جنوبی
پنجاب میں بلوچوں ' پٹھانوں ' عربی نزاد گیلانیوں ' قریشیوں ' عباسیوں کو پہلے
مغلوں نے اور بعد میں انگریزوں نے اگر جاگیریں نہ الاٹ کی ھوتیں تو ان سے جنوبی
پنجاب میں ڈیرہ والی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی پر ظلم اور زیادتیاں
نہیں ھوسکنی تھیں۔
یہ
ایک حقیقت ھے۔ لوھے کو لوھا کاٹتا ھے۔ زھر کو زھر مارتا ھے۔ اس لیے جنوبی پنجاب
میں بلوچوں ' پٹھانوں ' عربی نزاد گیلانیوں ' قریشیوں ' عباسیوں کی طرف سے سرائیکی
سازش ' ڈیرہ والی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی پر ظلم اور زیادتیاں '
جنوبی پںجاب صوبہ بناکر پنجاب کو تقسیم کرنے کی کوشش کا بھی علاج یہ ھی ھے کہ؛
1000 پنجابی قوم پرست تیار کرکے ان کو جنوبی پنجاب میں ھزار ' ھزار ایکڑ زمین دے
کر آباد کردیا جائے۔
کالاباغ
ڈیم بنا کر جنوبی پنجاب میں ایک ایک ھزار ایکڑ کے 1000 زرعی فارم پنجابی قوم
پرستوں کو الاٹ کیے جائیں۔
پنجابی
قوم پرست وھاں پنجابی گاؤں بنائیں تاکہ؛ پنجابی قوم پرست زمینداری بھی کریں اور
اپنے اپنے زرعی رقبے میں پنجابی تہذیب اور ثقافت کے رنگ بھی بکھیریں۔
ایسا
کرنے سے جنوبی پنجاب ' پنجابی زبان ' پنجابی تہذیب ' پنجابی ثقافت کا ماڈل بن جائے
گا۔ سارے پنجاب سے پنجابی جنوبی پنجاب میں آکر اصل پنجابی زبان ' پنجابی تہذیب '
پنجابی ثقافت دیکھیں اور سیکھیں گے۔
No comments:
Post a Comment