وہ پنجابی جو وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب سے باھر جنوبی پنجاب یا پاکستان کے دوسرے علاقوں میں جانے یا رھنے کی وجہ سے؛
1۔ خیبرپختونخوا میں پختونوں کے ھاتھوں " ذلیل و خوار" ھوچکے ھیں۔
2۔ بلوچستان کے پشتون علاقے میں پشتونوں کے ھاتھوں " ذلیل و خوار" ھوچکے ھیں۔
3۔ بلوچستان کے براھوئی علاقے میں بلوچوں کے ھاتھوں " ذلیل و خوار" ھوچکے ھیں۔
4۔ دیہی سندھ میں بلوچوں کے ھاتھوں " ذلیل و خوار" ھوچکے ھیں۔
5۔ جنوبی پنجاب میں بلوچوں کے ھاتھوں " ذلیل و خوار" ھوچکے ھیں۔
6۔ کراچی میں ھندوستانی مھاجروں کے ھاتھوں " ذلیل و خوار" ھوچکے ھیں۔
ان پنجابیوں میں اگر سیاسی شعور بھی ھے اور اپنی سماجی عزت کا احساس بھی ھے تو ان میں "پنجابی قوم پرستی " بہت زیادہ ھے۔ وہ پٹھانوں ' بلوچوں ' ھندوستانی مھاجروں کو شدید ناپسند کرتے ھیں۔ جبکہ کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' براھوئی ' سماٹ ' گجراتی ' راجستھانی کو بہتر سمجھتے ھیں۔
دوسری طرف صرف وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب کی حد تک محدود رھنے والے پنجابی ' جنہیں پنجاب سے باھر دوسرے علاقوں میں جانے یا رھنے کا کبھی اتفاق نہیں ھوا یا جن میں سیاسی شعور نہیں ھے یا جنہیں اپنی سماجی عزت کا احساس نہیں ھے۔ وہ ابھی تک " کنویں کے مینڈک " ھیں۔ انہیں "دولے شاہ کے چوھے" بھی کہا جاسکتا ھے۔
وہ پنجابی چونکہ پٹھانوں ' بلوچوں ' ھندوستانی مھاجروں کے ھاتھوں ذلیل و خوار ھونے سے بچے ھوئے ھیں اور ان کی حرکتوں اور خیالات سے بھی آگاہ نہیں ھیں۔ وہ اپنی مادری زبان پنجابی کے بجائے اپنے گھر سے باھر مضحکہ خیز انداز میں "اردو" بولنے کے بھی عادی ھیں۔
وہ پنجابی قوم کی سماجی عزت ' انتظامی بالادستی ' معاشی خوشحالی ' اقتصادی ترقی کے بارے غور و غوض کرنے کے بجائے "پاکستان کے مامے" بنتے رھتے ھیں۔ اردو کے قومی زبان ھونے کی وکالت کرتے رھتے ھیں۔ جبکہ "پنجاب ' پنجابی ' پنجابیت" کی بات کرتے ھوئے انہیں شرم آتی ھے۔
وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب سے باھر جنوبی پنجاب یا پاکستان کے دوسرے علاقوں میں جانے یا رھنے والے سیاسی طور پر باشعور اور اپنی سماجی عزت کا احساس کرنے والے پنجابی چونکہ وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب سے باھر دوسرے علاقوں میں جانے یا رھنے کا تجربہ کر چکے ھیں۔
اس لیے پٹھانوں ' بلوچوں ' ھندوستانی مھاجروں کی پنجابی قوم کے بارے میں نفرت ' پنجاب کے بارے میں سازشوں اور پنجابیوں کے ساتھ ظلم و زیادتیوں سے واقف ھوچکے ھیں۔
لہٰذا سیاسی طور پر باشعور اور اپنی سماجی عزت کا احساس کرنے والے پنجابیوں کی اکثریت "پنجابی قوم پرست" بن چکی ھے۔
یہ باشعور اور اپنی سماجی عزت کا احساس کرنے والے پنجابی ھی "پنجابی قوم پرستی" میں فروغ کا سبب بن رھے ھیں۔
اس لیے مستقبل کا پنجاب "قوم پرست پنجاب" ھوگا اور پٹھانوں ' بلوچوں ' ھندوستانی مھاجروں کے لیے مستقبل کے "قوم پرست پنجاب" کے خلاف سازشیں کرکے "پنجابی قوم" کو بلیک میل کرنا بھی ناممکن ھوجانا ھے۔
جبکہ پٹھانوں ' بلوچوں ' ھندوستانی مھاجروں کو ماضی میں پنجابیوں کو ذلیل و خوار کرنے کا حساب بھی دینا پڑنا ھے۔
بلکہ پاکستان کی %60 آبادی ھونے کے ساتھ ساتھ پنجابی قوم کے "پنجابی قوم پرست" بھی بن جانے کی وجہ سے پٹھانوں ' بلوچوں ' ھندوستانی مھاجروں کے ساتھ پنجابی قوم کی طرف سے "سماجی لاتعلقی" نے ھی انہیں سماجی ' سیاسی اور معاشی بحران میں مبتلا کر دینا ھے۔
اس وقت بھی صورتحال یہ ھے کہ؛
1۔ پٹھانوں ' بلوچوں ' ھندوستانی مھاجروں سے سماجی اور کاروباری مراسم بڑھانے سے " قوم پرست " پنجابیوں نے اجتناب کرنا شروع کردیا ھے۔
2۔ سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی کے ساتھ پنجابیوں کے سماجی اور کاروباری مراسم بڑھنے لگے ھیں۔
No comments:
Post a Comment