Thursday, 13 September 2018

صرف ماجھی لہجے کو پنجابی زبان کیسے قرار دیا جاسکتا ھے؟

زبان جتنے بڑے علاقے میں بولی جاتی ھو اور اس زبان کے بولنے والے جتنے زیادہ ھوں۔ اس زبان کے معیاری یا مرکزی لہجے کے علاوہ اس زبان کے ضمنی اور ذیلی لہجے بھی اتنے ھی زیادہ ھوتے ھیں۔ انگریزی ' عربی ' چینی ' ھندی زبانیں دنیا کی بڑی زبانیں ھیں۔ اس لیے ان زبانوں کے ضمنی اور ذیلی لہجے بھی بہت زیادہ ھیں۔ اسی طرح پنجابی زبان بہت بڑے علاقے میں بولی جاتی ھے جبکہ پنجابی زبان بولنے والوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ھے۔ پنجابی زبان دنیا کی نوویں بڑی زبان ھے۔ اس لیے پنجابی زبان کے ضمنی اور ذیلی لہجے بھی بہت زیادہ ھیں۔ پنجابی زبان کا ایک معیاری 8 ضمنی اور 31 ذیلی لہجے ھیں۔

ماجھی لہجہ پنجابی زبان کا مرکزی یا معیاری لہجہ ھے جوکہ مشرقی پنجاب اور مغربی پنجاب کے دونوں حصوں میں پنجابی لکھنے کے لیے بنیادی زبان ھے۔ ماجھی لہجہ پنجابی زبان کے 8 ضمنی لہجوں؛ مالوی ’ دوآبی ’ ڈوگری ’ پہاڑی ' پوٹھو ھاری ’ ھندکو ' شاھپوری ’ جھنگوچی کو آپس میں جوڑے ھوئے ھے۔ جبکہ پنجابی زبان کے مرکزی یا معیاری لہجے اور ضمنی لہجوں کے علاوہ پنجابی زبان کے 31 ذیلی لہجے بھی ھیں۔ 01۔ پوادھی 02۔ بانوالی 03۔ بھٹیانی 04۔ باگڑی 05۔ لبانکی 06۔ کانگڑی 07۔ چمبیالی 08۔ پونچھی 09۔ گوجری 10۔ آوانکاری 11۔ گھیبی 12۔ چھاچھی 13۔ سوائیں 14۔ پشوری/پشاوری 16۔ جاندلی / روھی 17۔ دھنی 18۔ چکوالی 19۔ بھیروچی 20۔ تھلوچی /تھلی 21۔ ڈیرہ والی 22۔ بار دی بولی 23۔ وزیرآبادی 24۔ رچنوی 25۔ جٹکی 26۔ چناوری 27۔ کاچی / کاچھڑی 28۔ ملتانی 29۔ جافری/کھیترانی 30۔ ریاستی / بہاولپوری 31۔ راٹھی / چولستانی۔ جوکہ پنجابی زبان کے 8 ضمنی لہجوں مالوی ’ دوآبی ’ ڈوگری ’ پہاڑی ' پوٹھو ھاری ’ ھندکو ' شاھپوری ’ جھنگوچی کے ذریعے پنجابی زبان کے مرکزی یا معیاری لہجے ماجھی کے ساتھ منسلک ھوتے ھیں اور ماجھے کے سرے کے علاقوں میں بولے جاتے ھیں۔

پنجابی زبان کے "مرکزی" یا "درمیان" کے لہجے ماجھی کو پنجابی زبان کے 8 ضمنی لہجوں نے چاروں طرف سے گھیرا ھوا ھے اور ان ضمنی لہجوں کے جملوں میں اکا دکا الفاظ ایسے ھوتے ھیں جن کی ھجے پنجابی زبان کے معیاری لہجہ ماجھی کے الفاظ سے مختلف ھوتی ھے۔ لیکن مجموعی طور پر جملے کے پنجابی الفاظ اور پنجابی گرامر ایک جیسی ھی ھوتی ھے۔

پنجابی زبان کے 31 ذیلی لہجے ایک طرف سے ضمنی لہجوں کے علاقے سے جڑے ھوئے ھیں لیکن دوسری طرف سے پنجاب کے سرے کے علاقے ھونے کی وجہ سے دیگر زبانوں کے علاقوں سے ملتے ھیں۔ جبکہ باھر سے دوسری قوموں کے افراد بھی مرکزی پنجاب کے علاقے یا ماجھے کے ارد گرد کے علاقوں میں تجارت و سیاحت کے لیے آنے یا نقل مکانی و قبضہ گیری کے لیے آنے کی وجہ سے مرکزی پنجاب کے علاقے یا ماجھے کے ارد گرد کے علاقوں میں داخل ھونے سے پہلے مرکزی پنجاب کے سرے پر واقعہ علاقوں میں ٹھرتے یا آباد ھوتے رھے ھیں۔ اس لیے ان کی زبانوں کے کچھ الفاظ کی آمیزش بھی ان علاقوں میں بولی جانے والی پنجابی کے لہجوں میں ھوتی رھی ھے۔ جس کی وجہ سے پنجابی زبان کے ذیلی لہجوں میں مجموعی طور پر جملے کے پنجابی الفاظ اور پنجابی گرامر ایک جیسی ھونے کے باوجود جملوں میں اکا دکا الفاظ کی ھجے پنجابی زبان کے معیاری لہجہ ماجھی کے الفاظ سے مختلف ھونے کے ساتھ ساتھ اکا دکا الفاظ بھی ایسے ھیں جنہیں پڑوس کی زبان سے لیا گیا ھے یا دوسری قوموں کے ان افراد کی زبانوں سے لیا گیا ھے جو ان علاقوں میں ٹھہرتے یا آباد ھوتے رھے۔

مرکزی پنجاب یا ماجھے کے ارد گرد کے 8 علاقوں کے داخلی راستوں پر واقع پنجاب کے سرے کے علاقوں میں دوسری قوموں کے افراد کی آمد اور آباد گاری زیادہ ھونے کی وجہ سے دوسری قوموں کی زبانوں کے الفاظ یا دوسری قوموں کے افراد کے پنجابی زبان کے الفاظ کی اپنے انداز میں ھجے کرنے کی وجہ سے ان علاقوں میں پنجابی زبان کے ذیلی لہجے زیادہ ھیں۔ زیادہ لہجے ھونے کی وجہ سے ایک تو پنجابی زبان کے ذیلی لہجے بولنے والے چھوٹے چھوٹے علاقے وجود میں آگئے ھیں اور دوسری طرف ذیلی لہجے بولنے والے افراد کی تعداد بھی تھوڑی تھوڑی ھو گئی ھے۔ پنجاب کے مغرب ' شمال مغرب اور جنوب مغرب کی طرف سے پنجاب پر حملہ کرنے ' قبضہ کرنے یا تجارت کرنے والے دوسری قوموں کے افراد کی آمد اور آباد گاری زیادہ ھوئی۔ اس لیے پنجاب کے مشرق ' شمال مشرق ' شمال ' جنوب مشرق اور جنوب کے علاقوں کی نسبت پنجاب کے مغرب ' شمال مغرب اور جنوب مغرب کی طرف پنجابی زبان کے ذیلی لہجے بھی زیادہ وجود میں آئے۔

پنجابی زبان کا معیاری لہجہ اور ضمنی و ذیلی لہجے باھمی اشتراک کی بنیاد پر پنجابی زبان قرار پاتے ھیں۔ اس لیے پنجابی زبان پنجابی قوم کا مشترکہ ورثہ ھے۔ اگر کوئی ضمنی یا ذیلی لہجہ بولنے والے خود کو پنجابی کی شناخت سے الگ کرتے ھیں تو پھر انہیں پنجابی زبان کے دیگر ضمنی اور ذیلی لہجوں اور پنجابی قوم سے بھی الگ ھونا پڑتا ھے۔ جبکہ ماجھی لہجہ والے خود کو پنجابی قرار دینے کے لیے اس لیے مجبور ھیں کہ ماجھی زبان نہیں ھے بلکہ پنجابی زبان کا ایک لہجہ ھے۔ اس لیے پنجابی تشخص اختیار کرنا اور پنجابی قوم کا حصہ بننا ماجھے کے ماجھی لہجہ بولنے والوں کی بھی مجبوری ھے۔ ماجھے کے چاروں طرف کے علاقوں میں مالوی ’ دوآبی ’ ڈوگری ’ پہاڑی ' پوٹھو ھاری ’ ھندکو ' شاھپوری ’ جھنگوچی لہجے بولنے والوں کی بھی مجبوری ھے۔ ماجھے کے سرے کے علاقوں میں ذیلی لہجے بولنے والوں کی بھی مجبوری ھے۔

جب پنجابی زبان ماجھے کے ماجھی لہجہ بولنے والوں ' ماجھے کے چاروں طرف کے علاقوں میں مالوی ’ دوآبی ’ ڈوگری ’ پہاڑی ' پوٹھو ھاری ’ ھندکو ' شاھپوری ’ جھنگوچی لہجے بولنے والوں اور ماجھے کے سرے کے علاقوں میں ذیلی لہجے بولنے والوں کی مشترکہ زبان ھے تو؛ پنجابی زبان سب کا مشترکہ ورثہ ھے۔ سب کی مشترکہ پہچان ھے۔ سب کی مشترکہ شان ھے اور پنجابی قوم کی تشکیل کا بنیادی عنصر ھے۔ اس لیے پنجابی قوم کی سماجی عزت ' سیاسی اھمیت ' معاشی استحکام اور اقتصادی ترقی کے لیے؛ پنجابی زبان کو عزت دلوانے کے لیے قربانی دینا ' پنجابی زبان کی اھمیت میں اضافہ کی کوشش کرنا ' پنجابی زبان کے فروغ کے لیے جدوجہد کرنا اور پنجابی زبان کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ترقی دینا ھر پنجابی کے لیے ضروری ھے۔ لہٰذا پنجابیوں کو پنجابی زبان کے تمام لہجوں کو پنجابی لہجے قرار دینا چاھیے۔ پنجابی زبان بولنے پر فخر محسوس کرنا چاھیے اور اپنے اپنے لہجے میں ایک دوسرے کے ساتھ پنجابی زبان بولنی چاھیے۔ کیونکہ صرف ماجھی لہجے کو پنجابی زبان قراردینے سے پنجابی زبان کا وجود کیسے برقرار رہ سکتا ھے؟ دوسری طرف جب تمام لہجے مل کر پنجابی زبان قرار پاتے ھیں تو پھر صرف ماجھی لہجے کو پنجابی زبان کیسے قرار دیا جاسکتا ھے؟

No comments:

Post a Comment