کی دیگر 9 بڑی برادریوں سماٹ ‘ بلوچ ‘ بروھی ‘ عربی نزاد ' یوپی سی پی ’ بہاری ‘راجستھانی ' پٹھان اور پنجابی کے خاندان کی بنیاد پر اپنے اپنے علاقے کی سیاست میں اثر و رسوخ رکھنے والے سیاستدان فاروق ستار کو اپنے سیاسی قائد کے طور پر قبول نہیں کرتے۔ اس لیے سندھ میں صوبائی سطح پر فاروق ستار کا اثر و رسوخ بہت کم ھے۔

پیر پگارا عربی نزاد برادری کا سیاسی لیڈر ھے لیکن ایک تو عربی نزاد برادری پی پی پی کو بھی سپورٹ کرتی ھے اور دوسرا سندھ کی دیگر 9 بڑی برادریوں سماٹ ‘ بلوچ ‘ بروھی ‘ گجراتی ' یوپی سی پی ’ بہاری ‘راجستھانی ' پٹھان اور پنجابی کے خاندان کی بنیاد پر اپنے اپنے علاقے کی سیاست میں اثر و رسوخ رکھنے والے سیاستدان پیر پگارا کو اپنے سیاسی قائد کے طور پر قبول نہیں کرتے۔ اس لیے سندھ میں صوبائی سطح پر پیر پگارا کا اثر و رسوخ بہت کم ھے۔

جبکہ 4 برادریوں سماٹ ‘ بروھی ‘ پٹھان اور پنجابی کے پاس سندھ میں برادری کی سطح کے سیاسی لیڈر نہیں ھیں۔ اس لیے ان برادریوں سے تعلق رکھنے والے سیاستدان خاندان کی بنیاد پر اپنے اپنے علاقے یا تحصیل کی حد تک ھی اثر و رسوخ رکھتے ھیں اور سندھ میں صوبائی سطح پر تو کیا کسی ضلعے کی حد تک بھی ان برادریوں کا اثر و رسوخ نہیں ھے۔

خاندان کی بنیاد پر اپنے اپنے علاقے یا تحصیل تک کی حد تک سیاست کرنے والے سیاستدانوں کو اپنے اپنے محلے یا یونین کونسل کی حد تک سیاست میں اثر و رسوخ رکھنے والے گھرانوں کی سیاسی حمایت حاصل ھوتی ھے۔ اس لیے سندھ میں انفرادی طور پر محلے یا یونین کونسل کی سیاست کی جاسکتی ھے لیکن علاقے یا تحصیل کی سیاست کرنے کے لیے خاندانوں اور صوبائی سیاست کرنے کے لیے لیے برادریوں کی حمایت ضروری ھے۔

No comments:

Post a Comment